Tag: امریکی پولیس

  • خاتون نے ساتھ والی سیٹ پر لاش کو کیوں بٹھایا؟

    خاتون نے ساتھ والی سیٹ پر لاش کو کیوں بٹھایا؟

    بینک اکاؤنٹ سے پیسے نکلوانے کی لالچ میں دو خواتین نے انتہا کردی، ضعیف شخص کی لاش لے کر بینک پہنچ گئیں۔

    امریکی پولیس نے دو خواتین پر الزام عائد کیا ہے انھوں نے کار کی سیٹ پر ایک لاش کو بٹھایا اور اس مردہ شخص کو لے کر بینک پہنچ گئیں جبکہ اکاؤنٹ سے رقم نکالنے کے لیے اس لاش کا بطور شناخت کے استعمال کیا گیا۔

    پولیس نے انکشاف کیا کہ 55 سالہ بی فیرالو اور 63 سالہ کیرن کاسبوہم نے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوانے کے بعد لاش کو اسپتال لے گئے اور وہاں سے دونوں بغیر کسی وضاحت کے فرار ہوگئیں۔

    عدالت میں استغاثہ نے دنوں خواتین پر چوری اور لاش کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا ہے۔ پولیس کے مطابق، فیرالو اور کاسبوہم، اوہائیو میں 80 سالہ شخص ڈگلس لیمین کے ساتھ رہتی تھیں لیکن ان کا اس شخص سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ ایک تیسرے شخص کی مدد سے خواتین نے ضعیف آدمی کی لاش کو کار میں منتقل کیا اور اسے قریبی بینک کی ڈرائیو تھرو ونڈو تک لے گئیں اور اسے مسافر سیٹ پر بٹھائے رکھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک نے خواتین کو اس شخص کے اکاؤنٹ سے رقم نکالنے کی اجازت دے دی تھی کیوں کہ وہ کار میں ان کے ساتھ موجود تھا۔

    جب دونوں خواتین 4 مارچ کو لاش لے کر بین کی ونڈو پر آئے تو کیشئر کو یہ احساس نہ ہوسکا کہ ضعیف شخص واقعی مر چکا ہے جبکہ دنوں نے اس کے اکاؤنٹ سے 900 ڈاکرزنکالے۔

    تفتیشی افسر نے الزام عائد کیا ہے کہ فیرالو اور کاسبوہم نے لاش کو گاڑی میں اس طرح رکھا کہ وہ بینک کے عملے کو نظر آئے تاکہ رقم نکلوائی جا سکے۔

    خواتین کا اپنے بیان میں کا کہنا تھا کہ ڈگلس لیمین کی موت گھر میں ہوئی جبکہ پولیس اس کی موت کی وجہ کی ابھی بھی تفتیش کررہی ہے۔

    عدالتی ریکارڈ کے مطابق مذکورہ دونوں خواتین پہلے بھی منشیات رکھنے، مجرمانہ مداخلت، چوری کی جائیداد حاصل کرنے اور مختلف مجرمانہ سرگرمیں میں ملوث رہ چکی ہیں۔

  • امریکی پولیس کا مسلمان نوجوان پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل

    امریکی پولیس کا مسلمان نوجوان پر بہیمانہ تشدد، ویڈیو وائرل

    الینوائے: امریکی ریاست الینوائے میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا، تین پولیس اہل کاروں نے ایک مسلمان لڑکے کو پکڑ کر بے دردی سے پیٹ کر شدید زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو الینوائے کے علاقے اوک لان میں پولیس اہل کاروں نے مسلمان نوجوان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، 17 سالہ ہادی ابو عطیلہ کو زمین پر الٹا لٹا کر 3 اہل کاروں نے خوب پیٹا۔

    واقعے کی ایک راہگیر نے ویڈیو بنا لی، جو وائرل ہو گئی ہے، ویڈیو میں اہل کاروں کو مسلم لڑکے کو زمین پر لٹائے بے دردی سے مکے برساتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    تشدد کی ویڈیو وائر ل ہوئی تو پولیس نے وضاحت دی کہ ہادی کے پاس گن تھی، ہادی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس کے بہیمانہ تشدد کے واقعے کے خلاف مسلم تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئی ہیں۔

