نئی دہلی : امریکا کی جانب سے کل سے ٹیرف کے اطلاق کے اعلان کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بھونچال آگیا اور بھارت کی کرنسی بھی گرگئی۔
تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر عائد اضافی ٹیرف کل (منگل) سے نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت سے درآمد ہونے والی یا کسٹم ویئر ہاؤس سے نکلنے والی تمام مصنوعات پر نیا ٹیرف لاگو ہوگا۔
نئے اقدامات کے تحت موجودہ 25 فیصد ڈیوٹی میں مزید 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد بھارتی برآمدات پر کل ڈیوٹی 50 فیصد ہو جائے گی۔ زرعی اجناس، اسٹیل، ٹیکسٹائل اور مینوفیکچرنگ کی دیگر مصنوعات اس اقدام سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔
روسی تیل خریدنے کے نتیجے میں بھارت پرعاید پچاس فیصد ٹیرف کے اطلاق کے اعلان کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹوں میں بھونچال آگیا۔
ممبئی اسٹاک میں بی ایس ای سینسکس آٹھ سوبانوے پوائنٹس گر کراسی ہزارسات سوپچاس پوائنٹس پر آگیا۔ نیفٹی میں بھی صفر اعشاریہ سات فیصد کمی ہوئی اور چوبیس ہزار سات سوستر پوائنٹس تک گرگیا۔
تمام لسٹڈ کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ ہوئی۔ بھارتی سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔
دوسری جانب ڈالرکےمقابلے میں انڈیا کرنسی بھی گرنا شروع ہوگئی، ستاسی روپے باہترپیسے پرآگئی، جس سے جی ڈی پی بھی گرنے کی توقع ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیش گوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں، رواں مالی سال کیلئے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیش گوئی 3 فیصد سے کم کرکے 2.6 فیصد کردی۔
آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں بھی شرح نمو میں کمی کا تخمینہ لگاتے ہوئے 3.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، اکتوبر 2024 میں شرح نمو 3.2 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جسے جنوری 2025 میں 3 فیصد کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 6.5 فیصد رہ سکتی ہے، معیشت میں قرضوں کا حجم 73.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، بے روزگاری کی شرح 8 فیصد تک ہوسکتی ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے صفر اعشاریہ ایک فیصد کردیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے 29 فیصد امریکی ٹیرف کا اثر بھی پاکستان پر دیکھا جائے گا، دنیا کی معیشت بھی سست ہوگی، یہی وجہ ہے کہ عالمی اقتصادی نمو کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال پاکستان کے معاشی شرح نمو کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکی ٹیرف سے انٹرنیشنل گولڈ مارکیٹ میں بھی بھونچال آ گیا ہے، چین سمت دنیا کے بڑے ملکوں نے سونے کے ذخائر میں اضافہ کرنا شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چین نے مارچ کے مہینے میں انٹرنیشنل مارکیٹ سے 2.8 ٹن سونا خریدا ہے، چین رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 12.8 ٹن سونے کی خریداری کر چکا ہے۔
انڈیا نے بھی اپنے ذخائر میں 3 ٹن سے زائد سونے کا اضافہ کر لیا ہے، امریکا، یو اے ای، ترکیہ، ایران، سعودی عرب اور انڈونیشیا نے بھی انٹرنیشنل مارکیٹ سے سونے کی بڑی خریداری کی ہے۔
اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونے کی قیمتیں عروج پر ہیں، گزشتہ روز پاکستان میں فی تولہ سونا 8100 روپے مہنگا ہوا، جس کے بعد فی تولہ سونا 3 لاکھ 57 ہزار 800 کا ہو گیا ہے۔
10 گرام سونا 6944 روپے مہنگا ہونے سے اس کی قیمت 3 لاکھ 6 ہزار 755 روپے ہو گئی ہے، جب کہ انٹرنیشنل گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونا 69 ڈالر مہنگا ہونے پر اس کی قیمت 3395 ڈالر ہو گئی ہے۔
اسلام آباد : امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر اثرات کے حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کی تجزیاتی رپورٹ سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے امریکی ٹیرف کے ایشیائی ممالک پر ممکنہ اثرات پرتجزیاتی رپورٹ جاری کردی۔
جس میں کہا کہ ترقی پذیر ایشیائی خطہ امریکی ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا، ترقی پذیر ایشیائی خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی زدمیں آنیوالا 14واں بڑاملک ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوبی ایشیا خطے میں پاکستان امریکی ٹیرف کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے، سری لنکاکی مصنوعات پر 44فیصد،بنگلادیش پر 37 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا۔
