Tag: امریکی پابندی

  • امریکا نے فلسطینیوں کی امداد کرنے والی تنظیموں اور افراد پر پابندی لگا دی

    امریکا نے فلسطینیوں کی امداد کرنے والی تنظیموں اور افراد پر پابندی لگا دی

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ میں نہتے مظلوم فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں لگا دیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بڑے فلسطینی قانونی ادارے "اد دامیر” اور مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ میں پانچ دیگر فلاحی تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ نے الجزائر، ترکیہ، نیدرلینڈز، اٹلی اور فلسطین کے 6 خیراتی اداروں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا۔

    امریکہ کا الزام ہے کہ یہ تنظیمیں غزہ میں انسانی ہمدردی کے کام کے بہانے فلسطینی مسلح گروپوں، خاص طور پر حماس کے عسکری ونگ کی مدد کر رہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بلیک لسٹ کیے گئے امدادی اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں، غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس سے فلسطینیوں کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے۔

    موقف جاننے کیلیے رابطہ کیا گیا تو اد دامیر اور دیگر متاثرہ تنظیموں کی جانب سے مذکورہ پابندیوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سال 2022 میں اسرائیل نے اد دامیر اور دیگر تنظیموں کے مغربی کنارے میں دفاتر پر چھاپے مارے تھے، جن پر پی ایف ایل پی سے تعلقات کا الزام تھا۔

    اقوام متحدہ نے ان چھاپوں کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیلی حکام نے کوئی قابلِ بھروسا ثبوت فراہم نہیں کیا جو ان الزامات کو درست ثابت کرے۔

    قبل ازیں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فلسطین میں
    حماس کی حمایت کرنے والی 5امدادی اداروں پر پابندیاں لگارہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نےغزہ کی صورتحال پر تجاویز مانگی ہیں، حماس نہ تو مغویوں کو رہا کررہا ہے اور نہ ہی ہتھیارڈال رہا ہے۔

    امریکی پابندی کا شکار اداروں میں غزہ کی ’الویام چیریٹیبل سوسائٹی‘، الجزائر کی البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن‘، ترکیہ کی ’فلسطین وقف فاؤنڈیشن‘، نیدر لینڈز کی ’اسرا فاؤنڈیشن‘، مقبوضہ مغربی کنارے  کی تنظیم ’ادمیر‘ اور اٹلی کی تنظیم ’لا کپولا دی اورو‘ شامل ہیں۔

    پابندی کا شکار افراد میں  الجزائر کے احمد براہیمی، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن کے صدر ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی، نیدرلینڈز میں مقیم امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد، اٹلی کی لاکپولادی اورو کے بانی محمد حنون شامل ہیں۔

  • امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    اسلام آباد : امریکا کی جانب سے پاکستان کے چار اداروں پر لگائی جانے والی پابندی پر دفتر خارجہ نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی سی 3تجارتی اداروں کے خلاف امریکی اقدام افسوسناک اور متعصبانہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اس کی خودمختاری کا دفاع ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کا کہنا ہے کہ پاکستان میزائل پروگرام خطے میں استحکام اور طاقت کے توازن کیلئے ہے، امریکی اقدام سے خطے کے اسٹریٹجک استحکام میں خطرناک اثرات مرتب ہونگے۔

    پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24کروڑ عوام کے اجتماعی اعتماد کا مظہر ہے، پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام کو ملکی قیادت، تمام سیاسی حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔

    اسٹریٹجک پروگرام پر پاکستانی عوام کے اعتماد کی حرمت ناقابل تردید اور غیر متزلزل ہے، نجی تجارتی کمپنیوں پر امریکی پابندی افسوسناک ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ماضی میں بھی بنا ثبوت اور محض شکوک کی بنیاد پر پابندی جیسے اقدامات کیے گئے، ماضی میں امریکا نے بعض ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہمی کیلئے لائسنسنگ شرائط میں چھوٹ دی تھی

    یہ امتیازی رویے، غیر منصفانہ پالیسیاں عالمی عدم پھیلاؤ کےنظام کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایسے اقدام علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔

    پاکستان امن و استحکام کے لیے پُرعزم ہے، عالمی برادری ایسے متوازن، منصفانہ اقدامات کرے جو عالمی سلامتی کے مفادات کا تحفظ کریں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندی لگا دی، جن پر بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں میں نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔

  • امریکی پابندی سے ہواوے کمپنی کی آمدنی 10 ارب ڈالر کم ہو جائے گی

    امریکی پابندی سے ہواوے کمپنی کی آمدنی 10 ارب ڈالر کم ہو جائے گی

    بیجنگ:برطانوی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پابندی کے سبب ہواوے کمپنی امریکی کمپنیوں سے اہم اجزاءنہیں خرید سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹکنالوجی کی دنیا کی مشہور چینی کمپنی ہواوے نے کہاہے کہ امریکی پابندی کے سبب رواں سال کمپنی کی کاروباری آمدنی میں کم از کم 10 ارب ڈالر کی کمی متوقع ہے، اس پابندی کے سبب ہواوے کمپنی امریکی کمپنیوں سے اہم اجزاءنہیں خرید سکے گی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا نے پیر کے روز مزید 90 دن کی مہلت کا اعلان کیا تھا، اس مہلت کے وران امریکی ٹکنالوجی کمپنیاں چینی کمپنی ہواوے کو ایسی مصنوعات کی فروخت جاری رکھ سکتی ہیں جو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہواوے کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے لیے مذکورہ مہلت کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور کمپنی اور اس کے ملازمین امریکی پابندی کے تحت مستقبل میں کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

    ہواوے کمپنی کے نائب چیئرمین ایرک ڑو نے کمپنی کی نئی چپ سیٹ کو متعارف کرانے کے ایونٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ ہواوے کمپنی کو درپیش اس صورت حال کی شدت میں جلد کوئی کمی واقع ہو گی۔

    اس سے پہلے کمپنی نے رواں ماہ اپنے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ ڈیوائس کے لیے اپنے خصوصی آپریٹنگ سسٹم کا انکشاف کیا تھا، اس بارے میں کمپنی کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت ہواوے کو گوگل کے اینڈروئڈ سسٹم کا متبادل فراہم کر سکتی ہے۔

    کمپنی کا کہناتھا کہ وہ ایسینڈ 910 کو براہ راست مارکیٹ میں پیش نہیں کرے گی۔،کمپنی کے نائب چیئرمین ایرک ڑو کے مطابق یہ چپ سیٹ دنیا میں کسی بھی دوسرے پروسیسنگ یونٹ سے زیادہ بڑے ڈیٹا کے حساب کتاب کی صلاحیت رکھتی ہے۔

  • امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    امریکی پابندیوں سے ایران اور یورپ کی دوطرفہ تجارت متاثر

    برسلز: یورپی ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کردہ معاشی پابندیوں کے نتیجے میں ایران اور یورپی یونین کے ممالک کے درمیان بھی باہمی تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال 2019ءکے پہلے چھ ماہ میں ایران اور 28 یوری ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 2018ءکی نسبت ایک تہائی رہ گیا ،جنوری 2019ءسے اب تک ایران اور یورپ کے درمیان 25 ارب 58 کروڑ ڈالرکی تجارت ہوئی جو کہ گذشتہ کی پہلی شش ماہی کی نسبت 25 فی صد ہے۔

    یورپی ہائی کمیشن کی آفیشل ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا کہ یورپی یونین اور ایران کی باہمی تجارت میں 53 فی صد کمی آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق موجودہ عرصے کے دوران ایران میں کی یورپ میں درآمدات میں 93 فی صد کمی آئی اور چھ ماہ میں صرف 41 لاکھ 60 ہزار یورو کی درآمدات ہوئیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس کی نسبت درآمدات میں 14 اعشاریہ چھ گنا کمی ریکارڈ کی گئی ہے، سب سے زیادہ کمی ایرانی تیل کی درآمدات میں ہوئی ہے۔ یورپی ممالک نے گذشتہ برس نومبرمیں امریکی پابندیوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے ایران سے تیل کی خریداری روک دی تھی۔

    ایران میں جرمنی کی مصنوعات سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں مگر رواں سال کے چھ ماہ میں جرمنی سے 677 ملین یورو کی مصنوعات ایران نے منگوائیں۔ گذشتہ برس کی نسبت یہ تعداد نصف سے کم ہے۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث‌ ایرانی تیل کے ذخائر میں اضافہ

    امریکی پابندیوں کے باعث‌ ایرانی تیل کے ذخائر میں اضافہ

    واشنگٹن/تہران : ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندی کے باعث عالمی منڈی میں 4 لاکھ بیرل تیل یومیہ کم ہونے لگا جبکہ ایران میں کروڑوں بیرل تیل جمع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات پرپابندی کے بعد ایران میں تیل کے ذخائر کی بڑی مقدار جمع ہوگئی ہے مگر اس کی خریداری کے لیے کوئی گاہک میسر نہیں۔

