Tag: امریکی صدر

  • امریکی صدر پر قوم کو نسلی بنیاد پر تقسیم کرنے کی تنقید

    امریکی صدر پر قوم کو نسلی بنیاد پر تقسیم کرنے کی تنقید

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قوم کو نسلی بنیاد پر تقسیم کرنے کے حوالے سے تنقید بھی سامنے آ گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے مخالف امیدوار جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات ایسے ہیں جیسے مشن پورا ہو گیا ہو، صدر ٹرمپ رنگ نسل کی بنیاد پر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔

    جوزف روبینیٹ بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ لاکھوں نوکریاں آنے پر میں بھی خوش ہوں، تاہم امریکی معیشت کی بحالی کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے، 2 کروڑ افراد اب بھی بے روزگار ہیں۔

    انھوں نے کہا اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ قابل فکر ہے، میز پر کھانا لانے کے لیے لوگ اب بھی جدوجہد کر رہے ہیں، بے روزگاری کی شرح اب بھی بلند ترین سطح پر ہے، صدر ٹرمپ وبا کی صورت حال میں بری طرح ناکام ہوئے، انھیں اب بھی معاملات کی سمجھ نہیں آ رہی۔

    امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع، مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے سیاہ فام غیر مسلح شہری جارج فلائیڈ کی پولیس اہل کار کے ہاتھوں قتل کے بعد واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرے ختم کرنے کے لیے نیشنل گارڈز کو مسلح کرنے کا بھی حکم دے دیا تھا، جسے امریکی محکمہ دفاع نے مسترد کر دیا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے نیشنل گارڈزکو غیر مسلح کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور انھوں نے یہ فیصلہ وائٹ ہاؤس کی مشاورت کے بغیر کیا، اور واشنگٹن میں فوج کو تعینات کرنے کی بجائے واپس بھیج دیا گیا۔

  • اسنیپ چیٹ نے ٹرمپ کو بڑا دھچکا دے دیا

    اسنیپ چیٹ نے ٹرمپ کو بڑا دھچکا دے دیا

    واشنگٹن: سماجی رابطے کی موبائل ایپلیکیشن ’اسنیپ چیٹ‘ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایپلیکیشن پر تشہیر روک دی، اب ٹرمپ کا مواد اسنیپ چیٹ کے ’ڈسکور‘ فیچر پر نمایاں نہیں ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے نسلی فسادات کو بڑھاوا دینے اور نسل پرستی کے حق میں بولنے کی پاداش میں اسنیپ چیٹ نے مذکورہ اہم اقدام اٹھایا۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر سیاہ فاموں کی جانب سے احتجاج اور ملک میں پنپتی نسلی فسادات سے متعلق نہ مناسب بیانات جاری کیے جس پر اسنیپ چیٹ نے ایکشن لیا۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اسنیپ چیٹ کے ذریعے ایسے مواد کی تشہیر نہیں کریں گے جو لوگوں کو نسلی فسادات اور ناانصافی کی طرف مائل کرے، ٹرمپ کے کوئی بیانات اب ’ڈسکور‘ پلیٹ فارم پر نمایاں نہیں ہورہے۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ صرف ٹرمپ کے مواد کو ڈسکور سے ہٹایا گیا ہے تاہم ان کا اکاؤنٹ بلاک نہیں کیا گیا۔

    خیال رہے کہ اسنیپ چیٹ پر اکاؤنٹ ہونے کی صورت میں ڈسکور فیچر اہم سیاسی، سماجی اور فنکاروں سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے مشہور افراد کے مواد ازخود نمایاں کرتا ہے۔

    تاہم اب جو لوگ ٹرمپ کے بیانات یا دیگر اقدامات سے متعلق جاننا چاہتے ہیں تو انہیں خصوصی طور پر ’فور یو‘ فیچر پر امریکی صدر کا اکاؤنٹ سرچ کرنا ہوگا بصورت دیگر کوئی بھی مواد ڈسکور پر واضح نہیں ہوگا۔

  • ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    ریاستیں حالات قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستیں ابتر ہونے والے حالات پر قابو نہ کر سکیں تو فوج تعینات کر دی جائے گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جارج فلائیڈ کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ہم ان کی ہلاکت پر جاری پر امن احتجاجی مظاہرین کے ساتھ ہیں، لیکن مظاہروں کی آڑ میں کچھ لوگ انتشار، لوٹ مار، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔

    ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکا کے کسی بھی شہر میں بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھوں نے ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کرفیو پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا، تشدد پر اُکسانے والے والوں کو سخت سزائیں دیں گے۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ بدامنی کے خاتمے کے لیے فوری صدارتی ایکشن لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے امن وامان فوری بحال کرنے کے لیے تمام وفاقی وسائل استعمال کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ فوجی اور سول اداروں کو امن قائم کرنے کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے، امن و استحکام قائم کرنا اور لاقانونیت کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ہے۔

    دریں اثنا، صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے کوئی سوال نہیں لیا، پریس کانفرنس کے فوری بعد انھوں نے وائٹ ہاؤس کے اطراف کا دورہ کیا، ٹرمپ کی آمد سے قبل پولیس نے مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے باہر سے ہٹا دیا، مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔

  • بھارت میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں: رکن پارلیمنٹ

    بھارت میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں: رکن پارلیمنٹ

    نئی دہلی: بھارت کے ایک رکن پارلیمنٹ سنجے راوت کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے رواں برس کے اوائل میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گجرات آمد کے موقع پر جو پرہجوم استقبالیہ پروگرام منعقد کیا گیا اور جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، وہیں سے کرونا وائرس پھیلا ہے۔

    ایک مراٹھی اخبار میں لکھے گئے اپنے کالم میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دوست ٹرمپ کے لیے منعقدہ اس استقبالیہ تقریب کی وجہ سے گجرات میں کرونا وائرس پھیلا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے رواں برس 24 اور 25 فروری کو بھارت کا 2 روزہ دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ایک بڑے اسٹیڈیم میں ان کے لیے استقبالیہ پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں لاکھوں لوگوں کو جمع کیا گیا تھا اور نمستے ٹرمپ کے نعرے لگوائے گئے تھے۔

    اس جلسے سے وزیر اعظم نریندر مودی اور ٹرمپ نے خطاب کیا تھا۔

    سنجے راوت نے لکھا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ امریکا سے ٹرمپ کے ساتھ آنے والے کچھ مندوبین نے ممبئی اور دہلی کا دورہ کیا تھا اور انہی کی وجہ سے گجرات میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلا۔

    مہاراشٹر میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سنجے نے لکھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش ملک گیر سطح پر ہونی چاہیئے۔ مہاراشٹر میں وبا کے پھیلنے پر صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والے اس وقت بھی سیاست کر رہے ہیں۔

  • ٹرمپ نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    ٹرمپ نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اہم دورے کے موقع پر کروناوائرس کے پیش نظر احتیاطی تدبیر اپناتے ہوئے فوجی افسر سے مصافحہ سے انکار کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں امریکی صدر پر شدید تنقید کی جارہی تھی کہ وہ خود کرونا کے باعث احتیاطی تدابیر نہیں اپنارہے اور نہ ہی سماجی فاصلے کا خیال رکھ رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے فوجی افسر سے ہاتھ نہ ملانے کے اقدام کو سوشل میڈیا صارفین بھی سراہ رہے ہیں۔ امریکی صدر نے مصافحہ تو نہیں کیا لیکن انہوں نے سرجیکل ماسک نہیں پہن رکھا تھا اور نہ ہی 6 فٹ فاصلے کا خیال رکھا گیا۔

    ٹرمپ گزشتہ روز امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم ’انڈریو فوجی ایئربیس‘ پہنچے جہاں ان کے استقبال کے لیے فوجی افسر ’کرنل ڈونلڈ اسکھیڈمٹ‘ موجود تھے، ٹرمپ جیسے ہی طیارے سے اترے تو انہیں نے خوش آمدید کہا اور مصافحہ کرنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا لیکن ٹرمپ نے مسکراتے ہوئے انکار کردیا۔

