Tag: امریکی صدر

  • روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن/موسکو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا ہونے والی سمندری کشیدگی پر پیوٹن طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان کچھ برسوں سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی جنگی بحری جہازوں و کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے روسی بحری جہازوں کی یوکرائنی جہازوں پر فائرنگ سے متعلق مکمل رپورٹ کا انتظار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد بیوئنس ایریز میں ہونے والی جی 20 ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات بھی طے تھی دوسری جانب امریکا نے یورپی ممالک سے یوکرائن کو مزید مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان ہیڈر ناوئرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

    امریکی صدر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات منسوخ کردوں، شاید میٹینگ بھی منسوخ کردوں، مجھے ایسی جارحیت سخت ناپسند ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ دو رہنماؤں کی سیکیورٹی، اسلحے کی روک تھام، یوکرائن کا مسئلہ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے جمعے اور ہفتے کے روز جی 20 ممالک کے اجلاس میں ملاقات طے تھی۔


    مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ


    یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا


    واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔

  • ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

    ٹرمپ کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

    اسلام آباد: امریکی صدر کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا گیا اور انہیں باور کروایا گیا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان کی کوششیں ڈھکی چھپی نہیں، امریکا کو بھولنا نہیں چاہیئے القاعدہ کے اہم رہنما پاکستانی تعاون کے نتیجے میں پکڑے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر امریکی ناظم الامور پال جونز کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے بے بنیاد الزامات پر شدید احتجاج کیا گیا۔

    دفتر خارجہ کے مطابق سیکریٹری خارجہ تمینہ جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ امریکی سفیر پال جونز کے حوالے کیا۔ سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے زیادہ کسی نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیمت ادا نہیں کی۔

    سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات اور الزامات پر مایوسی ہوئی، اس قسم کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بے بنیاد ہے ناقابل قبول ہے۔ پاکستانی اداروں کی اطلاعات پر ہی امریکا نے اسامہ بن لادن کا کھوج لگایا، اسامہ بن لادن سے متعلق لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں ڈھکی چھپی نہیں۔

    دفتر خارجہ ترجمان کے مطابق امریکی سفیر کو کہا گیا کہ امریکی قیادت نے القاعدہ کے خلاف آپریشن میں پاکستان کے کردار کو سراہا، امریکا کو بھولنا نہیں چاہیئے القاعدہ کے اہم رہنما پاکستانی تعاون کے نتیجے میں پکڑے گئے۔

    امریکی سفیر کو کہا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن میں عالمی برادری کا ساتھ دیا، پاکستان نے زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے کمیونیکیشن فراہم کی۔

    سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کے لیے کوشاں ہے، امریکی بیانات اور الزامات ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کے غلط بیانات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں، امریکی جنگ کا خمیازہ مالی و معاشی عدم استحکام کی شکل میں بھگتا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہی درکار ہے، امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں، اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔

    بعد ازاں امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ڈائریکٹر آپریشنز پریس کرنل راب میننگ نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم اتحادی ہے۔

    کرنل راب کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے فوجی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، خطے میں پاکستان اورامریکا کے مشترکہ مفادات ہیں۔ پرامن اورمستحکم افغانستان کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے۔

  • پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔

    امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا، ہیلری کلنٹن اور سابق صدر بارک اوباما کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور پھر پاکستان پر تنقید شروع کردی۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ قتل سے متعلق رپورٹ ایک دو روز میں آجائے گی جس میں پتہ چل جائے گا یہ اقدام کس نے کیا۔

    چین پر تجارتی پابندیوں کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ چین تجارت کے لیے امریکا کے ساتھ سمجھوتے کا خواہش مند ہے، چین سمجھوتے تک پہنچنا چاہتا ہے، اس نے ہمیں ان امور کی فہرست ارسال کی ہے جن پر وہ عمل کے لیے تیا رہے یہ ایک طویل فہرست ہے مگر ابھی تک ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

    یہ پڑھیں: ہم نے امداد دی، پاکستان نے دھوکا دیا، اب ایسا نہیں ہوگا: امریکی صدر کی ہرزہ سرائی

    یاد رہے کہ رواں سال کے شروع میں بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دھمکی آمیز ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان امریکا کو ہمیشہ دھوکا دیتا آیا ہے، پاکستان نے امداد کے بدلے امریکا کو بے وقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا، مگر اب ایسا نہیں چلے گا۔

