ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ ایران پر حملوں میں اس کی تینوں جوہری تنصیبات تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن امریکی چینل نے اس دعوے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
امریکا نے گزشتہ ماہ 22 جون کو ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر جنگی طیاروں سے حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے بعد نہ صرف ٹرمپ بلکہ ان کی انتظامیہ کے دیگر حکام نے بھی تمام تنصیبات تباہ ہونے اور ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کر دیا اور اب وہ ایٹم بم بنانے کے قابل نہیں رہا۔
تاہم اس حملے کے 25 دن بعد امریکی میڈیا نے ٹرمپ انتظامیہ کے ان دعووں کی قلعی کھول دی ہے اور رپورٹ کیا ہے کہ امریکی حملوں سے ایران کی تین میں سے صرف ایک جوہری تنصیب مکمل تباہ ہوئی ہے۔
این بی سی نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ ماہ جون میں کیے گئے امریکی حملے میں فردو جوہری تنصیب کو شدید نقصان پہنچا ہے اور امریکی حکام کے مطابق فردو میں یورینیم افزودگی کی صلاحیت دو سال تک متاثر ہوئی۔
این بی سی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی نطنز اور اصفہان جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں بلکہ ان کو معمولی نقصان پہنچا اور چند ماہ میں یہاں معمول کی سرگرمیاں بحال ہو سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ اس وقت ایران کی تین مرکزی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، جب اسرائیل اور ایران میں جنگ شروع ہو چکی تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ کے امریکی حملے میں ایران کی تینوں جوہری تنصیبات تباہ کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی حکام نے کہا تھا کہ امریکا کے فضائی حملے سے قبل ہی تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرا لی گئی تھیں۔
دوسری جانب عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے چیف رافائل گروسی نے کہا تھا کہ امریکی حملے میں فردو میں نقصان اہم نوعیت کا ہے، تاہم ایران کے پاس اب بھی 9 ہزار کلو افزودہ یورینیم موجود ہے۔
https://urdu.arynews.tv/iran-9000-kg-enriched-uranium-iaea-chief/