    البتہ دونوں خوشگوار موڈ میں نظر آئے اور امریکی صدر اپنا دورہ مکمل کرکے واپس واشنگٹن روانہ ہوگئے۔

  • سوشل میڈیا کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کا بڑا قدم

    سوشل میڈیا کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کا بڑا قدم

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، جس کے بعد سوشل میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند ہو گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایک صدارتی حکم نامے کے تحت سوشل میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند کر دیا گیا ہے، اب فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر پلیٹ فارمز کو کئی معاملات پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے گا۔

    نئے حکم نامے کو پری وینٹنگ آن لائن سنسر شپ کا نام دیا گیا ہے، صدارتی حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل سوشل میڈیا کے خلاف شکایات پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے۔

    امریکی صدر نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس میں کہا کہ آج کا دن شفافیت کے حوالے سے بڑا دن ہے، سوشل میڈیا کی طاقت پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے، ٹوئٹر کا فیکٹ چیک کا مقصد سیاسی ہے، آج کا ایگزیکٹو حکم نامہ اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ ہے، کیوں کہ ٹوئٹر نیوٹرل پلیٹ فارم نہیں ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیکشن 230 کے تحت سوشل میڈیا کے لیے نیا ضابطہ اخلاق تشکیل دیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا کی اجارہ داری کو ختم کریں گے، ٹیکس کا پیسا کسی سوشل میڈیا کمپنی کو نہیں جانے دیں گے، سوشل میڈیا چلانے والوں کے پاس بہت پیسا ہے، ان بڑی سوشل میڈیا کارپوریشنز کو اب امریکیوں کو تنگ نہیں کرنے دیں گے۔

    پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے دل چسپ سوال کیا کہ کیا آپ اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر رہے ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا، مجھے ٹوئٹر پر 186 ملین لوگ فالو کرتے ہیں، ٹوئٹر کو شٹ ڈاؤن کرنا پڑا تو قانونی طور پر کروں گا۔

    پریس کانفرنس کے دوران چین بھارت تنازعے پر انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں مضبوط ممالک ہیں، میری بھارتی وزیر اعظم مودی سے بات ہوئی ہے، وہ اس وقت خوش نہیں، میں چین اور بھارت میں ثالثی کے لیے تیار ہوں، چین کے ساتھ تجارتی معاملے پر کل فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔

    دریں اثنا، امریکی صدر کی سب سے بڑی ناقد اسپیکر نینسی پلوسی نے نئے حکم نامے پر ملا جلا رد عمل دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور دیگر پلیٹ فارمز حقائق کے نام پر مال بنا رہے ہیں۔ ادھر نئے حکم نامے پر فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ میں بھی اختلافات سامنے آئے ہیں۔

  • امریکی صدر کا ٹویٹر سے متعلق بڑا اعلان

    امریکی صدر کا ٹویٹر سے متعلق بڑا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹویٹر پر بھی برہم ہو گئے ہیں، انھوں نے سوشل ویب سائٹ کو آزادئ اظہار کا مخالف قرار دے دیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اب ٹویٹر کو نشانہ بنا لیا ہے، اس سے قبل گزشتہ دنوں وہ مسلسل عالمی ادارہ صحت کو نشانہ بناتے رہے ہیں، انھوں نے سوشل ویب سائٹ سے متعلق کہا کہ ٹویٹر آزادئ اظہار کا گلا گھونٹ رہا ہے۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان ٹویٹر ہی پر جاری کیا، انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ سوشل ویب سائٹ اظہار کی آزادی کا گلا گھونٹ رہا ہے لیکن امریکی صدر کی حیثیت سے میں ٹویٹر کو ایسے نہیں کرنے دوں گا۔

    ٹرمپ نے یہ الزام بھی لگایا کہ آیندہ صدارتی الیکشن کے لیے جاری انتخابی مہم میں مداخلت کی جا رہی ہے۔

