Tag: امریکی صدر

  • کرونا وبا کے دوران امریکی صدر نے پہلی بار ماسک پہن لیا

    کرونا وبا کے دوران امریکی صدر نے پہلی بار ماسک پہن لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے کرونا وائرس کی مہلک وبا کے دوران پہلی بار ماسک پہن لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخرکار ماسک پہن لیا، صدر ٹرمپ پہلی بار واشنگٹن میں ملٹری میڈیکل سینٹر کے دورے کے دوران ماسک پہنے نظر آئے۔امریکی صدر ٹرمپ جو پبلک مقامات پر بھی ماسک پہننے سے مسلسل گریز کر رہے تھے، ہفتے کے روز ماسک پہننے کے بعد کہنے لگے کہ ماسک پہننا اچھی بات ہے۔

    ٹرمپ نے گزشتہ روز واشنگٹن سے باہر بیتھسڈا کے علاقے میں واقع فوجی طبی ادارے میں زخمی فوجیوں اور فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی عیادت کی۔ ٹرمپ نے اس سے قبل پبلک مقامات میں فیس ماسک پہننے سے انکار کیا تھا اور انھوں نے دوسرے امریکیوں کو بھی ماسک پہننے کی ترغیب نہیں دی۔

    ٹرمپ نے غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا عندیہ دے دیا

    امریکی صدر کا وبا کے دوران ماسک پہننے سے متعلق یہ مؤقف تا کہ اس کا انحصار ذاتی پسند یا فیصلے پر ہے، اگر کوئی پہننا چاہیے تو پہنے، نہ پہننا چاہے تو نہ پہنے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ زیادہ گہماگہمی والی جگہ پر جائیں گے تو ماسک پہن لیں گے۔

    انھوں نے اسپتال کے دورے سے قبل وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے ماسک کے سلسلے میں تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ اسپتال میں ہوں، خاص طور پر ایک مخصوص جگہ، جہاں آپ فوجیوں سے مل رہے ہوں، اور ان سے جو آپریشن ٹیبل سے اٹھے ہوں تو میرے خیال میں ماسک پہننا ایک بہت اچھا عمل ہے۔

    طبی مرکز کے دورے کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیلے رنگ کا ماسک پہنا، جس پر سونے کے تاروں سے صدارتی مہر منقش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ماہرین صحت بار بار کہہ رہے ہیں کہ ماسک کے ذریعے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لائی جا سکتی ہے، دوسری طرف امریکی صدر کے انکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ انکار دراصل لیڈر شپ کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔

    امریکا میں کرونا وائرس انفیکشن سے اب تک 137,403 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 33 لاکھ 55 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

  • امریکا میں اسکول کھولنے کا معاملہ، سی ڈی سی کا ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار

    امریکا میں اسکول کھولنے کا معاملہ، سی ڈی سی کا ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار

    واشنگٹن: امریکا میں اسکول کھولنے کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ نئے تنازع کا شکار ہو گئی ہے، امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے صدر ٹرمپ کا حکم نامہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ اسکول کھولنے کے لیے بنائی جانے والی گائیڈ لائنز ‘بہت سخت’ اور ‘مہنگے’ ہیں، ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے دھمکی دی کہ اگر اسکول کھولے جانے کے خلاف مزاحمت کی گئی تو اسکول فنڈنگ بند کر دی جائے گی، حالاں کہ ایسا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کا اختیار محدود ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی ڈی سی کو نئی گائیڈ لائنز تیار کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کیا، تاہم سی ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اسکول کھولنے کے لیے دی گئی گائیڈ لائنز تبدیل نہیں کر سکتے، ہماری گائیڈ لائنز تبدیل نہیں ہو سکتیں۔

    امریکا سے غیرملکی طلبہ کو نکالنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

    انھوں نے واضح کیا کہ سی ڈی سی کسی کی ضروریات کو نہیں دیکھتی بلکہ رہنما اصول تیار کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے ملک کے صحت کے اعلیٰ عہدے داروں کے مشوروں کے بر خلاف، بار بار مطالبہ کیا ہے کہ اسکول دوبارہ کھولے جائیں، حالاں کہ ملک بھر میں کرونا کیسز میں اضافہ ہوا۔

