Tag: امریکی عدالت

  • 9/11 کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے رعایتی معاہدہ کالعدم قرار

    9/11 کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے رعایتی معاہدہ کالعدم قرار

    امریکا کی وفاقی اپیل کورٹ نے نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد سے رعایتی معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی وفاقی اپیل کورٹ نے "9/11 کے ماسٹر مائنڈ” خالد شیخ محمد اور دیگر شریک مدعا علیہان کو سزائے موت سے بچنے کے بدلے میں جرم قبول کرنے کی اجازت کی عرضی معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔

    امریکی عدالت نے حکومت کو نائن الیون کے مبینہ منصوبہ ساز سے اعتراف جرم کا معاہدہ کرنے سے روک دیا، خالد شیخ محمد اور دو دیگر ملزمان نے امریکی حکومت سے ایک معاہدے کے تحت اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کا اعتراف کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

    اس معاہدے کے باعث شاید یہ مبینہ ماسٹر مائنڈ سزائے موت سے بچ جاتے اور اس کے بجائے انہیں عمرقید کی سزا سنائی جاتی تاہم اب عدالت نے اس معاہدے کو دو ایک ووٹ سے مسترد کر دیا۔

    تین ججوں پر مشتمل پینل نے کہا کہ انہیں اس کیس پر غور کرنے اور کارروائی کو روکنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں امریکی حکومت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ اگر ان ملزمان کی درخواستیں منظور کر لی گئیں تو اس سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔

    واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001 امریکا کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر، پینٹاگان سمیت تین مختلف مقامات پر حملے کیے گئے تھے ان حملوں میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے کے حکم کو روک دیا

    امریکی عدالت نے ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے کے حکم کو روک دیا

    امریکا: وفاقی جج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ٹرمپ کے پیدائشی شہریت کے حکم کو روک دیا۔

    امریکی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیدائشی شہریت محدود کرنے والا حکم روک دیا، وفاقی جج جوزف لاپلانٹے نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر پر ملک گیر پابندی عائد کر دی ہے۔

    امریکی وفاقی جج نے کہا کہ اگر ٹرمپ کا حکم نافذ ہوتا تو بچوں کو امریکی شہریت سے محروم کیا جا سکتا تھا، یہ ناقابل تلافی نقصان ہے، صرف شہریت، ’یہ دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیگیٹیو آرڈر کے تحت امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت صرف اسی صورت میں دی جانی تھی جب ان کے والدین میں سے ایک امریکی شہری یا قانونی رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) ہو۔

    ڈیموکریٹک زیر قیادت ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے حامیوں کے مطابق اگر یہ ملک بھر میں نافذ ہوتا ہے تو سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کو شہریت سے محروم کر دیا جائے گا۔

  • امریکی جج کا اسرائیل مخالف فلسطینی کارکن محمود خلیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    امریکی جج کا اسرائیل مخالف فلسطینی کارکن محمود خلیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے اسرائیل مخالف فلسطینی کارکن محمود خلیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت نے فلسطین نواز طالبعلم محمود خلیل کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

    خلیل اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے وکلاء کی زبانی دلائل سننے کے بعد نیویارک اور نیو جرسی کے امریکی ڈسٹرکٹ جج مائیکل فاربیارز نے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کو حکم دیا کہ وہ شام تک دیہی لوزیانا میں طالبعلم کو جیل میں قید سے رہا کر دے۔

    تاہم طالبعلم کی فوری رہائی واضح نہیں کیونکہ لیوزی اینا کے جج نے وفاقی عدالت کے حکم کے باوجود انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے، جس کے باعث ان کی فوری رہائی غیر یقینی ہو گئی ہے۔

    امریکہ کے قانونی مستقل رہائشی خلیل کا کہنا ہے کہ انہیں آئین کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، ان کی سیاسی تقریر کی سزا دی جا رہی ہے۔

    یاد رہے 8 مارچ کو غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف فلسطین کے حق میں مظاہرے کے دوران محمود خلیل فلسطین کو لیوزی اینا میں گرفتار کر لیا۔ ، دو گھنٹے سماعت کےدوران وفاقی عدالت کے جج نے تسلیم کیا محمود خلیل کو فلسطین کے حق میں تقریرکی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔

    بعد ازاں لوزیانا کی امیگریشن عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے گرین کارڈ ہولڈر طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شامی طالب علم محمود خلیل کو امریکا سے ملک بدر کرنے کا حکم

    اپریل میں بیٹے کی پیدائش پر بھی محمود خلیل کو اہلیہ اوربچے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں گریجویشن کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کرنے دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسے مظاہروں کو "دشمنی” قرار دیتے ہوئے ان میں شریک غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا اور محمود خلیل اس پالیسی کے تحت کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے طالبعلم تھے۔

  • کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا

    کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا

    کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم محسن مہدوی کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق محسن مہداوی نے اپنی بے دخلی کو امریکا کی وفاقی عدالت میں چیلنج کیا تھا، وفاقی امریکی جج نے فیصلہ دیا کہ محسن مہداوی کو اپنی بے دخلی کو چیلنج کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

    غزہ: طالبعلم سمیت متعدد فلسطینیوں کی گرفتاری کا معاملہ، حماس کا شدید ردعمل

    اسرائیلی فوج کا وحشیانہ کریک ڈاﺅن ،21 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا

    واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محسن مہداوی کو فلسطین کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے پر بےدخلی کا حکم جاری کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔گرین کارڈ ہولڈر محسن مہداوی اسرائیل مخالف مظاہروں میں سرگرم تھے۔

    محسن مہداوی فلسطینی طلبہ کے ایک گروپ کے شریک بانی ہیں، اس گروپ کی تشکیل میں فلسطینی طالب علم محمود خلیل کا بھی اہم کردار تھا۔

    وکیل لونا دروبی نے حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ محسن مہداوی اس امید میں امریکا آئے تھے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے بارے میں بات کرنے کے لیے آزاد ہوں گے، اور صرف اس طرح کی تقریر کے لیے انہیں سزا دی جائے گی۔

  • امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف خطرے کی گھنٹی بجادی

    امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف خطرے کی گھنٹی بجادی

    واشنگٹن : امریکی عدالت کے جج نے متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ممکن ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی عدالت کے ایک جج نے جبری ملک بدری کے معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

    فیڈرل جج جیمز بواسبرگ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن سے متعلق ان کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی ہے۔ عدالتی حکم عدولی پر انتظامیہ توہین عدالت کے مقدمے کا سامنا کرسکتی ہے۔

    فیڈرل جج نے اپنے 46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کے لیے معقول جواز موجود ہے۔

    گزشتہ ماہ وفاقی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن افراد کو ایل سلواڈور بھیجنے سے روکا تھا لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ایک پرانے جنگی قانون کا سہارا لے کر انہیں ملک بدر کر دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جج باسبرگ کے مواخذے کے مطالبے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ مہینے ڈونلڈ ٹرمپ نے 1798 کا ایک قانون نافذ کیا تھا کہ جس کے تحت دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اس قانون کا اطلاق 1812 میں ہونے والی جنگ عظیم اول اور دوم کے دوران کیا گیا تھا۔

  • امریکی عدالت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور جھٹکا

    امریکی عدالت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور جھٹکا

    امریکی عدالت کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکی خبر ایجنسی پر عائد پابندی ہٹانے اور صدارتی تقریبات تک خبر ایجنسی کے نمائندوں کی رسائی کو بحال کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے وفاقی جج نے وائٹ ہاؤس کوحکم جاری کیا ہے کہ حکومت کو کسی میڈیا ادارے کو ان کے نظریات کی بنیاد پر پابندی لگانے کا حق حاصل نہیں ہے۔

    امریکی عدالت نے حکومتی فیصلے کو امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم آزادی اظہار اور پریس کی آزادی کی ضمانت دیتی ہے۔ جس کے باعث اس حکم کا معطل کررہے ہیں۔

    جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 5 دن کی مہلت دے دی تاکہ وہ جواب دے یا اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرے۔

    واضح رہے کہ خلیجِ میکسیکو کا نام بدل کر خلیجِ امریکا نہ لکھنے پر وائٹ ہاؤس میں امریکی خبر ایجنسی کے صحافیوں اور فوٹو گرافر کو فروری کے وسط سے اوول آفس اور ایئر فورس ون پر سفر کرنے سے غیر معینہ مدت تک روک دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم مڈ ٹرم الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پورے امریکا میں مڈ ٹرم الیکشن کے لیے انتخابی مہم کی نگرانی کریں گے، انھوں نے کہا ڈیموکریٹس کے مقابلے ریپبلکن پارٹی کی پوزیشن بہت بہتر ہے، کانگریس میں اگلی بار ڈیموکریٹس پر 100 سے زائد نشستوں کی برتری حاصل کریں گے۔

