Tag: امریکی میڈیا

  • امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکا مذاکرات میں واشنگٹن کی جانب سے ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی پیش کش کا امکان ہے۔

    امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کو بیرونی بینکوں میں اسکے 6 ارب ڈالر استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے، تاہم مذاکرات میں اہم ترین شرط ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہ دینا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی سویلین نیوکلیئر پلانٹ کے لیے عربوں کے ذریعے سرمایہ کاری کی پیش کش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، ایران سے جوہری معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بڑی بہادری سے لڑا، جنگ کے بعد اسے اپنی معیشت سنبھالنی ہوگی اور پیسے چاہیے ہوں گے۔

    آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا اہم بیان:

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • اسرائیل کا ایران پر حملہ: ٹرمپ نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    اسرائیل کا ایران پر حملہ: ٹرمپ نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

    مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ڈونلڈ ٹرمپ  نے فوری ردعمل دیا ہے۔

    اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا ہے، فضائی حملوں میں جوہری اور 6 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل نے جمعہ کی صبح درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔

    اسرائیلی حملوں میں ایرانی آرمی چیف جنرل محمد باقری شہید ہوگئے جس کے بعد امیر حبیب اللہ کو ایران کی مسلح افواج کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والوں میں خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد اور دو نامور جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ، فضائی حملوں میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا

    اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ اور جوہری سائنسدان شہید

    اسرائیل کے حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے، اور اس میں امریکا کا کوئی عمل دخل نہیں ہے، ہم ایران پر حملے میں شامل نہیں ہیں، ہماری پہلی ترجیح خطے میں امریکی افواج اور عملے کا تحفظ ہے۔

    تاہم اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، امریکی میڈیا مطابق یہ اجلاس اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا ہے۔

  • امریکی میڈیا نے پاکستانی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دے دیا

    امریکی میڈیا نے پاکستانی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دے دیا

    امریکی میڈیا اور مبصرین نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی فوج اور پاک فضائیہ کی مہارت کی تعریف کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے پاکستانی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دے دیا، امریکی میڈیا میں امریکی مبصرین نے پاک فضائیہ اور فوج کی مہارت کی تعریف بھی کی ہے۔

    اس سے قبل معروف امریکی ماہرِ سیاسیات پروفیسر جان میئر شائیمر نے پاک فوج کی تعریف میں بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے پاس قابل فوجی صلاحیت ہے، بھارت کو برتری حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

    پروفیسر جان میئر شائیمر نے کہا کہ بھارت فوجی حکمتِ عملی کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکتا، پاکستان کے پاس قابلِ ذکر فوجی صلاحیت ہے، بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    واضح رہے کہ پاکستان کی بھارتی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی جاری ہے، پاکستان کی جانب سے نماز فجر کے وقت آپریشن ’بُنۡیَانٌ مَّرْصُوْص‘ کا آغاز کیا گیا، آپریشن میں پاک فوج نے بھارت کے علاقے بیاس میں براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو تباہ کر دیا ہے۔

    پاک فوج نے ادھم پور ایئربیس اور پٹھان کوٹ میں ایئر فیلڈ کو ملیامیٹ کر دیا، اس کے علاوہ اڑی سیکٹر میں بھارت کے سپلائی ڈپو کو نیست و نابود کر دیا، جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کے جی ٹاپ کو بھی تباہ کر دیا گیا، آدم پور کی ایئر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھارت نے امرتسر میں سکھوں، پاکستان اور افغاستان پر میزائل داغے گئے تھے۔

  • ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز

    ویڈیو دیکھیں: ’’صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی‘‘، ٹرمپ کا امریکی میڈیا پر گہرا طنز

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اور ایلون مسک کے حوالے سے میڈیا پر زیر گردش خبروں پر میڈیا پر گہرا طنز کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشیر ایلون مسک کے ہمراہ فاکس نیوز کو ایک انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو میں میزبان نے ٹرمپ سے مختلف میڈیا چینلز پر ان کے اور ایلون مسک کے حوالے سے زیر گردش کئی متضاد خبروں کا تذکرہ کیا اور اس کی حقیقت جاننا چاہی۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے نیوز اینکر کی نقل اتارتے ہوئے کہا: "ہمارے پاس بریکنگ نیوز ہے: ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی! صدر مسک آج کابینہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

     

    ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ایلون مسک نے خود انہیں فون کرکے میڈیا کی ان خبروں پر بات کی۔ ایلون نے مجھے فون کیا اور کہا، یہ لوگ ہمیں ایک دوسرے سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے کہا، بالکل درست۔

    انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے ان کے اور ایلون مسک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی میڈیا میں ان دنوں ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک کے وائٹ ہاؤس میں اثر ورسوخ پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔

    ٹائم میگزین نے ایک سرورق شائع کیا جس میں ایلون مسک کو صدر کے مشہور Resolute Desk کے پیچھے بیٹھا دکھایا گیا۔ نیویارکر نے ایک اور کور میں ٹرمپ اور مسک کو ایک ساتھ صدارتی حلف اٹھاتے ہوئے پیش کیا۔

    ایلون مسک کا وائٹ ہاؤس میں بڑھتا اثر اور ان کے غیر روایتی رویے پر میڈیا میں مسلسل بحث ہو رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ مسک کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف ٹرمپ کی مقبولیت اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

  • بائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں، امریکی میڈیا

    بائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں، امریکی میڈیا

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن صدارت چھوڑنے سے پہلے یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ چاہتے ہیں۔

    جوبائیڈن کی مدت صدارت جلد اختتام پذیر ہونے والی ہے جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوسری باری امریکا کے اعلیٰ ترین عہدے پر براجمان ہونگے، ٹرمپ کی صدرات سے قبل ہی جوبائیڈن چاہے ہیں کہ روس کے خلاف برسرپیکار یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافہ کیا جائے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی صدر بائیڈن یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں اضافے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

     

    یوکرین کا روس پر امریکی میزائلوں سے حملہ پاگل پن ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

     

    بائیڈن انتظامیہ کا مقصد یہ ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے یوکرین کےلیے ہتھیاروں میں اضافہ ہو، بائیڈن اپنے دور کے آخری ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں میں نمایاں اضافے کے خواہشمند ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع چند ہفتے میں یوکرین کیلئے ہتھیاروں کی بڑی کھیپ منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/russia-intensify-attacks-on-ukraine-before-trump/

  • ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    ’امریکی میڈیا نے ایلون مسک سے ایرانی مندوب کی ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی‘

    تہران: ایران نے ایلون مسک سے اپنے مندوب کی ملاقات کی تردید کر دی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں تہران کے ایلچی اور امریکی ارب پتی ایلون مسک کے درمیان ہونے والی ملاقات کی سختی سے تردید کی۔

    عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا نے ایلون مسک کی ایرانی مندوب سے ملاقات کی جھوٹی خبر پھیلائی، اور اس کے پیچھے محرکات کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی اس ملاقات کی تردید کی گئی تھی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی قیادت نے ایسی کسی ملاقات کی اجازت نہیں دی، ابھی ایسی ملاقاتوں کا وقت نہیں ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کیا ہوں گی، اس کی بنیاد پر اپنی پالیسیوں کو ترتیب دیں گے۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز نے جمعرات کو خبر دی تھی کہ اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب کی نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک سے پیر کو ملاقات ہوئی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔

    عراقچی نے کہا ’’میری رائے میں ایلون مسک اور ایران کے نمائندے کے درمیان ملاقات کے بارے میں امریکی میڈیا کی یہ من گھڑت خبر دراصل صورت حال کو جانچنے ی ایک صورت ہے، کہ آیا اس طرح کے اقدام کے لیے کوئی بنیاد موجود ہے۔‘‘

  • ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ایران ملوث ہے: امریکا

    ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ایران ملوث ہے: امریکا

    امریکا نے صدارتی انتخاب سے قبل نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش کے الزام میں ایک ایرانی شہری پر فرد جرم عائد کردی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمۂ انصاف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث تہران میں مقیم افغان شہری پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق فرہاد شاکری کو پاسداران انقلاب نے ٹرمپ کے قتل کی ذمے داری سونپی تھی، ایران کے لیے سہولت کاری کے الزام میں دو امریکی شہریوں پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نیویارک کے رہائشی دونوں امریکی شہری حراست میں ہیں ایران کی جانب سے فوری طور پر الزامات کا جواب نہیں دیا گیا۔

    واضح رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، 25 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہیں ایران سے جان کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر کہا تھا کہ ’ایران کی طرف سے میری جان کو شدید خطرہ ہے، ایران کی جانب سے پہلے ہی ایسی کوششیں کی گئی ہیں جو کامیاب نہیں ہوئیں لیکن وہ دوبارہ کوشش کریں گے، جبکہ پوری امریکی فوج دیکھ رہی ہے اور انتظار کر رہی ہے۔‘

