Tag: امریکی محکمہ خارجہ

  • افغانستان میں جنگ بندی میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے: امریکی محکمہ خارجہ

    افغانستان میں جنگ بندی میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے: امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ بندی اور تشدد میں کمی پر پاکستان کا کردار اہم ہے، اس سلسلے میں زلمے خلیل زاد نے دورہ کر کے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے افغانستان کے لیے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کے دورۂ پاکستان پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ انٹرا افغان مذاکرات اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششیں اہم ہیں، خطے میں بہتر سیکورٹی اور معیشت امن کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہے، امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں امن کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

    تازہ ترین:  بگرام ایئربیس پر حملہ: امریکا اور طالبان کے مذاکرات پھر تعطل کا شکار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے لیے خصوصی امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، انھوں نے پاکستان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستانی حکومتی اراکین سے ملاقاتیں کیں۔

    ادھر امریکا نے تین دن قبل امریکی فضائیہ کے زیر استعمال بگرام ہوائی اڈے پر حملے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ایک بار پھر ملتوی کر دیے ہیں، طالبان اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں، حملے میں دو افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔

    زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ طالبان کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے اس حملے پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کو بہر صورت دکھانا ہوگا کہ وہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔

  • زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحا جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے لیے دوحا، قطر جائیں گے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے، ادھر افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں اہم ملاقات کی ہے، جس میں افغان امن عمل اور مذاکرات کی بحالی سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی۔ ترجمان نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید جا رہے تھے اور معاہدہ مکمل ہو چکا تھا، فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • نومبر میں کرتارپور راہداری کے باقاعدہ کھلنے کے منتظر ہیں ،امریکی محکمہ خارجہ

    نومبر میں کرتارپور راہداری کے باقاعدہ کھلنے کے منتظر ہیں ،امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ نے کرتارپورراہداری کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نومبرمیں راہداری کے باضابطہ کھلنے کے منتظر ہیں، پڑوسیوں کے درمیان عوامی رابطوں کا بننا اچھی خبرہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ساؤتھ اورسینڑل ایشیا بیورو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کرتارپورراہداری کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کرتارپورراہداری کھلنے سے سکھ یاتری گردوارہ کرتارپورصاحب کا دورہ کرسکیں گے، نومبر میں راہداری کے باضابطہ کھلنے کے منتظرہیں، پڑوسیوں کے درمیان عوامی رابطوں کا بننا اچھی خبر ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور رہداری کے معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے ، ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ آج بڑی خوشی کا دن ہے ، وزیراعظم کے وعدے کے مطابق آج معاہدہ پر دستخط کردئیے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اور بھارت نے راہداری معاہدے پر دستخط کردیے

    ان کا کہنا تھا بھارت سے معاہدہ کرنا آسان نہیں تھا لیکن پاکستان کے تمام محکموں نے بھرپورمدد کی، معاہدہ دین اسلام کی دیگر مذاہب سے احترام کی تعلیمات پر مبنی خارجہ پالیسی کامظہر ہے، وزیراعظم عمران خان کرتارپور راہداری کا باضابطہ افتتاح نو نومبر کو کریں گے۔

    ترجمان دفترخارجہ نے بتایا تھا کہ معاہدے کے تحت روز5ہزارسکھ یاتری کرتارپورآسکیں گے اور بغیرویزاگوردوارہ کرتار پور جاسکیں گے ، صبح سے شام تک روزانہ زائرین کو سہولیات فراہم کریں گے 20 ڈالر سروس چارجز لیے جائیں گے۔

    سکھ یاتری صرف گوردوارہ تک جائیں گے اورواپس آئیں گے، بھارت یاتریوں کی فہرست 10دن پہلے پاکستان کو دے گا، کرتار پور کاریڈور سے متعلق انتظامات مکمل ہیں، دستخط کے ساتھ ہی معاہدہ بھی سب کے سامنے لایا جائے گا۔

