Tag: امریکی صدر

  • انتہاپسندی دنیاکے امن کے لیے خطرہ ہے،ڈونلڈ ٹرمپ

    انتہاپسندی دنیاکے امن کے لیے خطرہ ہے،ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا ہے انتہاپسندی دنیا کے امن کے لیےخطرہ ہے جسے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے سی آئی اے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ ایجنسیوں کےاہلکار بہترین کام کررہے ہیں،انٹیلی جنس اداروں اور سی آئی اے کی اہمیت کے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے،یہ ایک بدی کی طرح ہے،کل بھی کہاتھاآج بھی کہہ رہاہوں،مذہب کےنام پردہشت گردی کوختم کرناہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے بعض اوقات سی آئی اے کو مکمل حمایت نہیں ملتی، تاہم میں اس کی حمایت کروں گا،بڑے مقصدکے لیے ہمارے اہلکار جانیں دے رے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ سی آئی اے کے نامزد سربراہ مائیک پومپیو اس عہدے کے لیے نہایت موزوں ہیں،انہوں نےکہاکہ امریکہ کو محفوظ بنانے میں سی آئی اے کا کردار سب سے اہم ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری میڈیا سےجنگ ہے،میڈیاوالے زمین پر سب سے زیادہ بددیانت لوگ ہیں،میڈیا نےایسا تاثر دیاکہ جیسے میری میڈیا سے جنگ ہو،دیانتداری اور دیانتدار لوگ پسند ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے داماد کو مشیربنانے کا فیصلہ کرلیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے داماد کو مشیربنانے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے اقرباء پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے داماد کو وائٹ ہاؤس میں اہم عہدے پر تعنیات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد امریکی میڈیا نے نومنتخب صدر کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں اپنے قریبی دوستوں کو اہم حکومتی عہدوں سے نواز رہے ہیں وہیں انہوں نے اپنے داماد جیرڈ کوشنر کو وائٹ ہاؤس میں مشیر کے طور پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر امریکہ بھر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ کیا امریکی صدر اپنے خاندان کے افراد کی حکومتی عہدے پر تقرری کر سکتا ہے یا نہیں؟

    اطلاعات کے مطابق ماضی میں ہیلری کلنٹن صدرکلنٹن کے دور میں صحت کی مشیر کے حوالے سے کام کر چکی ہیں جبکہ 1960 میں جان ایف کینیڈی نے اپنے بھائی رابرٹ ایف کینیڈی کو اٹارنی جنرل کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔ اس تمام معاملے پر ہاؤس اسپیکر پال رائن بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے نظر آرہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : میرا داماد اسرائیل اور فلسطین میں امن کے قیام کیلئے کردار ادا کر سکتا ہے، ٹرمپ

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کے شوہر جیرڈ کوشنر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، یہاں تک کہ صدر اوباما سے ہونے والی ملاقات میں بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس گئے۔

    دوسری جانب امریکی میڈیا ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کی اہم عہدے پر تقرری کو آڑے ہاتھوں لے رہا ہے تاہم اس تمام معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے داماد کی بھرپور حمایت کرتے نظر آرہے ہیں اور انہیں مستقبل کا ایک بہترین سیاست دان بھی قرار دے رہے ہیں جبکہ اس خبر کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نیا ٹرینڈ یہ ہے کہ اللہ سب کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا سسر نصیب کرے۔

  • بزفیڈ اورسی این این جھوٹی خبریں دیتے ہیں ،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ

    بزفیڈ اورسی این این جھوٹی خبریں دیتے ہیں ،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے داعش کو تخلیق کیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے بزفیڈ اور سی این این کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو، روسی ہیکنگ کی کہانیاں جھوٹی ہیں جو کچھ لوگوں نے مل کر بنائی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں انتخابات جیتنے کے بعد نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی ہیکنگ سے متعلق انٹیلی جنس بریفنگ کے حوالے سے نہیں بتا سکتا، تاہم روسی ہیکنگ کی معلومات افشا ہونا شرمناک ہے۔