    دوسری طرف ٹویٹر نے ووٹنگ فراڈ کے الزامات پر مبنی ٹرمپ کے ٹویٹ بے بنیا دقرار دیے، ووٹنگ فراڈ کے ٹویٹ پر ٹویٹر نے صارفین کے سامنے حقائق بھی رکھ دیے، ٹرمپ نے کرونا وبا کے دوران ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے عمل کو بھی فراڈ قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر کے الزامات کا سلسلہ یہاں نہیں رکا بلکہ انھوں نے گورنر کیلی فورنیا پر لاکھوں بیلٹ پیپرز تقسیم کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔

  • ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    ٹرمپ نے 3 دن بعد ڈبلیو ایچ او سے متعلق بڑا یو ٹرن لے لیا

    واشنگٹن: امریکی صدر سے تین دن سے زیادہ انتظار نہ ہو سکا، عالمی ادارہ صحت کے حوالے سے انھوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن لے لیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر ایک بار پھر فنڈنگ ختم کرنے کی دھمکی دے دی ہے، جب کہ محض تین دن قبل انھوں نے ڈبلیو ایچ او کی فنڈنگ بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا کہ 30 روز میں اصلاحات کا عہد نہ کیا تو امریکا رکنیت ختم کرنے پر بھی غور کرے گا، وبائی امراض پر آپ کے ادارے کی غلطیاں دنیا کو مہنگی پڑی ہیں، ڈبلیو ایچ او کے پاس صرف ایک راستہ ہے اور وہ ہے چین سے آزادی۔

    انھوں نے ادارے کے ڈی جی لکھا کہ میری انتظامیہ اصلاحات کے لیے آپ سے بات چیت کر رہی ہے، معاملات پر جلد کارروائی کی ضرورت ہے، وقت ضائع نہ کریں۔

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا

    دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی ادارے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او چین کی کٹھ پتلی ہے، عالمی ادارے کی تمام توجہ چین کو اچھا دکھانے پر ہے، جب کہ ادارے نے امریکا کو برے مشورے دیے، اس لیے فنڈز کم یا ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    16 مئی کو امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کو اتنی ہی فنڈنگ دے گا جتنی چین عالمی ادارے کو فراہم کرے گا، ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ یہ امید بھی ظاہر کی کہ موجودہ بحران کے دوران عالمی ادارہ صحت تعمیری کردار ادا کرے گا۔

    دوسری طرف گزشتہ روز جنیوا میں کو وِڈ 19 کے خلاف یو این رسپانس ہیلتھ اسمبلی کے دو روزہ اجلاس میں چینی صدر نے کرونا ریسرچ کے لیے 2 بلین ڈالرز کا اعلان کر دیا ہے۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری : امریکی صدر کا مسلمان سائنسدان پر اعتماد

    کورونا ویکسین کی تیاری : امریکی صدر کا مسلمان سائنسدان پر اعتماد

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم سائنسدان کے معترف نکلے، ان کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی قابل ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کووڈ 19 کی ویکسین تلاش کرنے میں فاسٹ ٹریک پروگرام کی سربراہی کے لئے ایک امریکی مسلم سائنسدان مونسیف محمد سلوئی کو نامزد کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ مراکشی نژاد امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں دنیا کے سب سے معزز افراد میں سے ایک ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپنے اعلان کیا کہ آپریشن وارپ اسپیڈ کے چیف سائنس دان، ڈاکٹر مونسیف سلوئی ہوں گے، جو عالمی سطح پر معروف امیونولوجسٹ ہیں، جنہوں نے 14 نئی ویکسینز بنانے میں مدد کی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مونسیف کے نجی شعبے میں دس برسوں کے دوران اتنی بڑی تعداد میں ویکسین تیار کرنا بہت زیادہ ہے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ مراکشی نژاد امریکی امیونولوجسٹ محمد سلوئی ویکسین تیار کرنے کے سلسلے میں دنیا کے سب سے معزز افراد میں سے ایک ہیں۔