    دوسری طرف اسکولوں کے دوبارہ کھولنے کے لیے سی ڈی سی نے رہنما خطوط جاری کیے ہیں، جو بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات پر مشتمل ہیں، ان میں ڈیکسز کا 6 فٹ کے فاصلے پر رکھنا، بچوں کا فیس ماسک استعمال کرنا شامل ہے۔ وہ جگہیں جہاں بچے گھل ملتے ہیں جیسا کہ کھانے کی جگہ اور کھیل کا میدان، سی ڈی سی نے ان جگہوں کو بند کرنے اور جہاں ضروری ہو وہاں چھینک کے ذرات پھیلنے سے روکنے والے شیلڈز لگانے کی تجویز بھی دی۔

  • انتخابات سے قبل صدر ٹرمپ کو بڑا جھٹکا

    انتخابات سے قبل صدر ٹرمپ کو بڑا جھٹکا

    سان فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاون سمیت 4 افراد کے فیس بک اکاؤنٹ بند کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات سے قبل لگا بڑا جھٹکا، فیس بک نے کمپنی کے پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاون راجر اسٹون سمیت 4 افراد کے اکاؤنٹ بند کر دیے۔

    اس حوالے سے فیس بک انتظامیہ نے بتایا کہ بند کیے گئے اکاؤنٹس کو کنیڈا، برازیل، اکواڈور، یوکرین اور جنوبی امریکی ممالک اور امریکا میں بنایا گیا تھا۔کمپنی کا کہنا تھا کہ ان اکاؤنٹ کو فرضی، غیرملکی مداخلت اور غیر معتبر مواد شائع کرنے سے متعلق پالیسیوں کے تحت بند کیا گیا ہے۔

    فیس بک کے مطابق اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث لوگ فرضی اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہیں جن میں سے کچھ کو ہمارے خودکار نظام نے پتہ لگا کر بند بھی کر دہا ہے۔

    کمپنی نے بتایا کہ ہماری جانچ کے مطابق راجر اسٹون اور ان کے معاون ایسی سرگرمیوں کو انجام دینے والے نیٹ ورک سے جڑے ہوئے تھے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کس واحد عالمی خاتون رہنما کا احترام کرتے ہیں؟

    امریکی صدر ٹرمپ کس واحد عالمی خاتون رہنما کا احترام کرتے ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی خاتون رہنماؤں میں صرف ملکہ برطانیہ ہی ہیں جن کی وہ عزت اور احترام کرتے ہیں۔

    ایک رپورٹ میں ڈیلی میل نے لکھا کہ منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، یہ گفتگو اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ہوئی ہے کہ ٹرمپ نے خواتین عالمی رہنماؤں کو ‘توہین آمیز’ فون کالز کی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے دنیا کی طاقت ور خواتین کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا، انھوں نے سابق برطانوی وزیر اعظم تھیریسا مے کو ‘کمزور’ اور جرمن چانسلر انگیلا مرکل کو ‘احمق’ کہا۔

    امریکہ کی 25 سے زائد ریاستوں میں کورونا کیسز میں اضافہ

    تاہم امریکی صدر ملکہ برطانیہ کے بے حد مشتاق ہیں، اور کہتے ہیں کہ اُن دونوں کے درمیان ایک خود کار قسم کا قریبی تعلق ہے، گزشتہ روز فون کال پر ٹرمپ نے ملکہ ایلزبتھ کو 94 ویں سال گرہ کی مبارک باد دی، خیال رہے کہ ملکہ اپریل میں پیدا ہوئی ہیں تاہم وہ سرکاری طور پر اپنی سال گرہ جون میں مناتی ہیں۔

    دونوں رہنماؤں نے فون پر کرونا وائرس کی وبا سے درپیش صورت حال پر بھی گفتگو کی، ٹرمپ نے ملکہ برطانیہ سے وبا کے دوران مرنے والے برطانویوں کی ہلاکت پر تعزیت بھی کی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ جب روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے بات کرتے ہیں تو ایک طاقت ور آدمی کی توثیق کے حصول کے لیے ان کا لہجہ بہت دھیما ہوتا ہے، لیکن جب وہ عالمی خواتین لیڈرز سے بات کرتے ہیں تو ان کا لہجہ توہین آمیز ہو جاتا ہے۔

