Tag: امریکی صدر

  • فلپائنی صدرکی امریکی صدر اوباما سے ملاقات

    فلپائنی صدرکی امریکی صدر اوباما سے ملاقات

    وینتیان: امریکی صدر براک اوباما کی آسیان اجلاس کے موقع پر گالا ڈنر سے قبل فلپائنی صدر سے مختصر ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر براک اوباما کی آسیان اجلاس کے موقع پر گالا ڈنر سے قبل فلپائنی صدر سے مختصر ملاقات ہوئی۔اس سے قبل امریکی صدر نے فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹارٹے کی جانب سے اپنے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر دو طرفہ ملاقات منسوخ کردی تھی.

    فلپائن کے سیکریٹری خارجہ پرفیکٹو یاسے نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ڈنر پر جانے سے قبل ہولڈنگ روم میں ہوئی اوردونوں کمرے سے نکلنے والے آخری اشخاص تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ ملاقات کتنی دیر کی تھی،لیکن اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فلپائن اور امریکا کے تعلقات بہت مضبوط ہیں،ان کے تعلقات تاریخی بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں رہنما اس بات کو تسلیم کرتے ہیں اور مجھے بہت خوشی ہے کہ یہ ملاقات ہوئی’۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آسیان کے گالا ڈنر سے قبل صدر اوباما کی فلپائنی صدر روڈریگو سے ہولڈنگ روم میں ملاقات ہوئی۔

    فلپائنی دفتر خارجہ کے ترجمان چارلس جو نے بھی بتایا کہ صدر اوباما اور فلپائنی صدر روڈریگو کے درمیان ملاقات ہوئی تاہم وہ اس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ اوباما اور روڈریگو ڈنر کے موقع پر الگ الگ داخل ہوئے اور ان کی نشستیں بھی ایک دوسرے سے دور تھیں جبکہ 20 منٹ تک جاری رہنے والے لنچ کے دوران بھی انھوں نے ایک دوسرے سے گفتگو نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر اوباما نے فلپائنی صدر سے ملاقات منسوخ کردی

    یاد رہے کہ براک اوباما اور روڈریگو ڈیوٹارٹے کے تعلقات اس وقت بظاہر کشیدہ ہوگئے تھے جب رواں ہفتے 5 ستمبر کو فلپائنی صدر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ ماورائے عدالت قتل اور جرائم کے خلاف جاری جنگ میں امریکی صدر براک اوباما سے لیکچر نہیں لیں گے۔

    واضح رہے کہ ان واقعات کے نتیجے میں اب تک 2 ہزار 4 سو کے قریب فلپائنی شہریوں کی جانیں جاچکی ہیں۔

  • امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی کی ریسٹورنٹ میں نوکری

    امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی کی ریسٹورنٹ میں نوکری

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی ساشا اوباما نے وائٹ ہاؤس کی آسائشوں کو چھوڑ کر ایک سی فوڈ ریسٹورنٹ میں کام شروع کر دیا ہے.

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر براک اوباما کی پندرہ سالہ بیٹی ساشا اوباما گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران میسی چیوسٹ میں مارتھا وائن لینڈ میں کھانا پیش کر رہی ہیں.

    امریکی اخبار بوسٹن ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق ساشا جن کا پورا نام نتاشا ہے،ان کے ساتھ ریستوارن میں خفیہ اداروں کے چھ ارکان بھی موجود ہوتے ہیں،یہ علاقہ اوباما فیملی کا گرمیوں کی چھٹیوں میں پسندیدہ مقام ہے.

    جاری ہونے والی تصویر میں صدر باراک اوباما کی چھوٹی بیٹی کو ریستوارن کا یونیفارم پہنے کھانا پیش کرتے دیکھا جا سکتا ہے.

    ان کے ساتھ کام کرنے والے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’ساشا نیچے کام کر رہی تھیں اور ہم حیران ہو رہے تھے کہ یہ چھ لوگ ان کی مدد کیوں کر رہے ہیں،لیکن بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ کون ہیں۔‘

    اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن امریکی خاتون اول مشیل اوباما نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی دونوں بیٹیوں کی جتنی حد تک ہو سکے ایک عام انسان جیسی پرورش کر رہی ہیں۔

    ٹیک اوے کاؤنٹر پر کام کرنے کے علاوہ اطلاعات کے مطابق ساشا اوباما کی دیگر ذمہ داریوں میں میزوں پر انتظار کرنا اور ریستوران کے کھانے کے وقت سے قبل تیاریاں مکمل کرنا بھی شامل ہیں.

