Tag: امریکی معیشت

  • امریکی معیشت کو شدید مشکلات : بجٹ خسارہ حدیں پار کرگیا

    امریکی معیشت کو شدید مشکلات : بجٹ خسارہ حدیں پار کرگیا

    امریکی بجٹ کا خسارہ 1.7 ٹریلین ڈالر تک بڑھ گیا ہے جو کہ کوویڈ19 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا خسارہ  ہے اس کی وجہ ٹیکس میں کمی اور قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے مالی سال 2023 میں 1.695 ٹریلین ڈالر کا بجٹ خسارہ شائع کیا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے کیونکہ آمدنی میں کمی اور سوشل سیکیورٹی، میڈیکیئر اور شرح سود میں اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ خسارہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جوبائیڈن کانگریس سے 100 بلین ڈالر کی نئی غیرملکی امداد اور قومی سلامتی کے اخراجات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس میں یوکرین کے لیے 60 بلین ڈالر اور اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر کے ساتھ ساتھ دیگر فنڈز بھی شامل ہیں۔

     امریکا کا بجٹ خسارہ 30 ستمبر کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 320 ارب ڈالر بڑھ کر 1.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ ٹیکس محصولات میں کمی اور قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہے۔

     رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے طلبہ کے لیے قرض معافی کی اسکیم منسوخ کردی تھی جس کے باعث سرکاری اخراجات میں کمی ہوئی ،تاہم سماجی تحفظ میں 134 ارب ڈالر اور سرکاری قرضوں پر سود کے اخراجات میں 162 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ کانگریس کو بجٹ پر عمل کرنے اور ممکنہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے 17 نومبر کی ڈیڈ لائن کا سامنا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر جوبائیڈن جو 2024 میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں،بجٹ خسارہ ان پر دبائو کا باعث بنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی بجٹ خسارے میں اضافے کی بڑی وجہ 2022 میں وبائی امراض کی صورتحال اور اس کے بعد کے اثرات ہیں۔

  • امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع، مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں

    امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع، مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں

    واشنگٹن: امریکی معیشت کے لیے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں، امریکا میں بے روز گاری میں بڑی حد تک کمی آ گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مارکیٹ میں لاکھوں نوکریاں پیدا ہو گئی ہیں، جس سے بے روزگاری کی شرح حیرت انگیز طور پر کم ہو کر 13.3 فی صد ہو گئی۔

    مارکیٹ رپورٹس کے مطابق مئی کے مہینے میں امریکا میں 30 لاکھ کے قریب نوکریاں پیدا ہوئیں، جس سے معیشت سنبھلنے لگی ہے۔

    ادھر معیشت کی بہتری کی خبروں پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا ہم ملک کو دوبارہ کھولنے جا رہے ہیں، اب ملک کو مزید بند نہیں رکھا جا سکتا، نوجوان اور صحت مند افراد فوری نوکریوں پر واپس آئیں۔

    دریں اثنا، رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں تفریحی، مہمان نوازی کی صنعت میں 12 لاکھ نوکریاں سامنے آئیں، تعمیراتی شعبوں میں 4 لاکھ 64 ہزار نوکریاں سامنے آئیں، تعلیم اور صحت کے شعبے میں 4 لاکھ 24 ہزار نوکریاں آئیں، ریٹیل ٹریڈ میں 3 لاکھ 68 ہزار نوکریوں کا اضافہ ہوا، پیداوار اور کارخانوں کی صنعت میں 2 لاکھ 25 ہزار نوکریاں سامنے آئیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت کی نئی صورت حال پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک کے لیے بہت بڑا دن ہے، بے روز گاری کی شرح میں زبردست کمی آئی ہے، سماجی فاصلوں اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کے لیے ہونے والی ڈیل پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا چینی مصنوعات پر عائد اضافی ٹیکسز میں کمی کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے، ٹرمپ نے اس سلسلے میں ڈیل پر دستخط کر دیے، ٹیکسوں میں کمی کا اطلاق اتوار سے ہوگا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ چین نے امریکا سے درآمدات بڑھانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے، ڈیل کے خبر پر ایشیائی حصص بازاروں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 2 اعشاریہ 3 فی صد کا اضافہ نوٹ کیا گیا، ہانگ کانگ میں 2 فی صد جب کہ شنگھائی اسٹاک مارکیٹ میں 1.2 فی صد کا اضافہ ہوا، گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹس کا اختتام بھی مثبت ہوا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا، چینی کمپنیوں پر امریکی مصنوعات کی خریداری پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، اگست میں امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اکتوبر کے مہینے کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان آخر کار فیصلہ ہوا کہ تجارتی جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا، جس کے لیے تیزی سے تکنیکی مشاورت کا عمل مکمل کیا گیا، اور باہمی رضا مندی کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