Tag: امریکی صدر

  • افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی مسنوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جاتا تو ہم آخر تک اس کے لیے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    ترجمان طالبان ذبیح کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک موخر کردیا گیا تھا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی، مذاکرت کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور صرف دستخط ہونا رہ گئے تھے۔

  • امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔؟

    امریکی صدر نے کہا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردیں ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں اتوار کو ہونا تھیں وہ آج رات امریکہ پہنچ رہے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط کے فوراََ بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا تھے جن میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام، آئینی ترمیم، حکومتی شراکت داری اور طالبان جنگجوؤں کے مستقبل سمیت کئی معاملات پر بات چیت شامل ہے۔

  • امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ،5 افراد ہلاک

    امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ،5 افراد ہلاک

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک جبکہ 3 پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے، فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکساس کے مغربی شہروں مڈلینڈ اور اوڈیسا کے درمیانی علاقے میں فائرنگ سے 5 افراد ہلاک اور 3 پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق سفید فام حملہ آور فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا، مسلح شخص نے فائرنگ کا آغاز ٹریفک سگنل پر پولیس اہلکار کو نشانہ بنا کر کیا اور پھر پوسٹل سروس کی وین ہائی جیک کرکے فرار ہوگیا۔

    پوسٹل سروس کی وین ڈرائیو کرتے ہوئے ملزم نے اندھا دھند فائرنگ کی اور بعد میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں ٹیکساس میں ہونے والی فائرنگ کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 4 اگست کو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ایل پاسو کے سیلو وسٹا شاپنگ مال میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 40 زخمی ہوگئے تھے پولیس نے فائرنگ میں ملوث ایک سفید فام لڑکے پیٹرک کو گرفتار کیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں رواں سال اب تک ماس شوٹنگ کے 250 سے زائد واقعات ہوچکے ہیں اور امریکی سوسائٹی میں اس سب کو لے کر بے پناہ تشویش پائی جارہی ہے۔

  • نجی معلومات لیک کرنا ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ کو مہنگا پڑ گیا

    نجی معلومات لیک کرنا ٹرمپ کی پرسنل اسسٹنٹ کو مہنگا پڑ گیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ کی فیملی میٹنگ کی تفصیلات لیک کرنے پر ان کی پرسنل اسسٹنٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میڈلین ان کے ساتھ کام کررہی تھیں تاہم امریکی صدر کی آف دی ریکارڈ فیملی میٹنگ کی تفصیلات میڈیا نمائندوں کو بتانے پر ان سے استعفیٰ طلب کرلیا گیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی صدر کی ذاتی معلومات سے متعلق بات چیت ریڈ لائن تصورکی جاتی ہے” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ کے مطابق میڈیا نمائندوں ںے وائٹ ہاؤس کے عملے سے ٹرمپ کے فیملی کے ساتھ عشائیے کی تفصیلات پر بات چیت کی جس کے بعد صدر کی پی اے کو عہدے سے ہٹایا گیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنی پرسنل اسٹنٹ کے کافی قریب سمجھے جاتے تھے جبکہ ان کا دفتر بھی اوول آفس کے بالکل سامنے تھا۔

    امریکی صدر کی ذاتی معلومات سے متعلق بات چیت ریڈ لائن تصورکی جاتی ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے سے قبل میڈلین نے چیف آف اسٹاف ری پبلکن نیشنل کمیٹی کے اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

  • ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں مستقبل بنیادوں پر امریکی فوج رہے گی، معاہدے طے پایا تو افغانستان میں افواج کی تعداد گھٹا کر 8600 کردیں گے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ افغانستان میں ہمیشہ امریکی افواج کی موجودگی بنائے رکھیں گے، اگر پھر امریکا پر افغانستان سے حملہ ہوا تو ایسی قوت سے لوٹیں گے جس کی ماضی میں مثال نہیں۔

    افغانستان میں فی الوقت 14 ہزار امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں جبکہ نیٹو افواج کے اہلکار اس کےعلاوہ ہیں۔

    امریکی صدر نے ایک بار پھر افغانستان کو دہشت گردی کی ہارورڈ یونیورسٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہا گر میں ایک کروڑ لوگوں کو ماردوں تو امریکا یہ جنگ منٹوں میں جیت سکتا ہے لیکن میں ایسا نہیں چاہتا۔

