Tag: امریکی محکمہ انصاف

  • داعش کمانڈر شریف اللہ کے ایف بی آئی حکام کے سامنے سنسنی خیز انکشافات

    داعش کمانڈر شریف اللہ کے ایف بی آئی حکام کے سامنے سنسنی خیز انکشافات

    واشنگٹں : سینئر داعش کمانڈر اور افغان شہری شریف اللہ عرف جعفر کے سسنی خیز انکشافات سامنے آئے ، جس میں کابل حملے ، کینیڈین سفارتخانے پر خودکش حملے اور ماسکو کرکس سٹی ہال حملے میں مدد کا اعتراف کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سینئر داعش کمانڈر اور افغان شہری شریف اللہ عرف جعفر نے ایف بی آئی حکام کے سامنے کابل حملے میں مدد کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    امریکی محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے گرفتار چارحملہ آوروں میں دو کی شناخت بھی کرلی۔

    امریکی محکمہ انصاف نے کہا داعش کمانڈر نے دو مارچ کو ایف بی آئی ایجنٹوں کے سامنے تسلیم کیا کہ وہ سن 2000 میں داعش میں بھرتی ہوا اور 2019 سے افغانستان کی جیل میں تھا۔

    داعش کمانڈر کا کہنا تھا کہ کابل حملے سے دو ہفتے پہلے رہا ہوا، داعش نے اسے موٹر سائیکل دی اور ٹیلی فون خریدنے کیلئے رقم دی ساتھ ہی دیگر دہشت گردوں سے رابطوں کیلئے صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی ہدایت کی۔

    امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ شریف اللہ نے ایک حملہ آور کو کابل ایئرپورٹ کا رستہ دکھایا تھا اور دیگر دہشت گردوں کو بتایا راستہ صاف ہے اور خود کش بمبار کو پہچانا نہیں جاسکے گا۔

    داعش کمانڈر نے داعش حملوں میں معاونت فراہم کرنے کا بھی اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2016 میں کینیڈین سفارتخانے پر خودکش حملے اور 22 مارچ سن 2024 ماسکو کے قریب کرکس سٹی ہال پر حملے میں بھی تعاون کیا۔

    داعش کمانڈرنے حملہ کرنے والوں کو اسلحہ استعمال کرنے کی تربیت دینے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

  • امریکہ کا ’را کے ایجنٹ‘ کیخلاف بڑا فیصلہ، ملزم کا پوسٹر جاری

    امریکہ کا ’را کے ایجنٹ‘ کیخلاف بڑا فیصلہ، ملزم کا پوسٹر جاری

    امریکی محکمہ انصاف نے امریکی شہری کے ‌قتل کی سازش کے الزام میں بھارت کی خفیہ ایجنسی’را‘ کے ایک ایجنٹ کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آئی نے بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگ ’را‘ کے اہلکار کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے وکاش یادو کا پوسٹر جاری کیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے پہلی بار اس طرح کا غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے نہ صرف اس ایجنٹ کا نام اور دفتر کے ایڈریس کی تفصیلات جاری کی ہیں بلکہ اس کی تصویر بھی شائع کی۔

    امریکی محکمہ انصاف نے بھارتی ایجنٹ وکاش یادو پر گزشتہ روز فرد جرم عائد کی تھی، گرپتونت سنگھ پنوں کی قاتلانہ سازش میں بھارتی شہری نکھل گپتا امریکی حراست میں ہے۔

    ڈائریکٹر ایف بی آئی کرسٹوفر رے کا کہنا ہے کہ نکھل گپتا اور وکاش یادو امریکی شہری کی قاتلانہ سازش میں ملوث ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی اپنی سرزمین پر اس طرح کے پر تشدد واقعات برداشت نہیں کرے گی،

    علاوہ ازیں کینیڈا نے بھی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث را ایجنٹ کے شناخت جاری کر دی ہے، کینیڈین حکومت کا کہنا ہے کہ را ایجنٹ پون کمار رائے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ابھی تک اس ایجنٹ کا نام مخفی رکھا تھا اور عدالت میں داخل کی گئی ایک فرد جرم کی درخواست میں اسے صرف بھارتی حکومت کا ایک ملازم بتایا گیا تھا اور اس کا نام کوڈ میں ’سی سی 1‘ کے طور پر بتایا گیا تھا۔

