Tag: امریکی مرکزی بینک

  • امریکی مرکزی بینک کے چیئرمین کا شرح سود کم کرنے سے انکار، ٹرمپ کا سخت ردعمل

    امریکی مرکزی بینک کے چیئرمین کا شرح سود کم کرنے سے انکار، ٹرمپ کا سخت ردعمل

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرح سود کم کرنے سے انکار کرنے پر مرکزی بینک کے چیئرمین کو نوکری سے برطرف کرنے کا بیان جاری کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینٹرل ریزرو بینک کے چیئرمین جیروم پاول پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جیروم پاول کی برطرفی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

    جبکہ چیئرمین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی پالیسیوں، خاص طور پر بھاری ٹیرف، امریکی معیشت پر غیر معمولی اثر ڈال رہی ہیں اور فیڈرل ریزرو بینک کو دہائیوں سے کبھی ایسی صورتِ حال کا سامنا نہیں رہا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر اُنہیں مدت ختم ہونے سے پہلے برطرف نہیں کر سکتے کیونکہ امریکی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، جیروم پاول کو پہلی بار 2018 میں صدر ٹرمپ نے ہی فیڈرل ریزرو کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

    2022 میں سابق صدر جو بائیڈن نے جیروم پاول کو دوبارہ اس عہدے پر تعینات کیا اُن کی موجودہ مدتِ ملازمت مئی 2026 میں ختم ہوگی۔

  • ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    ٹیرف جنگ، امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کا بڑا بیان

    امریکی مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاؤل نے ٹرمپ ٹیرف کے نتیجے میں افراط زر کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ٹیرف جنگ امریکی فیڈرل ریزرو کو سخت مشکلات میں ڈال سکتی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی مرکزی بینک کے سربراہ جیروم پاؤل کا کہنا ہے کہ تجارتی جنگ امریکی ریزرو کو ایسے مشکل میں ڈال سکتی ہے جس کا سامنا گزشتہ نصف صدی سے نہیں کیا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اب تک اعلان کردہ ٹیرف کی سطح توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔ اس ٹیرف کے نتیجے میں قلیل مدت میں افراط زر بڑھنے کا بہت زیادہ خدشہ ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ٹیرف جنگ سے دیرپا نقصانات بھی ہوں گے۔ ملازمتوں پر بھی بُرا اثر پڑے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے، گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 245 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ چین کی جانب سے جوابی معاشی اقدامات کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ 15 اپریل کو جاری کردہ اس ایگزیکٹو آرڈر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کی ”غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں ”کا جواب دینا بنتا تھا۔

    بیان کے مطابق چین کی جانب سے ردعمل نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام معاشی و قومی سلامتی دونوں حوالوں سے اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف معاملے پر کشیدگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، تاہم اب امریکا چین کو تنہا کرنے کے لیے ٹیرف مذاکرات کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    ٹیرف مذاکرات کو امریکا کے تجارتی شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ وہ چین کے ساتھ تجارت کو محدود کریں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 70 سے زائد ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔

    ایران نے امریکا کا مطالبہ مسترد کردیا

    ان ممالک سے یہ بھی کہا جائے گا کہ امریکی ٹیرف سے بچنا ہے تو اپنے علاقوں میں چینی فرموں کی موجودگی کا خاتمہ کریں۔

  • شرح سود: امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھا لیا

    شرح سود: امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکا کے مرکزی بینک نے شرح سود میں 0.75 فی صد کا بڑا اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یو ایس سینٹرل بینک نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لیے جاری کوششوں کے دوران بدھ کو اپنی اسٹینڈرڈ شرح سود میں تین چوتھائی فی صد اضافہ کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق شرح سود میں اضافہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کیا گیا ہے، اور شرح سود میں متواتر 2 مہینوں میں 2 بار ایسا اضافہ کیا گیا ہے۔

    شرح سود میں یہ اضافہ 1980 کی دہائی کے بعد کیا جانے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے، رپورٹس کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو نے قرض کی فراہمی کی رینج بڑھا کر 2.25 سے 2.5 فی صد کر دی ہے۔

