Tag: امریکی صدر

  • کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس شروع سے ہی متنازعہ رہا ہے اور اسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا وائرس قرار دیا جاتا رہا ہے، اب اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اہم ہدایات جاری کردی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی اصلیت کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ایک رپورٹ تیار کریں اور معلوم کریں کہ یہ بیماری کسی لیب میں تیار کی گئی ہے یا کس متاثرہ جانور سے انسان میں پھیلی ہے۔

    روس میں نووسبیرسک اسٹیٹ یونیورسٹی کی لیبارٹری کے سربراہ اور روسی اکیڈمی آف سائنسز (آر اے ایس) کے رکن سیرگئی نیتسوف نے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وبائی وائرس کے اصل حقیقت کا پتہ لگانے میں دو سال لگ سکتے ہیں۔

    سیرگئی نیتسوف کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اس میں دنوں یا مہینوں کے بجائے ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں۔ ریفریڈ اسٹڈی کے پاس اور بھی بہت کچھ ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ سارس وائرس جیسی تباہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے ماہرین اس راز کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ جانوروں سے پیدا ہونے والا وائرس انسانوں میں کیسے پھیل گیا۔

    اس سے قبل گزشتہ جنوری میں بین الاقوامی ماہرین بھی چین کے شہر ووہان گئے تھے، ان کا خیال تھا کہ کرونا وائرس وہاں سے شروع ہوا، انہوں نے اسپتالوں، بازاروں اور لیبارٹری میں مختلف ٹیسٹ کیے۔

    ماہرین نے مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کووڈ 19 کے ووہان میں ایک لیبارٹری سے نکلنے کے امکان کو کم قرار دیا تھا۔

  • ٹیڈی بیئر کا نام ٹیڈی بیئر کیسے پڑا؟

    ٹیڈی بیئر کا نام ٹیڈی بیئر کیسے پڑا؟

    اسٹف ٹوائے ٹیڈی بیئر دنیا بھر میں بچوں اور بڑوں میں یکساں طور پر مقبول ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس کھلونے کا نام ٹیڈی بیئر کیسے پڑا؟

    اس کھلونے کا نام امریکا کے بیسویں صدر تھیوڈر روزویلٹ کے نک نیم پر رکھا گیا ہے۔

    سنہ 1902 میں امریکی صدر اپنے دوستوں کے ساتھ ریچھ کا شکار کرنے گئے،اتفاق سے اس دن تمام دوستوں کو شکار کرنے کے لیے ریچھ مل گیا لیکن صدر کو کوئی ریچھ نہ ملا۔

    آخر دن ڈھلا اور سب لوگ آرام کرنے چلے گئے تو صدر کے سیکریٹری نے انہیں خوش کرنے کے لیے انوکھی حرکت کی۔ اس نے کہیں سے ایک کالا ریچھ ڈھونڈا اور کسی طرح اس کے دونوں ہاتھ درخت سے باندھ دیے۔

    اگلی صبح صدر روزویلٹ اٹھے تو سیکریٹری نے انہیں اپنا کارنامہ بتایا کہ اور کہا کہ وہ چل کر اس ریچھ کا شکار کریں۔

    پہلے تو صدر روز ویلٹ اس پر بہت خوش ہوئے، وہ اپنی بندوق اٹھا کر اس ریچھ کا شکار کرنے چل پڑے اور وہاں پہنچ کر اپنی بندوق اس کی طرف اٹھائی، لیکن اسی وقت ان کی نظر بے بس بندھے ہوئے ریچھ سے ملی اور اس کی آنکھوں میں انہیں بے بسی نظر آئی۔

    صدر کا دل پگھل گیا اور انہوں نے بندوق نیچے کرتے ہوئے اسے آزاد کرنے کا حکم دے دیا۔

    اس وقت صدر کے ساتھ کئی صحافی بھی موجود تھے۔ اگلے دن کے اخباروں میں ایک کارٹون چھپا جس میں صدر روز ویلٹ کے سامنے ایک ریچھ بندھا ہوا ہے اور وہ اس کی طرف بندوق اٹھائے کھڑے ہیں۔

    جب عام لوگوں کو اس واقعے کے بارے میں علم ہوا تو انہیں صدر کی رحمدلی پر بے حد فخر اور خوشی محسوس ہوئی۔ اس وقت تجارتی کمپنیوں نے فوراً موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معصوم دکھنے والے بھالو بنانے شروع کردیے اور اس کا نام صدر روز ویلٹ کے نام پر ٹیڈیز بیئر رکھ دیا۔

