Tag: امریکی صدر

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میئر لندن صادق خان پر شدید تنقید، بے حس میئر قرار دے دیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میئر لندن صادق خان پر شدید تنقید، بے حس میئر قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان پر شدید تنقید کی ہے، انھوں نے ٹویٹ کیا کہ صادق خان بہ طور میئر بد ترین ثابت ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن کے میئر صادق خان مکمل طور پر نا کام رہے ہیں، وہ بد ترین میئر ثابت ہوئے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ میرے بہ جائے میئر لندن کو چاہیے کہ اپنے شہر میں جرائم پر توجہ دیں، وہ ایک ’بے حس ناکام‘ میئر ہے۔

    ٹرمپ نے لکھا کہ صادق خان ہر حوالے سے ناکام ثابت ہوئے، انھوں نے برطانیہ کے نہایت اہم اتحادی امریکا کے صدر کے دورے سے متعلق احمقانہ باتیں کیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خان انھیں نیو یارک کے ایک نہایت احمق اور نا اہل میئر ڈی بلاسیو کی یاد دلاتا ہے، جس نے اسی طرح نا خوش گوار حرکتیں کیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میئر لندن صادق خان کو ڈی بلاسیو کا چھوٹا ورژن قرار دیا، کہا کہ خان نیو یارک کے میئر کے قد کا آدھا ہے لیکن دونوں کا کام بد ترین ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چاہے کوئی بھی ایونٹ ہو، وہ اپنے عظیم دوست برطانیہ کی طرف قدم آگے بڑھاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی نگاہیں برطانوی دورے پر مرکوز ہیں۔

    خیال رہے کہ میئر لندن صادق خان نے صدر ٹرمپ کو ان کی پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ وہ عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں، میئر لندن صادق خان

    لندن کے لیے روانگی سے قبل وائٹ ہاؤس کے باہر امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا برطانوی دورے کے دوران صادق خان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں، وہ ڈی بلاسیو کا جڑواں ہے۔

    گزشتہ ماہ جب بِل ڈی بلاسیو نے امریکی صدارتی انتخابات 2020 میں حصہ لینے کا باقاعدہ اعلان کیا تو امریکی صدر نے کہا کہ وہ نیو یارک کی تاریخ کا بد ترین میئر ہے۔

    اس کے جواب میں ڈی بلاسیو نے انھیں چال باز فن کار قرار دیا، انھوں نے ایک نیوز شو میں کہا ٹرمپ ’چال باز ڈان‘ ہے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ ایک ہزار کیڈٹس سے ہاتھ ملا کر نڈھال ہوگئے

    امریکی صدر ٹرمپ ایک ہزار کیڈٹس سے ہاتھ ملا کر نڈھال ہوگئے

    واشنگٹن: امریکی ایئرفورس کی گریجویشن کی تقریب میں شرکت کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہزار کیڈٹس سے ہاتھ ملا کر نڈھال ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولوراڈو میں ایئرفورس اکیڈمی کی گریجویشن تقریب میں شرکت کی جہاں انہوں نے دو گھنٹے میں 990 کیڈٹس اور دیگر سینئر افسران سے ہاتھ ملایا۔

    ایک ہزار مصافحوں کے بعد امریکی صدر اپنا ہاتھ سہلاتے ہوئے نظر آئے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے چند کیڈٹس سے مصافحہ کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے سب سے ہاتھ ملاؤں گا جس پر کیڈٹس نے خوب تالیاں بجائیں۔

    امریکی صدر کو اس موقع پر امریکی فائٹر جیٹ طیارے کی ایک پیٹنگ بھی بطور تحفہ پیش کی گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک بار اور اکیڈمی میں آنا پسند کریں گے اور وعدہ کرتے ہیں کہ اور ہر کیڈٹ سے ہاتھ ملائیں گے۔

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل نہیں دیکھنا چاہتے، امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران ایک طویل عرصے سے مسئلہ بنا ہوا ہے اور اوباما کا تہران کے ساتھ کیا جانے والا جوہری معاہدہ بھیانک تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا مگر میں جوہری ایران یا ہمیں دھمکیاں دینے والا ایران بھی نہیں چاہتا ہوں، امریکی پابندیوں نے ایرانی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران لڑنا چاہتا ہے تو بتادے، وہ ایران کا آخری دن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر کی ایران کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی

    ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ وہ دھمکیوں سے باز آجائے اور دوبارہ امریکا کو نہ دھمکائے ورنہ اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

    دوسری جانب ایران کی طرف سے امریکا کو دھمکانے کے بعد امریکی فوج کی بڑی تعداد، جنگی بحری بیڑہ اور لڑاکا طیارے بھی خلیجی ملکوں میں تعینات کردئیے گئے ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا تھا کہ جنگی تیاریوں کا مقصد ایران خطے میں اس کے حامی ملیشیاؤں اور پاسداران انقلاب کی جانب سے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے بھی ایران کو متنبہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • امریکی صدر کی ایران کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی

    امریکی صدر کی ایران کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز بیان میں کہا ہے کہ اگر ایران لڑنا چاہتا ہے تو بتا دے، وہ ایران کا آخری دن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دھمکی آمیز بیان سے ایران کو خبردار کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے حالیہ بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جس دن ایران نے جنگ چھیڑی تو وہ اس کا آخری دن ہوگا۔

    ٹرمپ نے ایران کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو کبھی دوبارہ دھمکی نہ دینا۔

    خیال رہے کہ خلیج ممالک اور پورا مشرق وسطیٰ اس وقت سخت کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی نے خطے میں ایک نئی جنگ کی کیفیت پیدا کردی ہے۔

    امریکا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب نے بھی ایران کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    دوسری جانب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خطے کی تازہ صورت حال کے تناظر اور خلیج کو درپیش خطرات کے تدارک کے لیے خلیج تعاون کونسل اور عرب لیگ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    ایران نے اگر جنگ کی راہ اختیار کی تو سعودی عرب بھرپور جواب دے گا: عادل الجبیر

    یاد رہے کہ چند روز قبل متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ کے قریب دو سعودی، ایک اماراتی اور ایک نارویجن بحری جہاز پر حملے کیے گئے تھے، اس کے بعد سعودی عرب میں تیل پائپ لائنوں کو اڑانے کے لیے ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔

  • وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کا اہتمام، مسلم ممالک کے سفیروں کی شرکت

    وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کا اہتمام، مسلم ممالک کے سفیروں کی شرکت

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں مسلمانوں کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف مسلم ممالک کے سفیر اور کابینہ کے ارکان نے شرکت کی۔

    اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے ناصرف رمضان المبارک کی مبارک باد دی بلکہ شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مذہب اسلام کی تعریف کرتے ہوئے بہترین دین کہا۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان المبارک کی مبارک باد دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سمیت عالمی رہنماؤں نے امت مسلمہ کو رمضان کی مبارک باد دی تھی۔

    مزید پڑھیں: کینیڈین وزیراعظم سمیت عالمی رہنماؤں کی امت مسلمہ کو رمضان کی مبارک باد

    جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ السلام و علیکم رمضان اسلام کی تعلیمات کا محور ہے، یہ مہینہ خدمت خلق، رواداری کا مہینہ ہے اور دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھنے کا درس دیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ مسلمانوں کے لیے نہایت تکلیف دہ رہے، مسلمانوں کو نفرت آمیز روئیے، اسلام فوبیا اور تشدد کا سامنا رہا ہے، ہم سب کو مل کر اسلام فوبیا کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل سمیت دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی مسلمانوں کو رمضان کی آمد پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کی۔

  • حسن روحانی نے ٹرمپ کی مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی

    حسن روحانی نے ٹرمپ کی مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش ٹھکرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر کی جانب سے وقتی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے، حکام نے موجودہ حالات میں ملاقات کو ناممکن قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جوہری ڈیل کے ایرانی انخلا کے بعد ٹرمپ نے حسن روحانی کو ملاقات اور بات چیت کی آفر کی جسے ایرانی صدر نے مسترد کردیا۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جھک جانا ایرانی عوام کی ثقافت اور مذہب سے ہم آہنگ نہیں ہے، تاہم ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مکمل طور پر مسترد نہیں کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایرانی پر امریکا نے اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، ٹرمپ انتظامیہ اگر ان پابندیوں کا ختم کرے تو مذاکرات کی راہ نکل سکتی ہے۔

    حسن روحانی کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر تہران کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ کریں اور جوہری معاہدے کو چھوڑنے کا فیصلہ بھی واپس لیں۔

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    ایران کے سرکردہ عالم دین مولانا یوسف طباطبائی کا اصفھان میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اربوں ڈالر مالیت کے طیارہ بردار بیڑے کو صرف ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں‘۔

  • برازیل، نیٹو سے باہر ہمارا بنیادی اتحادی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    برازیل، نیٹو سے باہر ہمارا بنیادی اتحادی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حالیہ اقدام خاص طور پر دفاعی شعبے میں امریکہ اور برازیل کے درمیان تعاون میں اہم سطح پر اضافہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے لیے اپنے مراسلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں 1961 کے بیرونی امداد کے قانون کے 517 ویں حصے سے ہم آہنگ شکل میں برازیل کو،نیٹو کی رکنیت نہ رکھنے والے، بنیادی اتحادی کی حیثیت دینے کا ارادہ رکھتا ہوں اور اس مراسلے میں اس ارادے کو ظاہر کررہا ہوں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ یہ حالیہ اقدام خاص طور پر دفاعی شعبے میں امریکہ اور برازیل کے درمیان تعاون میں اہم سطح پراضافہ کرے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان ربط وضبط کو مزید فروغ ملے گا۔

    واضح رہے کہ نیٹو کی رکنیت نہ رکھنے والے بنیادی اتحادیوں کے گروپ میں اسرائیل، جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا شامل ہیں اور اب برازیل بھی اس کیٹیگری میں شامل ہوگیا ہے۔