    28 جولائی کو پریس کانفرنس میں اوک لان پولیس نے کہا کہ انھوں نے لائسنس پلیٹ کے بغیر جانے والی ایک کار کو روکا، گاڑی کے اندر سے بھنگ کی بو بھی آ رہی تھی، پولیس نے ڈرائیور کو گاڑی سے باہر آنے کو کہا، ڈرائیور نے اس کی تعمیل کی، لیکن ابو عطیلہ، جو کار میں سوار تھا، مبینہ طور پر بھاگ گیا۔

    نیوز ویک کے مطابق مسلمان لڑکے ہادی کے وکیل زید عبداللہ کا کہنا ہے کہ ابو عطیلہ برج ویو، الینوائے میں ایک ہائی اسکول کا سینئر طالب علم ہے، جو حجام بننے کی تربیت لے رہا ہے۔

    عبداللہ نے کہا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا واقعے کے وقت ان کے مؤکل کے پاس گن تھی، تاہم یہ تو واضح ہے کہ ہادی نے کسی پر کوئی گن نہیں تانی تھی۔

    اوک لان پولیس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بدھ کے واقعے کی اندرونی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

  • ‘فیس بک’ سے غلطی ہوئی: مارک زکربرگ کا اعتراف

    ‘فیس بک’ سے غلطی ہوئی: مارک زکربرگ کا اعتراف

    سان فرانسسکو: فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے تشدد آمیز پوسٹ کو تاخیر سے ہٹانے کی غلطی کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پولیس کی جانب سے جیکب بلیک کو گولی مارنے کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے ایک ہفتے بعد فیس بک کے سی ای او نے ملیشیا گروپ کے صفحے کو تاخیر سے ہٹانے کی غلطی قبول کر لی۔

    مارک زکر برگ نے کہا کہ جیکب بلیک کو گولی مارنے کے بعد پرتشدد مظاہروں کا آغاز ہوا جس کے بعد ملیشیا گروپ کے ایک پیج کے ذریعے لوگوں کو ورغلایا گیا۔

    انہوں نے اس غلطی پر معذرت نہیں کی اور کہا کہ ابھی تک فیس بک کو کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ کینوشا گارڈ کے صفحے یا اس مسلح ملیشیا کے اراکین کی جانب سے عوام کو تشدد کے لیے بھڑکایا گیا۔

    مارک زکر برگ نے فیس بک پر شیر کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ کیونوشا گارڈ کے صفحے نے فیس بک کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی تھی اور اسے بہت سے لوگوں نے لائک کیا تھا۔

    خیال رہے کہ فیس بک نے حالیہ ہفتوں میں ان گروپوں کی پوسٹوں کو ہٹانے یا اس پر پابندی لگانے کے لیے نئے رہنما خطوط اختیار کیے ہیں جن سے عوام میں تشویش بڑھ گئی ہے۔

    سوشل میڈیا کے بڑے ادارے نے اعتراف کیا ہے کہ رواں سال نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران بھی فیس بک کا غلط استعمال ہوسکتا ہے جس کے لیے احتیاط برتنے کی تیاری ضروری ہے۔

  • امریکی صدر نے پولیس سے متعلق اہم حکم نامے پر دستخط کر دیے، گلا دبانے پر پابندی

    امریکی صدر نے پولیس سے متعلق اہم حکم نامے پر دستخط کر دیے، گلا دبانے پر پابندی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پولیس سے متعلق اہم ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے، پولیس اہل کار کے لیے گلا دبانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں سیاہ فام شہریوں کے ساتھ پولیس کے امتیازی سلوک کے مسلسل واقعات کے بعد ٹرمپ نے قانون نافذ کرنے والوں سے متعلق ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر دیے۔

    صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس اہل کار کے لیے گلا دبانے پر پابندی ہوگی سوائے اس کے کہ افسر کی جان کو خطرہ ہو۔ انھوں نے کہا پولیس محکموں کو بدنام کرنے اور انھیں تحلیل کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے دستخط شدہ حکم نامے میں طاقت کے بہترین طریقوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس محکموں میں ذہنی صحت اور دیگر امور کے لیے ماہرین تعینات کیے جائیں، اور اعلیٰ پولیسنگ کے معیار کو برقرار رکھا جائے۔ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں احتساب کو فروغ دیا جائے اور پولیس افسران کو تعمیری کمیونٹی سروس کی تربیت دی جائے۔

    متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    قوانین میں اصلاحات کے حکم نامے پر دستخط کے بعد صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا قانون کے بغیر انتشار اور سیکورٹی کے بغیر تباہی مچ سکتی ہے، محکمہ انصاف پولیس محکموں کو گرانٹ فراہم کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے امریکی پولیس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا پولیس سروس کا ملک میں اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار ہے، تمام امریکیوں کے لیے امن، وقار اور مساوات کو یقینی بنانے کے لیے ہم متحد ہیں۔

    ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے سفید فاموں کے ہاتھوں ہلاک احمد آربیری کے اہل خانہ سےملاقات کی ہے، نفرت اور تعصب کا نشانہ بننے والے دیگر افراد کے خاندانوں سے بھی ملاقات کی، تمام امریکی ان تمام خاندانوں کے ساتھ غم میں برابر کے شریک ہیں، آپ کے پیاروں کی جان رائیگاں نہیں جائے گی۔

    دریں اثنا، امریکا میں قانون نافذ کرنے والوں کی تنظیم ایف او پی نے ٹرمپ کے حکم نامے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حکم نامے کی موجودہ دور میں بہت ضرورت تھی، حکم نامے سے عوام اور افسران محفوظ ہوں گے۔

  • امریکی پولیس اس خاتون کو کیوں تلاش کررہی ہے؟

    امریکی پولیس اس خاتون کو کیوں تلاش کررہی ہے؟

    ٹورنس:ایشیائی لوگوں سے نفرت کرنے والی بزرگ خاتون کی شناخت ہوگئی، پولیس کو ملزمہ کی گرفتاری میں تاحال ناکامی کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہر ٹورنس کے پارک میں 56 سالہ لینا نامی خاتون نے ورزش کرنے والی ایشیائی خاتون کو مخاطب کر کے اپنے پاس بلایا اور پھر ان کے لیے کھل کر اپنی نفرت کا اظہار کیا۔

    بزرگ خاتون نے ایشیا سے تعلق رکھنے والی نوجوان خاتون کو چینخ کر کہا کہ ‘تم جس بھی ایشیائی ملک سے تعلق رکھتی ہو فوراََ واپس جاؤ اور ہمارے ملک کو چھوڑ دو۔’

    متاثرہ خاتون نے پولیس کو مطلع کیا کہ ان کے ساتھ پارک میں ہراسانی کا واقعہ پیش آیا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے خاتون کی شناخت کر لی۔

    پولیس حکام کے مطابق ایشیائی خاتون کو ہراساں کرنے والی 56 سالہ خاتون کی شناخت لینا ہرنینڈس کے نام سے ہوئی ہے، مذکورہ خاتون اس سے قبل بھی ایشائی شخص سے اپنی نفرت کا اظہار کرچکی ہے۔

    ٹورنس پولیس چیف ایو ارون کے مطابق ملزمہ کی تلاش جاری ہے، پولیس نے واقعے کی رپورٹ درج کروانے والی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

  • متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    متعصب امریکی پولیس باز نہ آئی، ایک اور سیاہ فام ہلاک، پولیس چیف مستعفی

    اٹلانٹا: امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ایک اور سیاہ فام نوجوان نسل پرست پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں مارا گیا، واقعے کی ویڈیو سامنے آتے ہی اٹلانٹا میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے شہر اٹلانٹا میں 27 سالہ سیاہ فام نوجوان ریشرڈ بروکس (Rayshard Brooks) ایک ریسٹورنٹ کے سامنے اپنی گاڑی میں سو رہا تھا کہ پولیس اسے گرفتار کرنے لگی، پولیس کی گرفت سے نکل بھاگنے کی کوشش پر اہل کار نے اس پر فائرنگ کر دی اور وہ موقع ہی پر ہلاک ہو گیا۔

    امریکہ : سیاہ فام کے ساتھ بہیمانہ سلوک کا دوسرا واقعہ، پولیس اہلکار نے گولی ماردی

    اٹلانٹا کی سیاہ فام میئر کیشا لانس باٹم نے نوجوان کی ہلاکت پر پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پولیس اہل کار فیصلہ کر سکتا تھا کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا کیا جا سکتا ہے، نوجوان کی ہلاکت کے بعد اٹلانٹا شہر کی خاتون پولیس چیف ایریکا شیلڈز نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

    اس افسوس ناک واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سے اٹلانٹا میں شدید مظاہرے جاری ہیں، اٹلانٹا میں 6 پولیس اہل کاروں پر پہلے ہی اختیارات سے تجاوز کا مقدمہ چل رہا ہے۔