  • ایران اسرائیل پر جوابی حملہ کب کریگا؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    ایران اسرائیل پر جوابی حملہ کب کریگا؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر 5 نومبر کو امریکی انتخابات سے قبل اسرائیل پر جوابی حملہ کرے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کا ردِعمل حتمی اور تکلیف دہ ہو گا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو اسرائیلی حملے کا جواب نہیں دینا چاہیے۔ اگر ایران جواب دینے کا انتخاب کرتا ہے، تو امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے موجود ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے یکم اکتوبر کو ایرانی حملے کے جواب میں 26 اکتوبر کو ایران پر اٹیک کیا تھا، ایران نے اسرائیل کے فوجی اہداف پر حملوں میں 2 فوجی اہلکاروں کی شہادت کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب لبنان میں اسرائیلی فوج کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا سامنا ہے، ایسے میں اسرائیل نے حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

    اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ سیز فائر کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    ایران کے دفاعی بجٹ میں 200 فیصد اضافے کا امکان

    اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی فوری طور پر شروع کردی جائے گی، جبکہ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی فوج نکال لے گا۔

  • ماسکو حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی: امریکی میڈیا کا دعویٰ

    ماسکو حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی: امریکی میڈیا کا دعویٰ

    روس کے دارالحکومت ماسکو میں پیرس کے بوتھا کلان تھیٹر طرز کی دہشت گردی کی زمہ داری عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے سماجی رابطوں کی ایپلی کیشن ٹیلی گرام پر ماسکو کے نواحی علاقے کراکس کے سٹی ہال پر دہشتگرد حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

    اس واقع میں 62 افراد ہلاک اور 140 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں 60 ا فراد کی حالت تشیوشناک بتائی جا رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کیمو فلاج وردیوں میں ملبوس چار حملہ آوروں نے ماسکو کے سٹی ہال میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی اور بم پھینکے، دھماکے کے نتیجے میں آگ تیزی سے پھیلی اورکانسرٹ ہال کی چھت کا ایک حصہ گر گیا اور جس سے کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔

    روسی میڈیا کے مطابق مبینہ حملہ آور سفید گاڑی میں فرار ہو گئے، روسی قومی سلامتی کے نائب چیئرمین دیمتری میدرویف نے خون کا بدلہ خون سے لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے تمام ذمہ داروں کو بے رحمی سے ختم کریں گے۔

  • وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    وہ مضمون جس کی اشاعت سے وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا

    جنگِ ویت نام کے خلاف آواز اٹھانے اور تحریک چلانے والوں میں جہاں برٹرینڈرسل اور ژاں پال سارتر جیسے بلند قامت ادیبوں کا نام شامل ہے، وہیں نوم چومسکی نے بھی امریکی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

    اس دور میں ان کا جامع مضمون "دانش وروں کی ذمے داری” شایع ہوا جس نے جنگ مخالف کارکنوں کے جذبے میں ایک نئی روح پھونک دی۔

    امریکا کی حکومت حُرّیت پسند ویت نامیوں کو بزور کچلنے پر تُلی ہوئی تھی۔ امریکا کے عوام سچّی خبروں سے محروم تھے، کیوں کہ حسبِ معمول امریکی امریکی میڈیا "مادرِ وطن کی عظمت” کا علم اٹھائے ہوئے تھا۔ اس عالم میں نوم چومسکی نے امریکی دانش وَروں کو جھنجھوڑا۔

    1967ء میں ان کا متذکرہ بالا مضمون "نیویارک ریویو” میں شایع ہوا تو وائٹ ہاؤس میں بھونچال آگیا، کیوں کہ یہ وہ دور تھا جب امریکی انتظامیہ فوج کے لیے جبری بھرتی کا قانون نافذ کرچکی تھی۔

    چومسکی نے یاد دلایا کہ ناجائز سرکاری پالسییوں کو مسترد کرنے کے سلسلے میں عام شہریوں کے مقابلے میں دانش وروں پر زیادہ ذمّے داری عائد ہوتی ہے۔ "انھیں سچ بولنا چاہیے اور جھوٹ کو بے نقاب کرنا چاہیے۔”

    اس مضمون کی اشاعت کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا گیا اور دانش وروں اور طلبہ نے بڑے پیمانے پر اس جنگ کے خلاف احتجاجی پروگرام منظم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔

    نیویارک یونیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے نام وَر چیئرمین، ریزیل ایبلسن نے لکھا: "ویت نام میں امریکی جارحیت کے خلاف طاقت وَر، پُراثر اور مدلل مضمون میں نے آج تک نہیں پڑھا۔”

    (احفاظ الرّحمٰن کی کتاب ” جنگ جاری رہے گی” سے ایک ورق)