    ان کی سکیورٹی پر معمور ٹیم کو اکثر قریب ہی گاڑیوں یا پھر بینچوں پر بیٹھے دیکھا گیا ہے جبکہ امریکی صدر کی بیٹی گاہکوں کو کھانا پیش کرنے میں مصروف ہوتی ہیں.

  • واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے لیےاہل نہیں،براک اوباما

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے لیےاہل نہیں،براک اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ ریپبلیکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ صدر کے لیےصدر بننے کے لیے نا اہل ہیں،انہوں نےریپبلکن اراکین سے درخواست کی ہے کہ وہ صدارتی انتخاب کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو مسترد کریں.

    تفصیلات کےمطابق وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ریپبلیکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ صدر بننے کے لیے نا اہل ہیں، براک اوباما کا کہنا تھا کہ ’ملک کے ایسے حالات نہیں ہیں جن میں آپ مسلسل بے تکی حرکتیں کریں.

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار صدر کے عہدے کے لیے نا اہل ہیں اور وہ مسلسل یہ ثابت کر رہے ہیں۔‘

    انہوں نے کہا کہ انھیں کئی سابق ریپبلیکن صدور اور امیدواروں سے پالیسی اختلافات رہے ہیں لیکن انھوں نے کبھی کسی کے بارے میں یہ نہیں سوچا تھا کے وہ بطور صدر کام نہیں کر سکتے.

    ان کا کہنا تھا ’ایک گولڈ اسٹار خاندان جس نے غیر معمولی قربانی دی ہو اس پر حملے کی حرکت نے ثابت کیا ہے کہ وہ اس کام کے لیے قطعی قابل نہیں ہیں۔‘

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ اور عراق میں ہلاک ہونے والے پاکستانی نژاد امریکی فوجی کے والد کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں ہمایوں خان کے والد خضر خان نے ایک جذباتی تقریر کی تھی اور اس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے ملک کے لیے کوئی قربانی نہیں دی.

    انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے لیے بے پناہ قربانی دینے والوں پر حملہ کیا، جبکہ انہیں اہم عالمی مسائل کے حوالے سے بنیادی معلومات بھی نہیں ہے.

    واضح رہے کہ منگل کو نیویاک سے تعلق رکھنے والے پہلی بار کسی ریپلیکن رہنما رچرڈ ہانا نے سرعام کہا ہے کہ وہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ دیں گے،انہوں نے کہا کہ خان فیملی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان نے ان کے لیے فیصلہ ساز ثابت ہوا.

  • لندن کے میئر مسلمانوں پرمجوزہ پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، ڈونلڈٹرمپ

    لندن کے میئر مسلمانوں پرمجوزہ پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، ڈونلڈٹرمپ

    نیویارک: ری پبلکن امیدوار ڈونلڈٹرمپ نے لندن کے میئرکو پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا، امریکی صدارتی امیدوار نے صدارتی مہم میں بارہا یہ بیان دیا تھا کہ مسلمانوں کی امریکہ داخلے پر پابندی ہوگی.

    تفصیلات کےمطابق ڈونلڈٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ اگروہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو مسلمانوں کی امریکہ داخلے پر پابندی ہوگی، میڈیا کی جانب سے جب ان سے مسلمانوں کے بیان کے حوالے سے جب پوچھا گیا کہ لندن کے میئر پر پابندی عائد ہوگی، تو انہوں نے کہا کہ ہمیشہ گنجائش کی جگہ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ لندن کے میئر پابندی سے مستثنیٰ ہونگے۔

    انہوں نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صادق خان کے لندن میئر منتخب ہونے پر میں خوش ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر وہ اچھا کام کرے تو بہت اچھی بات ہے.

    ڈونلڈٹرمپ نے مسلمانوں کے خلاف پابندی کی تجویز پیرس حملوں اور کیلیفونیا حملوں کے بعد دی تھی، اس بیان کے بعد ٹرمپ کوانسانی حقوق کی تنظیموں، ڈیموکریٹک پارٹی اور سیاسی حریفوں کی جانب سے تنقید کا سامنا تھا انہوں نے ٹرمپ کی پالیسی کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا۔

    لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے صادق خان نے قدامت پسندوں کو لندن کے انتخابات میں بڑے مارجن سے شکست دیکر برطانیہ کی سیاسی تاریخ بدل کر رکھ دی۔

    صادق خان کا کہنا تھا کہ قدامت پسندوں نے خوف اور لسانیت کی سیاست فروغ دی،لندن کے لوگوں نے خوف پر امید اور اتحاد کو ترجیح دی۔

    ٹائمز میگزین سے انٹرویو میں صادق خان کا کہنا تھا کہ میں امریکہ جانا چاہتاہوں تاکہ میں جاکر نیویارک اور شکاگو کے میئرز کے اقدامات دیکھ سکوں، اگر ٹرمپ نومبر 8 کا الیکشن جیت جاتے ہیں توان کو جنوری سے پہلے امریکہ کادورہ کرناہوگا.