    روس ہیکنگ کرتا تو اس کا ضرور اعتراف کرتا، انہوں نے کہا کہ روس ہمیں داعش کے ساتھ لڑنے میں مدد کرسکتا ہے، روسی صدر کا مجھے بطور صدر پسند کرنا امریکہ کے مفاد میں ہے، روس سےمیری کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر بننے کے بعد کاروبارنہیں کرنا چاہتا، ٹیکس ریٹرن نہیں بتاؤں گا، میرے ٹیکس ریٹرنز کی فکرصرف میڈیا کو ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا کاروبار اب میرے دو بیٹے سنبھالیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے دوران اپنے مخالف میڈیا گروپس پرشدید تنقید کرتے ہوئے انہیں نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے بزفیڈ اور سی این این کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو، ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی نیوز چینل سی این این کے رپورٹر کے سوال کا جواب دینے سےانکار کیا اور کہا کہ میں آپ کےسوال کا جواب نہیں دوں گا۔

  • روس اور چین دنیا میں امریکی اثرورسوخ کا مقابلہ نہیں کرسکتے‘اوباما

    روس اور چین دنیا میں امریکی اثرورسوخ کا مقابلہ نہیں کرسکتے‘اوباما

    شکاگو: امریکی صدر براک اوباما نےاپنےالوداعی خطاب میں کہاکہ روس اور چین دنیا میں امریکی اثرورسوخ کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر براک اوباما نےشکاگو میں اپنے الوداعی خطاب کہاکہ امریکہ اب پہلے سے زیادہ بہتر اور محفوظ جگہ ہے۔

    براک اوباما نے اپنے الوداعی خطاب میں اپنی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اورتمام امریکیوں کومخاطب کر کے کہا کہ ’امریکہ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘

    p1

    انہوں نے امریکی شہریوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے نقطہ نظرکوسمجھنے کی ضرورت ہے۔

    براک اوباما نے اپنے روایتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی پرامن منتقلی امریکی جمہوریت کی علامت ہے۔

    p2

    امریکی صدرنےکہا کہ جمہوریت کےذریعےہی ہم کامل اتحادقائم کرسکتےہیں،انہوں نےکہاکہ ایران کےجوہری پروگرام کامعاملہ بغیرگولی چلےحل کیا۔

    الوداعی خطاب میں براک اوباما نےکہاکہ تارکین وطن کےبچوں کےلیےبھی سرمایہ کاری کرناہوگی،تارکین وطن کےبچوں پرتوجہ نہیں دی گئی تویہ امریکی بچوں سےبھی زیادتی ہوگی۔

    p3

    براک اوباما کا کہناتھا کہ امریکہ میں مسلمانوں کےخلاف تعصب مستردکرتاہوں،انہوں نے کہا کہ باہرسےلوگ آئیں گےتوامریکہ مضبوط ہوگا۔

    امریکی صدر براک اوباما اپنے آخری خطاب میں اپنی اہلیہ کاذکرکرتےہوئےآبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے اپنی اہلیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئےکہاکہ گزشتہ آٹھ سالوں میں وہ ان کے ساتھ ہر مشکل وقت میں ساتھ کھڑی رہیں۔

    p4

    اوباماکے بعد اقتدار20 جنوری کونو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو منتقل ہو گا، جو کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر اوباما کی جانب سے کیے جانے والے بعض معاہدے ختم کر دیں گے۔

    براک اوباما کا شکاگو کا یہ آخری دورہ اور ایئر فورس ون پر 445واں سفر ہے۔امریکی صدر نے 2008 میں منتخب ہونے کے بعد پہلا خطاب بھی شکاگو میں ہی کیا تھا۔

    p6

    واضح رہےکہ الوداعی تقریب میں امریکی خاتونِ اول مشیل اوباما، نائب صدر جو بائڈن اور ان کی اہلیہ جل بائڈن موجود تھے۔

  • سال کےاختتام پر امریکی صدر کے حیران کن اقدامات

    سال کےاختتام پر امریکی صدر کے حیران کن اقدامات

    واشنگٹن: اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے محض 20 روز قبل صدر باراک اوباما کے حیران کن فیصلوں سے امریکا کے اسرائیل اور روس کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی لیکن ٹرمپ کہتے ہیں کہ ان کے آنے کے بعد حالات مختلف ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ واشنگٹن جہانزیب علی کی رپورٹ کے مطابق صدر اوباما کے عہدے کی میعاد 20 جنوری کو ختم ہورہی ہے تاہم اقتدار ختم ہونے سے چند روز پہلے صدر اوباما نے روس کے 35 سے زائد سفارت کاروں کو ملک بدرکردیا جبکہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ میں ہونے والی ووٹنگ میں بھی حصہ نہیں لیا۔

    نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب وہ اقتدار میں ہوں گے تو حالات مختلف ہوں گے۔ اسرائیل کے حوالے سے ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ مضبوط رہیں 20 جنوری دور نہیں جبکہ روسی صدر پوتن کو انہوں نے اسمارٹ کہا۔ روس اور اسرائیلی قیادت نے اوباما انتظامیہ کے اقدامات کو شرم ناک قرار دیا ہے۔

    روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ وہ انتظار کریں گے کہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں آکر کیا فیصلے کرتے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بھی ڈونلڈ ٹرمپ سے اسرائیل کے حق میں فیصلوں کی امید کر رہے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بیس جنوری کو اقتدار میں آکر صدر اوباما کے اسرائیل اور روس کے خلاف کئے جانے والے اقدامات کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

  • مسلمانوں کی چھان بین کا مؤقف درست ثابت ہوا: ڈونلڈ ٹرمپ

    مسلمانوں کی چھان بین کا مؤقف درست ثابت ہوا: ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ برلن حملے اور روسی سفیر کی ہلاکت سے مسلمانوں کی چھان بین سے متعلق میرا مؤقف درست ثابت ہوا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات انسانیت پر حملہ ہیں۔

    ترکی میں روسی سفیر کی ہلاکت اور برلن میں کرسمس مارکیٹ پر حملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں لیکن امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسلمانوں کو ہدف تنقید بنا ڈالا۔

    فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کی سخت چھان بین کا مطالبہ حالیہ حملوں نے درست ثابت کر دکھایا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آپ میرے مؤقف سے آگاہ ہیں۔ میرا مؤقف 100 فیصد درست ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے شرمناک ہے۔

    نو منتخب امریکی صدر نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلمانوں کے امریکا میں داخلے کے قوانین کو مزید سخت کیا جائے گا۔ جن ملکوں میں دہشت گردی کی شرح زیادہ ہے ان ملکوں کے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکا جائے گا تاکہ امریکیوں کی زندگی کو محفوظ بنایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل جرمنی کے دارالحکومت برلن میں کرسمس کی خریداری کے حوالے سے لگی ایک مارکیٹ میں ایک شخص نے ٹرک شہریوں پر چڑھا دیا۔ واقعے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

  • امریکی صدر اہلیہ کے بغیر وائٹ ہاؤس جائیں گے؟

    امریکی صدر اہلیہ کے بغیر وائٹ ہاؤس جائیں گے؟

    نیویارک: امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بہت جلد وائٹ ہاؤس منتقل ہو کر اپنی صدارتی سرگرمیوں کا آغاز کردیں گے۔ لیکن اس کے موقع پر ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ ان کے ساتھ وائٹ ہاؤس نہیں جائیں گی اور ان کا قیام ٹرمپ کے گھر میں ہی ہوگا۔

    امریکی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے چھوٹے بیٹے بیرن کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ 10 سالہ بیرن ابھی اسکول میں زیر تعلیم ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کا خیال ہے کہ سال کے وسط میں اسے اسکول سے نکالنا اس کی تعلیم کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

    trump-2

    ڈونلد ٹرمپ کی ٹیم کے مطابق خاتون اول میلانیا ٹرمپ بیرن کے تعلیمی سال کے اختتام تک نیویارک میں واقع ٹرمپ ٹاور میں ہی قیام کریں گی۔ سال ختم ہونے کے بعد میلانیا اور ان کا بیٹا وائٹ ہاؤس منتقل ہوجائیں گے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے 5 بچے ہیں جن میں سے 4 ان کی سابق اہلیاؤں سے ہیں۔ ان کی موجودہ بیوی میلانیا ٹرمپ سے ان کا ایک ہی بیٹا بیرن ٹرمپ ہے۔ ٹرمپ اگلے برس 20 جنوری کو عہدہ صدارت کا حلف اٹھا کر امور صدارت کا باقاعدہ آغاز کردیں گے۔

    :مزید پڑھیں

    ملیے امریکا کی نئی خاتون اول سے

    امریکا کے ارب پتی صدر کے گھر کی سیر کریں

  • امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدارتی انتخاب اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ناقابل یقین فتح تاحال خبروں میں ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے نئے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہلے ہی تحفظات کا شکار دنیا مزید تشویش کا شکار ہورہی ہے۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ امریکی صدارت کوئی پھولوں کا تاج ہے جسے پہننے والا نہایت خوش نصیب شخص ہوتا ہے، تاہم قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے کے مصداق امریکی صدور ہی اس بات سے واقف ہیں کہ اس کڑے امتحان کے دوران انہیں کیسے کیسے تناؤ اور خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید یہ کہ ایسی صورت میں جب پوری دنیا اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکا کو ’بڑا‘ سمجھ کر اس کی طرف دیکھتی ہو، یا اس خطرے کا شکار ہو کہ کہیں یہ ’بڑا‘ ان کے ساتھ کوئی بڑا ہاتھ نہ کرجائے، تب امریکی صدر کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