  • امریکا میں آج رات ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ، صدر ٹرمپ کا بڑا قدم

    امریکا میں آج رات ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ، صدر ٹرمپ کا بڑا قدم

    واشنگٹن: امریکا میں عوامی یادگاروں اور مجسموں کے تحفظ کے لیے صدر ٹرمپ نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یادگاروں کے تحفظ کے لیے ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، حکم نامے میں عوامی یادگاروں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ غیر قانونی قرار دی گئی ہے۔

    حکم نامے کے مطابق یادگاروں کی حفاظت میں ناکام ریاستوں کی فیڈرل گرانٹ بند کر دی جائے گی، یادگاروں پر حملہ کرنے والوں کو لمبی جیل ہوگی۔ امریکی صدر نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ نیا ایگزیکٹو حکم نامہ مجسموں اور یادگاروں کو محفوظ بنائے گا۔

    ادھر سفید فام پولیس کی جانب سے سیاہ فام امریکیوں کے خلاف تعصب کے متعدد افسوس ناک واقعات سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں احتجاج بدستور جاری ہے، مظاہرین نے آج رات سابق امریکی صدر ابراہم لنکن کا مجسمہ توڑنے کا منصوبہ بنا لیا ہے، جس کے بعد مجسمے کی حفاظت کے پیش نظر یادگار لنکن پارک کے باہر سیکورٹی تعینات کر دی گئی ہے۔

    مظاہرین امریکی سفید فام فوقیت والی یادگار مٹانے لگے

    واضح رہے کہ امریکا کی کئی ریاستوں میں غلاموں سے متعلق مجسمے اور یادگاریں توڑی جا چکی ہیں، جن مجسموں اور یادگاروں پر حملے کیے گئے وہ متنازعہ تھے کیوں کہ ان کے ذریعے سیاہ فام شہریوں کو غلام بنانے کی امریکی تاریخ اور سفید فام امریکیوں کی بالادستی کی منظر کشی کی گئی تھی۔

    واضح رہے امریکا میں یہ ہنگامے 25 مئی کو 46 سالہ سیاہ فام غیر مسلح شخص جارج فلائیڈ کی پولیس افسر کے ہاتھوں تکلیف دہ موت کے بعد شروع ہوئے ہیں، اور اس وقت پورا امریکا نسلی تعصب کے خلاف ردِ عمل سے گونج رہا ہے۔

  • امریکا: سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف خطرے کی گھنٹی

    امریکا: سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف خطرے کی گھنٹی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو خبردار کردیا، ملوث افراد کو بھاری جرمانہ اور 10 سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران سیکڑوں شہریوں نے ملک بھر میں لوٹ مار کی اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

    ٹرمپ نے وفاقی حکومت کو املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دے دیا۔

    امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ایسے افراد جو ملک میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں انہیں 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے، یہ حکم فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔

    خیال رہے کہ سیاہ فام کے پولیس کے ہاتھوں قتل کے بعد امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت کئی ریاستوں میں پرتشدد مظارہے پھوٹ پڑے اور احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔

    امریکا کی مختلف ریاستوں میں نسل پرستی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ اب بھی جاری ہے تاہم پولیس نے تشدد اور لوٹ مار کے واقعات پر قابو پالیا ہے، لٹیروں نے سپر مارکیٹ سمیت مہنگے ترین موبائل اسٹورز پر بھی ہاتھ صاف کیے تھے۔

  • امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی

    امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی

    اوکلاہاما: امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی نکالی گئی، ریلی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ریاست اوکلاہاما کے شہر ٹلسا میں بڑی انتخابی ریلی نکالی، ری پبلکن کی جانب سے اس ریلی کو رکوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ریلی ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نسل پرستی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے فوج بھیج کر ایک گھنٹے میں ختم کر دیے، مشتعل مظاہرین نے پولیس پر حملے کیے اور نجی و سرکاری املاک کو آگ لگائی، یہ مظاہرین نہیں بلکہ حملے اور لوٹ مار کرنے والے گروہ تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ڈیموکریٹس کے گورنرز اور میئرز پر بھی احتجاجی مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

    کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    ماہرین صحت نے ٹرمپ کی ریلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے خطرناک قدم قرار دیا، ان کا کہنا تھا جب ریلی کے شرکا گھروں کو لوٹیں گے تو کرونا وائروس کی وبا نئے سرے سے پھوٹ پڑے گی۔

    واضح رہے کہ ان دنوں امریکی صدر اور سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کے درمیان ان کی آنے والی کتاب کے سلسلے میں رسہ کشی جاری ہے، امریکی محکمہ انصاف اس کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے عدالت جا چکا ہے تاہم عدالت نے کتاب رکوانے سے انکار کر دیا ہے۔

    کتاب میں جان بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے چین سے مدد مانگی تھی، ان کو معلوم ہی نہیں کہ وائٹ ہاؤس کو کیسے چلانا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارتی الیکشن میں یقینی کامیابی حاصل کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ سے مدد مانگی۔

  • کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی عدالت کے جج نے سابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کی آمدہ کتاب کے حوالے سے دائر کیس کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کتاب کی اشاعت رکوانا اب بہت مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کی شایع ہونے جا رہی کتاب رکوانے کے لیے ڈسٹرکٹ کورٹ میں محکمہ انصاف کی جانب سے جان بولٹن کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے سابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کی کتاب آئندہ منگل کو فروخت کے لیے پیش کی جائے گی، محکمہ انصاف کے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جان بولٹن نے حساس معلومات شائع نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جان بولٹن کی ذمہ داری ہے کہ وہ کتاب کی کاپیاں واپس منگوائیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومتی حساس معاملات کو عام نہیں کیا جا سکتا، اس لیے کتاب کی اشاعت کو فوری طور پر رکوایا جائے۔

    ٹرمپ نے انتخاب میں کامیابی کیلئے چین سے مدد مانگی، سابق مشیر نے بھانڈا پھوڑ دیا

    سرکاری وکیل کا مؤقف سننے کے بعد جج روئس لیم برتھ نے اپنے ریمارکس میں کہا کیا کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے کافی دیر نہیں ہو گئی، مشکل لگتا ہے کہ کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے میں کوئی فیصلہ کر سکوں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ جان بولٹن اپنے پبلشر اور ڈسٹری بیوٹرز سے رابطہ کر کے کتاب کی اشاعت رکوا سکتے ہیں۔

    عدالت میں جان بولٹن کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ کتاب کے حوالے سے معاہدے کی پاسداری کی گئی ہے، اور کتاب میں کوئی حساس معلومات نہیں، اس لیے کتاب کی اشاعت کے خلاف محکمہ انصاف کی درخواست رد کی جائے۔

    جان بولٹن کے وکیل نے کہا کہ اب تو کتاب کی ہزاروں کاپیاں دنیا بھر میں پہنچ بھی چکی ہیں۔ دریں اثنا، درخواست پر دلائل 2 گھنٹے تک جاری رہے تاہم جج کوئی فیصلہ نہ کر سکے، انھوں نے کہا کہ وہ محکمہ انصاف کی جانب سے مزید تفصیلات کا انتظار کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی محکمہ انصاف کا مؤقف ہے کہ جان بولٹن نے کتاب کی اشاعت کے لیے باضابطہ منظوری نہیں لی ہے، اور کتاب میں اب بھی حساس تفاصیل درج ہیں جو امریکی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، تاہم کیس عدالت میں جانے کے بعد جان بولٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان تصادم اب لگتا ہے کہ آزادی اظہار کی جنگ میں بدل گئی ہے۔

  • ٹرمپ کا خلائی مخلوق کے حوالے سے معلومات دینے سے انکار

    ٹرمپ کا خلائی مخلوق کے حوالے سے معلومات دینے سے انکار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ خلائی مخلوق کے حوالے سے اہم معلومات اور دلچسپ باتیں سنی ہیں لیکن کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے بیٹے ’ڈون جر‘ نے یوٹیوب پر والد سے انٹرویو لیا، اس موقع پر انہوں نے ٹرمپ سے اہم موضوعات پر سوالات کیے اور خلائی مخلوق کا بھی تذکرہ چھیڑ دیا۔

