Tag: امریکی صدر

  • وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول طے پاگیا، وزیر اعظم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا، وزیر اعظم 20 جولائی کو دن 11 بجے نور خان ایئر بیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے امریکا روانہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم کا مختصر وقت کے لیے برطانیہ کے شہر لوٹن میں اسٹاپ اوور ہوگا۔ 6 گھنٹے قیام کے بعد وزیر اعظم لوٹن سے امریکا روانہ ہوں گے۔ ان کا طیارہ 21 جولائی کو امریکی فوجی اڈے پر لینڈ کرے گا۔ وزیر اعظم کا امریکا میں قیام، پاکستان ہاؤس میں ہوگا۔

    21 جولائی کو وزیر اعظم ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات کریں گے، وزیر اعظم کی آئی ایم ایف کے ایکٹنگ ایم ڈی سے بھی ملاقات شیڈول میں شامل ہے۔ بعد ازاں وزیر اعظم امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، اسی روز وہ پاکستانی کاروباری افراد کے عشائیے میں شرکت کریں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی، دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر کی جانب سے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔ دونوں رہنما ملاقات کے بعد میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے۔

    22 جولائی کو وزیر اعظم مختلف امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے، 23 جولائی کو امریکی ٹی وی کو وزیر اعظم کا خصوصی انٹرویو بھی شیڈول میں شامل ہے۔

    اپنے 5 روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں تقریب سے خطاب کریں گے، وہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی سے ملاقات اور کانگریشنل پاکستان کاکس فاؤنڈیشن سے بھی بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم کی امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان 23 جولائی کو امریکا سے پاکستان کے لیے روانہ ہوں گے، وہ 24 جولائی کو برطانیہ کے شہر لوٹن پہنچیں گے جہاں 5 گھنٹے قیام کے بعد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوں گے۔

  • ای میل لیک معاملے پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ای میل لیک معاملے پر ٹرمپ کی تنقید کے بعد برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    لندن: ای میل لیک کے معاملے پر امریکی صدر ٹرمپ کی تنقید کے بعد امریکا میں تعینات برطانوی سفیر نے استعفیٰ دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں تعینات برطانوی سفیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، برطانوی محکمہ خارجہ کی جانب سے سرکم ڈیروک کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    مستعفی ہونے والے برطانوی سفیر نے کہا کہ وہ ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ چاہتے تھے اور ای میل لیک معاملے نے ان کے لیے عہدے پر رہنا ناممکن بنادیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں برطانوی سفیر کم ڈیروک پر شدید تنقید کی تھی اور انہیں ایک بے وقوف شخص قرار دیا تھا، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھی سفیر پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: برطانوی سفیر کی ای میلز میں وائٹ ہاؤس پر تنقید، امریکی صدر برہم

    یاد رہے کہ برطانوی سفیر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پالیسی کو غیرمربوط اور خلفشار کا شکار قرار دیا لیکن امریکی صدر کو مکمل طور پر نظرانداز نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا، ای میل میں امریکی صدر کا کیریئر بے عزتی کے ساتھ ختم ہونے کی پیش گوئی بھی کی گئی تھی۔

    کم ڈیروک کا کہنا تھا کہ امریکی صدرکا ایران پر حملے کو 10 منٹ پہلے یہ کہہ کر روک دینا کہ صرف 150 افراد مارے جائیں گے، سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ کبھی بھی اس کے حق میں نہیں تھے، امریکی صدر بیرونی جھگڑوں میں شامل ہونے کی اپنی انتخابی مہم کے وعدے کے خلاف نہیں جانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی سفیر کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے بعد جب تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے تو برطانیہ اور امریکا کے درمیان آب و ہوا میں تبدیلی، میڈیا کی آزادی اور سزائے موت پر اختلاف سامنے آسکتے ہیں۔