    صدر امریکا نے کہا کہ ڈیموکریٹس پر عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، انھوں نے ٹیرف کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ امریکیوں پر جو بڑے پیمانے پر درآمدی ٹیکس عائد کر رہے ہیں، وہ اگلے سال کے وسط مدتی انتخابات میں ان کی ریپبلکن پارٹی کے لیے زبردست فتح کا باعث بنے گی۔

    کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    ایک طرف جب ماہرین اقتصادیات خبردار کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ”مجھے واقعی لگتا ہے کہ ہمیں ٹیرف کی صورت حال سے بہت مدد ملی ہے، یہ بہت اچھا ہے۔“

  • ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کے حق میں فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کو بڑا جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کے حق میں فیصلہ

    نیویارک : امریکی عدالت نے وائس آف امریکا کے حق میں فیصلہ سنادیا ، عدالتی فیصلےکہ بعد ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک کی وفاقی عدالت کے جج جیمز پال نے ٹرمپ انتظامیہ کو وائس آف امریکا کے بارہ سو سے زائد صحافی، انجیئنرز اور دیگر عملے کو برطرف کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے آٹھ دہائیوں سے چلنےوالی بین الاقوامی نیوز سروس کے ختم کرنے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو غیر قانونی اور من گھڑت فیصلہ سازی کا کیس قرار دیکر مسترد کردیا۔

    عدالتی فیصلےکہ بعدوائس آف امریکہ ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    مزید پڑھیں : وائس آف امریکا کو کیوں بند کیا گیا ؟ امریکی محکمہ خارجہ نے بتادیا

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے وائس آف امریکہ (VOA) سمیت سات وفاقی اداروں کے سائز کو کم کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے کئی ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔

    ملازمین کو بھیجے گئے سرکاری ای میل میں ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اپنے شناختی کارڈ، پریس پاس اور دیگر سرکاری املاک واپس کریں اور جب تک مزید اطلاع نہ دی جائے، دفاتر میں داخل نہ ہوں۔

    بعد ازاں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا تھا کہ صدرٹرمپ وفاقی بیورو کریسی کو کم کرنے کے لیے منتخب ہوئے ہیں، وائس آف امریکا کو بند کرنے کا فیصلہ دھوکہ دہی اور بدانتظامی کے بارے میں ہے، ایسے سخت فیصلے کرنےپڑتے ہیں۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی صحافی کو اپنے ملک میں خطرات کا سامنا ہے تووہ سیاسی پناہ کیلئے درخواست دےسکتا ہے۔

  • امریکی عدالت میں محمود خلیل کی ملک بدری روکنے کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد

    امریکی عدالت میں محمود خلیل کی ملک بدری روکنے کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد

    امریکا کی عدالت میں محمود خلیل کی ملک بدری روکنے کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دیا تھا جسے عدالت نے روک دیا تھا، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عدالتی حکم کو چیلنج کیا گیا جسے آج مسترد کردیا گیا۔

    جج جیسی فرمین نے کہا کہ فلسطینی حقوق کے علمبردار کی ملک بدری کی کوشش غیرمعمولی ہے، خلیل کی درخواست کے خلاف عدالتی نظرثانی کی قانونی درخواست کو آگے بڑھنا چاہیے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ خلیل کی دلیل ہے کہ ملک بدری کی کوشش آزادی اظہار پر کی جارہی ہے۔

    جج جیسی فرمین نے کہا کہ امریکی آئین تمام شہروں کو مکمل آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے، کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ اور قانونی مستقل رہائشی محمود خلیل کو ملک بدر کیا جارہا ہے۔

    محمود خلیل نے امریکا میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہروں کی قیادت کی تھی۔