  • شمالی کوریا کی منظرعام پر آنے والی میزائل سائٹس پرانی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا کی منظرعام پر آنے والی میزائل سائٹس پرانی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک تازہ رپورٹ کو مسترد کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ رپورٹ میں شمالی کوریا کی جن میزائل تنصیبات کا ذکر کیا گیا ہے وہ پرانی ہیں ان میں سے کوئی بھی نئی نہیں ہیں۔

    دوسری جانب رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی میزائل سائٹس نئی ہیں اور شمالی کوریا نے میزائل پروگرام کے لیے بنائی گئی 20 تنصیبات کے بارے میں معلومات نہیں دی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جن میزائل تنصیبات کا ذکر ہورہا ہے ہمارے پاس ان کے بارے میں پوری معلومات ہیں اور کچھ غیر فطری نہیں ہورہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی پیش رفت ہوئی تو اس بارے میں سب سے پہلے آگاہ کردیں گے۔

    واضح رہے کہ رواں سال شمالی کوریا نے میزائل تجربات روک دئیے تھے مگر امریکا اور جنوبی کوریا کے مذاکرات کاروں کو شمالی کوریا کے کئی میزائل تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا نے جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    یاد رہے کہ شمالی کوریا نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ اپنی اقتصادی پابندیاں ختم نہیں کرتا تو ہم جوہری پالیسی بحال کردیں گے۔

    شمالی کوریا کے وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن تعلقات ميں بہتری اور پابندياں بيک وقت جاری نہيں رہ سکتے۔

  • امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا

    امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا

    واشنگٹن: امریکا میں آج وسط مدتی الیکشن کاانعقاد ہوگا، مڈٹرم انتخابات صدر ٹرمپ کا مستقبل واضح کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مستقبل جاننے کے لیے آج امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وسط مدتی انتخابات میں کانگریس میں سینیٹ کی 35، ہاؤس کی تمام 435 نشستوں پر الیکشن ہوگا، ڈیموکریٹک اورری پبلکن پارٹیوں میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    امریکا کی درجنوں ریاستوں میں اندرونی انتخاب کے لیے بھی ووٹنگ ہوگی، امریکا میں مڈٹرم انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    اوبامہ کے دور میں کوئی مثبت پالیسی رائج نہیں تھی، ٹرمپ

    مڈٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں، امریکا میں سینیٹرز 6 سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں ارکان 2سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں، اب تک سینیٹ اور ہاؤس میں ری پبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔

    مڈٹرم انتخابات صدر ٹرمپ کے لیے ایک قسم کا ریفرنڈم ہیں، امریکا بھر میں 60 سے زائد مسلمان بھی انتخابی امیدواروں میں شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے ریلی میں خطاب کے دوران بارک اوباما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹ کی فتح ملکی معیشت کےلئے تباہ کن ہوگی۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ باراک اوبامہ کے دور صدارت میں امریکا میں مہنگائی میں بے تحاشا اضافہ ہوا، ہم وہ دن کبھی نہیں چاہیں گے جب ملازمین کی تنخوہوں قلیل ہوا کرتی تھیں۔

  • غیر قانونی تارکین وطن کے بعد نومولود بچے بھی امریکی صدر کے نشانے پر

    غیر قانونی تارکین وطن کے بعد نومولود بچے بھی امریکی صدر کے نشانے پر

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دینے کی آئینی سہولت ختم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین کے ایسے بچے جو امریکا میں پیدا ہوتے تھے انہیں ہم نے اپنے ملک کی شہریت دی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت آئندہ امریکا میں پیدا ہونے والے غیر قانونی تارکین والدین کے بچوں کو شہریت دینے کا آئینی حق ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے لیے قانونی مشاورت شروع کردی اور اس پر پابندی ایک حکم کے ذریعے عائد کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: تارکین وطن کوروکنےکےلیے ٹرمپ کا میکسیکو سرحد پرفوج تعینات کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘امریکا دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں غیرقانونی تارکین کی اولاد 85 برس تک امریکی شہری کے برابر قانونی حق اور فوائد لیتا ہے تاہم آئندہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ریاست کو اب بہت سارے چیلنجز درپیش ہیں جن کو ہم حل کی طرف جارہے ہیں‘۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘میڈیا میں بیٹھے کچھ اینکر بچوں کی حمایت میں لب کشائی کرتے ہوئے حکومتی اقدام کو غیر آئینی قرار دے رہے ہیں یہ مضحکہ خیز ہے کیونکہ قانونی مشیر اس حوالے سے ایک اہم رائے رکھتے ہیں جس کے مطابق صدر اس قانون کو ختم کرنے کا مکمل حق رکھتا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’بچوں کو امریکی شہریت سے روکنے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے وکلا کی تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اس انتظامی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا مگر ابھی وقت کا تعین نہیں کیا گیا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا مڈ ٹرم الیکشن، غیر حاضر ووٹر کے لیے پہلے ووٹنگ کی سہولت

