Tag: امریکی صدر

  • ایران اسرائیل جنگ : مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران اسرائیل جنگ : مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    نیو جرسی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر چاہتا ہوں، ایران سے بات کریں گے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

    نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیل صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، ایران سے بات کریں گے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر  نے کہا کہ ایران امریکا سے بات کرنا چاہتا ہے یورپ سے نہیں، میں مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتا ہوں، میں عراق جنگ کے بھی خلاف تھا۔

    کہا تھا اگر جنگ کرو تو تیل اپنے پاس رکھو مگر انہوں نے یہ نہیں کیا، ایک صحافی کی جانب سے کیے جانے والے سوال کہ انٹیلی جنس حکام  نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟

    جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ میرے انٹیلی جنس حکام غلط ہیں اگر ایسا کہتے ہیں، ڈائریکٹرانٹیلی جنس ایرانی ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق غلط ہیں۔

    امریکی صدر نے بتایا کہ ایران نے ایٹمی طاقت کیلئے تمام مٹیریل جمع کرلیا تھا۔ مجھےلگتا ہے کہ ایران ایٹمی طاقت بنانے کے قریب تھا، رکنا بہت مشکل ہوگا، اسرائیل کو ایران پر برتری حاصل ہے۔

    رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس سے پہلے ایران پر حملے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں انہیں ایک مدت دے رہا ہوں ایران کے پاس ممکنہ امریکی حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کا وقت ہے۔

    اپنی گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ رکوانے کیلئے مجھے نوبل پرائز ملنا چاہیے، روانڈا، کانگو، سربیا اور کوسوو کے لئے بھی مجھے نوبل پرائز دو، نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے۔

    ایران پر حملوں سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، امریکی اثاثوں پر حملہ ہوا تو حملہ کرنے والوں کو بہت دکھ ہوگا۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں صورتحال دیکھ کر فیصلہ کروں گا، ایران میں زمینی فوج اتارنا آخری حل ہوگا۔

    نیو جرسی کے شہر مورِسٹاؤن پہنچنے پرصحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران یورپ سے بات نہیں کرنا چاہتا، وہ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ یورپ اس مسئلے میں مدد نہیں دے سکے گا۔

  • امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانہ، بھارتی میڈیا تلملا اٹھا

    امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانہ، بھارتی میڈیا تلملا اٹھا

    صدر ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانے پر بھارتی میڈیا سیخ پا ہوگیا اور اسے ڈیزاسٹر اور مودی جی کی ناکامی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے اہم ترین ملاقات پر بھارت تو سکتے میں آگیا ہے، بھارتی میڈیا نے اپنے ہی وزیرِ اعظم کو نشانے پر رکھ لیا۔

    بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ظہرانہ کو ڈیزاسٹر اور مودی جی کی ناکامی قرار دے دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورفلیڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان وائٹ ہاؤس ظہرانے کو بھارتی میڈیا مودی کے جی سیون ممالک کے دورے سے موازنہ کرتا رہا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ فیلڈ مارشل عکے ساتھ ظہرانہ کررہے تھے اور نریندر مودی، جی سیون رہنماؤں کے ساتھ گروپ فوٹو بنوا رہے تھے، درحقیقت پاکستان نے مودی کو دنیا میں تنہا کردیااور بھارتی خارجہ پالیسی کو خاموش کرادیا، دنیا کی توجہ پاکستان کی جانب ہے۔

    اپوزیشن جماعت کانگریس نے آستینیں چڑھاکر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہو اور آفیشل ایکس ہینڈل پر ویڈیو جاری کردی۔

    اپوزیشن نے جنرل عاصم منیر کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ لنچ اور ملاقات پر کہا کہ امریکا کی پاکستان سے قربت بھارت کیلئے شدید پریشانی کا باعث ہیں۔

  • امریکی صدر کو ایٹمی حملوں سے محفوظ رکھنے والا طیارہ ’’ڈومز ڈے‘‘ واشنگٹن میں اتر گیا

    امریکی صدر کو ایٹمی حملوں سے محفوظ رکھنے والا طیارہ ’’ڈومز ڈے‘‘ واشنگٹن میں اتر گیا

    واشنگٹن: جوہری حملے سے بچنے کے لیے بنایا گیا امریکی ’ڈومز ڈے طیارہ‘ واشنگٹن پہنچ گیا ہے۔

    اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکی فضائیہ کا انتہائی حساس ”ڈومز ڈے“ طیارہ ’’ای – فور بی نائٹ واچ‘‘ (E-4B Nightwatch) واشنگٹن کے قریب لینڈ کر گیا۔

    یہ طیارہ نیشنل ایئر بورن آپریشنز سینٹرکے طور پر استعمال ہوتا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں امریکی صدر اور اعلیٰ عسکری قیادت کے لیے فضائی کمانڈ پوسٹ کے طور پر خدمات انجام دیتا ہے۔