  • پہلی سعودی خاتون سفیر  نے اسناد سفارت امریکی صدر کو پیش کر دیں

    پہلی سعودی خاتون سفیر نے اسناد سفارت امریکی صدر کو پیش کر دیں

    واشنگٹن : سعودی خاتون سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان نے اسناد سفارت امریکی صدر ٹرمپ کو پیش کر دیں اور کہا میں قومی مفادات اور ہم وطنوں کی خدمت کے لیے اور دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی تعلقات مضبوط بنانے کے واسطے تمام تر کوششیں بروئے کار لاؤں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان نے سفارتی اسناد تقرر وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کیں۔

    شہزادی ریما نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ میں نے عزت مآب امریکی صدر کو واشنگٹن میں بطور سعودی سفیر اپنی سفارتی اسناد تقرر پیش کیں، اس موقع پر میں نے خادم الحرمین الشریفین اور مملکت کے ولی عہد کی جانب سے امریکی صدر اور عوام کو نیک تمناوں کا پیغام پہنچایا۔

    سعودی خاتون سفیر نے مزید کہا کہ میں قومی مفادات اور ہم وطنوں کی خدمت کے لیے اور دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی تعلقات مضبوط بنانے کے واسطے تمام تر کوششیں بروئے کار لاؤں گی۔

    شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان امریکا میں سعودی سفیر کے طور پر کام شروع کرنے کے لیے گذشتہ ہفتے واشنگٹن پہنچی تھیں۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں پہلی سعودی خاتون سفیر ریما بنت بندر نے ذمہ داریاں سنبھال لیں

    واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کے سرکاری ترجمان فہد ناظر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں بتایا تھا کہ خاتون سفیر نے امریکی وزارت خارجہ کو اپنی سفارتی اسناد کی کاپی پیش کر دی ہے۔

    اسی روز شہزادی ریما نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ میں نے آج سے امریکا میں مملکت کی سفیر کے طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنے پیارے وطن کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔

    شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان 1945 کے بعد سے امریکا میں مقرر ہونے والی سعودی عرب کی 11 ویں سفیر ہیں، وہ اس عہدے پر کام کرنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں۔

  • تارکینِ وطن تیار رہیں ،ان کے خلاف جلد چھاپے مارے جائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    تارکینِ وطن تیار رہیں ،ان کے خلاف جلد چھاپے مارے جائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں اور ان کی ملک بدریوں کا سلسلہ جلد ہی شروع ہو جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن تیار رہیں، کیوں کہ امیگریشن حکام جلد ہی ان کے پاس آنے والے ہیں۔ یہ چھاپے نہیں بلکہ ملک بدری کی ابتداء ہوگی جو فیصلہ کن ہو سکتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو ہمارے ملک پر بوجھ بن گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ ہفتے ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن اب چار جولائی کے بعد شروع ہو جائے گا۔

    اس حوالے سے امریکی امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ ابتدا میں یہ کریک ڈاؤن ان تارکین وطن کے خلاف ہو گا جو حال ہی میں امریکا پہنچے ہیں۔

    خیال رہے کہ ماضی میں بھی امریکی عدالتیں صدر ٹرمپ کی جانب سے بعض ملکوں کے تارکینِ وطن کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کرنے کے خلاف فیصلے دے چکی ہیں۔

    رواں سال چار اپریل کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا عزم کیا تھا کہ ملک کے جنوب میں واقع میکسکو کی سرحد کی حفاظت کے لیے وہ امریکی فوج تعینات کریں گے۔

    مزید پڑھیں: تارکینِ وطن پر پابندی، امریکی عدالت نے ٹرمپ کا حکم نامہ معطل کردیا

    امریکی صدر نے اس سے قبل غیر قانونی تارکین وطن کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی امریکہ کے آزاد تجارت کے معاہدے ’نافٹا‘ کو بھی ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