    ڈون جر ٹرمپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں، انہوں نے امریکی ٹی وی انڈسٹری میں بھی اپنی شناخت بنائی، امریکا میں انہیں ایک بڑے اور بااثر بزنس مین کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    امریکی صدر کے بیٹے نے انٹرویو کے دوران 2 جولائی 1947 کی طوفانی رات کو امریکی قصبے روزویل میں ایک مبینہ اڑن طشتری گرنے سے متعلق سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جاننا چاہتے ہیں کیا یہاں خلائی مخلوق موجود ہے‘؟

    جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں خلائی مخلوق کے حوالے سے جو باتیں جانتا ہوں وہ نہیں بتاؤں گا۔

    یاد رہے کہ 2 جولائی 1947 کو امریکا میں ایک پراسرار واقعہ پیش آیا تھا، طوفانی رات کو امریکی قصبے روزویل میں مبینہ طور پر ایک اڑن طشتری آگری تھی، تاہم اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ واقعے کی اصل حقیقت کیا ہے۔

    خیال رہے کہ روزویل کی یہ کہانی آج بھی لوگوں کو حیرت میں ڈال دیتی ہے، ہمیشہ معمہ بنے رہنے والے اس واقعے کی یاد میں ہر سال 2 جولائی کو ورلڈ یو ایف او ڈے منایا جاتا ہے۔

  • امریکی صدر نے پولیس سے متعلق اہم حکم نامے پر دستخط کر دیے، گلا دبانے پر پابندی

    امریکی صدر نے پولیس سے متعلق اہم حکم نامے پر دستخط کر دیے، گلا دبانے پر پابندی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پولیس سے متعلق اہم ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، پولیس اہل کار کے لیے گلا دبانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں سیاہ فام شہریوں کے ساتھ پولیس کے امتیازی سلوک کے مسلسل واقعات کے بعد ٹرمپ نے قانون نافذ کرنے والوں سے متعلق ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

    صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس اہل کار کے لیے گلا دبانے پر پابندی ہوگی سوائے اس کے کہ افسر کی جان کو خطرہ ہو۔ انھوں نے کہا پولیس محکموں کو بدنام کرنے اور انھیں تحلیل کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے دستخط شدہ حکم نامے میں طاقت کے بہترین طریقوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس محکموں میں ذہنی صحت اور دیگر امور کے لیے ماہرین تعینات کیے جائیں، اور اعلیٰ پولیسنگ کے معیار کو برقرار رکھا جائے۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں احتساب کو فروغ دیا جائے اور پولیس افسران کو تعمیری کمیونٹی سروس کی تربیت دی جائے۔

    متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    قوانین میں اصلاحات کے حکم نامے پر دستخط کے بعد صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا قانون کے بغیر انتشار اور سیکورٹی کے بغیر تباہی مچ سکتی ہے، محکمہ انصاف پولیس محکموں کو گرانٹ فراہم کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے امریکی پولیس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا پولیس سروس کا ملک میں اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار ہے، تمام امریکیوں کے لیے امن، وقار اور مساوات کو یقینی بنانے کے لیے ہم متحد ہیں۔

    ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے سفید فاموں کے ہاتھوں ہلاک احمد آربیری کے اہل خانہ سےملاقات کی ہے، نفرت اور تعصب کا نشانہ بننے والے دیگر افراد کے خاندانوں سے بھی ملاقات کی، تمام امریکی ان تمام خاندانوں کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں، آپ کے پیاروں کی جان رائیگاں نہیں جائے گی۔

    دریں اثنا، امریکا میں قانون نافذ کرنے والوں کی تنظیم ایف او پی نے ٹرمپ کے حکم نامے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حکم نامے کی موجودہ دور میں بہت ضرورت تھی، حکم نامے سے عوام اور افسران محفوظ ہوں گے۔