  • امریکا کا مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار

    امریکا کا مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار

    واشنگٹن: امریکا نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں، نطربندیوں پر تشویش ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان، بھارت ایل او سی پر امن و امان برقرار رکھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ متنازعہ علاقہ ہے، بطور فریق پاکستان اس غیرقانونی اقدام کے خلاف ہرممکن قدم اٹھائے گا۔

  • امریکا کا پاک بھارت کرتارپور راہداری منصوبے کا خیرمقدم

    امریکا کا پاک بھارت کرتارپور راہداری منصوبے کا خیرمقدم

    واشنگٹن: امریکا نے کرتارپور راہداری منصوبے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مورگن آرٹیگس نے پریس بریفنگ کے دوران پاک بھارت کرتارپور راہداری منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ یقیناً ایک اچھی خبر ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا ایسے تمام اقدامات کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے جو پاکستان اور بھارت کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لائے۔

    مورگن آرٹیگس کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے وزیراعظم عمران خان وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، اس دوران افغان خاتون صحافی نے پاکستان مخالف سوال کی کوشش کی، مطلب کا جواب نہ ملنے پر خاتون صحافی کانفرنس ہال سے باہر چلی گئی۔

    مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کی تصدیق کردی

    واضح رہے کہ چند روز قبل ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وزیراعظم عمران خان کا 22 جولائی کو وائٹ ہاؤس آمد پر خیرمقدم کریں گے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورے میں پاک امریکا تعاون کی مزید مضبوطی پر توجہ مرکوز ہوگی، پاک امریکا تعاون کا مقصد خطے میں امن و استحکام اور معاشی خوشحالی لانا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان انسداد دہشت گردی، دفاع، توانائی اور تجارت سے متعلق امور پر بات چیت ہوگی۔

  • بھارت میں لوگوں کوزبردستی ہندومذہب اختیارکرنےپرمجبورکیا جارہاہے، امریکی رپورٹ

    بھارت میں لوگوں کوزبردستی ہندومذہب اختیارکرنےپرمجبورکیا جارہاہے، امریکی رپورٹ

    نیویارک : امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ نے بھارت کی نام نہادجمہوریت کا مکروہ چہرہ دکھا دیا، رپورٹ میں کہا گیا بھارت میں مذہبی بنیادوں پر حملے ہوتے ہیں ، لوگوں کو زبردستی ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، بی جے پی بھارت کو ہندو اسٹیٹ بنانا چاہتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی انتظامیہ نے مذہبی آزادی سے متعلق 2019ء کی رپورٹ جاری کردی ، جس میں ریاستی سرپرستی میں بھارت میں ہندو شدت پسندی "سیفرون ٹیررازم”بے نقاب کی گئی ہے۔

    یہ رپورٹ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی بھارت آمد سے صرف ایک روز پہلے جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے چیدہ نکات کے مطابق انتہا پسند ہندو گروہ تشدد ، جبر اور زبردستی سے "گیروی انڈیا”بنا رہے ہیں ، گیروی ذہنیت کے حامل گروہ دلت ہندؤ اور اقلیتوں کو ہراساں کررہے ہیں ، بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات میں نوگنا اضافہ ہوا، حکومت ہر سطح پر ایسے اقدامات کررہی ہے ، جس سے مسلمانوں کے ادارے، مذہبی رسوم ورواج متاثرہوں۔

    امریکی انتظامیہ میں کہا گیا بھارت میں مذہبی بنیادوں پرحملے کیے جاتے ہیں۔گئورکھشا کے نام پرہجوم کھلےعام مسلمانوں پرتشدد کرتا ہے، مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزتقاریرکی جاتی ہیں ، حکام ان واقعات کوروکنےمیں مکمل طورپر ناکام ہیں

