Tag: امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون

  • امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا افغان فضائیہ کو بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز،سوپراسٹرائیک ایئرکرافٹ خرید کر دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغانستان میں امریکی افواج کی کمانڈاب جنرل فرینک مکینزی کریں گے ، جنرل ملر افغانستان سے واپس امریکا روانہ ہوچکے ہیں۔

    جان کربی کا کہنا تھا کہ جنرل مکینزی افغانستان میں موجود خطرات کو دیکھیں گے اور انسداد دہشت گرد کارروائیوں پرتوجہ مرکوزرکھیں گے، افغانستا ن میں امریکا کا مقصد حاصل کر لیا گیا ہے، اگست کے آخر تک امریکی افواج کا نخلا مکمل ہوجائے گا۔

    ترجمان پنٹاگون نے طالبان کی پیش قدمی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کابل میں سفارتی موجودگی برقرار ررکھیں گے،ترکی سے افغانستان کےسیکیورٹی معاملات پربات چیت جار ی ہے اور افغانستان کے قریبی ممالک سے سہولتوں کےاستعمال پربات ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کی ذمہ داری اب افغان فورسز کے پاس ہے، افغان فضائیہ کی استعدادبڑھانے پر کام کر رہے ہیں، افغان فضائیہ کو 37 بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز اور 3سوپراسٹرائیک ایئر کرافٹ سمیت ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرز کے پرزے خرید کردے رہے ہیں۔

    جان کربی نے کہا کہ بگرام ائر بیس خالی کرتے وقت افغان فورسز سے رابطے میں تھے، افغانستان کا مسئلہ صرف سیاسی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے، کسی بھی وقت طالبان انخلا کے دوران خرابی پیدا کرسکتے ہیں۔

    افغانستان کے حوالے سے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں 4 چیزوں پرتوجہ مرکوزہوگی، جس میں امریکی سفارتی مشن کاتحفظ،بین الاقوامی ہوائی اڈوں کامحفوظ آپریشن شامل ہیں جبکہ افغان فورسزکومددکی فراہمی،دہشت گردی کیخلاف تعاون پرتوجہ ہوگی۔

  • افغانستان سے واپسی کا عمل تقریباً 90 فیصد مکمل ہوچکا ، پنٹاگون کا دعویٰ

    افغانستان سے واپسی کا عمل تقریباً 90 فیصد مکمل ہوچکا ، پنٹاگون کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان سےواپسی کاعمل تقریباً90فیصدمکمل ہوچکاہے ، افغانستان سے انخلا کے بعد بھی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کی جانب سے افغانستان سے انخلا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مستحکم،محفوظ افغانستان کیلئےہماراعزم تبدیل نہیں ہوا، افغانستان سے انخلا کے بعد بھی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔.

    ترجمان پنٹاگون جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمارےکنٹریکٹرزافغان سیکورٹی فورس،فضائیہ کی معاونت کررہےہیں، مشرق وسطیٰ میں اسٹرائیک گروپ افغانستان کیلئے کارآمد ہوسکتا ہے۔

    جان کربی نے کہا افغانستان سےواپسی کاعمل تقریباً90فیصدمکمل ہوچکاہے، بگرام اڈے سے انخلا پر افغان حکومت،سیکیورٹی فورسز سے ہم آہنگی رہی، بگرام آخری اڈہ ہے جس کو افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیاگیا۔

    ،ترجمان پنٹاگون کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کی کچھ تعداد سفارت کاروں کی حفاظت کیلئے موجود رہے گی۔

    یاد رہے امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں افغان فوج اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات بھی ہیں، افغان طالبان نے ملک کے مزید گیارہ اضلاع پر قبضہ کرلیا۔

    افغان فورسز نے جھڑپوں میں 261 طالبان کو مارنے کا دعویٰ کیا جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد کا کہنا تھا کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کےباوجود مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں، آئندہ ماہ مذاکرات میں تحریری امن منصوبہ افغان حکومت کو پیش کریں گے‘۔

  • پینٹاگون کی فضا میں پرواز کرنے والی اڑن طشتری کی خفیہ ویڈیو جاری

    پینٹاگون کی فضا میں پرواز کرنے والی اڑن طشتری کی خفیہ ویڈیو جاری

    واشنگٹن : خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کی کہانیاں ، کارٹونز اور فلمیں تو سب نے بہت دیکھ رکھی ہیں لیکن امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے باقائدہ طور پر فضا میں پرواز کرنے والی اڑن طشتری کی خفیہ ویڈیو جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خلائی مخلوق کا وجود اور اڑن طشتریوں کے راز سے پردہ اٹھانے کیلئے ترقی یافتہ ممالک ایک لمبے عرصے سے تحقیق کر رہے ہیں اور ان تحقیقات میں امریکہ ہمیشہ سے سر فہرست رہا ہے۔

    اسی سلسلے میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے کیلی فورنیا میں ایک طیارہ نما چیز کی ویڈیو جاری کر دی گئی ہے، جس کا پیچھا امریکی نیوی کے دو جیٹ طیارے کر رہے تھے۔

    امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ پینٹاگون اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کی تحقیق پر ایک خفیہ پروگرام چلا رہا ہے، اس پروگرام کیلئے خفیہ طور پر سالانہ بیس کروڑ ڈالرز بھی فراہم کئے جارہے ہیں، اسی تحقیق سے منسلک رہنے والے پینٹاگون کے ایک سابق اہلکار لوئس ایلذانڈو کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہم اکیلے نہیں اور خلائی مخلوق اور اڑن طشتریوں کا وجود ایک سچ ہے۔

    یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ امریکہ میں خلائی مخلوق کی تحقیق پر تجزیے اور تبصرے کئے جارہے ہوں، اسی تحقیق سے منسلک ناسا کے ایک سائنسدان کا ماننا ہے کہ زیادہ تر سیاروں کی مخلوق اپنے وسائل استعمال کر چکی ہے اور اب وہ اپنے سیاروں جیسے کسی زمین کی تلاش میں ہیں۔

    ایک اور امریکی خلاء باز ایڈ گر مچل نے کچھ سال پہلے ایک کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد موجود ہیں لیکن امریکی حکومت انہیں چھپا رہی ہے۔

    سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے 1980 میں خلائی مخلوق کے حوالے سے خفیہ معلومات منظر عام پر لانے کا اعلان کیا تھا تاہم وہ ایسا نہیں کر سکے تھے جبکہ ایک اور امریکی صدر رونلڈ ریگن نے اپنے جہاز میں اڑن طشتری کا پیچھا کرنے کا دعوی کیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اس وقت ناسا اور پینٹاگون کے پاس اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کی موجودگی کے سینکڑوں شواہد موجود ہیں تاہم کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ان معاملات کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