Tag: امریکی پابندیاں

  • شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا

    شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا

    واشنگٹن: امریکا نے شام پر عائد پابندیاں باضابطہ طور پر اٹھا لیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز شام پر سے امریکی پابندیاں باضابطہ اٹھائے جانے کا آغاز ہو گیا، عائد پابندیوں میں 180 دن کی چھوٹ دے دی گئی۔

    امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ شام کو مستحکم ملک بننے کے لیے کام جاری رکھنا چاہیے، امریکی اقدامات سیریا کو استحکام اور خوش حالی کی راہ پر گامزن کریں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ شام پر عائد پابندیوں میں ایک سو اسی دن کی چھوٹ دے دی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ پابندیاں اٹھانا امریکا اور شام کے تعلقات بحالی کی جانب پہلا قدم ہے۔

    دریں اثنا، امریکی محکمہ خارجہ نے 2019 کے قانون ’سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ‘ کی چھوٹ بھی جاری کی ہے، جس کا مقصد امریکا کے غیر ملکی شراکت داروں، اتحادیوں اور خطے کے لیے شام کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی راہ ہموار کرنا ہے۔


    شام میں والدین نے نومولود کا نام ’ٹرمپ‘ رکھ دیا


    اپنے بیان میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ چھوٹ بجلی، توانائی، پانی اور سینیٹیشن کی فراہمی میں سہولت مہیا کرے گی، اور پورے شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیادہ مؤثر اقدامات ممکن ہو سکیں گے۔

    اس امریکی اجازت نامے میں شام میں نئی ​​سرمایہ کاری، مالیاتی خدمات کی فراہمی اور پٹرولیم مصنوعات سے متعلق لین دین شامل ہیں۔ روبیو نے جمعے کے روز کہا کہ یہ اقدامات صدر ٹرمپ کے دونوں ممالک کے نئے تعلقات کے وژن کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔

  • شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار

    شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار

    دمشق: شام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پابندیاں ہٹانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام نے صدر ٹرمپ کے اعلان پر خوشی کا اظہار کیا ہے، شامی وزارت خارجہ نے کہا ٹرمپ کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کا اعلان خوش آئند ہے۔

    وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ کے مثبت اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    امریکا نے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے دوران شام پر پابندیاں عائد کی تھیں، گزشتہ روز سعودی عرب کے ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی درخواست پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا۔


    صدر ٹرمپ کا شام سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان، ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش


    ریاض میں منگل کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ میں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ فیصلہ شامی عوام کو ایک نئی امید دینے کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق شام کے عبوری صدر احمد الشرع خلیج تعاون کونسل کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ریاض آئیں گے، اور امریکی صدر نے بھی ان سے ایک چھوٹی سی ملاقات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

  • ’پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں منافقانہ پالیسی ہے‘

    ’پاکستانی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں منافقانہ پالیسی ہے‘

    جمیعت علمائے اسلام ف کے ترجمان اسلم غوری نے کہا ہے کہ پاکستان کی متعدد کمپنیوں پر امریکی پابندیاں منافقانہ پالیسی ہے۔

    حالیہ امریکی اقدامات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان اسلم غوری کا کہنا تھا کہ امریکا دوستی کی آڑ میں چھپا دشمن ہے، امریکا کی جانب سے پابندیاں منافقانہ پالیسی ہے، پابندیاں پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش ہیں، تضادات کا ثبوت ہیں،

    جے یو آئی ف کے ترجمان اسلم غوری نے مزید کہا کہ امریکی پابندیاں خطے میں اپنی ظالمانہ بالادستی کے لیے ہیں۔

    ان کا حالیہ امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپنے دفاع کے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہونگے، قوم متحد ہوکر امریکی جبر کا مقابلہ کرے گی۔

    امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    خیال رہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندی لگادی ہے، جن پر بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    غزہ پر حملوں کیلئے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر کے ہتھیار فراہم کرنے والا امریکا ہتھیاروں کے مبینہ پھیلاؤ پر ہلکان ہوا جارہا ہے، امریکا نے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے پر4 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا ان پابندیوں کیلئے پاکستان کے 4 اداروں کو نامزد کر رہا ہے۔

  • برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    تہران: برکس میں شمولیت اختیار کر کے ایران نے امریکی پابندیوں کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے اس کے آگے دیوار کھڑی کر دی ہے۔

    برکس ممالک میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل میں، اب ان میں ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست اور عالمی معیشت پر برکس کے اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی ​​بحث کو جنم دے دیا ہے۔

