Tag: امریکی وزیر خارجہ

  • پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی پر امریکی وزیر خارجہ کا اہم پیغام

    پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی پر امریکی وزیر خارجہ کا اہم پیغام

    (14 اگست 2025): پاکستان کے 78ویں یومِ آزادی پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام یوم آزادی منا رہے ہیں، انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

    پاکستان کا اٹھترواں یومِ آزادی پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جاری پیغام میں کہا کہ امریکا انسداد دہشت گردی اور تجارت میں پاکستان کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

    اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ بیان میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اقتصادی تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اہم شعبوں میں معدنیات، ہائیڈرو کاربن اور کاروباری شراکت داری شامل ہیں، جن سے امریکی اور پاکستانی عوام کے لیے ایک خوشحال مستقبل کی راہ ہموار ہو گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس اشتراک سے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، واضح رہے کہ ملک بھر میں آج 78 واں جشن آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

  • امریکا نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو دہشتگرد قرار دے دیا

    امریکا نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو دہشتگرد قرار دے دیا

    واشنگٹن(18 جولائی 2025): امریکا نے ٹی آر ایف گروپ کو دہشت گرد قرار دے دیا جس نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دی ریزسٹنس فرنٹ کو لشکر طیبہ کا "محاذ اور پراکسی” قرار دیا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا یہ اسٹیٹس ٹرمپ انتظامیہ کے ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور پہلگام حملے کے لئے صدر ٹرمپ کے انصاف کے مطالبے کو نافذ کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹی آرایف نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی، پہلگام حملہ 2008 کے بعد بھارت میں سب سے مہلک حملہ تھا، ٹی آرایف نے بھارتی سیکیورٹی فورسز پر کئی حملوں کی ذمہ داری لی ہے۔

    Pahalgam Attack and Aftermath

    واضح رہے کہ اس گروپ کواقوام متحدہ کی جانب سے دہشتگرد قرار دیا جاچکا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امریکی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیےکیے گئے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 22 اپریل کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک برس کے دوران کا بدترین حملہ ہے۔

    بھارتنے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مسلح حملہ آوروں کی پشت پناہی کر رہا ہے، پاکستان نے بھارت الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس میں تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔

  • حملوں کا مطلب ایران کے ساتھ جنگ نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    حملوں کا مطلب ایران کے ساتھ جنگ نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ جن ممالک نے ہمارے خلاف بیانات دیے اور حملوں کی مذمت کی ہے، دراصل پیٹھ پیچھے سب ہم سے متفق ہیں۔

    مارکو روبیو  نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے صدر ٹرمپ نے67 دن پہلے مذاکرات کی بات کی تھی، واضح کیا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی بہت ضروری تھی، یہ ممالک تعلقات عامہ کے مفاد میں جو بھی کہیں لیکن سب متفق تھے، امریکی حملوں کا مطلب ایران کے ساتھ جنگ نہیں ہے۔

    امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ڈیل نہ ہوئی تو دوسرے طریقے سے نمٹیں گے، ٹرمپ کے گزشتہ رات کے اقدامات سے آج دنیا مزید محفوظ ہے، امریکی صدر نے گزشتہ رات وہی کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ گیم کھیلنا ان کی بڑی غلطی ہے، امریکی حملہ ہماری نہیں ایران کی چوائس تھی یہی آپشن تھا۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران نے جوابی کارروائی کی تو اس کی تاریخ کا بدترین فیصلہ ہوگا،
    ایران سے جنگ نہیں چاہتے نہ ہی ان کی حکومت کی تبدیلی ہمارا ہدف ہے۔

    ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں

    انہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہرچیز تھی، ایران کے پاس 9 یا10ایٹم بم بنانے کا یورینیم موجود ہے۔

    آبنائے ہرمز کی بندش ایران کی بھیانک غلطی ہوگی

    ایک سوال کے جواب میں مارکو روبیو نے کہا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز بند کرتا ہے تو یہ اس کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا، ہمارے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کے انتظامات ہیں۔

  • امریکی وزیر خارجہ کی برطانوی ہم منصب سے ملاقات، سفارتی حل کیلئے کوشاں

    امریکی وزیر خارجہ کی برطانوی ہم منصب سے ملاقات، سفارتی حل کیلئے کوشاں

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کی ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطی کی صورتحال پر طویل گفتگو کی اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نےکہا ایران کو کبھی جوہری ہتھیار نہیں بنانے دے سکتے ہیں، مذاکرات کیلئے تاحال ایک ونڈو موجود ہے ہم سفارتی حل کیلئے کوشاں ہیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد جنیوا کیلئے روانہ ہوگئے، واضح رہے کہ ایرانی وزیرخارجہ آج یورپی ملکوں کے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    عباس عراقچی برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے ملیں گے، ملاقات آج جینیوا میں ہوگی، ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے ملاقات یورپی ملکوں کی درخواست پر ہورہی ہے۔

    جرمن سفارتی ذرائع نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ایران اور یورپی ملکوں کے وزرائے خارجہ میں مذاکرات ایٹمی پروگرام پرہوں گے۔

    دوسری جانب ایرانی میڈیا نے بتایا کہ ملاقات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس بھی ہوں گی۔

    اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے متعلق حتمی فیصلہ 2 ہفتوں میں کریں گے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکا براہ راست ایران کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ شامل ہو گا یا نہیں۔