    امریکا سے فارسی میں نشریات پیش کرنے والے ریڈیو کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی کے مہینے میں 10 سے 11 کروڑ بیرل تیل جمع ہوا مگراس کا کوئی خریدار نہیں ملا ہے،یہ اعداد وشمار دنیا بھرمیں تیل بردار جہازوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے والی کمپنی کپلر کی طرف جاری کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایرانی جہازوں پر56 ملین بیرل تیل خلیج عرب میں ذخیرہ ہوچکا ہے،ایران میں جمع ہونے والے تیل کے ذخیرے کے بارے میں ملنے والی معلومات کے مطابق ایرانی تیل کو نہ صرف اندرون ملک ذخیرہ کیا جا رہا ہے بلکہ بیرون ملک بھی ایرانی تیل جمع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین میں ڈالیان اور جینجو تیل تنصیبات میں بھی ایرانی تیل جمع کیا گیا ہے۔اس طرح مجموعی طورپر ایرانی تیل کی ذخیرہ شدہ مقدار 111 ملین بیرل تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیل کا یہ ذخیرہ اس وقت سےجمع ہوا ہے جب امریکا نے مئی کے اوائل میں ایرانی تیل کی درآمدات پر پابندیاں عائد کردی تھیں، عالمی منڈی میں 4 لاکھ بیرل تیل یومیہ کم ہو رہا ہے۔

  • ایران کا عراق کے ساتھ اشیاءکے تبادلے اور سرمایہ کاری فنڈ کا معاہدہ

    ایران کا عراق کے ساتھ اشیاءکے تبادلے اور سرمایہ کاری فنڈ کا معاہدہ

    تہران:ایران نے اپنے اتحادی ملک عراق کے ساتھ ایک نیا تجارتی معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے میں ایران اور عراق نے ایک مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کے قیام اور اشیاءکے تبادلے کے سمجھوتے پر دستخط کردیئے ۔

    ایران کی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران امریکی پابندیوں کے اثرات سے نکلنے کے لیے اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کر رہا ہے۔

    عراق کے ساتھ اشیاءکے تبادلے اور مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کا معاہدہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔خیال رہے کہ ایران نے عراق کے ساتھ یہ تجارتی سمجھوتہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکا کی طرف سے ایران پرعاید کردہ اقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

    عالمی بینک کی طرف سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ جون میں ایرانی معیشت بدترین زبوں حالی اور بحران کا شکار پائی گئی ہے۔ امریکا کی طرف سے ایرانی تیل پرعاید کردہ پابندیوں کے بعد تہران کی معیشت مزید دگرگوں ہوئی ہے۔

    عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق سال 2019ءمیں ایران کی معاشی ترقی کی رفتار نیکاراگوا سے بھی پیچھے چلی گئی ہے۔ رواں سال جنوری میں یہ گراف مزید نیچے چلا گیا اور ایرانی معاشی ترقی کی شرح تین اعشاریہ چھ فی صد تک آ گئی۔سال 2018ءکے وسط میں ایرانی معیشت میں ترقی کا تناسب 4 اعشاریہ 1 فی صد تھا۔

  • امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    امریکی پابندیوں سے جرمنی اور ایران کے درمیان واقع تجارتی پل منہدم

    برلن : ایران پر امریکی پابندیوں کے سائے میں جرمنی اور ایران کے درمیان تجارت کا مینار زمین بوس ہو چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات جرمنی کے اخبار نے جرمن چیمبر آف کامرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتائی، مذکورہ اعداد و شمار کے مطابق 2018 کے ابتدائی چار ماہ کے مقابلے میں رواں سال اسی عرصے کے دوران ایران اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے درمیان تجارتی حجم میں 49% کی کمی واقع ہوئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے بعد مجموعی تجارتی حجم میں کمی کی مالیت 52.9 کروڑ یورو کے قریب ہے۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کرنے والی عالمی کمپنیوں کو امریکی منڈی تک رسائی سے محروم ہونا پڑے گا۔

    اٍیران میں جرمن چیمبر آف کامرس کی خاتون نمائندہ نے بتایا کہ تقریبا 60 جرمن کمپنیاں ہیں جو ابھی تک ایران میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں تاہم یہ کمپنیاں صرف مقامی ملازمین کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور جوہری سمجھوتے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کے سینئر ذمے داران کی جمعے کے روز ملاقات متوقع ہے۔