    یاد کہ 25 مئی کو امریکی ریاست منیسوٹا کے شہر مینی پولس میں پولیس نے ایک غیر مسلح سیاہ فام جارج فلائیڈ کو گردن پر گھٹنا دبا کر مار ڈالا تھا، جس کے بعد امریکا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف شدید احتجاج شروع ہوا۔

  • امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    مینیسوٹا: امریکی شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام امریکی کی موت 4 پولیس افسران کو لے ڈوبی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی موت پر 4 پولیس افسران کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔

    پولیس افسران کے خلاف یہ کارروائی ایک ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کی گئی، جس میں ایک سفید فام پولیس اہل کار کو جارج فلائیڈ کی گردن پر گھٹنا دبا کر رکھے دیکھا گیا، جب کہ سیاہ فام شخص اس وقت غیر مسلح تھا۔

    یہ افسوس ناک واقعہ پیر کے روز پیش آیا تھا، پولیس افسر نے جارج فلائیڈ کے ہاتھ پیچھے کر کے ہتھ کھڑی لگا دی تھی اور اسے زمین پر منہ کے بل گرا کر اس کی گردن پر گھٹنا رکھ کر دباتا رہا، اس دوران سیاہ فام شخص تکلیف کے عالم میں اسے اٹھنے کے لیے کہتا رہا کہ وہ سانس نہیں لے پا رہا۔

    جارج فلائیڈ اور ان کی فیملی

    یہ ویڈیو کسی راہ گیر نے بنائی تھی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، اس میں سیاہ فام شخص کی آواز سنائی دیتی ہے، وہ بار بار درخواست کرتا ہے: پلیز مین، میں سانس نہیں لے پا رہا، میں سانس نہیں لے پا رہا۔ چند ہی منٹ کے بعد جارج فلائیڈ کی آنکھیں بند ہو گئیں اور آواز بھی خاموش ہو گئی۔

    تاہم پولیس افسر نے اپنا گھٹنا اس کی گردن سے نہیں ہٹایا، راہ گیر بھی چلاتے رہے کہ وہ حرکت نہیں کر رہا ہے، اسے مدد کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ایک اور پولیس افسر پاس کھڑے ہو کر لوگوں کو دیکھتا رہا۔ بعد ازاں، جارج فلائیڈ کو اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکا اور مر گیا۔ مینی پولس پولیس چیف میداریا ارادوندو نے ایک نیوز کانفرنس میں پولیس اہل کاروں کے نام نہ بتاتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افسران کو فارغ کر دیا گیا ہے۔

    ریاست کی بیورو آف کریمنل اپریہنشن اور ایف بی آئی نے الگ الگ اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جارج فلائیڈ کی فیملی کے وکیل بین کرمپ کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا وہ طاقت کا نہایت غلط، بہت زیادہ اور غیر انسانی استعمال تھا، جس نے ایک انسانی جان لے لی، پولیس اسے قید کر کے پوچھ گچھ کر سکتی تھی۔

    وکیل نے مینی پولس پولیس ڈپارٹمنٹ سے سوال کیا کہ آخر کتنی سفید و سیاہ فام جانیں مزید درکار ہوں گی اس نسلی امتیاز اور سیاہ فاموں کی ناقدری کے خاتمے کے لیے۔ دریں اثنا، مینی پولس کے میئر جیکب فرے نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس افسران کو فارغ کرنے کا فیصلہ ہمارے شہر کے لیے بالکل درست ہے، ہم اپنی اقدار بیان کر چکے ہیں، اب ہمیں ان کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔

  • کرونا وائرس نے امریکی پولیس کی جرائم قابو کرنے کی صلاحیت متاثر کر دی

    کرونا وائرس نے امریکی پولیس کی جرائم قابو کرنے کی صلاحیت متاثر کر دی

    نیویارک: نئے اور مہلک وائرس COVID 19 نے امریکی پولیس کو بھی گھیر لیا ہے، جس کی وجہ سے امریکا میں جرائم کو قابو میں رکھنے کی پولیس کی صلاحیت متاثر ہونے کا شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مشی گن اسٹیٹ کے سب سے بڑے شہر ڈیٹرائٹ میں کرونا وائرس سے 3 پولیس اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں، نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے 211 اہل کاروں میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ لاس اینجلس پولیس کے 8 افسران کو بھی وائرس لاحق ہو چکا ہے جن میں 2 اعلیٰ پولیس افسران بھی شامل ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ امریکی پولیس کی کارکردگی مفلوج ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ تیزی کے ساتھ پولیس اہل کاروں میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے اور آئے دن اہل کار وائرس سے بیمار پڑتے جا رہے ہیں، اس صورت حال میں سڑکوں پر پولیس فورس کی کمی کا شدید خطرہ سر پر منڈلانے لگا ہے۔