    امریکا کی قیادت میں مغربی طاقتیں اس وقت چین اور روس جیسی ابھرتی ہوئی اقوام کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں، ایسے میں ایران نے برکس میں شامل ہو کر اپنی بین الاقوامی تنہائی سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ برکس ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایران امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

    ایران کا برکس میں باضابطہ داخلہ جنوری 2024 میں میں ہوا ہے، بلاک میں شامل ہو کر ایران اہم رکن ممالک جیسا کہ چین، بھارت اور روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ اس بلاک میں شمولیت کا ایران کو سب سے بڑا فائدہ تیل اور گیس کے بڑے ذخائر رکھنے والے ملک روس کے ساتھ توانائی کے نئے معاہدوں کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

    21 اکتوبر 2024 کو ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے برکس کے ساتھ معاہدوں کو تیز کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے سامنے لانے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کی قیادت کی تھی۔ اس اجلاس سے ظاہر ہوا کہ ایران معیشت، انفراسٹرکچر اور سفارت کاری جیسے شعبوں میں برکس کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے کی کوشش سنجیدگی سے کر رہا ہے۔

    ایران کے پاس تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں، اس لیے وہ چین اور بھارت کے لیے پرکشش ہے، کیوں کہ وہ بھی توانائی کے متنوع ذرائع کی تلاش میں ہیں، چناں چہ ایران چاہتا ہے کہ برکس کو نہ صرف اپنی توانائی کی برآمدات بڑھائے، بلکہ ملک کے اندر توانائی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی راغب کرے۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    ہوانا: کیریبین ملک کیوبا میں تاریکی کا راج پھیل گیا ہے، امریکی پابندیوں کے باعث ملک میں توانائی کا بحران سنگین تر ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبا میں توانائی کا بحران سنگین ہو گیا ہے، اور آدھا ملک تاریکی میں ڈوب گیا، لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    حکومت نے تین دن کے لیے سرکاری اسکول، کاروباری مراکز اور تمام غیر ضروری سرگرمیوں کو بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ایندھن کی قلت ہے۔

    کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے توانائی کے بحران کا ذمہ دار امریکی پابندیوں کو قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ پابندیوں کے باعث ایندھن کی خریداری میں مشکلات ہیں۔

    واضح رہے کہ کیوبا کے دارلحکومت ہوانا سمیت بیش تر شہروں میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول ہو گئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ملک کے ایک کروڑ باشندوں کی اکثریت جمعہ کی رات کو بھی اندھیرے میں تھی، تاہم حکام کا کہنا تھا کہ تیل سے چلنے والے کم از کم پانچ پیداواری پلانٹس راتوں رات دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

  • پاکستان کے  بیلسٹک  میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام پر امریکی پابندیاں، دفترخارجہ کا ردعمل آگیا

    پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام پر امریکی پابندیاں، دفترخارجہ کا ردعمل آگیا

    اسلام آباد : دفتر خارجہ کا پاکستان کےمیزائل پروگرام سے تعلق کے الزام پر امریکی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے درعمل آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام پر امریکی پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکی کارروائی کو جانبدارانہ اور سیاسی طور پر محرک سمجھتا ہے ، ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں شک پرمبنی تھیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ کچھ ممالک عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتےہیں، ایسے ملک پسندیدہ ریاستوں کیلئےجدیدملٹری ٹیکنالوجیزکےلائسنس کی ضروریات کو معاف کر چکے ہیں۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہرےمعیارات،امتیازی طرزعمل عالمی عدم پھیلاؤکی ساکھ کونقصان پہنچاتے ہیں، ایسےعمل عدم توازن میں اضافہ ،بین الاقوامی سلامتی کو خطرےمیں ڈالتے ہیں۔

  • روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا: روسی وزارت خارجہ

    روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا: روسی وزارت خارجہ

    ماسکو: روس نے کہا ہے کہ وہ نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ روس نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دے گا، دوسری طرف روس نے یوکرین سے سفارتی عملے کو بھی نکالنا شروع کر دیا ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ پابندیوں پر سخت ردِ عمل سامنے آئے گا، یہ ضروری نہیں کہ رد عمل پابندیوں پر مبنی ہو، تاہم امریکی فریق کے لیے اچھی طرح سے نپا تُلا اور بہت حساس ہوگا۔

    وزارت نے کہا کہ واشنگٹن نے "روس کی روش کو تبدیل کرنے” کے لیے پابندیوں کے نئے دور کا اعلان کیا ہے، لیکن روس نے ثابت کر دیا ہے کہ تمام تر پابندیوں کے کے باوجود وہ نقصان کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    روس کے کئی اداروں پر مالی پابندیاں لگا رہے ہیں، امریکی صدر کا اعلان