    تہران کا کہنا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت جوہری معاہدے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔مشترکہ کمیٹی جس میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین کے نمایاں ذمے داران شامل ہیں ،،، اس کے اجلاس کا مقصد جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو زیر بحث لانا ہے۔

  • امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے امریکی دھمکی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس 400 میزائل سسٹم کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے، ڈیل کو منسوخ کریں گے نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روسی دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری پر انقرہ پر پابندیاں عائد کیں تو ترکی بھی جوابی اقدام میں امریکہ پابندیاں لگائے گا، امریکی انتقامی اقدامات پر ترکی خاموش نہیں رہے بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

    ترک میڈیا کو ایک انٹرویو میں ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے کہا کہ اگر امریکا نے ہمارے خلاف کوئی بھی منفی اقدام کیا تو ہم اس کا اسی طرح بھرپور جواب دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے اور ہم اس ڈیل کو منسوخ کریں گے اور نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 پر شدید اختلافات ہیں۔ ترکی ہرصورت میں یہ نظام خریدنا چاہتا ہے جبکہ امریکا انقرہ پر یہ سسٹم نہ خریدنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

    امریکا نے دھمکی دی تھی کہ اگرترکی نے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو واشنگٹن انقرہ کو ایف 35 جنگی جہازوں کی فروخت روک دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    بیجنگ : ہواوے دنیا کی بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی کمپنی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی، چینی کمپنی نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس کی مصنوعات پر نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔

    ہواوے کے چیف لیگل آفیسر سونگ لیو پنگ نے امریکی حکومت کے فیصلوں پر کہا ہے امریکی سیاستدان ایک پوری قوم کی مضبوطی کو ایک نجی کمپنی کے خلاف استعمال کررہے ہیں، یہ نارمل نہیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔

    ہواوے نے رواں سال مارچ میں امریکی بل کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی جو ہواوے مصنوعات پر پابندیوں کو سپورٹ کرسکے۔

    اب اس مقدمے کمپنی کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں امریکی عدالتوں سے جلد یہ فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔

    سونگ لیو پنگ نے صحافیوں کو اس بارے میں بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے شواہد نہیں کہ وہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے، اس بارے میں بس قیاس آرائیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیاستدان بس ہمیں کاروبار سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ہواوے کو امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے باعث امریکی پرزہ جات کے استعمال سے روک دیا گیا تاہم اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے۔

    ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

    چینی سرکاری میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ بیجنگ اس تجارتی جنگ میں امریکا کو نایاب دھاتوں کی برآمد روک سکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمروں وغیرہ ہر چیز کی تیاری کے لیے امریکی کمپنیوں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    سونگ لیو پنگ نے ماہرین کے اس انتباہ کو مسترد کردیا کہ امریکی ساختہ پرزہ جات کی عدم فراہمی کمپنی کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے اس حوالے سے برسوں سے تیار تھی۔گزشتہ سال اسی طرح ایک اور چینی کمپنی زی ٹی ای پر امریکا نے پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجے میں وہ لگ بھگ مارکیٹ سے باہر ہوگئی تھی مگر پھر اس نے معاملے کو حل کرنے کے لیے بھاری جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

    جب سونگ لیو پنگ سے پوچھا گیا کہ کیا زی ٹی ای کی طرح ہواوے بھی امریکی بلیک لسٹ سے نکلنے کے لیے جرمانے کو قبول کرسکتی ہے تو انہوں نے اس آپشن کو مسترد نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کے سامنے متعدد آپشنز اوپن ہیں جن میں قانونی نظرثانی اور درخواستیں بھی شامل ہیں ‘جہاں تک جرمانے کی بات ہے تو وہ حقائق یا شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے، ہم کسی اور کمپنی سے اپنا موازنہ نہیں کرسکتے۔ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی۔

  • ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    تہران : ایرانی حکام نے امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہونے پر اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباﺅ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔

    ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباﺅ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔

    عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے ایرانی  نائب وزیر خارجہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا مناسب قرار دیا ہے۔

    افغان حکومت کے مشیر محمد موسیٰ رحیمی نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا ”کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی کا بیان ایران کے متنازع اور متضاد طرز عمل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    ایران ایک طرف اسلام کی تعلیمات پر سختی سے پابندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری طرف انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے فرار اختیار کر کے اسلامی تعلیمات کی بھی نفی کر رہا ہے۔

    افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے علاحدگی اختیار کر رہا ہے۔