اے ڈی بی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر امریکی انتظامیہ نے 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ بھارت 26فیصد، افغانستان ، مالدیپ، نیپال اور بھوٹان پر شرح 10فیصد ہے، ترقی پذیر ایشیائی خطے میں سب سےزیادہ ٹیرف کمبوڈیا پر 49 فیصد عائد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ٹیرف والے دنیا کے 10 ممالک میں سے5کا تعلق ایشیا سے ہے۔
اے ڈی بی نے مزید کہا کہ تانبہ،ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی کی اشیاکو اضافی ٹیرف سےمستثنی قرار دیا گیا ہے تاہم توانائی کی مصنوعات اورادویات پر بھی اضافی امریکی ٹیرف لگنے کا خدشہ ہے، یہ اضافی ٹیرف یامحصولات پہلے سے عائد کردہ ٹیکس کے علاوہ ہوں گے ، امریکی ٹیرف کا مقصد تجارتی خسارہ کم کرنا ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ممالک کیلیے تجارتی ٹیرف میں 3 ماہ کے وقفہ اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کردیا۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے وہ چین پر عائد کیے گئے ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125فیصد کررہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری پر ہوگا۔
اپنے بیان میں انہوں نے چین کے علاوہ دیگر ممالک پر اضافی ٹیرف 90 دن کیلئے روکنے کا حکم دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے جوابی ٹیرف نہ لگانے والے کچھ ملکوں کے لیے وقفہ دیا ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے کہا کہ اضافی ٹیرف پر کچھ ممالک نے امریکا کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی ہے، بات چیت کرنے والے ممالک کیلئے ٹیرف میں90دن وقفےکاحکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگارہے ان کیلئے وقفےکا اعلان کیا گیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی 90دن کے لیے اضافی ٹیرف سے ریلیف مل گیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے ٹیرف شفٹ کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے، ڈاو جونز میں دو ہزار پوائنٹس کی تیزی جبکہ نیسڈک میں 8 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس کے علاوہ خام تیل قیمت میں 2 فیصد اضافہ جبکہ سونے کی عالمی مارکیٹ میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ٹیرف پر تنقید کرنے والے ٹرمپ کو سمجھ نہیں سکے، ترجمان وائٹ ہاؤس
اس حوالے سے امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ٹیرف پلان کا محور آرٹ آف دی ڈیل ہے، 90دن کے وقفے کے دوران صرف10فیصد بیس لائن ٹیرف نافذ رہے گا۔
اپنے بیان میں ترجمان وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ ٹیرف میں تبدیلی سے75سے زائد ممالک معاہدے پر مجبور ہوئے، تنقید کرنے والے سمجھنے میں ناکام رہے کہ صدر ٹرمپ کیا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چین نے بھی امریکی محصولات پر ٹیرف 34 سے بڑھا کر 84 فیصد کردیا تھا۔ امریکا نے چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، چین کی جانب سے 84فیصد ٹیرف کا اطلاق جمعرات سے ہوگا۔
وائٹ ہاؤس ترجمان نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے مزید 50 فی صد ڈیوٹی پر آج سے عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پر عائد 34 فی صد ڈیوٹی واپس نہیں لی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، امریکی ٹیرف کے نتیجے میں تقریباً 100 ممالک متاثر ہوں گے۔ یہ ٹیرف کیا ہے؟ اور امریکا کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے ٹیرف پالیسی سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور عالمی اخبارات میں شائع ہونے والی شہ سرخیوں کا خصوصی ذکر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر نے پاکستان پر 29 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، بنگلہ دیش پر 37فیصد، برطانیہ پر 10 فیصد، یورپ پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، ویت نام پر 46 فیصد، تائیوان پر32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد، تھائی لینڈ پر 36 فیصد، سوئٹزر لینڈ پر31 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، ملائشیا پر 24 فیصد، کمبوڈیا پر 49 فیصد، جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، برازیل اور سنگاپور پر 10 فیصد، اسرائیل اور فلپائن پر 17 فیصد، چلی اور آسٹریلیا پر 10 فیصد، ترکیہ پر 10 فیصد، سری لنکا پر 44 فیصد، کولمبیا پر 10فیصد جوابی ٹیرف لگایا ہے۔
