Tag: امریکی صدربراک اوباما

  • اسرائیلی وزیرِاعظم قابلِ عمل متبادل دینے میں ناکام رہے، اوباما

    اسرائیلی وزیرِاعظم قابلِ عمل متبادل دینے میں ناکام رہے، اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کوئی قابل عمل متبادل دینے میں ناکام رہے ہیں۔

    امریکی صدربراک اوباما نے کہا کہ کانگریس میں کی گئی اسرائیلی وزیرِاعظم نتن یاہو کی تقریر میں کوئی نئی بات نہیں تھی، اسرائیلی وزیراعظم اپنے خطاب میں ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے کوئی قابلِ عمل متبادل نہیں دے سکے۔

    وائٹ ہاؤس نے نتن یاہوکی تقریر کو امریکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا،  خود نتن یاہو نے بھی تسلیم کیا کہ ان کی تقریر  متنازعہ تھی۔

    نتن یاہونے اپنی تقریرمیں ایران کو دنیا کے لئے خطرہ قراردیا تھا۔

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدربراک اوباما کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کا نام لیکر کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی مذہب قتل وغارتگری کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے بلکہ شدت پسند تنظیمیں اسلام کو بدنام کررہی ہیں، شدت پسند تنظیموں کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    صدر اوباما نے کہا کہ جو لوگ دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی سرکردگی کر رہے ہیں وہ مذہبی رہنما نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تہذیبوں کی نہیں ، اس جنگ میں فتح کیلئے مغرب اور مسلم رہنماؤں کا اتحاد ضروری ہے۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلا ڈٹا ہوا ہے اور انتہا پسندی کے خلاف تمام ممالک کو متحد ہونا پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ  ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، داعش اور دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں اور اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکی صدر

    غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہےکہ امریکہ غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی حمایت کرتا ہے اور ملائیشیا کاطیارہ روس نواز باغیوں نے مار گرایا۔

    واشنگٹن میں نیوز بریفنگ میں اوباما کا کہنا تھا کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکت پر تشویش ہے لیکن وہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کی حمایت کرتے ہیں، صدر اوباما کا کہنا تھا کہ تباہ ہونیوالے ملائیشین طیارےمیں ایک امریکی شہری بھی سوارتھا، اور اسے روس نواز باغیوں نے نشانہ بنایا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین میں امن کاوقت آگیاہے،اب یوکرین اورباغیوں میں جنگ بندی کاوقت آگیاہے، صدر اوباما نے روس پرمزیداقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی، ان کا کہنا تھا کہ طیارے کی تباہی کے مقاصد کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ملائیشین طیارےکی تحقیقات کےلیے امریکا مدد کرے گا۔

  • اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، امریکی صدربراک اوباما

    اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، امریکی صدربراک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کے بجائے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے خلاف اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،عرب لیگ نے عالمی برادری سے فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انسانی حقوق کا علمبردار امریکا اسرائیل کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کے بجائے اسرائیل کی حمایت کے جواز تراشنے میں مصروف ہے، امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین پر راکٹ حملے برداشت نہیں کر سکتا، اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اسرائیل نے راکٹ حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی۔

    اوباما نے مصر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش کا خیرمقدم بھی کیا، دوسری جانب برطانیہ، جرمنی فرانس سمیت دیگرعالمی طاقتیں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم رکوانے کے لئے کسی عملی اقدام کے بجائے اسرائیل سے بمباری روکنے کی اپیلیں کررہی ہیں۔

    دوسری جانب عرب لیگ نے حسب معمول غزہ کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس منقعد کیا، جس میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی اورعالمی برادری سے فلسیطینوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، ہزاروں فلسطینی گھر بارچھوڑ کر کیمپوں میں زندگی گزارنے پرمبجور ہیں اورغزہ میں دواؤں اور کھانے پینے کی اشیاء کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