    تب سے اب تک یہ کھلونا دنیا بھر میں نہایت مقبول ہوچکا ہے۔

  • افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی اہداف پورے ہو گئے، افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں کہا افغانستان میں امریکا کے اہداف پورے ہو گئے، اسامہ بن لادن کی ہلاکت ساتھ ہی مشن مکمل ہوگیا تھا، افغانستان دنیا میں اب دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    انھوں نے کہا امریکا کی ایک اور نسل کو افغانستان نہیں بھیجوں گا، 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی واپس آ جائیں گے، تاہم امریکا امن عمل کی حمایت اور افغان فورسز کی مدد جاری رکھے گا۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ طالبان کا مکمل افغانستان پر کنٹرول مشکل ہے، ہمارا کام ختم ہو گیا، اب افغان عوام کا حق ہے وہ جسے منتخب کریں، اُن پر اپنی مرضی کی حکومت مسلط نہیں کر سکتے۔

    امریکی صدر کا 31 اگست تک افغان جنگ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی فورسز کے انخلا کے ساتھ طالبان نے تیزی کے ساتھ افغانستان کے اضلاع پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے، آج ماسکو میں موجود طالبان وفد نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان افغانستان پر قبضے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اور 85 فی صد ملک پر قبضہ کیا جا چکا ہے۔

    وفد نے دعویٰ کیا کہ وہ 398 میں سے 250 اضلاع میں حکومت بنا چکے ہیں، طالبان نے ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہ اسلام قلع بھی فتح کر لیا ہے، سو سے زائد افغان فوجی اہل کار چیک پوسٹ چھوڑ کر ایران بھاگ گئے۔

    ہرات میں بھی جنگجوؤں نے پیش قدمی کی، ایک کے بعد ایک ضلعے میں داخل ہو رہے ہیں، جب کہ افغان اہل کار ہتھیار ڈال کر فرار یا طالبان کے ماتحت ہونے لگے ہیں، ترکمانستان کی سرحد پر بھی طالبان کا کنٹرول قائم ہو گیا ہے، تاجکستان کی سرحدی گزرگاہ پر طالبان کے جھنڈے کے لہرانے کی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہے۔

    افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیا، طالبان کا دعویٰ

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اضلاع کا کنٹرول رضاکارانہ مل رہا ہے، افغان فوج خود ہتھیار ڈال رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران کی میزبانی میں انٹرا افغان ڈائیلاگ میں طالبان نے یقین دلایا تھا کہ کابل پر بھی بزور طاقت قبضہ نہیں کریں گے، دوسری طرف طالبان نے افغان فضائیہ کے پائلٹس کی ٹارگٹ کلنگ شروع کر دی ہے، چند دن میں 7 پائلٹ ہلاک کیے جا چکے ہیں، طالبان کا کہنا ہے یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں، اس لیے ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

    ادھر وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دوحہ مذاکرات کے بعد طالبان بدل چکے ہیں، طالبان کا لباس سادہ لیکن وہ ذہین اور قابل لوگ ہیں، پاکستان کو اس بدلتی صورت حال کے لیے تیار ہونا پڑے گا، اشرف غنی طالبان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن طالبان کو اشرف غنی پر اعتراضات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا بھارت افغان امن عمل خراب کر رہا ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام رہے، ہم اکیلے افغانستان کے ٹھیکے دار نہیں، افغانستان کی صورت حال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا جائز نہیں، پاکستان مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔

  • امریکا میں سابق صدور کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے؟

    امریکا میں سابق صدور کو کتنی اہمیت دی جاتی ہے؟

    یہ درست ہے کہ امریکا ہر لحاظ سے دنیا پر اپنی برتری ثابت کرنے کے جنون میں‌ مبتلا ہے۔

    امریکا دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کا دعویٰ دار تو ہے ہی، لیکن خود کو جمہوریت کا ‘چیمپئن’ بھی سمجھتا ہے جسے اس کے مخالف ترقّی یافتہ اور طاقت وَر ممالک تسلیم نہیں کرتے، مگر ریاست ہائے متحدہ امریکا کے جمہوری نظام اور طرزِ حکومت و سیاست میں چند ایسی خوبیاں بھی ہیں جو لائقِ توجّہ اور دنیا بالخصوص ترقّی پذیر ممالک کے لیے مثال ہیں۔

    پاکستان جیسے ممالک میں‌ ‘جمہوریت’ تو ہے، مگر ملکی تاریخ میں جمہوریت کے لطف و حُسن کا مظاہرہ اور اس کی مثال شاذ ہی ملتی ہے۔ یہ بات آپ کی دل چسپی اور توجّہ کا باعث بنے گی کہ امریکا میں سابق صدور کو نہ صرف سیاسی بصیرت کا حامل اور دانش مند تصوّر کیا جاتا ہے بلکہ ملکی سلامتی اور قوم کے وسیع تر مفاد میں‌ ان کے مشوروں کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔

    ملکی اور عالمی سطح کے مختلف امور پر سابق صدور سے سیاسی مشاورت اور ان کے تجربے سے استفادہ کرنا امریکی جمہوریت کا حُسن ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں سابق صدور کو بھی قومی سلامتی کے امور پر باخبر رکھتے ہوئے اس ضمن میں‌ باقاعدہ بریفنگ دی جاتی ہے۔

    امریکا کے جمہوری کلچر میں ضرورت محسوس کرنے پر صدر کی جانب سے متعلقہ عملہ سابق صدر سے رابطہ کرکے کسی بھی اہم معاملے میں‌ مشاورت کرسکتا ہے۔ یہی نہیں‌ بلکہ ملکی مفاد میں سابق صدر ضروری سمجھے تو امریکی صدر سے رابطہ اور ملاقات کرکے بھی اپنی رائے اور مشورہ اس تک پہنچا سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس: امریکا نے بھارت پر اہم پابندی عائد کر دی

    کرونا وائرس: امریکا نے بھارت پر اہم پابندی عائد کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارت پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا، ترجمان وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں جاری بیان میں کہا ہے کہ بھارت پر فوری سفری پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بھارت پر سفری پابندی عائد کی جا رہی ہے، جس کا آغاز 4 مئی سے ہوگا، یہ فیصلہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق پابندی کا فیصلہ بھارت میں کرونا وبا کی شدت کے باعث کیا گیا ہے، واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی بھارت کے لیے لیول 4 ٹریول ایڈوائزری جاری کر چکا ہے۔

    مودی کی غلط پالیسیاں: آکسیجن کے بعد ویکسین کی بھی قلت

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بھارت سے امریکا آنے والی تمام پروازوں پر پابندی ہوگی، امریکی شہریوں اور مستقل رہائش کا اجازت نامہ رکھنے والوں کو 4 مئی تک کی مہلت ہوگی، اس کے بعد کسی کو بھارت سے امریکا آنے کی اجازت نہیں ہوگی، نہ ہی بھارت سے کوئی پرواز امریکا آنے دی جائے گی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ 4 مئی تک بھارت سے آنے والے امریکیوں کو منفی کرونا ٹیسٹ رپورٹ دکھانا ہوگی۔

  • امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری، صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری، صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے تنقید کے بعد امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں مہاجرین کی آباد کاری کا سلسلہ بڑھایا جائے گا، یہ اعلان ان کے گزشتہ اعلان کے بعد آیا ہے جس میں انھوں نے ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے بات کی تھی۔

    سابق صدر ٹرمپ نے امریکا میں سالانہ 15 ہزار مہاجرین کی آباد کاری کی حد مقرر کی تھی، صدر بائیڈن نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کو جاری رکھنے کا اعلان کر دیا تھا، تاہم ڈیمو کریٹ پارٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹرمپ کی جاری پالیسیوں کو تبدیل کریں، ادھر امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو میکسیکو سرحد پر بھی امیگریشن بحران کا سامنا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ ایک لاکھ 72 ہزار افراد کو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخلے پرگرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ری پبلکن ارکان کانگریس نے امیگریشن بحران کا ذمہ دار صدر بائیڈن کو قرار دیا ہے، انھوں نے کہا کہ بائیڈن کی نرم پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پر لوگ جمع ہیں، سابق صدر ٹرمپ نے غیر قانونی داخلے کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے تھے۔

  • بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا

    بائیڈن نے افغانستان سے انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلا کی آخری تاریخ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس طالبان سے معاہدے کے تحت سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن، یعنی یکم مئی تک افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو بائیڈن نے مسترد کر دیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں جمعرات کو پریس کانفرنس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یکم مئی کے ڈیڈ لائن پر عمل مشکل ہے، اس مدت میں امریکی فوجیوں کو افغانستان سے نہیں لایا جا سکتا، اس سلسلے میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

    جو بائیڈن کا مؤقف ہے کہ جب فوج افغانستان سے واپس بلائی جائے تو اس دوران سب کچھ محفوظ اور منظم انداز میں ہو۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں زیادہ دنوں تک فوج ٹھہرانے کا میرا کوئی ارادہ نہیں، تاہم انخلا کا یہ معاہدہ کن حالات میں اور کس طرح پورا ہوگا، یہ سوال میرے لیے بہت اہم ہے۔

    امریکا پر سیاہ آفت ٹوٹ پڑی

    اس سلسلے میں انھوں نے کہا امریکی انتظامیہ اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشورہ کر رہی ہے کہ افغانستان میں کیسے آگے کے عمل کو پورا کیا جائے۔

    رواں ہفتے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری ٹونی بلنکن نیٹو کے ساتھ ملاقات بھی کر چکے ہیں، اور بائیڈن انتظامیہ کے دفاعی سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے افغانستان کا بھی دورہ کیا ہے۔