  • امریکی وزیر خارجہ کا بھارتی ہم منصب سے رابطہ، مذاکرات کرانے کی پیشکش

    امریکی وزیر خارجہ کا بھارتی ہم منصب سے رابطہ، مذاکرات کرانے کی پیشکش

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے درمیان بھارتی ہم منصب سے رابطہ کر کے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے جے شنکر سے گفتگو میں دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے اور براہ راست رابطے بحال کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کم کرنے کا طریقہ کار نکالیں اور دونوں ممالک آپس میں بات چیت کا راستہ کھول کر کشیدگی کم کریں۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ امریکا دونوں ممالک میں کشیدگی کم کرانے کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے، ایک دوسرے کو نہ آزمائیں، براہ راست مذاکرات کریں۔

    دوسری جانب سعودی وزیرخارجہ نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے، سعودی وزیر خارجہ نے بھی دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے، دونوں ممالک کے ساتھ قریبی اور دوستانہ روابط ہیں۔

  • امریکی وزیر خارجہ کا وزیراعظم شہباز شریف کو فون

    امریکی وزیر خارجہ کا وزیراعظم شہباز شریف کو فون

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت کے پاکستان پر پہلے میزائل اور پھر ڈرون حملوں کے بعد دونوں ممالک میں بڑھتی کشیدہ صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

    وزیراعظم نے بھارتی میزال اور ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملوں میں شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا جب کہ ان حملوں میں 31 شہری شہید اور 57 زخمی ہوئے ہیں۔

    شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جارحیت کر کے خطے کے امن اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستانی عوام بھارت کی بلا اشتعال شر انگیزی سے شدید غصہ میں ہیں۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے پر عزم ہیں۔

    امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت پر کشیدگی کم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-india-conflict-britian-government-statement/

  • قیام امن کیلیے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، امریکا

    قیام امن کیلیے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، امریکا

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو  نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے جس میں جنوبی ایشیا میں خطے اور خصوصاً پاک بھارت تنازع سے متعلق بات چیت کی گئی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے بھارت کو پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنے کیلئے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ گفتگو کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ اس سے قبل مارکو روبیو  نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے بھی بات کی، دونوں رہنماؤں نے پہلگام واقعے کے ذمہ داروں کو جواب دہ ٹھہرانے کےعزم کا اعادہ کیا۔

    ٹیمی بروس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں میں براہ راست رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس کا مزید کہنا تھا کہ مارکو روبیو  نے جنوبی ایشیا میں امن و  سلامتی برقرار رکھنے کے پاکستان کے عزم کو بھی سراہا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم شہباز شریف سے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا ٹیلیفونک رابطہ

    یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف اور مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا، دونوں شخصیات کے مابین خطے کی موجودہ صورتحال اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے امر ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔

  • وزیراعظم شہباز شریف سے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا ٹیلیفونک رابطہ

    وزیراعظم شہباز شریف سے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کا ٹیلیفونک رابطہ

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، دونوں شخصیات کے مابین خطے کی موجودہ صورتحال اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم شہبازشریف نے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے لیے نیک خواہشات اور باہمی دلچسپی کے شعبوں پرامریکی انتظامیہ کیساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کااظہار کیا۔

    انہوں نے مارکو روبیو کو جنوبی ایشیا میں خطے کی صورتحال اور پاک بھارت حالیہ کشیدگی سے متعلق پیش رفت پر اپنے نقطہ نظر اور پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویہ انتہائی مایوس کن اور تشویشناک ہے، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے90ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی،
    دہشت گردی سے پاکستان کو152بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔

    وزیراعظم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پرامریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے گزشتہ70سال میں مل کر کام کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : قیام امن کیلیے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا، امریکا

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تفصیلی بات چیت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے دونوں فریقین کو مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ کی گفتگو، اہم امور پر تبادلہ خیال

    اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ کی گفتگو، اہم امور پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد : امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلیفونک گفتگو کی ہے جس میں اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ روبیو نے داعش خراسان کے کارندے محمد شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکا کے حوالے کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ روبیو نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون اور غیرقانونی امیگریشن کے مسئلے سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

    دونوں رہنماؤں نے پاکستان پر امریکی جوابی محصولات اور تجارت میں توازن اور انصاف کے فروغ کیلئے پیش رفت کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

    روبیو نے اہم معدنیات کے حوالے سے ممکنہ تعاون اور امریکی کمپنیوں کے لیے تجارتی مواقع کو وسعت دینے میں دلچسپی ظاہر کی۔

    روبیو اور اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں پاکستان کی دو سالہ غیر مستقل رکنیت کے دوران عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

  • روس یوکرین جنگ : محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ کی اہم ملاقات

    روس یوکرین جنگ : محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ کی اہم ملاقات

    ریاض : سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خصوصی ملاقات کی۔

    جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ روبیو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کے مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی موجود ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی اعلیٰ سفارتکار سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر بات چیت کریں گے جس کے تحت امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ تاہم سعودی عرب اس منصوبے کا ایک نمایاں ناقد رہا ہے۔

    توقع کی جارہی ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ پر ہونے والی بات چیت میں ممکنہ طور پر ٹرمپ کے اس تجویز پر گفتگو ہو سکتی ہے کہ غزہ کے فلسطینی باشندوں کو دوسرے عرب ممالک میں منتقل کیا جائے اور امریکہ ان کی آبادکاری کے لیے قیادت فراہم کرے۔

    روسی اخبار کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف منگل کے روز سعودی دارالحکومت پہنچیں گے تاکہ ان مذاکرات میں شرکت کرسکیں۔

    یاد رہے کہ یہ مذاکرات گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہونے والی فون کال کے بعد ہو رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔

    اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا پیر کے روز وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر میں پرتپاک استقبال کیا۔

    ملاقات کے دوران، دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت اور ان سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    اس کے علاوہ دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور انہیں مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی گئی تاکہ دونوں دوستانہ ممالک کے مفادات کو فروغ دیا جا سکے۔