Tag: امریکی صدر

  • ڈیووس میں امریکی صدر وزیراعظم عمران خان سےملاقات کریں گے، وائٹ ہاؤس

    ڈیووس میں امریکی صدر وزیراعظم عمران خان سےملاقات کریں گے، وائٹ ہاؤس

    ڈیووس : وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ڈیووس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لئے ڈیووس پہنچ گئے ، وہ ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کریں گے ، صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی مسائل پرقابوپانےکیلئے کوششوں پریقین رکھتا ہوں۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیووس میں اہم ملاقاتوں کی فہرست جاری کردی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ عراقی صدر ، وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

    گذشتہ روز ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی ڈیوس میں سائیڈلائن پرامریکی صدرٹرمپ سےبھی ملاقات ہوگی ، دورہ امریکا کے بعد یہ پاک امریکا لیڈر شپ کی تیسری ملاقات ہوگی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کیلئے ڈیوس روانہ

    یاد رہے نومبر 2019 میں  وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا  ، جس میں ٹرمپ نے افغانستان میں مغویوں کی رہائی کے سلسلے میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان کے شکر ادا کیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے افغانستان سے مغویوں کی رہائی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی رہائی پرخوشی ہے، یہ مثبت پیشرفت ہے۔

    اس کے علاوہ وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال سے بھی آگاہ کیا تھا اور  ثالثی کے لیے ٹرمپ کی جاری کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

    اس موقع پر رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط جاری رکھنے پر اتفاق اور واشنگٹن میں ہونے والی ملاقاتوں اور بات چیت کے تناظر میں دو طرفہ تعلقات مستحکم کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

  • امریکی عوام نے ٹرمپ کی ایران پالیسی مسترد کردی

    امریکی عوام نے ٹرمپ کی ایران پالیسی مسترد کردی

    واشنگٹن: امریکی عوام کی اکثریت نے صدر ٹرمپ کی ایران سے متعلق پالیسیوں اور کارروائیوں کو مسترد کردیا۔

    امریکی میڈیا کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق 56 فیصد امریکی عوام نے صدر ٹرمپ کی ایران کے خلاف کارروائیوں کو مسترد کردیا۔

    سروے کے مطابق 52 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرکے امریکیوں کو غیرمحفوظ کردیا ہے۔

    سروے میں 94 فیصد ڈیموکریٹکس اور 52 فیصد ری پبلکنز نے امریکی صدر ٹرمپ کے ایران سے متعلق اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کو مزید پابندیوں میں جکڑ دیا

    بعد ازاں جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کئے ، واشنگٹن نے حملوں کی تصدیق کی، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا تھا کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے عراق میں فوجی اڈے کو نشانہ بنانے کے ردعمل میں ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایران کی ٹیکسٹائل، معدنیات، کان کنی اور دیگر سیکٹرز پر نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

  • خلائی فورس کی بنیاد ڈال دی، دفاع کے لیے سب کچھ کریں گے: ٹرمپ

    خلائی فورس کی بنیاد ڈال دی، دفاع کے لیے سب کچھ کریں گے: ٹرمپ

    اوہائیو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی خلائی فورس کی بنیاد ڈال دی گئی ہے، امریکیوں کی زندگیوں کے دفاع کے لیے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ ریاست اوہائیو کے شہر ٹلیڈو میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، امریکی صدر نے کہا ہماری فوج پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، خلائی فورس کی بنیاد ڈال دی، ہمارے پاس نئے لڑاکا طیارے، میزائل اور سبب کچھ ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اکتوبر میں امریکی فوج نے البغدادی کو ٹھکانے لگایا، 3 سال میں داعش کے ہزاروں جنگجوؤں کو ہلاک اور ہزاروں کو قید کیا، ہم نے داعش کو تھوڑے ہی عرصے میں ختم کر کے دکھایا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ قاسم سلیمانی نے مشرق وسطیٰ میں تباہی و بربادی پھیلائی، قاسم سلیمانی نے حال ہی میں امریکی فوجیوں پر بھی راکٹ حملہ کرایا، وہ مزید حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، میرے احکامات پر امریکی فوج نے قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا۔

    ان کا کہنا تھا قاسم سلیمانی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد تھا، وہ امریکی سفارت خانے کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا، مزید کئی حملوں کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔

    یاد رہے کہ عراق کے شہر بغداد میں ایئرپورٹ کے قریب 3 جنوری بہ روز جمعہ، امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا گیا تھا، ایرانی ملیشیا کے دیگر اہم افراد بھی اس حملے میں ہلاک ہوئے۔ واقعے کے بعد ایران کی جانب سے سخت رد عمل آیا، اور بغداد میں امریکی فوجی اڈوں پر درجنوں میزائل داغے گئے، جس میں 80 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔

  • تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی

    تہران: ایران اور امریکا کے درمیان جاری سخت ترین کشیدگی کے دوران ہندسے غیر معمولی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تباہی کی جنگ سے قبل امریکا اور ایران میں ہندسوں کی جنگ چھڑ گئی ہے، اس جنگ کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہہ کر کیا ہے کہ ایران کے 52 اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں۔

    ٹرمپ کی جانب سے باون کے عدد کا حوالہ بلاوجہ نہیں تھا بلکہ اس کا ایک پس منظر ہے، ایران میں 1979 میں آنے والے انقلاب کے بعد امریکی سفارت خانے میں ایرانیوں نے گھس کر 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ٹرمپ نے اسی جانب اشارہ کر کے کہا کہ ایران کے باون مقامات امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹرمپ پر تنقید

    امریکی صدر کے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی ایک اہم ہندسہ پیش کر دیا ہے، ٹرمپ کے ایرانی ہم منصب نے کہا کہ امریکی صدر ہمیں نہ دھمکائے بلکہ 290 کا عدد یاد کرے۔ ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے حسن روحانی نے کہا کہ باون نمبر کا حوالہ دینے والوں کو دو سو نوّے کا عدد نہیں بھولنا چاہیے۔

    ایرانی صدر کا اشارہ 1988 کے حادثے کی طرف تھا، امریکا نے ایک ایرانی مسافر بردار ہوائی جہاز کو مار گرایا تھا جس میں 290 لوگ سوار تھے، جو امریکی حملے سے جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس کے رد عمل میں ایران نے عراق کے ساتھ 8 سالہ جنگ روک دی تھی۔

    خیال رہے کہ آج انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان پر امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کی ہے۔

  • امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    امریکا نے عراق کو بھی دھمکی دے ڈالی

    واشنگٹن: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں قتل کرانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کو مسلسل دھمکیاں دینے کے بعد امریکی صدر نے عراق کو بھی دھمکی دے دی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ اگر عراق نے امریکی فوجیوں کو بے دخل کیا تو اس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عراق پر ایسی پابندیاں لگائیں گے جو پہلے کبھی نہیں عائد کی گئیں، ہم چاہتے ہیں کہ امریکا نے عراق کے لیے جو کچھ کیا وہ امریکا کو واپس کرے۔

    تازہ ترین:  ڈونلڈ ٹرمپ کے سر کی قیمت 80 ملین ڈالر مقرر کر دی گئی

    اپنے ایک اور تازہ بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی فوجیوں یا مفادات پر حملہ کیا تو فوری ایکشن لیں گے، میرے ٹویٹس کانگریس کو ایران کے خلاف جنگی کارروائی سے متعلق نوٹیفائی کریں گے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ کئی دن سے ایران کو دھمکی آمیز ٹویٹس کیے جا رہے ہیں۔

    تازہ ترین:  جوہری معاہدہ منسوخ، ایران نے بڑا اعلان کر دیا

    ادھر امریکا ایران کشیدگی پر اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی نے بھی بیان دیا ہے، انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی محدود کرنے کی قرارداد پیش کی جائے گی، امریکی ایوان نمایندگان میں اس قرارداد پر ووٹنگ رواں ہفتے ہوگی، قرارداد میں ٹرمپ کے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کو محدود کیا جائے گا۔

    ٹرمپ کے ایران کے خلاف کارروائی کے بیان پر کانگریس نے بھی سخت رد عمل دکھایا ہے، ہاؤس آف فارن افیئرز کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنبیہ کی ہے کہ آپ ڈکٹیٹر نہیں ہیں، امریکی آئین کے مطابق جنگ کا اختیار کانگریس کے پاس ہے، ٹرمپ آپ کو وار پاورز ایکٹ پڑھنا چاہیے۔

  • ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا

    ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا

    واشنگٹن: ’ہم سب سے بڑے ہیں‘ ٹرمپ کی نئی بھڑک کا جواب ایرانی ہیکرز نے دے دیا، امریکی سرکاری ویب سائٹ ہیک کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ کئی گھنٹوں سے ایران کے ساتھ کشیدگی سے متعلق متواتر ٹویٹ کیے جا رہے ہیں، انھوں نے تازہ ترین ٹویٹ میں کہا ہے ہم سب سے بڑے اور دنیا میں سب سے بہترین ہیں۔