    دیگر ممالک کے برعکس اکثر امریکی صدور صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد لمبی چھٹیاں منانے نکل جاتے ہیں تاکہ ذہنی طور پر خود کو تازہ دم کر سکیں۔ اگر وہ واپس سیاست کی پرخار وادیوں میں قدم رکھتے بھی ہیں تو ایک طویل عرصہ بعد رکھتے ہیں تاکہ گزشتہ صدارتی تلخیوں کا بوجھ کچھ کم ہوجائے۔

    امریکا کی فیشن ایبل اور اسٹائلش خواتین اول *

    آج ہم آپ کو امریکی صدور کی ان کی صدارت سے قبل اور بعد میں لی جانے والی کچھ تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکی صدارت کے منصب نے ان پر کیا ظاہری اثرات مرتب کیے۔

    :بارک اوباما

    امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اوباما جب 2008 میں اقتدار میں آئے توا س وقت وہ 47 سال کے نہایت تازہ دم اور نوجوان نظر آنے والے شخص تھے۔

    تاہم 8 سال کے اس کٹھن سفر نے ان کی نوجوانی اور چہرے کی تازگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے اور اب جب وہ یہ عہدہ چھوڑ کر جارہے ہیں تو نہایت بوڑھے معلوم ہو رہے ہیں۔

    2

    :ابراہام لنکن

    کچھ یہی حال امریکا کے سولہوویں صدر ابراہام لنکن کا ہوا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے لنکن نے زندگی بھر سخت جدوجہد کی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی کی پہلی کامیابی امریکی صدر بننا ہی تھا۔

    اپنے پہلے دور صدارت میں لنکن نے اس تاریخی خانہ جنگی کا آغاز کیا جو امریکا میں غلامی کے خاتمے پر منتج ہوئی۔ اس کے بعد لنکن دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے لیکن صرف ایک سال بعد ہی غلامی کے خاتمے سے پریشان ایک منتقم شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    ابراہام لنکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران وہ 22، 22 گھنٹے تک کام کیا کرتے۔ اسی انتھک کام کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ بھی سہا جسے وقت نہ دے سکنے کا قلق انہیں آخری دم تک رہا۔

    لنکن نے شاید زندگی میں پہلی بار خود کو آرام دینے کے لیے اپنے دن کے 2 گھنٹے تھیٹر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ ہی دو گھنٹے ان کی موت کا پیغام لائے۔

    3

    :فرینکلن ڈی روز ویلٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلٹ 3 بار امریکی صدر منتخب ہوئے۔ ان کی موت نے ان کی صدارت کا بھی خاتمہ کیا۔

    4

    :ہیری ایس ٹرومین

    ہیری ایس ٹرومین امریکا کے 33 ویں صدر بنے اور وہ سنہ 1945 سے 1953 تک دو بار امریکا کے صدر رہے۔

    5

    :جان ایف کینیڈی

    امریکا کے ایک بااثر اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی نے عہدہ صدارت میں صرف 2 سال گزارے۔ 2 سال بعد وہ ایک قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئے۔

    7

    :رچرڈ نکسن

    امریکا کے 37 ویں صدر رچرڈ نکسن صرف 4 سالہ مدت صدارت کے دوران اپنے چہرے کی تمام دلکشی اور تازگی کھو بیٹھے۔

    9

    :رونلڈ ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن بھی دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوئے۔

    6

    :بل کلنٹن

    امریکا کے عہدہ صدارت پر براجمان 42 ویں صدر بل کلنٹن بھی دو بار امریکی صدر رہے تاہم اس دوران ان کی شخصیت کی خوبصورتی برقرار رہی۔ ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن دو بار بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں لیکن دونوں بار ناکام رہیں۔

    10

    :جارج ڈبلیو بش

    عراق اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کرنے والے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل جارج بش بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہ رہے اور وائٹ ہاؤس میں آنے اور وہاں سے جانے والے بش میں خاصا فرق تھا۔

    8

  • وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے سے قبل مشل اوباما کی سرگرمیاں

    واشنگٹن: امریکی خاتون اول مشل اوباما آج کل وائٹ ہاؤس میں اختتامی دن گزار رہی ہیں۔ رخصت ہونے سے قبل انہوں نے امریکی صدر کے ساتھ ایک فیشن میگزین کے لیے فوٹو شوٹ کروایا۔