    یاد رہے کہ امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو شہریت کا حق حاصل ہوتا ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں اس لیے تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ اپنی جماعت ری پبلکن کو کامیاب کروانے کے لیے اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں کیونکہ یہ اقدام قانونی طور پر ممکن نہیں ہے۔

    ٹرمپ کا ماننا ہے کہ غیر قانونی تارکین کے مسئلے کو اجاگر کر کے وہ لوگوں سے ووٹ حاصل کرسکتے ہیں اور اسی کے ذریعے وہ ری پبلکنز کا کانگریس میں کنٹرول برقرار رکھنے کے خواہش مند بھی ہیں تاہم اگر آئین میں ترمیم کی گئی تو عدالتی جنگ شروع ہوجائے گی جس میں ماضی کی طرح امریکی صدر کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

  • امریکی صدر کی ایسی ویڈیو جس کی وجہ سے سب کے سامنے ان کی سبکی ہوگئی

    امریکی صدر کی ایسی ویڈیو جس کی وجہ سے سب کے سامنے ان کی سبکی ہوگئی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے ان کی سب کے سامنے سبکی ہوگئی، سوشل میڈیا پر صارفین نے اس کا خوب مذاق بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بعض اوقات ایسی احمقانہ بات کہہ جاتے ہیں جو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن جاتی ہے، تاہم اب ان کی ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کا سوشل میڈیا پر مذاق اڑایا جارہا ہے۔

    صدر ٹرمپ امریکی ریاست مینیسوٹا میں ایک ریلی میں شرکت کے بعد واشنگٹن واپس لوٹنے کے لیے جب جہاز میں سوار ہونے لگے تو ان کے جوتے کے تلوے پر ٹیشو پیپر چپکا ہوا دکھائی دیا۔

    منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امریکی صدر بے خیالی میں جہاز پر سوار ہورہے ہیں لیکن انہیں یہ خبر نہیں ہے کہ ان کے جوتے کے تلوے پر ٹیشو پیپر چپکا ہوا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ آج دن بھر نہیں ہنسے تو یہ ویڈیو دیکھیں جو آپ کو ہنسے پر مجبور کردے گی۔

    ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے تعجب کی بات یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوتے کے تلوے پر ٹیشو پیپر چپکا ہوا ہے لیکن انہیں کسی نے مطلاع نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ہی امریکی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران حاضرین کو ہنسے پر مجبور کردیا تھا۔

    خطاب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے اتنا کچھ کیا ہے جو اس سے پہلے امریکا کی تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں کیا، اس دعوے پر حاضرین ہنس پڑے تھے۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کی سماجی ویب سائٹس کو دھمکیاں

    امریکی صدر ٹرمپ کی سماجی ویب سائٹس کو دھمکیاں

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی ویب سائٹس کودھمکیاں دینی شروع کردیں، ان کا کہنا ہے کہ سماجی ویب سائٹس کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کو آزاد سماجی ویب سائٹس بھی کَھنے لگی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل، ٹوئیٹر اور فیس بک کو تنبیہ کی ہے کہ یہ سماجی ویب سائٹس تکلیف دہ حدود میں داخل ہو رہی ہیں، سماجی ویب سائٹس کو بہت زیادہ احتیاط کرنا ہوگی۔

    صدرٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملہ میں ضابطے متعارف کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی الزمات پر سماجی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ ان کے نہ تو سیاسی مقاصد ہیں اور نہ ہی وہ کسی سے تعصب رکھتے ہیں۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ گوگل پرٹرمپ نیوز سرچ کریں توفیک نیوزمیڈیا کی خبریں آتی ہیں، دوسرے لفظوں میں انہوں نے میرے اور دوسرے کے لئے دھاندلی کی۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام خبریں اور اسٹوریز بری ہوتی ہیں، فیک نیوز نمایاں ہے، ری پبلکن، کنزرویٹو اور فئیر میڈیا شٹ آؤٹ ہے، سب 96 فیصد غیر قانونی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا ‘رپبلکنز اور قدامت پرستوں کے بارے تعصب’ رکھتا ہے اور وہ ‘ایسا نہیں ہونے دیں گے۔’