    یہ وارنٹ ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب بھارت کی تفتیشی ٹیم اس معاملے میں امریکی تفتیش کاروں سے اشتراک کے لیے واشنگٹن کے دورے پر ہے۔

    بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے گزشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اس معاملے میں امریکہ نے بھارتی حکومت کے جس ملازم کا نام لیا اب وہ سرکاری ملازم نہیں ہے۔

    ترجمان کا اشارہ را کے اس مبینہ ایجنٹ کی طرف تھا جسے چند ہفتے قبل خفیہ ایجنسی سے ہٹا دیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس کی شناخت یا محکمہ وغیرہ ظاہر نہیں کیا۔

  • امریکی محکمہ انصاف نے ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

    امریکی محکمہ انصاف نے ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ انصاف نے میکسیکو کی سرحدی رکاوٹ پر ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے ریوگرانڈے میں فلوٹینگ بیریئر لگانے پر امریکی محکمہ انصاف نے پیر کو امریکی ریاست ٹیکساس کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے تیرتے پیپوں (فلوٹینگ بیریئرز) کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے، ریاست ٹیکساس کے حکام نے میکسیکو سے تارکینِ وطن کی آمد کو روکنے کے لیے گزشتہ ہفتے یہ بیریئر ایگل پاس پر دریا کے بیچوں بیچ لگائے ہیں۔

    ٹیکساس کے ریپبلیکن گورنر گریگ ایبَٹ نے اسے آپریشن لون اسٹار کا نام دیا ہے، گریگ ایبٹ نے ایک ہزار فٹ تک پھیلی اس رکاوٹ کو رضاکارانہ طور پر ہٹانے کی اپیل مسترد کر دی تھی، جس کے بعد یہ مقدمہ دائر کیا گیا۔

    ایسوسی ایٹ اٹارنی جنرل وینیتا گپتا نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیکساس نے مطلوبہ وفاقی اجازت حاصل کیے بغیر ریو گرانڈے میں رکاوٹیں لگا کر وفاقی قانون کی خلاف ورزی کی ہے، یہ تیرتی رکاوٹ نیویگیشن اور عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہے۔

  • کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی عدالت کے جج نے سابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کی آمدہ کتاب کے حوالے سے دائر کیس کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کتاب کی اشاعت رکوانا اب بہت مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کی شایع ہونے جا رہی کتاب رکوانے کے لیے ڈسٹرکٹ کورٹ میں محکمہ انصاف کی جانب سے جان بولٹن کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے سابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کی کتاب آئندہ منگل کو فروخت کے لیے پیش کی جائے گی، محکمہ انصاف کے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جان بولٹن نے حساس معلومات شائع نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جان بولٹن کی ذمہ داری ہے کہ وہ کتاب کی کاپیاں واپس منگوائیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومتی حساس معاملات کو عام نہیں کیا جا سکتا، اس لیے کتاب کی اشاعت کو فوری طور پر رکوایا جائے۔

    ٹرمپ نے انتخاب میں کامیابی کیلئے چین سے مدد مانگی، سابق مشیر نے بھانڈا پھوڑ دیا

    سرکاری وکیل کا مؤقف سننے کے بعد جج روئس لیم برتھ نے اپنے ریمارکس میں کہا کیا کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے کافی دیر نہیں ہو گئی، مشکل لگتا ہے کہ کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے میں کوئی فیصلہ کر سکوں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ جان بولٹن اپنے پبلشر اور ڈسٹری بیوٹرز سے رابطہ کر کے کتاب کی اشاعت رکوا سکتے ہیں۔

    عدالت میں جان بولٹن کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ کتاب کے حوالے سے معاہدے کی پاسداری کی گئی ہے، اور کتاب میں کوئی حساس معلومات نہیں، اس لیے کتاب کی اشاعت کے خلاف محکمہ انصاف کی درخواست رد کی جائے۔