  • 243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا، ڈونلڈٹرمپ

    243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا، ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں امریکا کو دنیا کی طاقتور ترین ریاست بنانے والے قائدین اور عوام کو سلام پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی پر لنکن میموریل پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے عوام اور فوج نے امریکا کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے، وطن عزیز کے لیے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی جوان فوج میں شامل ہوکر ملک کے لیے خدمات سرانجام دیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں امریکا کو دنیا کی طاقتور ترین ریاست بنانے والے قائدین اور عوام کو سلام پیش کیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بے مثال ایجادات اور سائنسی ترقی کی بدولت امریکا کے لیے اب کچھ ناممکن نہیں ہے، ہمارا جذبہ کبھی ماند نہیں پڑے گا، امریکیوں کا مستقبل روشن رہے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب سے 243 سال قبل ملک کے بانیوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں اور اس طرح امریکا نے اپنے عظیم سیاسی سفر کا آغاز کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکی لوگ آزادی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور یہ آزادی امریکیوں سے کوئی نہیں چھین سکتا۔

  • مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل ضروری ہے: جیرڈ کشنر

    مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل ضروری ہے: جیرڈ کشنر

    واشنگٹن: امریکی صدر کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل صرف اقتصادی روڈ میپ پر عمل کر کے حل نہیں ہو سکتے اس کے لیے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل پیش کیا جانا ضروری ہے۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی صدر محمود عباس کے بہت زیادہ گرویدہ ہیں وہ ان سے امریکی امن تجاویز کے ضمن میں کسی بھی وقت رابطے کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے بحرین ورکشاپ کا بائیکاٹ کر کے فاش غلطی کا ارتکاب کیا ہے، امریکی منصوبہ دراصل صدیوں بعد ملنے والا موقع ہے، یہ فلسطینی اور خطے کے عوام کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔

    مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی اور خطے کے عوام کے لیے تاریخی موقع پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بعض لوگ بحرین ورکشاپ کو صدی کی بدترین سودے بازی قرار دے رہے ہیں حالانکہ یہ صدیوں بعد آنے والا موقع ہے، اہل اور دلیر قیادت ہی اس موقع سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن اور خوشحالی کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ سب عزت اور احترام سے رہ سکیں۔

    اسرائیلی فورسز غزہ پر حملے کیلئے تیار ہیں، تین یاہو کی دھمکی

    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں بڑی فوجی کارروائی کا عندیہ دیا ہے، جبکہ خطے میں نہتے فلسطینیوں پر قابض فوج کی جانب سے جارحیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور ایران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جی 20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے فضا ہموار ہوئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    امریکی صدر کے ممکنہ فیصلے سے باخبر رہنے والے یورپی یونین نے پہلے ہی امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کی گئی تو یورپی یونین کے ممالک بھی جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹرز نے یورپی یونین کی مصنوعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ٹرمپ کا روحانی حکومت کو نیا انتباہ

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں اس کے بعد چین اور امریکا نے ایک دوسرے کی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

  • امریکی صدر نے اپنی بیٹی کو حسینہ اور وزیر خارجہ کو درندہ کہہ دیا

    امریکی صدر نے اپنی بیٹی کو حسینہ اور وزیر خارجہ کو درندہ کہہ دیا

    سیئول: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شرارت سے باز نہ آٗئے، اپنی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کو حسینہ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو درندہ کہہ دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی کوریا میں امریکی فوجی اڈے پر اپنے فوجیوں سے خطاب کے لیے پہنچے تھے اس موقع پر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی پہنچے۔

    امریکی صدر نے مشہور ہالی ووڈ فلم بیوٹی اینڈ دی بیسٹ کا نام استعمال کرتے ہوئے مائیک پومپیو کا تعارف کے لیے بیسٹ اور اپنی بیٹی کے لیے بیوٹی کا لفظ استعمال کیا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جو خوشی سے آگے کی جانب بڑھ رہے کہ ٹرمپ کے اس جملے کے استعمال پر جھینپ گئے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے سربراہ کی دعوت پر جنوبی اور شمالی کوریا کے غیرفوجی علاقے میں پہنچے تھے، وہ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے شمالی کوریا میں قدم رکھا ہے۔

