Tag: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

  • امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار چین کو امریکا سے جاری ٹریڈ وار ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اشارہ دیا ہے، یوٹرن لیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین سے تجارتی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے ہواوے پر اس لیے پابندی لگائی ہے کہ یہ ٹیلی کام کمپنی امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہواوے کے اقدامات فوجی نکتہ نگاہ سے امریکا کے لیے نہایت خطرناک ہیں، تاہم چین کی جانب سے ٹھوس موقف کے بعد ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارتی معاہدے پر مذاکرات ہو سکتے ہیں جن میں ہواوے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

    ادھر چین نے امریکی اقدامات کو غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، اور تجارتی جنگ میں قیمتی دھاتوں کی امریکا برآمد پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنے کا اعلان کردیا ہے۔قیمتی اور نایاب دھاتیں ٹیکنالوجیکل ڈیوائسز بنانے کے ساتھ طیارہ سازی میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا ان دنوں چین سے ہواوے ٹیلی کام جائنٹ کے معاملے پر تنازع جاری ہے جو سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ چین جلد ہی فائیو جی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں لانے والا ہے جس سے امریکا اور یورپ کی ٹیکنالوجی سے متعلق کمپنیاں اپنے لیے خطرہ محسوس کررہی ہیں۔

    گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہواوے کمپنی یہ کہتی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کرتی تو یہ ایک جھوٹ ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رین ژینگ فائی امریکی عوام سے نہیں بلکہ ساری دنیا سے سچ چھپاتے ہیں۔انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں مزید امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ اپنے روابط ختم کر دیں گی۔

  • امریکا میں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا

    امریکا میں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا

    واشنگٹن : امریکامیں امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرانے کی تیاری کرلی گئی ،امریکی صدر کا کہنا ہے اب میرٹ اورپیشہ وارانہ مہارت کی بنیادپرامیگریشن دی جائےگی ،اگر ڈیموکریٹس نے مخالفت کی توآئندہ سال ریپبلکن ایوان سے بل منظور کرالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن اصلاحات پیش کردیں، جس کے تحت امریکامیں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اب میرٹ اورپیشہ وارانہ مہارت کی بنیادپرامریکا میں امیگریشن دی جائے گی ، اگرڈیموکریٹس نےمخالفت کی توآئندہ سال ریپبلکن ایوان سےبل منظورکرالیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا اس منصوبےکےتحت گرین کارڈز کی تعدادگزشتہ سالوں کے برابر ہی رکھی جائے گی ، نیا امیگریشن سسٹم دنیا میں ہمیں قابل فخر بنائےگا۔

    دوسری جانب ڈیموکریٹس نےصدرٹرمپ کےمجوزہ امیگریشن اصلاحات کو مسترد کردیا ہے ، ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکرنینسی پلوسی نے ویڈیو بیان میں بھی سخت تنقید کی۔

    مزید پڑھیں : امیگریشن پالیسی پر اختلافات، امریکی وزیرداخلہ مستعفی ہوگئیں

    نینسی پلوسی نے کہا ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی میرٹ پرنہیں بلکہ اپنی ذاتی پسند ہے، کیا خاندانوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنامیرٹ ہے؟۔ وائٹ ہاؤس نے بدترین اور ناکام امیگریشن منصوبوں کونیاچہرہ دیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر اختلافات کے باعث ملکی وزیرداخلہ کرسجن نیلسن مستعفی ہوگئیں تھیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا مکمل طور پر بھر چکا ہے اور اب غیرقانونی تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے رہنے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں بچی۔

  • امریکی صدرنے ایرانی اسٹیل اورکان کنی کی صنعتوں پربھی پابندی عائد کردی

    امریکی صدرنے ایرانی اسٹیل اورکان کنی کی صنعتوں پربھی پابندی عائد کردی

    واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ ایران کی جانب سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر عاید کردہ بعض قدغنوں سے جزوی دستبردار ی کے اعلان کے بعد کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے تیل کے علاوہ آمدن کے سب سے بڑے ذریعے کو نئی پابندیوں میں ہدف بنایا جارہا ہے۔ اس بیان میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنا طرزِ عمل تبدیل نہیں کرتا ہے تو اس کو مزید ( تعزیری) اقدامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل 8 مئی ہی کو ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں کے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد نومبر میں اس کے تیل اور بنک کاری کے شعبوں پر دوبارہ سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔

    اب امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے مزید بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس کو مشرقِ وسطیٰ میں توسیع پسندانہ خواہشات سے باز رکھنے کے لیے ایک زیادہ جامع سمجھوتہ طے پایا جاسکے۔

    قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کے جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کے ٹھیک ایک کے سال بعد یہ اعلان کیا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں ایران کے مفادات کو امریکی پابندیوں سے تحفظ مہیا نہیں کرتیں تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی شروع کر دے گا۔

    ایران کے قومی ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی تقریر میں صدر روحانی نے کہا کہ سمجھوتے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ممالک برطانیہ ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے پاس اب 60 روز ہیں، انھیں اس عرصے میں ایران کے تیل اور بنک کاری کے شعبے کو امریکا کی پابندیوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے مگر ان ممالک کی جانب سے کسی اقدام کے اعلان سے قبل ہی امریکا نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

  • ٹرمپ نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا

    ٹرمپ نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا پہلا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا، جس میں ایک متنازع لنک شئیر کیا تھا جبکہ  دوسرے ٹوئٹ میں قتل عام کی مذمت کی اور نیوزی لینڈ کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے نیوزی لینڈ میں افسوسناک واقعے پر امذمت کرنے کے بجائے ٹویٹ کیا جس میں کسی تعزیت یا افسوس کا اظہار نہیں کیا گیا بلکہ ایک متنازع لنک شئیر کیا ۔

    امریکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ پر لوگوں نے ان کو آڑے ہاتھوں لیا تو انہوں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔

    دس گھنٹے بعد صدر ٹرمپ نے بالآخر انسانیت پر مبنی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دوسرے ٹوئٹ میں قتل عام کی مذمت کی اور نیوزی لینڈ کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 49 لوگ کو بے حسی سے قتل کیا گیا اور کئی زخمی ہوئے، امریکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے ۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں سفید فام نسل پرستوں میں انتہاء پسندی بڑھتے ہوئے رحجانات پر پوچھے گئے سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا  وہ  سمجھتے کہ سفید فام اتنہا پسند نہیں، ایک چھوٹے سے گروپ کی وجہ سے لوگ مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ  یہ حملہ انتہائی خوفناک تھا، اس دکھ کی گھڑی میں امریکہ نیوزی لینڈ کےساتھ کھڑا ہے،اور ہرطرح کی معاونت فراہم کرنےکیلئے تیار ہے۔

    انہوں نے کہا نیوزی لینڈ سے گہرے دوستانہ تعلقات ہیں، ٹیلی فونک رابطے میں وزیراعظم کو ہرممکن تعاون کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    اس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا  کہ امریکی صدر ڈونلڈ سے فون پر بات ہوئی۔ انہوں نے کرائسٹ چرچ میں 49افراد کےجاں بحق ہونے پر  تعزیت کا اظہار کیا اور دریافت کیا کہ امریکا کیا مدد کرسکتا ہے، میرا تمام مسلمانوں کو ہمدردی اور محبت کا پیغام ہے۔

    واضح رہےکہ نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ میں سفید فام شخص نے دو مساجد پر اُس وقت فائرنگ کی تھی کہ جب وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسلمانوں کا اجتماع شروع ہونا تھا، فائرنگ کے واقعے میں 49 مسلمان شہید جبکہ متعدد نمازی شدید زخمی ہوئے، ملزم نے اپنے گھناؤنے عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی۔

  • پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے امریکی بیان پرشاہ محمود قریشی کا خیرمقدم

    پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے امریکی بیان پرشاہ محمود قریشی کا خیرمقدم

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے جنگیں مسائل کا حل نہیں، حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے، صدر ٹرمپ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا۔ اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کا اس معاملے میں دلچسپی لینا اچھا اور مثبت قدم ہے، کینیڈین وزارت خارجہ کی جانب سے بھی ابھی مراسلہ ملا ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے کشیدگی کے حق میں نہیں رہا۔ کشیدگی کا حل صرف گفت و شنید ہے، بھارت کو کہ چکے ہیں کہ آئیں بات کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ بننے سے پہلے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، ہماری نئی سوچ ہے نیا پاکستان بننے جا رہا ہے، ہمیں ماضی میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کاش بھارت ماضی سے نکل کرآگے بڑھے اور صورتحال کو سمجھے، ہم تو پہلے دن سے امن کی بات کر رہے ہیں۔ جارحیت بھارت کی جانب سے کی گئی، ہم نے تو دفاع میں اقدام اٹھایا۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بنیادی حقیقت ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا، پاک بھارت مذاکرات کی بنیاد ہی مسئلہ کشمیر ہے۔ بھارت سمجھ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر بات کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا۔