    یہ طیارہ الیکٹرو میگنیٹک پلس اور ایٹمی حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور صرف انتہائی غیر معمولی حالات میں فعال کیا جاتا ہے، جیسا کہ اس وقت مشرق وسطیٰ میں صورت حال کشیدہ ہوتی جا رہی ہے، اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، جس سے خطے کی صورت حال کشیدہ ہو گئی ہے، ایسے میں خدشات ہیں کہ امریکا بھی اس جنگ میں کود جائے گا کیوں کہ اس نے اپنے فوجی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کر دیے ہیں۔

    روئٹرز کا کہنا ہے ایف 16، ایف 22 اور ایف 35 لڑاکا طیاروں کو مشرق وسطیٰ میں اڈوں پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس نمٹز اور گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائرز پر مشتمل امریکی بحری بیڑہ جنوبی بحیرہ چین سے مشرق وسطیٰ کی جانب گامزن ہے۔ دیگر جنگی بحری جہاز خلیج عمان اور خلیج فارس میں تعینات ہیں۔ یہ جہاز پہلے ہی ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے پر غور کر رہے ہیں، امریکا کے ڈومز ڈے طیاروں میں سے ایک نے بدھ کو واشنگٹن میں جوائنٹ بیس اینڈریوز کے لیے پرواز کی۔ E-4B نائٹ واچ کو خاص طور پر حکومت کے تسلسل کو یقینی بنانے اور جوہری تنازعہ کے دوران اعلیٰ دفاعی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے، اور یہ طیارہ رات 10 بجے کے قریب میری لینڈ میں اترا تھا۔

    E-4B کو ’’قیامت کا طیارہ‘‘ کیوں سمجھا جاتا ہے؟


    یہ ایک انتہائی خصوصی طیارہ ہے جسے امریکی فضائیہ چلاتی ہے اور نیشنل ایئر بورن آپریشنز سینٹر (NAOC) کے طور پر کام کرتی ہے۔ اسے قیامت کا طیارہ اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اسے ایٹمی جنگ، بڑے پیمانے پر تنازعات، یا کسی بھی تباہ کن قومی ہنگامی صورت حال کے دوران امریکی حکومت کے لیے ایک موبائل کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    اسے 1970 کی دہائی میں متعارف کرایا گیا تھا اور بعد میں اسے 1980 کی دہائی میں اس کی موجودہ شکل میں اپ گریڈ کیا گیا۔

    یہ طیارہ جدید مواصلاتی نظام سے لیس ہے جو اسے امریکی جوہری قوتوں کے مکمل اسپیکٹرم کے ساتھ جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے—جن میں آبدوزیں، بمبار طیارے اور میزائل شامل ہیں— اگر ایٹمی دھماکے ہوتے ہیں تو یہ طیارہ اتنا سخت ہے کہ برقی مقناطیسی پلس (EMP) کے خلاف کامیابی سے مزاحمت کرتا ہے اور اسے کچھ نہیں ہوتا۔

    یہ فضا میں کتنے دن اڑ سکتا ہے؟


    یہ طیارہ اپنے ایندھن کی دستیابی کی وجہ سے طویل مدت تک فضا میں رہ سکتا ہے، جس میں سب سے طویل ریکارڈ شدہ پرواز 35.4 گھنٹے ہے۔ تاہم یہ ایک ہفتے تک زمین پر اترے بغیر ہوا میں اڑ سکتے ہیں۔ یہ طیارہ جوہری دھماکوں، سائبر حملوں، اور برقی مقناطیسی پلسز کو برداشت کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور ضرورت پڑنے پر جوابی میزائل حملے کر سکتا ہے۔

    یہ طیارہ تھرمل اور نیوکلیئر ڈھال سے لیس ہے، اس میں رے ڈوم ہاؤسنگ 67 سیٹلائٹ ڈشز اور اینٹینا نصب ہیں، جس سے زمین پر کسی بھی مقام کے ساتھ عالمی مواصلات ممکن ہو جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا میں ایسے 4 طیارے سروس میں ہیں، جن میں باقی تین نیبراسکا ایئر فورس بیس پر موجود ہیں۔

  • امریکی صدر کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے پر غور

    امریکی صدر کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے پر غور

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا میں داخلے پر عائد سفری پابندیوں کا دائرہ مزید 36 ممالک تک بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جبکہ ٹرمپ انتظامیہ اسی ماہ 12 ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک خفیہ کیبل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ ممکنہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مہم کا اگلا مرحلہ ہوسکتا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی اس نئی پالیسی کے تحت جن ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں، جن میں امریکا کے قریبی اتحادی مصر اور جیبوتی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر بھی ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں رہائش پذیر ہے، جبکہ بعض شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ امریکا مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا، ممکن ہے ہم بھی ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوجائیں۔