    اگر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بنتے ہیں تو میں شاید اپنے  مذہب اورعقیدے کی وجہ سے جانے سے روک دیا جاؤں۔ اس صورتحال میں، میں نیویارک اورکیلیفونیا کے میئرز سے خیالات کا تبادلہ نہیں کرسکوں گا.

  • امریکی صدرنے شمالی کوریاکے جارحانہ رویے کومعمولی قراردیدیا

    امریکی صدرنے شمالی کوریاکے جارحانہ رویے کومعمولی قراردیدیا

    واشنگٹن: براک اوبامانے شمالی کوریاکےجارحانہ رویے کو معمولی خطرہ قرار دیدیا، صدراوباماکہتے ہیں کہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کےمسئلے سے نمٹنےاورلاحق خطرات کے مقابلے کیلئے اقدامات کررہےہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے کوانٹرویومیں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکہ شمالی کوریاکےجواب میں دفاعی اقدامات کررہا ہے، انکا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا مسئلہ ایسا نہیں جس کا کوئی آسان حل تلاش کیا جاسکے۔

    ان کاکہناتھاکہ امریکہ اپنے ہتھیاروں سےشمالی کوریا کو تباہ کرسکتاہے لیکن ایسے کسی بھی اقدام کے نتیجے میں جہاں جانی نقصان بہت زیادہ ہوگا وہیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ شمالی کوریا امریکہ کے انتہائی قریبی اتحادی جنوبی کوریا کا پڑوسی ہے۔

    صدراوباما کے انٹرویو کے نشرہونے سے چند گھنٹے قبل ہی جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا درمیانےفاصلے تک مار کرنے والےاپنےنئےمیزائل کادوسراتجربہ کرنےکی تیاری کررہاہے تاہم اس دعوےکی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

  • آرمی چیف سے امریکی صدرکےخصوصی معاون کی ملاقات

    آرمی چیف سے امریکی صدرکےخصوصی معاون کی ملاقات

    راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے امریکی صدر کے معاون خصوصی ڈاکٹر پیٹر لیوی نے اہم ملاقات کی۔

    پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف سے امریکی صدر کے معاون خصوصی ڈاکٹر پیٹر لیوی کی اہم ملاقات ہوئی، ملاقات جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ہوئی۔

    آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی سفیر بھی موجود تھے، آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں پڑوسی ملک افغانستان اور باہمی امور پر بات چیت کی گئی۔

     امریکی صدر کے معاون ڈاکٹر پیٹر لیوی نے آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کارروائیاں کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں امریکہ کے تعاون کا یقین دلایا۔

  • امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے، براک اوباما

    امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے، براک اوباما

    نئی دہلی: امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے۔ باہمی تعلقات کومزید فروغ دیا جائے گا۔

    بھارتی راجدھانی نئی دہلی میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے بھارت کو اپنا انتہائی اہم پارٹنرقرار دیا، امریکی صدر کا کہنا تھا امریکا بھارت پارٹنرشپ صدی اہم ترین پارٹنرشپ ہے۔

     امریکی صدر نے کہا امریکا اور بھارت مل کردنیا کوآگے لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانا چاہئیے۔ دہشت گردوں کے خلاف بھارت اورامریکا متحد ہیں۔ دنیا کوجوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ہمارا ہدف ہونا چاہئیے۔

     امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا، اوباما کا کہنا تھا ہرشخص کواپنے مذہب پرعمل کرنے کا پوراحق حاصل ہے۔

  • بھارت گلوبل پارٹنر ہے، براک اوباما

    بھارت گلوبل پارٹنر ہے، براک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ بھارت گلوبل پارٹنر ہے، نائن الیون اور ممبئی واقعات کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    بھارت آمد سے قبل بھارتی اخبار کو انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے، افغانستان میں جنگی مشن توختم کردیا مگر افغان فورسز کی تربیت اورانہیں اسلحے کی فراہمی کیلئے تعاون جاری رکھیں گے، بھارت کے ساتھ شراکت داری مضبوط کرناچاہتے ہیں۔