    شاہ محمود قریش کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر بات کرنی ہے ہم تیار ہیں، بھارت دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے ہم تیار ہیں۔ بھارت جس چیز پر بات کرنا چاہتا ہے ہم تیار ہیں آئیں بیٹھیں بات تو کریں۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے جنگیں مسائل کا حل نہیں، حل مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔ امریکی صدر کا اچھا بیان آیا ہے ہمیں اس کو سراہنا چاہیئے، صدر ٹرمپ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال کو دیکھ رہے ہیں، ہمیں جو خبریں مل رہی ہیں، ان کے مطابق کشیدگی جلد ختم ہوجائے گی۔

    اپنے بیان میں امریکی صدر نے مزید کہا ہے کہ امید ہے کہ خطےمیں جلد امن قائم ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان قیام امن کے لیے ہماری کوششیں بھی جاری رہیں گی۔

  • امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے

    اسلام آباد: امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچ گئے، دورے کے دوران وہ پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد پہنچ گئے جہاں وہ پاکستان کے سول وعسکری حکام سے ملاقات کریں گے۔

    زلمے خلیل زاد دورہ پاکستان کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں افغان مفاہمتی عمل، طالبان سے مذاکرات پر بات کریں گے۔

    امریکا کے نمائندہ خصوصی طالبان سے امریکی مذاکرات پر سیاسی وعسکری قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد 2 سے 20 دسمبر تک پاکستان سمیت افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبکستان، بیلجیئم، متحدہ عرب امارات اور قطر کا دورہ کریں گے۔

    طالبان مذاکرات : امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے مدد مانگ لی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا تھا، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگی تھی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نیک خواہشات کا اظہار اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی تعریف بھی کی تھی۔

  • صدر ٹرمپ کے سابق وکیل نے کانگریس سے غلط بیانی کا جرم تسلیم کر لیا

    صدر ٹرمپ کے سابق وکیل نے کانگریس سے غلط بیانی کا جرم تسلیم کر لیا

    مین ہٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق نجی وکیل مائیکل کوہن نے عدالت کے سامنے کانگریس سے غلط بیانی کا جرم تسلیم کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے تسلیم کر لیا ہے کہ انھوں نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی کردار کے حوالے سے کانگریس کو غلط معلومات فراہم کی تھیں۔

    [bs-quote quote=”میرا سابقہ وکیل ایک کمزور ارادے والا شخص ہے اور وہ ذہین بھی نہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ” author_job=”امریکی صدر”][/bs-quote]

    مائیکل کوہن پر اس حوالے سے مقدمہ مین ہیٹن کی ایک وفاقی عدالت میں زیرِ سماعت ہے، کوہن نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے ٹرمپ آرگنائزیشن کی ماسکو میں جائیدادوں سے متعلق جھوٹا تحریری بیان دیا تھا۔

    کوہن کو اس سے قبل اگست میں بینک فراڈ، مالیاتی بے ضابطگیوں اور ٹیکس چھپانے جیسے جرائم کا مجرم بھی قرار دیا گیا تھا۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا سابقہ وکیل ایک کمزور ارادے والا شخص ہے اور وہ ذہین بھی نہیں، وہ محض اپنی سزا کم کرنے کے لیے جھوٹ بول رہا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  روس یوکرائن کشیدگی، ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات یکم دسمبر کو ہوگی


    ڈونلڈ ٹرمپ کا ماسکو رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ سے متعلق کہنا تھا کہ اس پروجیکٹ کے بارے میں سبھی کو معلوم ہے کہ یہ عمل میں نہیں آ سکا تھا، اور صدر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے اب کاروبار کی اجازت نہیں۔

    واضح رہے کہ آج ماسکو حکومت نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات یکم دسمبر کو جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران بیونس آئرس میں طے ہے۔

  • سعودی صحافی کا قتل: امریکی صدر کا سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان

    سعودی صحافی کا قتل: امریکی صدر کا سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف سخت مؤقف اپنا کر عالمی معیشت کو تباہ کرنا نہیں چاہتے، تعلقات معمول پر رہیں گے۔

    [bs-quote quote=”ہو سکتا ہے سعودی ولیٔ عہد خاشقجی کے قتل سے متعلق کچھ نہ جانتے ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ”][/bs-quote]

    دوسری طرف امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان کے کردار کی تحقیقات کرائیں۔

    جب کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے سابقہ بیان سے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے سعودی ولیٔ عہد خاشقجی کے قتل سے متعلق کچھ نہ جانتے ہوں۔ تاہم کسی بھی صورتِ حال میں سعودی عرب سے تعلقات معمول کے مطابق رہیں گے۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ انٹیلی جنس ادارے خاشقجی قتل سے متعلق تمام معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا دفاع کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایسا ہوسکتا ہے  جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا ہو، ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سی آئی اے نے تحقیقات سے اخذ کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کا حکم سعودی ولیٔ عہد نے دیا تھا۔

    جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولیٔ عہد نے دیا ہو۔

  • امریکا سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، ان کا ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، شاہ محمود قریشی

    امریکا سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، ان کا ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا سے محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن ان کا ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا۔

    [bs-quote quote=”پچھلی حکومت میں ملک کا کوئی وزیرِ خارجہ نہ ہونے سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کر رہے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شاہ محمود قریشی”][/bs-quote]

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ امریکا کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا علم ہے مگر وہ اعتراف نہیں کرتا۔

    وزیرِ خارجہ نے پاکستانی مؤقف پر کہا کہ اس سے محاذ آرائی اور الجھنا مقصد نہیں، امریکا کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم نے اپنا مؤقف پیش کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت سے تعلقات کی بہتری کا عندیہ دیا تو اُن کا مثبت جواب نہیں آیا، جن ممالک کے دورے کیے ان سے مضبوط تعلقات ہیں، پچھلی حکومت میں ملک کا کوئی وزیرِ خارجہ نہیں تھا۔ وزیرِ خارجہ کے نہ ہونے سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کر رہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ خارجہ سطح پر اقدامات کے نتائج کچھ عرصے میں عوام دیکھیں گے، پاکستان کے مفادات کو مدِ نظر رکھ کر خارجہ پالیسی بنائی جائے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب


    ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو بتانا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہم نے کیا قربانیاں دی ہیں، وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی اس سلسلے میں ٹویٹ میں اپنا وضاحتی بیان دیا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیوں کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا، لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

  • بھارت کو خطےکا چوکیداربنانے پر پاکستانی انکار سے امریکا پریشان ہے: رضاربانی

    بھارت کو خطےکا چوکیداربنانے پر پاکستانی انکار سے امریکا پریشان ہے: رضاربانی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی خود مختار ملک کے حوالے سے زبان جارحانہ ہے.

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا انٹرویو تاریخی حقائق کے منافی ہے.

    [bs-quote quote=”ڈونلڈ ٹرمپ کا انٹرویو تاریخی حقائق کے منافی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”رضا ربانی”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی عوام اور فورسزکی جانیں گئیں، امریکا نے پاکستان میں غیر قانونی ڈرون حملوں میں لوگوں کوقتل کیا،  کابل میں اسپونسرڈ جہاد میں ہم سے مدد لی گئی.

    رضاربانی نے کہا کہ امریکا نے جنگی اخراجات کے لئے پاک افغان سرحد پرمنشیات کی صنعت قائم کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان میں منشیات، اسلحہ کا کلچر متعارف کرایا،  پورے پاکستانی معاشرےکو انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھا دیا.

    مزید پڑھیں: مسٹرٹرمپ، الزامات لگانے سے پہلے اپنا ریکارڈ درست کرلیں: وزیراعظم عمران خان

    سابق چیئرمین سینیٹ‌ کا کہنا تھا بھارت کو خطےکا چوکیداربنانے پر پاکستان کے انکار سے امریکا پریشان ہے، پاکستان امریکا سے اتحاد پرمعاشی، سیاسی عدم استحکام کی قیمت ادا کر رہا ہے، امریکی صدرپاکستان کےحوالےسےایسی زبان استعمال کرنے سے باز رہیں.

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پاکستان آزاد اورمختار ہےامریکاکی کالونی یاریاست کا حصہ نہیں.