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کی سینیئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ امید ہے ایران اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوجائے گا یہ دونوں ممالک جنگ بندی کرسکتے ہیں۔

    ایمریٹس کی چار ممالک کیلیے پروازوں کی معطلی میں توسیع

    ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کیلئے اگر روسی صدر پیوٹن ثالثی کردار ادا کرنا چایں تو یہ قابل تعریف ہے، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

  • اسرائیل کا ایران پر حملہ: ٹرمپ نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    اسرائیل کا ایران پر حملہ: ٹرمپ نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ڈونلڈ ٹرمپ  نے فوری ردعمل دیا ہے۔

    اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا ہے، فضائی حملوں میں جوہری اور 6 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے جمعہ کی صبح درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔

    اسرائیلی حملوں میں ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری شہید ہوگئے جس کے بعد امیر حبیب اللہ کو ایران کی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں میں خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور دو نامور جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ، فضائی حملوں میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا

    اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ اور جوہری سائنسدان شہید

    اسرائیل کے حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے، اور اس میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہم ایران پر حملے میں شامل نہیں ہیں، ہماری پہلی ترجیح خطے میں امریکی افواج اور عملے کا تحفظ ہے۔

    تاہم اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، امریکی میڈیا مطابق یہ اجلاس اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا ہے۔

  • ٹرمپ قطری طیارے سے متعلق صحافی کے سوال پر بھپر گئے

    ٹرمپ قطری طیارے سے متعلق صحافی کے سوال پر بھپر گئے

     صحافی کے جہاز سے متعلق سوال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں گئے اور کیا کہ آپ ایک بہت برے صحافی ہیں۔

    گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقا کے صدر راما فوسا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک غیر معمولی ملاقات ہوئی، دونوں کی یہ ملاقات تلخ کلامی میں بدل گئی۔

    اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاز سے متعلق صحافی کے سوال پر بھپر  گئے جس کے بعد انہوں نے صحافی کو کھری کھری سنا دیں۔

    صدرٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر کو کھری کھری سنا دیں

    ڈونلڈ ٹرمپ کو صحافی کا سوال پسند نہ آیا انہوں نے کہا کہ آپ ایک بہت برے صحافی ہیں، آپ کو یہاں سے چلے جانا چاہیے، آپ اپنے اسٹوڈیو میں واپس جائیں اور اب آپ کوئی سوال نہیں کریں گے، آپ جس طرح سے اس نیٹ ورک کو چلاتے ہیں وہ بہت خوفناک ہیں آپ سے تفتیش ہونی چاہیے۔

    ٹرمپ نے قطری تحفے کا دفاع کرتے ہوئے مزید کہا کہ قطر نے وہ جیٹ امریکی فضائیہ کو دیا گیا ہے، جو کہ بہت اچھی بات ہے، قطر نے جیٹ کے علاوہ 5.1 ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔

    امریکی صدر کے ساتھ جنوبی افریقہ کے صدر نے ٹرمپ کی فرسٹریشن بھانپ لی اور حساب برابر کرنے میں دیر نہ کی، افریقی صدر رامافو نے صدر ٹرمپ سے کہا معاف کیجئے میرے پاس آپ کو تحفہ میں دینے کیلئے جہاز نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ قطر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 400 ملین ڈالرز کا ہوائی جہاز بطور تحفہ دیا ہے جسے امریکی صدر قبول کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

  • امریکی صدر کا ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ

    امریکی صدر کا ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو بھارت سے نکلنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایپل بھارت کے بجائے امریکا میں پیداوار بڑھانے پر زور دے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی کاروباری شخصیات سے گفتگو ہوئی، اس دوران اُن کا کہنا تھا کہ ایپل کمپنی کے مالک ٹم کک میرے دوست ہیں آپ اچھا بزنس کرتے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت میں آپ کی ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں، میں نہیں چاہتا کہ ایپل بھارت میں اپنی مصنوعات بنائے۔

    قبل ازیں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا ہے، اور یہ کہ تہران نے ”ایک طرح سے“ شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اے ایف پی کی مشترکہ پول رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج کے دورے پر کہا ”ہم طویل مدتی امن کے لیے ایران کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں۔“

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ”ہم ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور ایسا کرنے کے دو راستے ہیں ایک بہت اچھا راستہ ہے جب کہ دوسرا پرتشدد ہے، لیکن میں یہ دوسرا راستہ اپنانا نہیں چاہتا۔“ دوسری طرف مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ابھی بھی خلا باقی ہے۔

    تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان اتوار کو عمان میں مذاکرات کا ایک دور ہوا تھا، جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

    منگل کے روز ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ”تہران مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ تخریبی طاقت ہے“ پر رد عمل میں کہا تھا ”ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم پر پابندیاں لگا سکتے ہیں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کی بات کر سکتے ہیں، لیکن تمام جرائم اور علاقائی عدم استحکام تو امریکا ہی کی وجہ سے ہے، اور وہ ایران کے اندر بھی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔“