    اپنے ٹویٹ میں ٹرمپ نے دھمکی آمیز طور پر باور کرانے کی کوشش کی کہ ایران نے امریکی بیس یا کسی امریکی پر حملہ کیا تو بلا جھجھک نیا خوب صورت ہتھیار بھیجیں گے، امریکا نے فوجی ساز و سامان پر 2 کھرب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

    ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    ادھر ایرانی ہیکرز نے امریکی حکومتی ایجنسی کی ویب سائٹ ہیک کر لی ہے، ہیکرز نے امریکا کو جواب دیتے ہوئے فیڈرل ڈیپوزیٹری لائبریری پروگرام کی ویب سائٹ ہیک کی، ہیکرز نے آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر اور ایرانی پرچم ویب سائٹ پر لگایا۔

    ایرانی ہیکرز نے امریکا مخالف گرافکس بھی ویب سائٹ پر پوسٹ کیں، اور پیغام دیا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو نا قابل تسخیر کاوشوں کے بدلے شہادت ملی ہے، سلیمانی اور دیگر شہیدوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا، ایران کی سائبر طاقت کا یہ صرف چھوٹا سا مظاہرہ ہے۔

  • ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    ایران میں 52 مقامات نشانے پر ہیں، امریکی صدر کی ایران کو بڑی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر بڑے حملے کی دھمکی دے دی ہے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران میں 52 مقامات امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے دیے جانے والے پیغام میں ایران کو بڑی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے باون اہم مقامات امریکی نشانے پر ہیں، اگر ایران نے امریکی تنصیبات پر حملہ کیا تو اس کا جواب دیں گے، امریکی حملہ تیز ہوگا اور انتہائی شدت سے کیا جائے گا۔

    ٹرمپ نے لکھا کہ ایران امریکی تنصیبات پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، ایران نے حملہ کیا تو اس کی تنصیبات پر حملہ کر دیں گے، ان جگہوں میں کچھ ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے بہت اہم ہیں، امریکا مزید دھمکیاں سننا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ امریکی حملوں کے بعد شمالی بغداد میں امریکی فوجی اڈے پر دو راکٹ حملے ہوئے ہیں، جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے، امریکی میڈیا کے مطابق راکٹ حملے امریکی فوجیوں پر کیے گئے، جس کے بعد علاقے میں امریکی ہیلی کاپٹروں کی پروازیں شروع ہو گئیں، امریکی سفارت خانے کے داخلی راستے بھی بند کر دیے گئے۔

    دوسری طرف قاسم سلیمانی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ عراق میں 603 امریکیوں کے قتل میں ملوث تھا، ہزاروں امریکی سلیمانی کی وجہ سے زخمی ہوئے، 2003 سے 2011 تک 17 فی صد امریکیوں کی موت کی وجہ ایرانی جنرل سلیمانی اور پاسداران انقلاب ہے۔

    ادھر پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ امریکی خوشی کو جلد سوگ میں بدل دیں گے۔ بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی ہے جس میں عراقی وزیر اعظم سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ عراقی ٹی وی نے حملے کی وڈیو بھی جاری کر دی ہے، امریکی گائیڈڈ میزائل گاڑیوں پر گرنے سے ہر طرف شعلے بھڑک اٹھے، عراق میں گزشتہ روز بھی میزائل حملہ کیا گیا تھا جس میں ایران نواز ملیشیا کے 6 ارکان جان سے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی موت پر ایران نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا نے حملہ کر کے بڑی غلطیاں کیں، جنرل سلیمانی کی موت کا جواب کسی بھی وقت کسی بھی شکل میں دیا جائے گا، امریکا نےعراق کی خود مختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، امریکا کے خلاف قانونی اقدامات بھی کریں گے۔

    ادھر جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ایران میں مظاہرے جاری ہیں، قطر کے وزیرِ خارجہ محمد بن جاسم الثانی نے تہران کا دورہ کیا ہے، انھوں نے اس نازک وقت میں ایرانی صدر سے ملاقات کی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی۔ جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد نیٹو نے بھی عراق میں تربیتی مشن معطل کر دیا ہے، نیٹو اہل کار داعش کے خلاف عراقی اہل کاروں کو تربیت دے رہے تھے۔

  • جب لائبریری آف کانگریس سے شعلے بلند ہوئے!

    جب لائبریری آف کانگریس سے شعلے بلند ہوئے!