    امریکا نے اپنی افواج کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی

    نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہر 10 میں سے ایک اہل کار بیمار پڑ چکا ہے، گزشتہ دو دنوں میں وائرس کے شکار اہل کاروں کی شرح تیزی سے بڑھ کر 38 فی صد تک جا پہنچی ہے، جس کی وجہ سے نیویارک کی سڑکوں پر پولیس اہل کاروں کی موجودگی نہایت کم ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ نیویارک میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 285 تک پہنچ چکی ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے بھی نیویارک کو آفت زدہ شہر قرار دے دیا ہے۔

    ڈیٹرائٹ میں کو وِڈ نائنٹین سے اب تک متعدد پولیس اہل کار متاثر ہو چکے ہیں، جن میں ایک پولیس کیپٹن اور ایک رینکنگ آفیسر شامل ہے جب کہ ایک ڈسپیچر ہے۔ تین اہل کار وائرس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ متاثرہ اہل کاروں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے، 200 سے زائد اہل کاروں کو قرنطینہ کیا جا چکا ہے۔

    اس صورت حال میں پولیس ڈیپارٹمنٹس نے اپنے اہل کاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انفیکشن سے بچنے کے لیے عوام سے رابطے محدود کر دیں۔

  • امریکا میں بھی پولیس انکاؤنٹر، 2 ڈاکوؤں سمیت 4 افراد ہلاک

    امریکا میں بھی پولیس انکاؤنٹر، 2 ڈاکوؤں سمیت 4 افراد ہلاک

    فلوریڈا: امریکا میں ایک پولیس انکاؤنٹر میں 2 ڈاکوؤں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں پولیس نے ڈاکوؤں کا پیچھا کرتے ہوئے ٹرک پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ٹرک میں سوار 2 ڈاکوؤں سمیت 4 افراد ہلاک ہو گئے۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان جیولری شاپ میں واردات کے بعد فرار ہو رہے تھے، اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی، پولیس نے ڈاکوؤں کا پیچھا کرتے ہوئے ان پر فائرنگ کر دی، جس سے دو ڈاکو مارے گئے۔

    مارے گئے افراد میں ٹرک ڈرائیور بھی شامل تھا جسے ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا تھا، جب کہ موقع واردات پر ایک کار میں موجود شخص بھی فائرنگ کی زد میں آ گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا میں مسلسل فائرنگ کے واقعات، آج بھی 3 افراد ہلاک

    پولیس کے مطابق ڈاکوؤں کا پیچھا میامی سے میرامار تک کیا گیا، جہاں پارک وے پر شدید ٹریفک جام کی وجہ سے ڈاکوؤں کو جا لیا گیا، اور شدید فائرنگ میں چار افراد مارے گئے۔ ڈاکوؤں نے جیولری شاپ سے فرار ہوتے ہوئے ایک یو پی ایس ٹرک ہائی جیک کر لیا تھا۔

    حکام نے ڈاکوؤں کے علاوہ بے گناہ افراد کی ہلاکت پر ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، اور بھی کئی سوال ہیں جن کا جواب ان کے پاس نہیں۔

  • امریکی پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان ہلاک

    امریکی پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان ہلاک

    میزوری : امریکی ریاست میزوری میں پولیس نے فائرنگ کر کے ایک اور سیاہ فام نوجوان کو ہلاک کر دیا ۔ اٹھارہ سالہ انٹونیو مارٹن کو بارکلے میں گیس سٹیشن کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

    عینی شاہد کے مطابق مارٹن نے پولیس کو تلاشی لینے سے روکا جس پر پولیس افسر نے اس پر گولیاں برسادیں۔ نوجوان کی ہلاکت کے بعد سیکڑوں افراد گیس اسٹیشن پر جمع ہوگئے ۔

    پولیس کے مطابق مسلح نوجوان نے پولیس کی جانب اسلحہ دکھایا تو افسر کو فائرنگ کرنا پڑی ۔ اس سے پہلے اگست میں فرگوسن میں پولیس افسر نے فائرنگ کر کے ایک نوجوان کو ہلاک کر دیا تھا ۔