Tag: امریکی فیصلے

  • ترکی اور قطر نے پاسداران انقلاب دہشت گرد قرار دینے کے امریکی فیصلے کو مسترد کردیا

    ترکی اور قطر نے پاسداران انقلاب دہشت گرد قرار دینے کے امریکی فیصلے کو مسترد کردیا

    دوحہ : قطر اور ترکی نے امریکی کی جانب سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دئیے جانے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے جس کے بعد بحرین تمام متعدد عرب ممالک نے امریکا کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم قطر اور ترکی نے امریکی کو مسترد کردیا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران پر دباؤ اور پابندیاں بڑھانے کےلیے یک طرفہ فیصلہ کیا ہے۔

    ترک اور قطری وزیر وزراء خارجہ نے مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایرانی پاسداران انقلاب کی شام میں مداخلت کی حمایت نہیں کرتے لیکن کسی بھی ملک کو کسی دوسرے ملک کی مسلح افواج کو دہشت گرد قرار دینے کا حق نہیں ہے‘۔

    قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آلثانی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کا سپاہ پاسداران کو عالمی دہشت گرد قرار دینا یک طرفہ فیصلہ ہے، امریکا ایسے فیصلوں سے دنیا کی کوئی خدمت نہیں کررہا۔

    قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی افواج کے رویے یا کسی بھی ملک کے فوج کے رویے پابندیاں لگانے سے حل نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا پاسداران انقلاب ریاستی آلہ کار کے طور پر دہشت گردی کے فروغ میں فعال کردار ادا کررہی ہے، پہلی بار امریکا نے کسی دوسرے ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے اپنے دہشت گردانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پاسداران انقلاب کو شام، لبنان، یمن اور لیبیا میں استعمال کیا جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکہ نے ’’ایرانی پاسداران انقلاب‘‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے نےعلیحدگی کے بعد ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل گشیدگی میں‌ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب گزشتہ روز ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ایران نے بھی امریکی اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا افواج کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔

  • عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    تیونس سٹی : عرب رہ نماؤں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک امریکا کی تقلید میں گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے دارالحکومت تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ 30ویں سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عرب قائدین گولان کی چوٹیوں پر امریکا کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے۔

    حتمی اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عرب ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا ایک مسودہ پیش کریں گے اور عالمی عدالتِ انصاف سے بھی امریکا کی جانب سے گولان پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کے غیرقانونی اور غلط ہونے کے بارے میں رائے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    عرب لیڈروں نے نان عرب ایران کو دعوت دی ہے کہ وہ اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر عرب ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرے اور دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ عرب ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان باہمی تعاون اور اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر تعلقات استوار ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیونس میں اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں عرب لیگ کے آیندہ سربراہ اجلاس کے میزبان ملک کا نام نہیں بتایا گیا۔

    عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا ہے اور ان کے اس فیصلے کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    اس سے قبل سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ نے سعودی عرب کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الجزائر اور سوڈان کے سربراہان ریاست یا حکومت نے شرکت نہیں کی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ شام کی نشست بھی خالی رہی ہے۔

    اجلاس میں یمن میں جاری جنگ، فلسطین، اسرائیل تنازع اور شام کی عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے تاہم عرب لیگ کا کہنا کہ ابھی تک شام کی رکنیت کی بحالی کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔

    عرب لیگ نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے 2011ء کے اوائل میں پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت سے دوبارہ سلسلہ جنبانی شروع کردیا ہے اور اب شام کی عرب بلاک میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