Tag: امریکی فورسز

  • امریکا میں نئی زندگی شروع کرنے کے لیے افغانوں کی پہلی فلائٹ امریکا پہنچ گئی

    امریکا میں نئی زندگی شروع کرنے کے لیے افغانوں کی پہلی فلائٹ امریکا پہنچ گئی

    واشنگٹن: افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں پر مشتمل پہلی فلائٹ امریکا پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کی امریکا منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے افغان ترجمانوں اور دیگر کے انخلا کی پہلی پرواز واشنگٹن کے ڈولس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچ گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایئرلائن نے، جس میں 221 افغان سوار تھے، بشمول 57 بچے اور 15 نوزائیدہ، جمعے کو علی الصبح ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔

    وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکا پہنچنے والے افغان پہلے مرحلے میں شامل ان ڈھائی ہزار افغانوں میں سے ہیں، جنھیں امریکا منتقل کیا جانا تھا، ان میں 700 اصل درخواست گزار ہیں جب کہ باقی ان کے خاندانوں کے افراد ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق اس گروپ میں شامل تمام افراد کو خصوصی امیگرنٹ ویزے کے لیے اجازت دی گئی تھی، اور ان سب کے بیک گراؤنڈ کی بھی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    امریکی رہنمائی میں ناٹو فورسز کے ساتھ کام کرنے والے اکثر افغانوں کو طالبان کی جانب سے انتقامی حملوں کا خوف لاحق تھا، انھیں بھی امریکی فوجیوں کے ساتھ اگست کے اختتام تک افغان سرزمین چھوڑنے کے لیے شیڈول کیا گیا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو امریکا پہنچنے والی فلائٹ کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک اہم سنگ میل ہے، ہم ہزاروں افغان شہریوں سے اپنے وعدے کو پورا کررہے ہیں، جنھوں نے افغانستان میں گزشتہ 20 برسوں میں امریکی فوجیوں اور سفارت کاروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر خدمات انجام دیں۔

    بائیڈن نے کہا یہ پہلے افغان اس لیے براہ راست امریکا پہنچے ہیں، کیوں کہ امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی، ہوم لینڈ سیکیورٹی اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ان کے بیک گراؤنڈ کو اچھی طرح سے چیک کر لیا تھا اور ان کی مکمل سیکیورٹی اسکریننگ کی گئی تھی۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ افغان شہری اب ریاست ورجینیا کے شہر فورٹ لی میں اپنے ویزے درخواستوں اور درکار طبی جانچ کے لیے حتمی مراحل مکمل کریں گے، اس کے بعد یہ ریاست ہائے متحدہ امریکا میں اپنی نئی زندگیاں شروع کر سکیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا ان افغان خاندانوں کو ملک بھر میں آباد کرنے کے لیے یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ساتھ شراکت کر رہا ہے۔

    ادھر افغانستان کے دارالحکومت کابل سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سفارت خانہ افغان شہریوں کے انخلا کے سلسلے میں نہایت راز داری سے کام لے رہا ہے۔

  • امریکی صدر جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے، وائٹ ہاؤس

    امریکی صدر جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے، وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد افغانستان سے 4 ہزار امریکی فورسز کے انخلا کا اعلان کریں گے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں 12 ہزار سے 13 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے آغاز میں ہی اپنے مشیروں پر واضح کر دیا تھا کہ وہ نومبر 2020 کے انتخابات تک افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلا لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی گزشتہ ہفتے واشنگٹن سے کابل پہنچے تھے اور صدر اشرف غنی سے خصوصی ملاقات کی تھی کابل کے بعد زلمے خلیل زاد قطر پہنچے جہاں انہوں نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں افغان امن مذاکرات حتمی معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے کابل میں طالبان کے ایک حملے میں امریکی فوج کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر نے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور طالبان کے درمیان بیک ٹو ڈور رابطہ اس وقت شروع ہوا جب طالبان رہنماؤں کی جیل سے رہائی کے بدلے میں امریکی پروفیسر کی بازیابی عمل میں لائی گئی تھی۔

  • امریکی و افغان فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

    امریکی و افغان فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ

    نیویارک: افغانستان میں پہلی دفعہ طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کے مقابلے میں امریکی اور افغان فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ رواں برس کے پہلے تین ماہ میں افغان سیکیورٹی فورسز اور ان کے بین الاقوامی اتحادیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد طالبان کے حملوں میں مارے جانے والے شہریوں سے زیادہ ہے۔

    رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان اور اس کے بین الاقوامی اتحادیوں کی فورسز کے حملوں میں 305 عام شہری مارے گئے جبکہ طالبان حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 227 تھی۔

    مزید پڑھیں: کابل: امریکی فضائی حملہ، ملا عبدالمنان سمیت 29 طالبان ہلاک

    اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ افغان فوج اور بین الاقوامی فورسز کی کارروائیوں میں زیادہ تر ہلاکتیں فضائی حملوں میں ہوئیں۔

    افغانستان میں مجموعی طور پر شہریوں کی اموات میں کمی آئی ہے لیکن ملکی و غیرملکی فورسز کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش برقرار ہے۔

    افغانستان میں یکم جنوری سے 31 مارچ تک 581 شہری ہلاک اور 1192 زخمی ہوئے جن میں 150 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ نے افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکت کے اعدادو شمار 2009 میں اکٹھے کرنا شروع کردئیے تھے جس کے بعد سے عالمی ادارہ وقفے وقفے سے اپنی رپورٹ جاری کرتا رہتا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2009 سے اب تک افغانستان میں 75 ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