Tag: امریکی مصنوعات

  • یورپی ٹریڈ کمشنرکا امریکی مصنوعات پر ٹیکسوں سے متعلق اہم اعلان

    یورپی ٹریڈ کمشنرکا امریکی مصنوعات پر ٹیکسوں سے متعلق اہم اعلان

    یورپی ٹریڈ کمشنر نے کہا ہے کہ امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ 15 اپریل سے امریکی مصنوعات پر یورپی ٹیکسوں کا نفاذ شروع ہو جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ای یو ٹریڈ کمشنر کا یورپی یونین کے وزرائے تجارت کے لکسمبرگ میں ہونے والے اجلاس میں کہنا تھا کہ محصولات کی فہرست پر یورپی پارلیمنٹ میں 9 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ حتمی فہرست 15 اپریل کو منظور ہوگی۔

    اجلاس میں ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف پر امریکا سے بات چیت پر بھی اتفاق ہوا۔ ای یو ٹریڈ کمشنر نے کہا کہ ابتدائی بات چیت میں امریکا کو گاڑیوں اور دیگر صنعتی مصنوعات پر دوطرفہ صفر محصولات کی پیش کش کی ہے۔

    واضع رہے امریکا نے اسٹیل، ایلومینیم اور گاڑیوں کی درآمدات پر یورپی ممالک پر چار سو سولہ ارب ڈالر سے زائد کا ٹیکس لگایا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے جوابی ٹیرف کے بعد سیخ پا ہوگئے، حالیہ اقدام پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چین پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر چین نے منگل تک امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ڈیوٹی واپس نہ لی تو جواب میں چین سے درآمدات پر مزید پچاس فیصد ٹیرف لگا دوں گا۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر نے چین سے تمام مجوزہ بات چیت ختم کرنے کی بھی دھمکی دے ڈالی۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک نے ٹیرف مؤخر کرنے کی افواہوں کی تردید کردتے ہوئے کہا کہ عائد کردہ ٹیرف ہر صورت نافذ رہیں گے۔

    ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ چین اس سے قبل بھی ریکارڈ ٹیرف، غیر مالیاتی ٹیرف، غیر قانونی سبسڈیز اور دیگر حربے استعمال کررہا ہے اور اب اس نے مزید 34 فیصد جوابی ٹیرف بھی عائد کردیا ہے جو قابل قبول نہیں۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات ختم کر دیے جائیں گے،جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کا عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا۔

    ایران کے ساتھ ڈیل کے امکانات ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ چین نے امریکی ٹیرف کے بعد امریکا کو بھرپور جواب دیا ہے، اس نے نہ صرف امریکی مصنوعات پر 34 ٹیرف عائد کیا بلکہ 11امریکی کمپنیوں پر بھی چین میں کاروباری پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں ’غیر معتبر اداروں‘ کی فہرست میں بھی شامل کردیا۔

  • کینیڈا کا امریکی مصنوعات پر محصولات برقرار رکھنے کا فیصلہ

    کینیڈا کا امریکی مصنوعات پر محصولات برقرار رکھنے کا فیصلہ

    کینیڈا نے امریکا کی جانب سے کئی درآمدات پر ٹیرف ایک ماہ کے لیے موخر کرنے کے باوجود امریکی مصنوعات پر محصولات برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سینئر سرکاری اہلکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اب تک یہی فیصلہ ہوا ہے کہ امریکی مصنوعات پر محصولات برقرار رہیں گی۔

    کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا ٹیکسوں میں اضافہ رکوانے کے لیے امریکی انتظامیہ سے بات چیت جاری رکھے گا۔جس کا مقصد کینیڈین برآمدات پر تمام امریکی ٹیکس ختم کروانا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو پر عائد ٹیرف کو دو اپریل تک موخر کر دیا اور اوول آفس میں ٹیرف موخر کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔

    امریکی صدر ڈو نلڈٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کو 2 اپریل تک مؤخر کیا اور ٹیرف مؤخر کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور بھارت ہماری مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیرف عائد کرتے ہیں، 2 اپریل کو امریکی تاریخ کا اہم دن ہوگا، تمام ممالک پر بلاتفریق برابر ٹیرف لگائیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں روس اور یوکرین میں اہم بات چیت ہوئی، امن کیلئے یوکرین معاہدہ چاہتے ہیں، یوکرین کی مدد کے لیے امریکا نے اربوں ڈالر دیئے۔

    جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس کے پاس سب سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں، شاید چین 4 پانچ سال میں روس کے برابر ہوجائے گا تاہم روس اورچین سے جوہری ہتھیاروں کی کمی کیحوالیسیبات چیت کریں گے، جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ اچھا ہوگا کیونکہ یہ طاقت بہت جنونی ہے۔

    شریف اللہ کی گرفتاری پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    ان کا کہنا تھا کہ فرانس سمیت تمام ممالک سیبات ہوئی لیکن کسی نیمثبت جواب نہیں دیا، نیٹو میں سب دوست ہیں لیکن اس وقت امریکا مصیبت میں ہے، فرانس یورپی ممالک کوجوہری ہتھیاروں کی چھتری فراہم کررہا ہے۔

  • امریکا اب مقامی مصنوعات خریدے گا، بائیڈن نے اہم قدم اٹھا لیا

    امریکا اب مقامی مصنوعات خریدے گا، بائیڈن نے اہم قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکا اب مقامی مصنوعات کی خرید کو ہی ترجیح دے گا، اس سلسلے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک قرارداد پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وفاقی اداروں کی جانب سے امریکی مصنوعات کی خرید کو اوّلیت دینے پر مبنی ایک قرارداد پر دستخط کر دیے ہیں۔

    بائیڈن نے مذکورہ قرار داد پر دستخط سے قبل اوول آفس میں گفتگو میں کہا کہ امریکا کا مستقبل مقامی پیداوار پر انحصار کرتا ہے، لہٰذا ٹیکس دہندگان کی رقوم کو وفاقی حکومت کی جانب سے مقامی مصنوعات کے لیے خرچ کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا قومی سلامتی، انسانی امداد اور ہنگامی ضروریات کو مبرا رکھتے ہوئے اب صرف امریکی مصنوعات کو ترجیح دی جائے گی۔

    خواجہ سرا فوجیوں پر پابندی، جوبائیڈن کا بڑا قدم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اوول آفس میں جو بائیڈن نے ایک اور اہم ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد امریکی فوج میں خواجہ سراؤں پر بھرتی پر سے پابندی اٹھ گئی، یہ پابندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عائد کی تھی۔

    دستخط سے قبل اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا تھا کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر اس پوزیشن کو بحال کر رہا ہے جس کی پچھلے کمانڈرز اور سیکریٹریز نے بھی حمایت کی ہے، اور میرا مقصد تمام اہل امریکیوں کو وردی میں اپنے ملک کی خدمت کرنے کے قابل بنانا ہے۔

  • تجارتی جنگ میں شدت :  چین کا بھی امریکی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان

    تجارتی جنگ میں شدت : چین کا بھی امریکی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان

    بیجنگ : امریکی اقدامات کےجواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کااعلان کردیا، ۔ٹریف میں اضافے کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا، امریکہ اب تک250ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کرچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ اورچین کےدرمیان تجارتی جنگ شدت اختیارکرگئی، چین نے امریکی مصنوعات پر پچھترارب ڈالر نئی ڈیوٹیز لگانے کا اعلان کردیا ہے، ٹریف میں اضافےکااطلاق یکم ستمبرسےہوگا۔

    گزشتہ روز ایک بیان میں چین کے اسٹیٹ کونسل ٹیرف آفس نے بتایاکہ امریکا سے آنے والی 5 ہزار 78 اشیا پر یکم ستمبر اور 15 دسمبر سے 5 سے 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔

    چینی ٹیرف آفس کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے امریکا اور چین کے درمیان معیشت اور تجارت میں پائے جانے والے اختلاف میں اضافہ ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے سربراہان کی ارجنٹینا اور اوساکا میں ہونے والی اتفاق رائے کی خلاف ورزی ہے۔

    مزید پڑھیں : چین سے تجارتی جنگ : امریکہ کی پانچ بڑی کمپنیوں کو بڑے نقصانات کاسامنا

    ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے ٹیرف کا نفاذ امریکا کے یکطرفہ اور تجارتی تحفظ کے دباو پر مجبوری کے تحت اٹھائے گئے اقدامات ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے 3 اگست کو چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تجارتی جنگ میں چین کی مزید 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر 10 فیصد نیا ٹیرف نافذ ہوگا ، اب تک امریکہ نےاب تک ڈھائی سوارب ڈالرکی ڈیوٹیزعائدکی ہیں۔

  • امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس ناقابل برداشت ہے، ٹرمپ کی بھارت کو تنبیہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر نیا ”ٹویٹر حملہ“ کیا ہے اور اس پر امریکا سے آنے والی مصنوعات (درآمدات) کوغیر منصفانہ طور پر روکنے کا الزام عاید کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی روایات برقرار رکھتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر محصولات عاید کردیے ہیں لیکن اب یہ اقدام مزید قابل قبول نہیں۔

    صدر ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ امریکی مصنوعات پر ٹیرف کا تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ ان کی چین کے ساتھ پہلے ہی گذشتہ ایک سال سے تجارتی جنگ جاری ہے اور وہ اس کا حل چاہتے ہیں، انھوں نے اسی سال بھارت کو حاصل بعض تجارتی مراعات سے محروم کردیا تھا، ان کے تحت بھارت اپنی بعض برآمدات کوڈیوٹی فری امریکا بھیج سکتا تھا۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکی ساختہ اشیاءکو وسیع تر رسائی دینے سے انکار کردیا تھا،اس لیے اس کو بھی ڈیوٹی فری برآمدات کی دی گئی چھوٹ واپس لی جارہی ہے۔

    بھارت امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ سال اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عاید کردہ محصولات سے بھی متاثر ہوا تھا اور اس نے دنیا کے تیس دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں امریکا کے خلاف درخواست دائر کررکھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ امریکا کی دسیوں مصنوعات پر ڈیوٹیاں نافذ کردی تھیں،ان میں ریاست کیلی فورنیا سے آنے والے کروڑوں ڈالر مالیت کے بادام ، پھل اور خشک میوہ جات بھی شامل تھے۔

  • چین کا اعتماد سازی کے لیے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

    چین کا اعتماد سازی کے لیے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

    بیجنگ : چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اعتماد سازی اور خیر سگالی کے لیے امریکی مصنوعات پرٹیکس نہ لگانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی اسٹیٹ کونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یکم اپریل 2019ء سے امریکی مصنوعات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا یہ اقدام امریکا کی طرف سے چینی مصنوعات پر ٹیکس نہ لگانے اور خیر سگالی کی کوششوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔

    گذشتہ برس دسمبر میں چین نے امریکی گاڑیوں، ان کے اسپیئر پارٹس پر تین ماہ کے لیے مزید ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب دنیا کی دونوں بڑی معاشی طاقتوں نے تجارتی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

    چین کی اسٹیٹ کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات پر نئے ٹیکس نہ لگانے کا مقصد دونوں ملکوں میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنا ہے۔

    کونسل کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات پر نیا ٹیکس مکمل ختم کرنے کے لیے جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ تجارتی روابط میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے چین کے ساتھ کوئی بڑی کاروباری ڈیل پر محتاط رہنے کا عندیہ دیا ہے۔

    چین امریکا تجارتی جنگ کے خاتمے کے ابھی امکانات کم ہیں: امریکی وزیر تجارت

    خیال رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