    روس نے واضح کیا کہ پابندیوں کا دباؤ ہمارے مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرنے کے ہمارے عزم کو متاثر نہیں کر سکتا۔

    واضح رہے کہ منگل کے روز، بائیڈن نے روس کے خلاف پابندیوں کی ‘پہلی قسط’ کا اعلان کیا ہے، جس میں روس کو فنانسنگ سے محروم کرنے اور مالیاتی اداروں اور ملک کی ‘اشرافیہ’ کو نشانہ بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

  • امریکا کے جنگ کے ‘نئے طریقے’ پر ایرانی صدر کی شدید نکتہ چینی

    امریکا کے جنگ کے ‘نئے طریقے’ پر ایرانی صدر کی شدید نکتہ چینی

    تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے امریکا کے جنگ کے ‘نئے طریقے’ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی پابندیوں کو ممالک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے براہ راست امریکا پر شدید نکتہ چینی کی۔

    ابراہیم رئیسی نے خطاب میں کہا پابندیاں لگانا امریکا کا جنگ کرنے کا نیا طریقہ ہے، انھوں نے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اقتصادی پابندیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

    ایرانی صدر نے منگل کو اپنے خطاب میں کہا کہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ ایٹمی مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے جو امریکی پابندیوں کو ہٹانے کا باعث بنے گا، یاد رہے کہ 2015 کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کے بارے میں مذاکرات رک گئے ہیں۔

    ابراہیم رئیسی نے کہا 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد امریکی پابندیاں کرونا وائرس کی وبا کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم تھے۔

    واضح رہے کہ رئیسی نے تہران سے ڈیجیٹل طور پر جنرل اسمبلی میں خطاب کیا تھا، ایران کے علاوہ بعض دیگر ممالک کے رہنماؤں نے بھی نیویارک میں جسمانی طور پر موجود ہونے کی بجائے اپنے ملک سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔

  • امریکی پابندیوں پر روس کا ردِ عمل

    امریکی پابندیوں پر روس کا ردِ عمل

    واشنگٹن: امریکا نے روس کے 32 افراد اور کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، جب کہ 10 سفارت کاروں کو امریکا سے بے دخل کر دیا گیا ہے، روس نے ان اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر پابندیوں کا ایگزیکٹیو آرڈر جاری کر دیا، بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر روس ہماری جمہوریت میں مداخلت سے نہ رکا تو مزید کارروائی کریں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بطور صدر روس کے خلاف کارروائی ان کی ذمہ داری تھی، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے رواں ہفتے روسی صدر کو ملاقات کی پیش کش بھی کی تھی۔

    دوسری طرف روسی وزارت خارجہ نے امریکی اقدامات کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کر دیا ہے، کریملن کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے بعد صدور کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انتخابات میں مداخلت، ہیکنگ اور کریمیا پر ‏غیر قانونی تسلط کے الزامات پر امریکا نے روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، امریکا نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور وفاقی ایجنسیوں کی ہیکنگ کے لیے کریملن کو ‏جواب دہ اور قصور وار ٹھہرایا ہے۔

  • امریکی پابندیاں: ترکی کا بڑا اعلان

    امریکی پابندیاں: ترکی کا بڑا اعلان

    انقرہ: ترکی نے امریکی پابندیوں کے باجود روس سے میزائل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے امریکی دباؤ اور پابندیوں کے باجود روس سے میزائلز کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    صدر طیب اردگان کے ترجمان ابراہیم قالن کا کہنا ہے کہ ترکی روس کے ساتھ ایس 400 دفاعی نظام کے حصول کا معاہدہ برقرار رکھے گا۔

    ترکی نے اس معاملے کو امریکا کے ساتھ گفت و شنید سے حل کرنے کا بھی عندیہ دیا، بتایا گیا ہے کہ بات چیت سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا نے روس سے ایس 400 میزائل خریدنے پر گزشتہ برس دسمبر میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

    ترکی کا حیران کن کارنامہ

    خیال رہے کہ آج ترکی نے دفاعی صنعت میں نیا کارنامہ انجام دیتے ہوئے بغیر کپتان کے مسلح کشتی تیار کر لی ہے، حیرت انگیز صلاحیتوں کی حامل اس مسلح بوٹ کو ادلاق کا نام دیا گیا ہے جو اس وقت سمندر میں اپنے سفر کا ‏آغاز کر چکی ہے۔

    یہ مسلح بوٹ ڈے اینڈ نائٹ وژن کی اہلیت رکھنے کے ساتھ ساتھ کیموفلاج کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، جس کا مشن ‏نگرانی، انٹیلی جنس، فوج کا تحفظ اور اسٹریٹیجک سہولتوں کی حفاظت کرنا ہے۔