    توقع ہے کہ شرح سود کو وفاقی ریزرو 2022 کے آخر تک مزید 3.4 فی صد تک بڑھا دے گا، فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے مرکزی بینک کے ستمبر کے اجلاس میں کہا تھا کہ ایک اور غیر معمولی اضافہ مناسب ہو سکتا ہے۔

    شرح سود میں تازہ ترین اضافے کو 12 رکنی ریٹ سیٹنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے، پالیسی سازوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ امریکی معیشت میں سست روی کے آثار واضح دکھائی دے رہے ہیں۔

    فیڈرل ریزرو 1980 کی دہائی سے انتہائی جارحانہ رفتار سے شرحوں میں اضافہ کر رہا ہے، اور اب اس نے لگاتار چار پالیسی اجلاسوں میں اضافے کی منظوری دی ہے، جس کا آغاز مارچ سے شروع ہوا جب صفر کے قریب سے پہلے اضافے کی منظوری دی گئی۔ یہ وہ سطح ہے جو وفاقی ریزرو نے کرونا وائرس کی وبا کے دوران معیشت کو فروغ دینے کے لیے مقرر کی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اعلیٰ شرح سود کا مقصد امریکا میں افراط زر کو روکنا ہے، جس میں جون میں 9.1 فی صد اضافہ ہوا، جو چار دہائیوں میں سب سے تیز ترین اضافہ ہے۔

  • کرونا کے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک کا بڑا اقدام

    کرونا کے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک کا بڑا اقدام

    واشنگٹن: کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات کے خلاف امریکی مرکزی بینک نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے شرح سود صفر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی معیشت پر کرونا وائرس کے منفی اثرات بڑھنے لگے ہیں، جس کے آگے بندھ باندھنے کے لیے امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود صفر کر دی گئی ہے۔

    امریکی مرکزی بینک نے 700 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا بھی اعلان کر دیا ہے، مرکزی بینک نے رقم ٹریژری بلز، مورگیج سیکورٹیز کی خریداری کے لیے جاری کی، اس سے قبل یورپی مرکزی بینکوں نے شرح سود میں نمایاں کمی کی تھی، برطانوی بینک نے بھی شرح سود 0.25 فی صد کر دی ہے۔

    شرح سود میں کمی سے عالمی سطح پر ڈالر کی قدر میں بھی نمایاں کمی آ گئی ہے، جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 1.5 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی، برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 0.9 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ یورو کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں 0.3 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادھر ایشیائی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان برقرار ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 22 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی، ہانگ کانگ انڈیکس میں 620 پوائنٹس کی کمی ہوئی، تمام چینی اسٹاک مارکیٹ میں مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے، کورین اسٹاک مارکیٹ میں 29 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں بھی کمی کا رجحان برقرار ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں 94 سینٹس کی کمی ہوئی، برینٹ خام تیل کی قیمت 32 ڈالر 91 سینٹس فی بیرل ہو گئی، امریکی خام تیل کی قیمت میں 44 سینٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد خام تیل کی قیمت 31 ڈالر 67 سینٹس فی بیرل ہو گئی۔

  • امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا

    واشنگٹن: امریکی مرکز ی بینک کی جانب سے شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ آج کیا جائے گا، بینک کو شرح سود میں اضافے کی وجہ سے امریکی صدر کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک امریکا نے ایک بار پھر شرح سود میں رد و بدل کا فیصلہ کر لیا ہے، فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    [bs-quote quote=”امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر مرکزی بینک شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس اضافہ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی مرکزی بینک کو صدر ٹرمپ کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے، تاہم امریکی مرکزی بینک نے آئندہ سال بھی 3 بار شرح سود میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    دوسری طرف شرح سود میں اضافے سے قبل ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھاگیا ہے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر


    اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 164 پوائنٹس تک کی کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ روز یورپی اسٹاک مارکیٹوں کا اختتام منفی ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اس وقت ملک کو روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور شرح سود میں زبردست اضافے کی دوہری تلوار کا سامنا ہے۔

    اسٹيٹ بينک نے اگلے دو ماہ کے لیے مانيٹری پاليسی کا اعلان کرتے ہوئے ڈیڑھ فی صد اضافے سے شرح سود دس فی صد مقرر کر دیا ہے، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