  • خادم حرمین شریفین اور جو بائیڈن کا پہلا رابطہ، اہم فیصلہ

    خادم حرمین شریفین اور جو بائیڈن کا پہلا رابطہ، اہم فیصلہ

    ریاض: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان پہلا رابطہ ہوا ہے، جس میں دو طرفہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور شفاف بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان اور امریکا کے صدر جو بائیڈن کے درمیان جمعرات کو پہلی مرتبہ ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں علاقائی اور عالمی استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے گہرے تاریخی تعلقات کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان نے جو بائیڈن کو امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی، رہنماؤں نے بات چیت میں خطے کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ مفاد کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔

    جو بائیڈن نے یمن میں معاہدے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کے لیے مملکت سعودی عربیہ کے حمایت کو سراہا۔

    شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب یمن میں جامع سیاسی حل تک پہنچنے کا آرزو مند تھا تاکہ یمنی عوام کو سلامتی اور ترقی حاصل ہو سکے۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کے ایک بیان مں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے شاہ سلمان سے کہا کہ وہ جتنا ممکن ہو سکے دو طرفہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور شفاف بنانے کے لیے کام کریں گے۔

  • ٹرمپ شام کے صدر بشار الاسد کو قتل کروانا چاہتے تھے: سابق مشیر کا انکشاف

    ٹرمپ شام کے صدر بشار الاسد کو قتل کروانا چاہتے تھے: سابق مشیر کا انکشاف

    امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر قومی سلامتی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ شام کے صدر بشار الاسد کو قتل کروانا چاہتے تھے، انہیں اس اقدام سے یہ کہہ کر باز رکھا گیا کہ یہ اقدام جنگ تصور کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ تیار ہونے والی ایک دستاویزی فلم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر میک فارلینڈ نے کہا ہے کہ سنہ 2017 میں انہوں ںے بشار الاسد کو قتل کروانے کی بات کی تھی۔

    امریکا میں قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے فرائض سنجام دینے والے میک فارلینڈ کا کہنا تھا کہ سول آبادی پر سارن گیس حملے کی تصاویر دیکھنے کے بعد صدر ٹرمپ نے زور دے کر کہا تھا کہ اسے اقتدار سے بے دخل کرو۔

    مشیر نے بتایا کہ میں نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ آپ یہ نہیں کرسکتے جس پر انہوں نے استفسار کیا کہ کیوں، تو میں نے جواب دیا کہ اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق اپریل 2017 میں صدر بشار الاسد کی حکومت نے مغربی شام کے خان شیخون قصبے میں گیس کا حملہ کیا تھا جس میں 90 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • کیا امریکی صدر جوبائیدن گوانتانامو بے جیل بند کر دیں گے؟

    کیا امریکی صدر جوبائیدن گوانتانامو بے جیل بند کر دیں گے؟

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن گوانتانامو بے جیل بند کرنا چاہتے ہیں، حکومت کا ارادہ اسے بند کرنے کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل گوانتانامو بے ڈیٹنشن کیمپ بند کرنا چاہتے ہیں۔

    پریس کانفرنس کے دوران ترجمان سے امریکی قید خانہ بند کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا مقصد اور ارادہ ہے کہ گوانتانامو بے کو بند کر دیا جائے، امریکی صدر مبینہ دہشت گردوں کے لیے اس جیل کو بند کرنا چاہتے ہیں۔

    ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت قومی سلامتی کونسل کے ذریعے اس سلسلے میں موجودہ حالات کا جائزہ لے رہی ہے۔

    یاد رہے کہ سابق ڈیموکریٹک صدر باراك اوباما نے بھی صدارتی مہم کے دوران گوانتانامو بے بند کرنے کا وعدہ کیا تھا، اوباما نے جیل کے چند قیدیوں کو رہا کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا لیکن کانگریس نے ان کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی تھی۔

    دوسری طرف 2016 میں صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے گوانتانامو بے جیل کو کھلا رکھنے کی آمادگی کا اظہار کیا تھا، اس وقت کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ گوانتانامو بے کو ’برے‘ لوگوں سے بھر دیں گے۔ اور ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بننے کے بعد اپنا وعدہ پورا کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں نائن الیون کے حملوں میں ملوث خالد شیخ محمد گوانتانامو بے میں قید ہیں، یہاں ابھی تقریباً 40 مبینہ دہشت گرد قید ہیں، جن میں سے 26 ایسے ہیں جنھیں انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ یہ جیل نائن الیون کے بعد صدر جارج بش کے دور میں امریکی فوج نے کیوبا میں تعمیر کروائی تھی۔