مذکورہ ٹیرف کے نفاذ کیخلاف دنیا بھر میں سیکڑوں مقامات پر بھر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں لیکن امریکی صدر اپنے اس مؤقف پر سختی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔
اپنے ایک تازہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنا پیسہ لگا کر دنیا بھر سے امریکا آتے ہیں۔ میں ان سب پر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میری پالیسیز کبھی نہیں بدلیں گی، یہ وقت ہے آپ امریکا ضرور آئیں اور امیر سے امیر تر ہو جائیں۔
اس بیان سے صاف طاہر ہوتا ہے کہ ان کو اپنی پالیسیز پر بھرپور اعتماد ہے لیکن اگر ان پالیسز کا نتیجہ اخذ کرنا چاہیں تو عالمی اخبارات پر نظر ڈالنی ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس ٹیرف کا اثر آئی فون کی قیمتوں پر بھی پڑے گا جس کے بعد آئی فون 23 سو ڈالر سے بھی زیادہ کا ہوجائے گا۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی ٹیرف عائد کردیا ہے، اس ٹریڈ وار (تجارتی جنگ) کی وجہ سے پوری دنیا میں ویئر ہاؤسز ایئر پورٹس وغیرہ بہت زیادہ متاثر ہوں گے اور یقیناً سپلائی چین پر بھی فرق پڑے گا۔
دوسری جانب امریکی ٹیرف کے جواب میں یورپی یونین کا ردعمل ہے کہ ہم اس تجارتی جنگ کیلیے تیار ہیں اس کے جواب میں آن لائن سروسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔ جبکہ چین نے فوری طور پر امریکا پر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کردیا۔
چین کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف بلیک میلنگ کے مترادف ہے اور ٹیرف میں اضافہ اس کے مسائل حل نہیں کرسکتا کیونکہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ جاپان نے امریکی ٹیرف کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات انتہائی افسوسناک ہیں۔
جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ اب عالمی سطح پر تجارتی جنگ حقیقت بن چکی ہے، جبکہ آسٹریلیا نے کہا کہ جو امریکا نے کیا یہ کسی دوست ملک کا کام نہیں امریکی عوام اس کی بھاری قیمت چکائیں گے۔
اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا کہ امریکی ٹیرف کے بعد پاکستان نے بات چیت کے لئے ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ امریکا کے ساتھ نئی صورت پر اعلی سطح کا وفد امریکا جائے گا،امریکی ٹیرف کے بعد امریکا سے بات چیت کا نیا پیکج تیار کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ امریکی ٹیرف کے بعد اسٹئیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، ورکنگ گروپ بنایا گیا ہے، جو جلد ہی وزیر اعظم کو پیش کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفد امریکی انتظامیہ کے ساتھ ٹیرف سے متعلق درپیش چیلنجز اور مواقع پر بات چیت کرے گا، جن کے پاکستان کی معیشت پر اہم اثرات ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا جہاں ٹیرف چیلنجز پیش کرتے ہیں وہیں وہ پاکستان کے لیے مواقع بھی پیش کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ٹیرف کے حوالے سے مقامی صنعت کے لیے فی الحال کوئی خصوصی پیکج زیر غور نہیں ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز وزیر اعظم نے 29 فیصد امریکی ٹیرف کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بارہ رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کمیٹی پاکستانی اشیا ءپر امریکہ کی جانب سے ٹیرف کا گہرائی سے جائزہ لے گی اور پالیسی ردعمل وضع کرے گی۔
کمیٹی ملک کی برآمدی مسابقت خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے کا جائزہ بھی لے گی، بارہ رکنی کمیٹی میں وزیر خزانہ، وزیر تجارت، وزیر پیٹرولیم ، معاون خصوصی برائے صنعت، ایف بی آرکے چیئرمین ، سیکریٹری خارجہ امور، امریکا میں پاکستان کے سفیر، ڈبلیو ٹی او کے سابق سفیر اور دیگر ممبران شامل ہیں۔
امریکا کے ٹیرف کے جواب میں کینیڈا نے امریکی گاڑیوں کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ عالمی معیشت کو تباہ کردے گی۔
آئی ایم ایف نے بھی امریکا کے ٹیرف کوعالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا اور کہا کہ امریکا سست شرح نمو کے وقت عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرے۔
یورپی یونین نے امریکا کے ٹیرف کو عالمی معیشت کے لیے ’بڑا دھچکا‘ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کی تیاری کا اعلان کردیا۔
رپورٹس کے مطابق فرانسیسی حکومت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ مل کر امریکا کے ٹیرف کا جواب دیں گے۔
چین نے نئے ٹیرف کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ جاپانی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا اقدام غیرمنصفانہ ہے۔