    شمالی کوریا کےچیئرمین کم جون ان نے ٹرمپ کو جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع غیر فوجی علاقے میں ملاقات کی دعوت دی تھی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ملاقات کی تھی۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’دوبارہ ملاقات کرکے خوشی ہوئی، امید نہیں تھی کہ اس مقام پر ملیں گے‘۔

    اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ’یہ بہت مثبت اور اچھی ملاقات ہے، یہ بات زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ ہم دونوں روز اوّل سے ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں‘۔

  • نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو کے نعروں سے امریکی صدر کا جنوبی کوریا میں استقبال

    نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو کے نعروں سے امریکی صدر کا جنوبی کوریا میں استقبال

    سیول: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی کوریا پہنچنے پر ملکی عوام نے سڑکوں پر مظاہرہ کرتے ہوئے ’’نو ٹرمپ نو، گو ٹرمپ گو‘‘ کے نعروں سے ان کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کی فلک شگاف نعروں میں دیگر ممالک کے خلاف امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے خاتمے پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جاپان میں جی 20 رکن ممالک کے اجلاس کے بعد جنوبی کوریا پہنچے جہاں کوریا کے عوام نے سیول میں نو ٹرمپ نو اور گو ٹرمپ گو کے فلک شگاف نعروں سے امریکی صدر کا استقبال کیا۔

    اس موقع پر مظاہرین نے دیگر ممالک کے خلاف امریکا کی اقتصادی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے خاتمے پر تاکید کی۔

    اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان سے دوطرفہ تعلقات اور شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے تناظر میں جنوبی کوریا پہنچے تھے۔

    ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹر بیان میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا، بعد ازاں وہ جنوبی کوریا کا دورہ مکمل کرکے شمالی کوریا پہنچے اور کم جونگ سے ملاقات کی۔

    واضح رہے کہ صرف جنوبی کوریا ہی وہ واحد ملک نہیں ہے جہاں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے بلکہ اس سے قبل جاپان، برطانیہ، بھارت اور خود امریکا سمیت کئی ممالک میں ٹرمپ کی آمد کے موقع پر زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا میں قدم رکھنے والے پہلے صدر بن گئے

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کےچیئرمین کم جون ان نے ٹرمپ کو جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع غیر فوجی علاقے میں ملاقات کی دعوت دی تھی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے گذشتہ صبح اُن سے ملاقات کی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی اور جنوبی کوریا کے غیر فوجی علاقےمیں ہونے والی تاریخی ملاقات کے موقع پر کہا کہ ’یہ تاریخی لمحات میرے ’قابل فخر‘ ہیں۔

  • امریکی صدر کی گوگل، فیس بک اور ٹویٹر کو مقدمے کی دھمکی

    امریکی صدر کی گوگل، فیس بک اور ٹویٹر کو مقدمے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹس گوگل، فیس بک اور ٹویٹر کو مقدمے کی دھمکی دے دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل، فیس بک اور ٹویٹر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنیاں ڈیموکریٹکس کی حامی، ری پبلکنز کے خلاف تعصب کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ٹویٹر نے لوگوں کے لیے مجھے فالو کرنا مشکل بنادیا ہے اور گوگل میری حکومت روکنے کے لیے کام کررہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد 61.4 ملین ہے اور وہ اپنا پیغام شیئر کرنے کے لیے سب سے زیادہ ٹویٹر کا استعمال کرتے ہیں۔

    صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر میں ضابطے متعارف کرنے پر غور کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں بھی امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویب سائٹس تکلیف دہ حدود میں داخل ہورہی ہیں، سماجی ویب سائٹس بہت زیادہ احتیاط برتنا ہوگی۔

    اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گوگل پر ٹرمپ نیوز سرچ کریں تو جعلی میڈیا کی خبریں سامنے آتی ہیں، دوسرے لفظوں میں انہوں نے میرے اور دوسرے کے لیے دھاندلی کی۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ریپبلکنز اور قدامت پرستوں کے بارے میں تعصب رکھتا ہے اور وہ ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