    بارک اوباما کے دور صدارت کے دوران ان کی اہلیہ مشل اوباما بھی خاصی سرگرم رہیں۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے خاص طور پر کام کیا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ’لیٹ گرلز لرن‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا۔ اس کے تحت پاکستان، افغانستان، اردن اور کئی افریقی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کی تعمیر اور دیگر تعلیمی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ان منصوبوں کے لیے امریکی بجٹ کی ایک خطیر رقم مختص کی گئی۔

    مشل اوباما نے ہالی ووڈ اداکارہ میرل اسٹریپ اور بالی ووڈ اداکارہ فریدہ پنٹو کے ہمراہ لائبیریا اور مراکش میں بھی تعلیمی منصوبوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے شعور و آگاہی کی مہم چلائی۔

    michelle-2

    مشل اوباما کی سربراہی میں چلنے والا ایک اور منصوبہ ’مائی برادرز کیپر‘ ہے۔ اس کے تحت امریکا میں آباد سیاہ فام نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی استعداد میں اضافہ کے لیے کام کیا گیا تاکہ وہ اپنی کمیونٹی اور امریکی معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔

    حال ہی امریکی خاتون اول نے 2 میگزینز کے لیے فوٹ شوٹ کروایا ہے۔ ایک میں وہ امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ موجود ہیں جبکہ دوسرے میں وہ اکیلی میگزین کے سرورق پر جلوہ گر ہیں۔

    m5

    دونوں فوٹو شوٹس میں وہ اپنے منفرد سادہ اسٹائل میں نظر آرہی ہیں۔

    اس بارے میں مشل اوباما کا کہنا ہے، ’میں فیشن ٹرینڈز کی پاسداری نہیں کرسکتی۔ میں کوئی نوعمر لڑکی نہیں بلکہ نوعمر لڑکیوں کی ماں ہوں۔ میرے لیے خوبصورت لگنے سے زیادہ اہم یہ ہے کہ میں اپنی بیٹیوں اور امریکا کی تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل بنوں‘۔

    مشل اوباما اپنی ہر تقریر میں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے، انہیں محنت کرنے، آگے بڑھنے اور وقت ضائع کرنے والے فیشن ٹرینڈز کے پیچھے نہ بھاگنے کی تلقین کرتی ہیں۔

    اس سے قبل ایک تقریب میں وہ امریکی لڑکیوں کو لڑکوں سے دور رہنے اور اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت بھی کر چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا، ’اس عمر میں کوئی لڑکا اس قابل نہیں جو آپ کو آپ کی تعلیم سے بھٹکا دے۔ اگر آپ کی عمر میں، میں اس بارے میں سوچتی تو میری شادی امریکی صدر سے نہ ہوئی ہوتی‘۔

  • امریکی صدررونالڈریگن پرقاتلانہ حملہ کرنے والا شخص 35سال بعد رہا

    امریکی صدررونالڈریگن پرقاتلانہ حملہ کرنے والا شخص 35سال بعد رہا

    واشنگٹن : امریکی صدررونالڈریگن پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شخص جان ہنکلی جونیر کو 35سال بعد رہا کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی صدر رونالڈریگن پر قاتلانہ حملہ کرنے والے61 سالہ جان ہنکلی جونیر کو واشنگٹن کے نفسیاتی مرکزسے رہائی کے بعد ورجینیا میں والدہ کے گھر منتقل کردیاگیا۔
    POST-1-USA-

    جان ہنکلی جونیر اگلے 6ماہ تک ولیم برگ میں نفسیاتی ڈاکٹر سے معائنہ کرواتے رہے گا،فیڈرل جج نے جولائی میں ہنکلی کو رہاکرنےکاحکم دیاتھا۔
    POST-3-USA

     

    POST-2-USA-

    یاد رہے کہ 30 اپریل 1981 میں صدرریگن پرواشنگٹن کے ہلٹن ہوٹل کے سامنے قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا،تاہم وہ محفوظ رہے،سیکورٹی پرمامور خفیہ اہلکاروں نے ہنگلی کوموقع پرہی گرفتارکیا تھا۔

    POST-5-USA

    واضح رہے کہ اس حملےمیں صدر رونالڈ ریگن کی جان بچانے والا خفیہ اہلکارجیری پارگزشتہ سال اکتوبرمیں 85 برس کی عمرمیں انتقال کرگیا۔