    مذکورہ اقدام کے بعد برازیل امریکہ سے اسلحے کی خرید میں ترجیحی ممالک میں شامل ہوگا۔ امریکہ کی وزارت دفاع پینٹاگون کے اسلحے کے ٹینڈروں میں شرکت کرسکے گا اور امریکی یونٹوں کے ساتھ مشقیں کرسکے گا۔

    برازیل: جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھا لیا

    یاد رہے کہ رواں سال 2 جنوری کو برازیل کے دارالحکومت براسیلیا میں حلف برداری کی تقریب ہوئی جہاں دائیں بازو کے سیاست دان جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھایا تھا۔

  • امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے صنعتی دھاگوں کی برآمدات پر بھی پابندی لگادی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے عالمی جوہری معاہدے سے گزشتہ سال دستبرداری اختیار کرلی تھی جس کے بعد اب ایران نے یورینیم افزودگی کو 60 روز میں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے اس اقدام کے خلاف تیل کے بعد ایران کی صنعتی دھاتوں کی برآمدات پر بھی پابندی لگادی ہے اور دوسرے ملکوں کو بھی خبردار کیا ہے کہ ایران سے اسٹیل اور دیگر دھاتوں کی خریداری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

    امریکا کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کا کہنا ہے کہ یہ قدم ایران کی طرف سے دھمکیوں کے جواب میں اٹھایا گیا ہے، دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے جزوی دستبرداری کا فیصلہ جان بوجھ کر مبہم رکھا۔

    مزید پڑھیں: امریکا اپنے فیصلوں کے ذریعے کبھی ایران کو خوف زدہ نہیں کرسکتا: حسن روحانی

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے، امریکا نے ایران کے دوسرے بڑے ذریعہ آمدن پر پابندی عائد کی ہے۔

    دوسری جانب ایران کی سپریم نیشنل کونسل کا کہنا ہے کہ وہ خود کو یورینیم کی زائد اور بھاری پانی سے متعلق متفق کی گئی شرائط کا پابند نہیں سمجھتا۔

    کونسل نے کہا کہ وہ 60 روز کے بعد ان حدود کے مطابق عمل کرنا چھوڑ دے گا کہ ایران کس سطح تک یورینیم استعمال کرسکتا ہے اور ارک ہیوی ری ایکٹر میں کی گئی تبدیلیاں بھی ختم کردے گا جنہیں پلوٹونیم کی پیداوار روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

  • ’’میولر رپورٹ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے کافی ہے‘‘

    ’’میولر رپورٹ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے کافی ہے‘‘

    واشنگٹن: امریکا کے تقریباً 400 سابق وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک مشترکہ خط میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ کافی ہے مگر انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر نہ ہوتے تو میولر رپورٹ میں موجود ثبوت کا نتیجہ ان خلاف انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے الزامات کے طور پر سامنے آتا۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی تحقیقات میں موجود ثبوت اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو رکاوٹ ڈالی گئی وہ حد سے زیادہ تھی۔

    اس وقت انصاف کی پالیسی کے ڈپارٹمنٹ نے موجودہ صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے منع کردیا ہے، تاہم اس خط سے یہ امکان ظاہر ہورہا ہے کہ جیسے اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے پر سماعت مقرر کرنے کے لیے کانگریس میں ڈیموکریٹس کی کوششوں کو تقویت دی اور یہاں تک کہ ریپبلکن لیڈر کے خلاف مواخذے کی کارروائی ممکنہ طور شروع ہوسکتی ہے۔

    پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بتائے گئے طرزعمل کا نتیجہ انصاف کی رکاوٹ پر مختلف سنگین الزمات کی صورت میں نکلتا ہے۔

    قبل ازیں ایوان کی عدالتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی ثبوتوں کے ساتھ میولر رپورٹ کے غیر تجدید شدہ ورڑن فراہم نہ کرنے پر اٹارنی جنرل بل بار سے متعلق توہین عدالت کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

    انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی

    تاہم میولر نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پالیسی کی نشاندہی کی کہ موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں حکمرانی سے روکا جاسکتا ہے چاہے انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہو۔

  • ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    انقرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی، بات چیت میں روسی میزائل نظام کی خریداری پر ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے ساتھ گفتگو کی، اس بات چیت میں روسی میزائل نظام S-400 کی خریداری پر ایک ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز انقرہ حکومت نے پیش کی ہے، دونوں صدور کی بات چیت کی تصدیق ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی۔

    انقرہ حکومت کی روسی میزائل نظام کی خریداری پر امریکا کو تشویش لاحق ہے، امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ میزائل نظام کے معاملے پر F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت پر کوئی سمجھوتا کیا جا سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روسی دفاعی نظام کی خریداری، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    دوسری طرف انقرہ حکومت کے مطابق ورکنگ گروپ اس صورت حال پر جائزہ رپورٹ مرتب کر سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 13 اپریل کو ترکی کو خبردار کیا تھا کہ روسی دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ترکی نیٹو کارکن ہونے کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خریدتا ہے تو ترکی امریکا کے ایف 35 لڑاکا طیاروں سے محروم ہو جائے گا۔