    یہ 1800 کی بات ہے جب امریکا میں ایک عظیم کتب خانے اور علمی و تحقیقی مرکز کی بنیاد رکھی گئی۔

    واشنگٹن میں قائم کردہ اس عمارت کو لائبریری آف کانگریس کا نام دے کر قومی اثاثہ قرار دیا گیا، مگر صرف 14 سال بعد ہی اس عمارت کو آگ لگا دی گئی! یہ کام برطانوی سپاہیوں کا تھا جنھوں واشنگٹن پر حملہ کیا تھا۔

    اسے دنیا کا عظیم کتب خانہ اور کانگریس کا تحقیقی مرکز کہا جاتا ہے جہاں اہم اور نایاب کتب کے علاوہ مختلف روایتی اور غیر روایتی علوم پر معلومات کا تحریری اور تصویری ذخیرہ موجود ہے جب کہ فن و ثقافت کے بیش قیمت نمونے اور متعدد تاریخی اشیا بھی رکھی گئی ہیں۔ علم و فنون کے شیدائیوں کو کہا جاتا ہے کہ جب بھی امریکا جانا ہو تو کانگریس کی لائبریری کا دورہ ضرور کریں۔

    کتب خانے کے ایک حصّے کو لگائی گئی آگ نے جہاں عمارت کو نقصان پہنچایا وہیں بہت سا ذخیرۂ علم و فن بھی ضایع ہو گیا۔ اس زمانے میں امریکا کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن نے اس عمارت کے لیے ذاتی کوششوں سے سرمایہ جمع کیا اور اسے دوبارہ تعمیر کیا۔ وہ خود بھی مطالعہ کے شوقین اور علم و ادب کے شیدا تھے۔ ان کے نجی کتب خانے میں ہزاروں کتابیں اور نادر و نایاب اشیا موجود تھیں جس میں کچھ فروخت کرکے حاصل ہونے والی رقم عمارت کی تعمیر پر خرچ کی اور بہت سی کتابیں اس لائبریری کو عطیہ کر دیں۔

    کہا جاتا ہے کہ امریکی صدر کے ذخیرۂ کتب میں قرآن مجید کا ایک نسخہ بھی تھا۔ یہ نسخہ انھوں نے 1776 سے چند برس پہلے خریدا تھا۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور

    امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایوان نمائندگان میں مواخذے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظور ہو گئی ہے، امریکی صدر کے خلاف مواخذے کا معاملہ اب سینیٹ میں جائے گا جہاں قرارداد پر رائے شماری ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر اختیارات سے تجاوز اور کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات ہیں، ایوان نمائندگان میں دونوں الزامات پر مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، ڈیموکریٹس نے ووٹنگ میں دونوں الزامات پر موخذے کے لیے درکار ووٹ حاصل کر لیے۔

    مواخذے کا معاملہ سینیٹ میں چلا گیا ہے، امریکی سینیٹ میں حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے، ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جن کا مواخذہ کیا جا رہا ہے، پہلے آرٹیکل پر مواخذے کے حق میں 230 اور مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ دوسرے آرٹیکل پر مواخذے کے حق میں 229، مخالفت میں 198 ووٹ ڈالے گئے۔

    ووٹنگ کی کارروائی کے بعد ہاؤس کا اجلاس کل صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو وقت کا ضیاع قرار دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس کو مواخذے کی کارروائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکی عدالتی کمیٹی نے ان قرار دادوں کو ایوان میں پیش کرنے کی منظوری دی تھی، صدر ٹرمپ نے ایوان کی اسپیکر نیسنسی پلوسی کو لکھے گئے اپنے خط میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مواخذے کی تحریک کو امریکی جمہوریت کے خلاف جنگ قرار دیا تھا۔

  • امریکی صدر جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے، وائٹ ہاؤس

    امریکی صدر جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے، وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں 12 ہزار سے 13 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں ہی اپنے مشیروں پر واضح کر دیا تھا کہ وہ نومبر 2020 کے انتخابات تک افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلا لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی گزشتہ ہفتے واشنگٹن سے کابل پہنچے تھے اور صدر اشرف غنی سے خصوصی ملاقات کی تھی کابل کے بعد زلمے خلیل زاد قطر پہنچے جہاں انہوں نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں افغان امن مذاکرات حتمی معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے کابل میں طالبان کے ایک حملے میں امریکی فوج کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر نے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور طالبان کے درمیان بیک ٹو ڈور رابطہ اس وقت شروع ہوا جب طالبان رہنماؤں کی جیل سے رہائی کے بدلے میں امریکی پروفیسر کی بازیابی عمل میں لائی گئی تھی۔