    امریکا نے ایران سے منسلک اداروں اور شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکی حکام نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے، یہ وہ مؤقف ہے جسے ایرانی حکام نے ”سرخ لکیر“ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق کو ترک نہیں کریں گے، تاہم، انھوں نے انتہائی افزودہ یورینیم کی مقدار کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر پہنچ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قطر پہنچ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے بعد قطر کے دورے پر پہنچ گئے ہیں دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے استقبال کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو مشرق وسطیٰ کے اہم دورے پر ہیں۔ سعودی عرب کے بعد اب قطر پہنچ گئے ہیں۔ دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ان کا استقبال کیا اور انہیں قطر کے شاہی محل لایا گیا جہاں امریکی صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

    اس سے قبل دوحہ آمد پر جہاز میں میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے مشرق وسطیٰ کے دورے کا مقصد اسرائیل کو سائیڈ لائن کرنا نہیں بلکہ ان کا یہ دورہ اسرائیل کے لیے بھی اچھا ثابت ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کی اہم بات شام سے پابندیاں ہٹانا ہے۔ ریاض میں شام کے عبوری صدر احمد الشراع سے ملاقات اچھی رہی ہے۔ سعودی عرب کی اچھی میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ کرپٹو اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس میری اہمیت میں شامل ہے۔ چین آرٹیفیشنل انٹیلجنس میں پہلے ہی آگے نکل چکا ہے۔ اس سے قبل کہ وہ کرپٹو میں بھی آگے نکل جائے، ہمیں اس پر کام کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ مشرق وسطیٰ کا آغاز سعودی عرب سے کیا ہے۔ وہ 13 مئی کو سعودی عرب پہنچے تھے۔ جہاں دونوں ممالک کے درمیان اہم دفاعی، اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے گئے جب کہ سعودی خلائی ایجنسی اور ناسا کے درمیان معاہدے بھی پر دستخط ہوئے۔

    سعودی عرب اور امریکا غزہ میں جنگ روکنے کی ضرورت پر متفق

    اس دورے کے دوران امریکا اور سعودی عرب نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ روکنے پر بھی اتفاق کا اظہار کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/saudi-arabias-1-trillion-investment-in-the-us/

  • امریکی صدر کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال

    امریکی صدر کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت سعودی عرب میں موجود ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہوا جس کی مالیت 142ارب ڈالر ہے۔

    اس دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات کے دوران ایک دلچسپ لمحہ آیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے مسکرا کر پوچھا "تم بہت محنت کرتے ہو۔۔۔ کیا تم سوتے بھی ہو، محمد؟”جس پر بن سلمان نے ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا "کوشش کرتا ہوں!”

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے امیریکی صدر کا شاندار استقبال کیا، سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر سعودی لڑاکا طیاروں نے ٹرمپ کے ائیرفورس ون کو حصار میں لے کر ائیرپورٹ تک پہنچایا۔

    سعودی ولی عہد نے ٹرمپ کا پُرتپاک استقبال کیا اور دونوں رہنماؤں نے کچھ دیر تبادلہ خیال کیا۔

    خیال رہے کہ اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے اور قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔

  • ایران کے ساتھ معاملات کیسے چل رہے ہیں؟ ٹرمپ نے بتادیا

    ایران کے ساتھ معاملات کیسے چل رہے ہیں؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات ٹھیک چل رہے ہیں۔ امریکی صدر کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہفتے کو سلطنت عمان میں ہو رہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ ہم ایرانی مسئلے کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر معاملات کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر کے یہ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب ایک انٹرویو میں انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان یا سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے ملاقات کے لیے تیار ہیں جب کہ ان کا ملک جوہری معاملے پر ایرانی فریق کے ساتھ بات گفتگو کررہا ہے۔

    امریکی صدر نے ایران کی اعلیٰ قیادت کے ارکان سے ملاقات پر آمادگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’یقیناً ایسا ممکن ہے‘۔

    تاہم انہوں نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ ان کا ملک تہران کے ساتھ کسی بھی ممکنہ فوجی تنازع میں اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے۔ امریکی صدر کا زور دے کر کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ کے ساتھ جنگ کرنے کے بجائے اس کے ساتھ معاہدے کو ترجیح دیں گے۔

    دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم بیان بھی سامنے آگیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتا ہوں دونوں ممالک کشیدگی ختم کریں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    پاکستان اور بھارت کی کشمیر میں 1000 سال سے لڑائی جاری ہے، صدر ٹرمپ

    امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اپنے تعلقات خود جانتے ہیں، دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے جو بدترین ہے لیکن یہ ہمیشہ رہی ہے۔