    رپورٹ کے مطابق بھارت کی ایک تہائی ریاستی حکومتوں نے گائے کی ذبح پر پابندی عائد کررکھی ہے ، جس کی بنیاد پر گائے ذبحہ کرنے کی جھوٹی اطلاع پر بھی مسلمانوں کو سرعام تشدد کرکے قتل کرنے کے واقعات بڑھے ہیں۔ دودھ ، دہی ، چمڑے اور گوشت کے کاروبار کے وابستہ افراد پر تشدد کیا گیا، گذشتہ سال 10افراد ان وجوہات پر جان سے مار دیئے گئے۔

    امریکی رپورٹ میں کہا گیا مسلمانوں سمیت اقلیتوں کی زبردستی مذہب کی تبدیلی کی تقاریب ہورہی ہیں ، غیر ہندوؤں کو "گھر واپسی "نامی تقاریب منعقد کرکے زبردستی ہندو بنایا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا مسلمانوں کےناموں والےشہروں اورجگہوں کے نام تبدیل کیےجا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کےتاریخی سماجی کردار کومٹایا جاسکے، بی جےپی بھارت کوہندواسٹیٹ بنانا چاہتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت کی دس ریاستوں میں اقلیتوں کیلئے حالات بد تر ہوچکے ہیں ، جن میں بدترین ریاستوں میں اتر پردیش ، آندھرا پردیش ، بہار ، چھتیش گڑھ ، گجرات ، اڑیسہ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر اور راجھستان شامل ہیں ، حکمران بی جے پی سے وابستہ سیاسی لیڈر پورے بھارت میں کھلے عام "ہندؤ”تا کا پرچار کرتے پھر رہے ہیں ۔

    رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی سرپرستی میں گذشتہ 2سال سے مذہبی دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے ، مودی حکومت نے گذشتہ دور میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی ، مودی حکومت کا مستقبل میں بھی توجہ نہ دینے کا عندیہ نظر آرہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ نے بھارت کو مذہبی دہشت گردی کی فہرست میں بدترین ممالک میں شامل کررکھا ہے۔

  • امریکا نے سری لنکا میں مزید ممکنہ دہشت گرد حملوں سے خبردار کردیا

    امریکا نے سری لنکا میں مزید ممکنہ دہشت گرد حملوں سے خبردار کردیا

    واشنگٹن: امریکا نے سری لنکا میں مزید ممکنہ دہشت گردوں حملوں سے خبردار کردیا، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر بنا کسی پیشگی انتباہ کے حملے کرسکتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے سری لنکا کا سفر کرنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد جماعتیں سری لنکا میں ممکنہ حملوں کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق دہشت گردوں کے ممکنہ اہداف میں سیاحتی مقامات، ٹرانسپورٹ اسٹیشنز، تجارتی مراکز، ہوٹلز، عبادت گاہیں، ہوائی اڈے اور دیگر مقامات شامل ہیں۔

    یہ انتباہ گزشتہ روز سری لنکا میں مختلف مقامات پر گرجا گھروں اور بڑے ہوٹلوں کو دھماکوں کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کے بعد سامنے آیا۔

    مزید پڑھیں: سری لنکا دھماکے، 290 افراد ہلاک، 500 سے زائد زخمی، ملک میں کرفیو نافذ

    واضح رہے کہ سری لنکا میں ہونے والے خودکش حملوں میں 290 افراد ہلاک اور 500 کے قریب زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب سری لنکا پولیس نے میں بتایا ہے کہ دارالحکومت کولمبو کے ہوائی اڈے کے نزدیک رات گئے ملنے والے ایک دستی بم کو ناکارہ بنادیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں پولیس نے گزشتہ روز ہونے والے دھماکوں میں ملوث ہونے کی بنیاد پر 13 افراد کو حراست میں لیا ہے۔

    گرفتار افراد کو کولمبو اور اس کے قریب دو مختلف مقامات پر زیر حراست رکھا گیا ہے، یہ تمام افراد ایک ہی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں تاہم جماعت کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔

  • امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت سمیت 35 ممالک کے سفر سے خبردار کردیا

    امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت سمیت 35 ممالک کے سفر سے خبردار کردیا