    واضح رہے کہ دوحا میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نویں دور کا آج پانچواں روز ہے، افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا نے طالبان کے 98 فیصد مطالبات مان لیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق طالبان اور امریکا کے درمیان مکمل فائر بندی ہوگی، امریکی اور نیٹو افواج افغانستان میں اپنے آپریشنز روک دیں گے۔

    طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے اور اس اعلان کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے۔

  • سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے، ٹرمپ کی انوکھی منطق

    سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے، ٹرمپ کی انوکھی منطق

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قدرتی طوفانوں کو طاقت کے زور پر روکنے کی خواہش کا اظہار کرکے سب کو حیران کردیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو نقصان پہنچانے والے سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے ختم کردیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران امریکی ہوم سیکیورٹی اور دفاع کے ماہرین سے تجویز مانگی کہ کیا امریکا کی جانب آنے والے سمندری طوفانوں کو جوہری بم سے روکا جا سکتا ہے؟

    ذرائع کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طوفان کو جوہری بم سے روکنے کے سوال پر اجلاس میں شامل تمام ماہرین اور اعلیٰ عہدیدار حیران رہ گئے اور انہوں نے چند منٹوں کی خاموشی کے بعد صدر کو بتایا کہ وہ ان کی تجویز پر سوچیں گے۔

    ٹرمپ نے دوران اجلاس کہا کہ متعدد ہریکین طوفان امریکا کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں اور اگر انہیں امریکی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی جوہری بم سے ختم یا روکا جائے تو اس کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہی تجویز صدر منتخب ہونے کے ایک سال بعد 2017 میں بھی دی تھی اور ماہرین سے پوچھا تھا کہ قدرتی طوفانوں کو نیوکلیئر بم یا دیگر ہتھیاروں سے روکا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے سمندری طوفانوں سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز نئی نہیں ، یہ تجویز 1950 کی دہائی میں ایک حکومتی سائنسدان نے بھی پیش کی تھی۔
    یہ تجویز اس کے بعد بھی سامنے آتی رہی لیکن سائنسدان اس بات پر متفق تھے کہ ایٹم بم گرا کر طوفانوں کو نہیں روکا جا سکتا۔

  • امریکی صدر نے گرین لینڈ کی وجہ سے ڈنمارک کا دورہ منسوخ کر دیا

    امریکی صدر نے گرین لینڈ کی وجہ سے ڈنمارک کا دورہ منسوخ کر دیا

    واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ طور پر گرین لینڈ کو خرید لینے سے متعلق تنازعے کی وجہ سے اپنا ڈنمارک کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ڈینش وزیر اعظم میٹے فریڈےرِکسن گرین لینڈ کو بیچنے کے حوالے سے گفتگو پر راضی نہیں اور وہ اس وجہ سے اپنا کوپن ہیگن کا دورہ ملتوی کر رہے ہیں۔

    گرین لینڈ ایک خود مختار علاقہ ہے لیکن یہ ڈنمارک کا حصہ ہے، اتوار کو صدر ٹرمپ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گرین لینڈ خریدنا چاہتے ہیں لیکن ڈینش حکومت نے کہا تھا کہ گرین لینڈ برائے فروخت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیاتھا ، گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے اور اس وقت ڈنمارک کے ماتحت ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش گزشتہ برس ظاہر کی تھی، گزرتے وقت کے ساتھ اب ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش بھی شدید ہوگئی ہے اور انہوں نے اعلیٰ حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں سے رائے طلب کی ہے کہ گرین لینڈ کو خریدنے کا سودا کیسے رہے گا۔

    گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے اور اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے۔

    اسے دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے، یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔ گرین لینڈ میں اس وقت امریکی اڈہ بھی موجود ہے، جہاں 600 سے زائد فوجی اہلکار موجود ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرٹرمپ کا مصالحانہ کردارخوش آئند ہے، فردوس عاشق اعوان

    مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرٹرمپ کا مصالحانہ کردارخوش آئند ہے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان بھارتی ناانصافیوں اور کشمیریوں پرظلم کا مقدمہ ہرفورم پر پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصالحانہ کردار خوش آئند ہے، وزیراعظم عمران خان جس طرح دنیا میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا، قوم کو اس پر فخر ہے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی اقدامات اور کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے بھارتی دعوے کی نفی ہوئی کہ کشمیر اس کا اندورنی معاملہ ہے، بھارت یکطرفہ اقدامات سے حقائق تبدیل کرسکتا ہے اور نا ہی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک سکتا ہے۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ بھارتی ناانصافیوں اور کشمیریوں پرظلم کا مقدمہ ہرفورم پر پیش کریں گے، ہرفورم پربھارت کو اس کے ظلم وبربریت کا آئینہ دکھائیں گے۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حق خودارادیت کی جدوجہد میں پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے، آزادی کی صبح تک کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی۔

    بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے، فردوس عاشق اعوان

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے۔

  • امریکی صدرپاکستان اوربھارت کے درمیان ثالثی کے لیے میدان میں آگئے

    امریکی صدرپاکستان اوربھارت کے درمیان ثالثی کے لیے میدان میں آگئے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور نریندر مودی سے کشمیر میں تناؤ میں کمی کے لیے بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لیے میدان میں آگئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان اور نریندر مودی سے کشمیر پر بات چیت ہوئی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بھارت اورپاکستان سے کشمیرمیں تناؤ میں کمی کے لیے بات کی، خطے میں بہت کشیدہ صورت حال ہے، لیکن بات چیت مثبت رہی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تجارت اوراسٹرٹیجک معاملات پربھی گفتگو ہوئی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 2 اگست کو وائٹ ہاؤس کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیرپرثالثی کی پیشکش کی تھی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہوں، اس کا دارومدارمودی پر ہے، وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی، زبردست انسان ہیں، مودی سے بھی ملاقات کرچکا ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں دونوں مسئلہ کشمیرپر بہترین طریقے سے آگے بڑھ سکتے ہیں، دونوں ممالک چاہیں تو میں مسئلہ کشمیر پرکردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    امریکی صدر نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر دی

    واضح رہے کہ 22 جولائی کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارت کے مابین ثالثی کی پیش کش کی تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ عمران خان اور میں دونوں نئے لیڈرز ہیں، مسئلہ کشمیر پر دونوں لیڈرز بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں، کشمیر اور افغانستان کا مسئلہ حل ہوگا تو پورے خطے میں خوش حالی ہوگی۔

  • امریکیوں کو سفید فام بالا دستی کی مذمت کرنی ہوگی: ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکیوں کو سفید فام بالا دستی کی مذمت کرنی ہوگی: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تعصب، نفرت اور سفید فام بالا دستی کی شدید مذمت کر دی ہے، انھوں نے کہا کہ امریکیوں کو سفید فام بالا دستی کی مذمت کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں قتل عام کے واقعات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام سے خطاب کیا، اس موقع پر انھوں نے سفید فام بالا دستی کی سخت مذمت کی۔

    انھوں نے کہا کہ قتل عام کے واقعات کا سبب نفرت اور دماغی امراض ہیں اسلحہ نہیں۔ صدر ٹرمپ نے قتل عام میں ملوث افراد کو فوری سزائے موت دینے کی تجویز بھی دے دی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ جھوٹی خبروں سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے، امریکیوں کو ایک آواز بن کر نسلی تعصب، نفرت، سفید فام بالادستی کی مذمت کرنا ہوگی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر پر سفید فام نسلی تعصب کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی ریاست ٹیکساس کے شاپنگ مال میں فائرنگ، 20 افراد ہلاک

    ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دماغی امراض کے حامل افراد کے لیے قوانین تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، تمام سیکورٹی ایجنسیز کو اسلحے کو تشدد پسند افراد سے دور رکھنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ قتل و غارت پر مبنی ویڈیو گیمز بھی معاشرے میں تشدد کو فروغ دے رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی ریاست اوہایومیں فائرنگ ، 10 افراد ہلاک ، متعد د زخمی

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے ایف بی آئی کو نفرت پر مبنی جرائم اور مقامی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تمام ذرایع بروئے کار لانے کی اجازت دے دی ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل دو امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوہایو میں فائرنگ کے واقعات ہوئے تھے جن میں تیس افراد ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