    ڈاکٹر سلوئی نے وائٹ ہاؤس بریفنگ میں پروگرام کو متعارف کراتے ہوئے کہا کہ ‘میں نے حال ہی میں کورونا وائرس ویکسین کے ساتھ کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی اعداد و شمار کو دیکھا ہے۔ اس اعداد و شمار نے مجھے مزید پُر اعتماد کر دیا ہے کہ ہم سنہ2020 کے آخر تک ویکسین کی چند سو ملین خوراکیں فراہم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    واضح رہے کہ محمد سلوئی کی پیدائش سنہ 1959 میں شمالی افریقی ملک مراکش کے اگادِر نامی شہر میں ہوئی تھی، ڈاکٹر سلوئی گلیکسو سمتھ کلائن کے ویکسین شعبے کے سربراہ رہے ہیں اور تیس برس تک اس کمپنی میں کام کیا۔

    ان کی بہن کا کم عمری میں ہی کالی کھانسی کے سبب انتقال ہو گیا تھا۔ کاسا بلانکا کے محمد وی ہائی اسکول سے فراغت کے بعد ڈاکٹر سلوئی نے بیلجیئم میں حیاتیاتیات کی تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ میڈیکل اسکول اور ٹفٹس یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں پوسٹ گریجویٹ کا کورس کیا۔

  • ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    ٹرمپ نے سابق صدر اوباما کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے اوباما کو سراسر نا اہل امریکی صدر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اور ان کے نائب صدر جو بائیڈن کرپٹ ہیں، دونوں کو جیل بھجوایا جانا چاہیے۔

    انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ براک حسین اوباما اور سابق نائب صدر جو بائیڈن ‘ہیرو’ مائیکل فلن کو بے نقاب کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ سابقہ کرپٹ ایڈمنسٹریشن کی وجہ سے امریکی عوام نے میرا انتخاب کیا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مائیکل فلن کو بے نقاب کرنا امریکی تاریخ میں سب سے بڑا سیاسی جرم تھا، اگر میں ریپبلکن کی جگہ ڈیموکریٹ ہوتا تو بہت پہلے اس کیس میں ملوث ہر شخص جیل پہنچ چکا ہوتا، وہ بھی 50 سال کے لیے۔

    واضح رہے کہ سابق قومی سلامتی مشیر مائیکل فلن نے اپنا جرم قبول کر لیا تھا کہ انھوں نے روس کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں ایف بی آئی کو جھوٹ بولا تھا، ان کے خلاف 2016 میں امریکی انتخابات میں روس کی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کی گئی تھیں۔ بعد میں مائیکل فلن صدر ٹرمپ کی انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے پر تعینات ہو گئے تھے، اس دوران ان پر فرد جرم عائد کیا گیا تھا، اور اب ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں ہیرو قرار دے دیا ہے۔

    مبینہ طور پر اوباما اور جو بائیڈن نے ایف بی آئی سے فلن کی شناخت بے نقاب کرنے کی درخواست کی تھی، جنھیں اس بارے میں علم تھا کہ ایف بی آئی فلن کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ جنرل مائیکل فلن کے خلاف کیس ختم کیے جانے کو ٹرمپ نے سراہا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب کیا دھرا اوباما اور بائیڈن کا تھا، یہ لوگ کرپٹ اور سراسر نا اہل تھے، سارا معاملہ ہی کرپٹ تھا اور ہم نے انھیں پکڑ لیا ہے، انھی کی وجہ سے میں آج وائٹ ہاؤس میں ہوں۔

    ٹرمپ کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دو دن قبل ایک تقریب میں اوباما نے ٹرمپ کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کی، اوباما ایک عرصے سے خاموش ہیں، انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ پر اشاروں کے علاوہ کھل کر کبھی تنقید نہیں کی۔ جب ایک تقریب میں اوباما سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے اوباما کے کمنٹس سنے، تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ جب رپورٹر نے انھیں بتایا کہ اوباما نے کیا کہا ہے تو ٹرمپ نے کہا اوباما سراسر نا اہل صدر تھے، میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں۔

    خیال رہے کہ سابق نائب صدر جو بائیڈن 2020 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حریف ہیں۔