    جان بولٹن کے وکیل نے کہا کہ اب تو کتاب کی ہزاروں کاپیاں دنیا بھر میں پہنچ بھی چکی ہیں۔ دریں اثنا، درخواست پر دلائل 2 گھنٹے تک جاری رہے تاہم جج کوئی فیصلہ نہ کر سکے، انھوں نے کہا کہ وہ محکمہ انصاف کی جانب سے مزید تفصیلات کا انتظار کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی محکمہ انصاف کا مؤقف ہے کہ جان بولٹن نے کتاب کی اشاعت کے لیے باضابطہ منظوری نہیں لی ہے، اور کتاب میں اب بھی حساس تفاصیل درج ہیں جو امریکی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، تاہم کیس عدالت میں جانے کے بعد جان بولٹن اور امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان تصادم اب لگتا ہے کہ آزادی اظہار کی جنگ میں بدل گئی ہے۔

  • نائن الیون حملے میں مبینہ سعودی شخص کے نام کا جلد بتایا جائے گا، امریکی محکمہ انصاف

    نائن الیون حملے میں مبینہ سعودی شخص کے نام کا جلد بتایا جائے گا، امریکی محکمہ انصاف

    نیویارک (ویب ڈیسک) امریکہ کے محکمہ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ نائن الیون حملوں میں ملوث مبینہ سعودی شخص کے نام کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت میں 11 ستمبر 2001 کے حملوں میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت ہورہی ہے۔

    نیو یارک میں جمعرات کو ان درخواستوں کی سماعت کے دوران امریکی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل ولیم بار نے طے کیا تھا کہ وہ ریاستی راز افشاں نہیں کریں گے اور حملوں میں ملوث شخص کا نام صرف متعلقہ وکلا کو بتائیں گے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نائن الیون حملوں میں ملوث شخص کا نام سامنے لانے کے اعلان کے بعد واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے نے اس پر مؤقف دینے سے گریز کیا ہے۔

    سعودی حکومت کی طرف سے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی جاتی رہی ہے۔ یاد رہے کہ نائن الیون حملوں میں سعودی عرب کے ملوث ہونے سے متعلق کیس 2003 میں دائر کیا گیا تھا اور یہ کیس اس وقت شہ سرخیوں میں آیا جب کانگریس نے دہشت گردی میں ملوث غیر ملکی حکومتوں کے خلاف قانونی کارروائی آسان کرنے سے متعلق نیا قانون بنایا تھا۔

    اس کیس کے مدعی امریکی تفتیشی ادارے (ایف بی آئی) کی 2012 کی رپورٹ میں سے وہ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں جس میں دو سعودی شخصیات کے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کا ذکر ہے۔

    ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی دو سعودی عہدیداروں عمر البیومی اور فہد التمیری سے تحقیقات کررہی ہے اور رپورٹ میں ایک تیسرے بے نامی شخص کے بھی ملوث ہونے کے ثبوت دستیاب ہیں۔ جس نے مذکورہ سعودی عہدیداروں کو ہائی جیکرز کی مدد کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • امریکہ کا حزب اللہ کے2 رہنماؤں کی گرفتاری پر12ملین ڈالرزانعام کا اعلان

    امریکہ کا حزب اللہ کے2 رہنماؤں کی گرفتاری پر12ملین ڈالرزانعام کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ انصاف نے حزب اللہ کے 2 رہنماؤں کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے پر 12 ملین ڈالرز کا انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے حزب اللہ کے رہنما طلال ہمایا کی گرفتاری میں مدد دینے پر7ملین ڈالرزجبکہ فواد شکر کی اطلاع دینے والےکے لیے 5 ملین ڈالرزانعام کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکے حزب اللہ کے دونوں رہنماؤں کے بارے میں اطلاع دینے والے کا نام صیغہ رازمیں رکھاجائےگا،ان سے متعلق قریبی امریکی سفارت خانے کو اطلاع دیں۔

    امریکہ محکمہ انصاف کے مطابق حزب اللہ کو اپریل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر خودکش دھماکوں سمیت امریکیوں کے خلاف متعدد دہشت گردی کے حملوں میں ملوث پایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 26 کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے لبنان اقوام متحدہ کے فورسز کمانڈر میجرجنرل مائیکل بیری کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے خفیہ طور پر لبانی ملیشیا حزب اللہ کو مسلح کرنے کے عمل سے چشم پوشی کی۔


    شام میں‌ حملہ حزب اللہ کا اہم کمانڈر ہلاک


    واضح رہے کہ گزشتہ سال 14 مئی کو دمشق ائیرپورٹ کے قریب حزب اللہ کے مرکز پر اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس میں حزب اللہ کا اہم کمانڈر مصطفیٰ بدرالدین ہلاک ہوگیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