  • یو ایس ایڈ کا خاتمہ ،  ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا

    یو ایس ایڈ کا خاتمہ ، ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا

    واشنگٹن: امریکی عدالت نے ایلون مسک کو یوایس ایڈ کیخلاف مزید کسی ایکشن سے روک دیا اور حکم دیا کہ یوایس ایڈ کے ملازمین کی دفاترتک رسائی فوری بحال کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کیلئے ایک اور دھچکا سامنے آیا ، امریکی عدالت نے یوایس ایڈ کے خاتمے کا معاملہ مشکوک قرار دے دیا۔

    وفاقی جج نے یوایس ایڈ کے خاتمے کیخلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ایلون مسک کو یوایس ایڈکیخلاف مزید کسی ایکشن سے روک دیا گیا۔

    وفاقی جج نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نےیوایس ایڈ بند کرکے ممکنہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی، ملازمین کی دفاترتک رسائی فوری بحال کی جائے۔

    ،وفاقی جج کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ارکان کانگریس کو فیصلہ کے آئینی اختیار سے محروم کیا، کانگریس کے بنائے گئے ادارے سے متعلق اختیار ایوان کے ارکان کے پاس ہے، ایلون مسک صدارتی مشیرہیں ان کے پاس ادارہ بند کرنے کا اختیار نہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدرٹرمپ نے حکم امتناع کی منسوخی کیلئے اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بددیانت جج ہمارے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔

    خیال رہے وفاقی جج تھیوڈور چوانگ کو اوباما دور میں وفاقی عدالت کا جج مقرر کیا گیا تھا۔

  • عدالت کا زخمی ہونیوالے ڈیلیوری بوائے کو 13 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

    عدالت کا زخمی ہونیوالے ڈیلیوری بوائے کو 13 ارب روپے ادا کرنے کا حکم

    عدالت نے جُھلس کر زخمی ہونے والے ڈیلیوری بوائے کو 13 ارب 90 کروڑ روپے کے قریب خطیر رقم ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب سے ملٹی نیشنل کافی کمپنی اسٹاربکس کو پانچ کروڑ ڈالرز (تقریباً 13 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے) بطور ہرجانہ ڈیلیوری بوائے کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے، رائیڈر کافی کی وجہ سے جھلس کر بری طرح زخمی ہوا تھا۔

    عدالت نے فیصلہ سنایا کہ یہ رقم مائیکل گارشیا نامی ڈیلیوری بوائے کو ادا کی جائے گی جو اسٹاربکس کا فوڈ پیکج پہنچاتے وقت ایک گرم مشروب گرنے کے باعث جھلس گیا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حادثہ آٹھ فروری 2020 کو اس وقت پیش آیا تھا جب مائیکل گارشیا نے لاس اینجلس میں ایک سٹاربکس ڈرائیو تھرو سے آرڈر اٹھایا تھا۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق حادثہ اس وجہ سے پیش آیا کہ اسٹاربکس کی آٹومیٹک کافی مشین گرم مشروبات کو کنستر میں اچھی طرح سے پیک کرنے میں ناکام رہی۔

    مائیکل گارشیا کا جسم اس حادثے کی وجہ سے تیسرے درجے تک جل گیا تھا، ان کا اعصابی نظام بری طرح سے متاثر ہوا تھا اور جسم کو کافی نقصان پہنچا تھا۔

    مائیکل گارشیا کے وکیل مائیکل پارکر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ میرے مؤکل کو تین مشروبات پر مشتمل ایک پارسل دیا گیا تھا لیکن ایک گرم مشروب ٹھیک سے نہیں رکھا گیا، یہ گارشیا کی گود میں گر گیا اور ان کے جسم کو کافی نقصان پہنچا۔

    ’گارشیا کےلیے جسمانی اور جذباتی طور پر یہ زخم تباہ کن تھے، اس حادثے کی وجہ سے نوجوان کی زندگی کے معیار پر بہت گہرا اثر پڑا ‘۔
    جیوری نے مائیکل گارشیا کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور جسمانی تکلیف، ذہنی دباؤ اور طویل المدتی معذوری کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی کو بھاری ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    کافی کمپنی اسٹاربکس نے جیوری کے فیصلے سے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے اعلٰی عدالت میں اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    ترجمان اسٹار بکس نے کہا کہ ’ہم مسٹر گارشیا کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں لیکن ہم جیوری کے اس فیصلے سے متفق نہیں کہ یہ ہماری غلطی تھی اور ہمیں دی گئی ہرجانے کی رقم ضرورت سے زیادہ لگتی ہے۔‘