    ادھر گوگل کا کہنا تھا کہ اُس نے سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر سرچ کے نتائج تبدیل نہیں کیے ہیں۔

    خیال رہے سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں ٹویٹر کو نمایاں مقام حاصل ہے، جس کا بڑے سبب ممتاز سیاسی شخصیات اور رہنماوں کی جانب سے اس سائٹ کا استعمال ہے۔

    جو عالمی رہنما تواتر سے ٹویٹر استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی، جسٹس ٹروڈو، طیب اردوان ، عمران خان نمایاں ہیں۔

    چند تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ ٹوئٹر کے اسیر بن چکے ہیں اور اکثر غیرمتعلقہ معاملات پر بھی تواتر سے ٹویٹس کرتے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ امریکی انتظامیہ کی سبکی ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ صدرٹرمپ ٹویٹر پر بہت متحرک ہیں اوران کو فالو کرنے والوں کی تعداد چار کروڑسے زائد ہے، ٹرمپ نے 2009 میں ٹویٹر اکاؤنٹ بنایا تھا۔

  • ایران کے ساتھ  تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار  نہیں کرسکے گا، ٹرمپ

    ایران کے ساتھ تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، میں دنیا کے امن کے لئے بات کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایران کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ایران پر پابندیاں باضابطہ طور پر نافذ ہوگئیں، یہ ایران پر اب تک لگائی گئی سب سے سخت پابندیاں ہیں، نومبرمیں ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کیساتھ کاروبار کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، میں دنیا کے امن کے لئے بات کررہا ہوں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے، اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق آج ہوا، 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔


    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    پابندیوں سے متعلق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات سنگین نتائج کے ہوں گے، ایران کو رویہ تبدیل کرکے عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے، نئے معاہدے میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ ہوگا۔

    یورپی یونین کی جانب ایران پر پانبدیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قسم کی اقتصادی پابندیوں کے خلاف ہے، ایران کے ساتھ اپنا کاروبار جاری رکھیں گے۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران پر امریکی پابندیوں کے اعلان پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران پر پابندیاں لگا کر پچھتائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ پر کبھی اعتماد نہیں کرسکتے۔


    مزید پڑھیں :   امریکا ایران پر پابندیاں لگا کر پچھتائے گا: حسن روحانی


    واضح رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جوہری معاہدے کو رواں برس مئی میں غیر موثر کرتے ہوئے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا نفاذ شروع کردیا گیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، ایران کے ساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا تھا۔

  • صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    واشنگٹن : وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا صحافیوں کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدراتی الیکشن میں ہونے والی روسی مداخلت ملبہ صدر ولادی میر پیوٹن پر گراتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس طرح امریکی کارروائیوں کا ذمہ دار ذمہ دار میں ہوں اسی طرح روس کی کارروائیوں کے ذمہ دار ولادی میر پیوٹن ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں سنہ 2016 میں ہونے والی انتخابات میں ہونے والی مداخلت پر پیوٹن کو بحیثیت صدر ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر متفق ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کی دوران انٹرویو صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا روس اب بھی امریکا کو نشانہ بنانا رہا ہے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا ’نو‘، تاہم کچھ دیر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کو امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کرنا پڑگئی۔

    امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو مزید سوالات جواب دینے کے لیے ’نو‘ کہا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے روس کی حمایت میں بیان دیئے جانے کے بعد امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی شہری بھی روسی صدر سے ملاقات کے دوران امریکی مؤقف پیش کرنے میں ناکامی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ اس بات کی یقین دہانی کررہی ہے کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے یا نہیں، جس طرح ماضی میں کرتا آیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے اکثر سوالات کے جواب میں ’نو، نو‘ کہا تھا، اس کا مطلب یہ نہیں ٹرمپ روس کی حمایت کررہے ہیں بلکہ انہوں نے مزید سوالوں کے جوابات دینے سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی باضبطہ ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے انکار کیا تھا، تاہم تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی بیان کی تردید کردی تھی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے صحافی کے سوال لینے سے انکار کرتے ہوئے ’نو‘ کہا اس کا ہرگز مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