ادھر فرانس کے صدر ایموئل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ بھاری ٹیرف کو ظالمانہ اقدام قرار دے دیا۔
اپنے ردعمل میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ٹیرف ظالمانہ اور بیبنیاد ہیں ٹرمپ کے فیصلیخود امریکی معیشت کے لیے قابل برداشت نہیں ہیں۔
میکرون نے کہا کہ یورپی یونین کی تجارتی مارکیٹ امریکا سے بڑی ہے ٹرمپ کے محصولات کے جواب میں یورپ کو متحد ہونا پڑے گا۔
امریکی صدر کے ٹیرف کے بعد سے دنیا بھر کے ممالک نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے تجارتی جنگ قرار دے دیا ہے، جس کے باعث نئی تجارتی چپقلش کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یاد رہے صد ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی درآمدات پر جوابی ٹیرف لگادیا ہے، پاکستان پر انتیس فیصد، بھارت پر چھبیس فیصد،برطانیہ پر دس، یورپی یونین پر بیس، چین پر چونتیس، جاپان پر چوبیس، اسرائیل پرسترہ، سعودی عرب، قطر اورافغانستان پر دس دس فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سے جو کاریں درآمد ہونگی ان کاروں پر اب 25 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات غیرضروری اور بلاجواز ہیں۔
عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف کو عالمی معیشت کیلئے خطرہ قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے( آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے امریکی ٹیرف پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سست شرح نمو کے وقت امریکی ٹیرف بین الاقوامی معیشت کیلئے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو چاہیے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے، بین الاقوامی معیشت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنا ضروری ہے۔
دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم مارک کارنے نے جوابی وار کرتے ہوئے امریکا سے درآمد کاروں پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ بین الاقوامی معیشت کو تباہ کردے گی۔
فرانسیسی صدر میکرون نے کہا صدر ٹرمپ کے ٹیرف ظالمانہ اور بے بنیاد ہیں، ٹرمپ کے فیصلے خود امریکی معیشت کیلئے قابل برداشت نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو دنیا کے مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جوابی ٹیرف کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے اور خطاب میں کہا کہ جوابی ٹیرف کا نفاذ امریکا کے لیے اچھا ہوگا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان، چین اور ترکیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، امریکی صدر نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو 9 اپریل سے نافذ العمل ہو گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد اور جاپان پر 24 فیصد ٹیرف عائد کریں گے جبکہ بھارت پر 26 فیصد اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
امریکی ٹیرف کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تاہم اگلے کچھ ہفتوں میں سونے کی قیمت کہاں تک جائے گی؟
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ریکارڈ 3163 ڈالر فی اونس پر پہنچ گئی۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونا اکتیس سو چھبیس ڈالر فی اونس پر ٹریڈ کرتا رہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی معاشی اور سیاسی صورتحال کی وجہ سے سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت اگلے کچھ ہفتوں میں 3300 ڈالر فی اونس تک جانے کی پیشگوئی کی جارہی ہے اور سرمایہ دار سونےکو محفوظ سرمایہ کاری قرار دے رہے ہیں تاہم پاکستان میں عید الفطر کی چھٹیوں کی وجہ سے مارکیٹ بند رہی۔
اس کے علاوہ چاندی 0.7 فیصد گر کر 33.83 ڈالر فی اونس، پلاٹینم 0.9 فیصد گر کر 984.25 ڈالر، اور پیلیڈیم 0.4 فیصد گر کر 986.79 ڈالر فی اونس رہا۔
خیال رہے سونا جو روایتی طور پر سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی کی صورتحال میں ایک بہترین سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ٹرمپ کے اقدامات کے باعث رواں سہ ماہی میں اب تک اس کی قیمت میں 18 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے جو ستمبر 1986 کے بعد کسی ایک سہ ماہی میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔
کاروباری ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی، مرکزی بینک کی خریداری اور ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈ (ETF) کی طلب سمیت دیگر عوامل بھی سونے کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کا سبب بنے ہیں۔