    بھارت کو گلوبل پارٹنر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کیساتھ گلوبل وارمنگ اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مل کرکام کرینگے۔

    باراک اوباما نے واضح کردیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے جب پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے تو ہمیں پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے قابل قبول نہیں ہیں، امریکا اور بھارت دہشتگرد گروپوں کے خلاف لڑائی میں متحد ہیں

    امریکی صدر  نے پشاور سانحہ کے حوالے سے کہا کہ پشاور کے تکلیف دہ واقعہ نے ہمیں یہ ذہن نشین کرایا ہے کہ دہشت گرد ہم سب کیلئے خطرہ ہیں، ہم داعش کے خاتمے کیلئے عالمی اتحادکی قیادت کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے ابھر کر سامنے آنے سے ایک نئے خطرے نے جنم لیا، جس پر ہم نے توجہ مرکوز کررکھی ہے اس وقت سب سے بڑا خطرہ القاعدہ کے اتحادی پرتشدد انتہا پسند گروپوں اور افراد سے ہے جو دہشت گردانہ نظریات رکھتے ہیں۔

    بارک اوباما نے کہاکہ نائن الیون کو امریکا میں ہونے والے دہشتگرد حملوں میں مارے جانے والوں میں بھارتی شہری بھی شامل تھے اور 26؍نومبر 2008ء کو ممبئی حملوں میں مرنے والوں میں امریکی شہری بھی شامل تھے۔

    انھوں نے بتایا کہ میں نے اپنے پہلے دورۂ بھارت کے دوران تاج محل ہوٹل کی یادگار پر حاضری دی اور حملے میں نشانہ بننے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور بچ جانے والوں سے ملا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان عوامی سطح پر رابطے موجود ہیں، جو ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی مواقعے فراہم کرتے ہیں، جن سے کوئی ملک تنہا نہیں نمٹ سکتا چنانچہ اسی لئے میں بھارت کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کرنے کیلئے پرعزم ہوں۔

    واضح رہے کہ اوباما بھارت کے تین روزہ دورے پر کل نئی دہلی پہنچیں گے ، یومِ جمہوریہ کی تقریبات کے مہمان خصوصی ہونگے۔

  • صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    واشنگٹن: امریکی سینٹ نے سی آئی اے کے سخت ترین تفتیشی طریقہ کار پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے۔

    تفصیلاے کے مطابق امریکی سی آئی اے کی کارروائیوں اور طریقہ کار کی کہانیاں اب فقظ کہانیاں نہیں رہیئں، امریکن سی آئی اے کے بارے میں امریکن سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس نے سنی سنائی کہانیوں میں حقیقت کے رنگ بھر دیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے کے اپنائے گئے طریقہ کار غلط معلومات حاصل کرنے کا سبب بنے ہیں۔ سی آئی اے کے حوالے سے جاری کرنے والی رپورٹ چھ ہزار صفحات پر مشمل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی آئی اے اور سینٹ کمیٹی میں لمبی بحث کے بعد رپورٹ کے صرف چار سو اسی صفحات جاری کئے گئے ہیں۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے نے امریکہ کی حفاظت کیلئے قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور امریکہ آج اپنے جاسوسوں کی محب وطنی اور قربانیوں کی وجہ سے محفوظ ہے۔

    باراک اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ کے شواہد نے دنیا میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ ایسے واقعات کی روکھ تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ باراک اوباما نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ القائدہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم کرنے کیلئے وہ ان تھک کوششیں جاری رکھیں گے۔

    سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے پر جہاں اوباما انتظامیہ کو ری پبلکنز کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں یہ رپورٹ دنیا کو انسانی حقوق کے عملبردار امریکہ کی اصل شکل بھی دکھاتی ہے۔

  • امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے استعفی دیدیا

    امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے استعفی دیدیا

    واشنگٹن : امریکی صدر نے وزیرِ دفاع چک ہیگل کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے، باراک اوباما کا کہنا ہے کہ چک ہیگل کی خدمات قابل ستائش ہیں۔

    باراک اوباما نے امریکی فوجیوں سے اچھے تعلقات کے حوالے سے بھی چک ہیگل کے کردار کو سراہا ہے، چک ہیگل کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ دفاع کی حیثیت سے کام کرنا ان کی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق چک ہیگل دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگی حکمت عملی پراختلاف کے باعث مستعفی ہوئے ہیں، وہ عراق میں جنگ سے نمٹنے کے طریقۂ کار کے بھی سخت نقاد تھے۔