    واشنگٹن: امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت سمیت 35 ممالک کے سفر سے خبردار کردیا، سفری انتباہ میں افغانستان، ترکی، چین اور ایران بھی شامل ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت سمیت 35 ممالک کے سفر سے خبردار کیا ہے، سفری انتباہ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی میں امریکی شہری جنسی تشدد، جرائم اور دہشت گردی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

    امریکی ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ امریکی شہری خیبرپختونخوا اور بلوچستان نہ جائیں، امریکا نے آزاد کشمیر اور پاک بھارت سرحد کو بھی نوگو ایریا قرار دیا ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت ممکنہ سرحدی کشیدگی کے خدشات ہیں، امریکی شہری پاک بھارت سرحدی علاقوں سے دور رہیں۔

    مزید پڑھیں: دہشت گردی کا خدشہ، امریکا کا شہروں کو یورپ نہ جانے کا انتباہ

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں، امریکی شہری پہلگام، سری نگر جیسے علاقوں میں نہ جائیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جن ممالک کے سفر سے شہریوں کو خبردار کیا ہے ان میں افغانستان، الجیریا، روس، ترکی، یمن، وینیز ویلا، کینیا، لبنان، میکسیکو، فلپائن، یوکرین، نائیجیریا عراق ودیگر شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی انتباہ ایک ایسے موقع پر جاری ہوا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل امریکی حکام نے کرسمس اور نئے سال کے موقع پر دہشت گردی کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر اپنے شہریوں کو یورپ نہ جانے کا انتباہ جاری کیا تھا۔

  • پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی سےآگاہ ہیں: امریکا

    پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی سےآگاہ ہیں: امریکا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان رابرٹ پلاڈینو کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی سے آگاہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں نیشنل ایکشن پلان اور قومی سلامتی کمیٹی کی جنوری میں ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کے نتیجے میں کالعدم تنظمیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ امریکا کا بھی کالعدم تنظیموں کے بارے میں واضح موقف ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم تنظیمیں خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور پاکستان میں جاری حالیہ کارروائیوں سے بھی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی کے دباؤ میں نہیں ہیں، ملک میں قومی سلامتی کمیٹی کی جنوری میں ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد ہورہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر 2014 میں تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے، پاکستان خطے میں امن اور علاقائی تعاون کا فروغ چاہتا ہے۔

    کالعدم تنظیموں کےخلاف کریک ڈاؤن، 121ا فرادکو حفاظتی تحویل لے لیاگیا

    یاد رہے کہ گذشتہ روز وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کےتحت کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک ایک سو21 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ ایک سو بیاسی مدارس اور چونتیس اسکول و کالج کا کنٹرول بھی حکومت نے حاصل کرلیا ہے۔

  • امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ اور نیشنل سیکورٹی کونسل نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سےوزیراعظم عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی اور کہا خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی، ترجمان محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹٰی کونسل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سے افغانستان میں امن کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔

    خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے اور پاکستان سے امریکا کے خصوصی سفیرزلمے خلیل زادسے تعاون کی درخواست بھی کی گئی۔

    خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی مددپاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لئے بنیادی ہے۔

    خیال رہے گذشتہ روز  امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے تھے ، جہاں انھوں نے دفتر خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور شاہ محمودقریشی کو افغانستان مفاہمتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    نمائندہ خصوصی نے پاکستانی تعاون کے لئے امریکی صدر کے وزیراعظم عمران کے نام لکھے خط کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں خط لکھا ہے، جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    واضح رہے گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ الزام عائد کیا تھا ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہربانی فرما کر مسٹرٹرمپ الزامات لگانے سے پہلے ریکارڈ درست کرلیں، اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا، نائن الیون کے واقعےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، البتہ ملوث نہ ہونے پربھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان شامل ہوا۔

    وزیراعظم عمران خان کے جواب کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کچھ نہ کرنے کی بڑی مثال اسامہ بن لادن ہے، پاکستان کے خلاف دوسری مثال افغانستان ہے۔