Tag: امریکی ڈاکٹر

  • وبا کے دنوں میں بڑی شہرت پانے والے امریکی ڈاکٹر نے ریٹائر ہونے کا عندیہ دے دیا

    وبا کے دنوں میں بڑی شہرت پانے والے امریکی ڈاکٹر نے ریٹائر ہونے کا عندیہ دے دیا

    نیویارک: وبا کے دنوں میں شہ سرخیوں میں جگہ پانے والے نہایت مشہور امریکی ڈاکٹر نے ریٹائر ہونے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں 7 صدور کی انتظامیہ کے تحت طبی خدمات انجام دینے والے مشہور امریکی سائنس دان اور وائٹ ہاؤس کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 2025 تک ریٹائر ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    81 سالہ ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ وہ صدر جو بائیڈن کی موجودہ مدت کے اختتام تک ریٹائر ہو جائیں، ڈاکٹر فاؤچی 1984 سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز کے ڈائریکٹر ہیں اور 2020 سے کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    کووِڈ نائنٹین کی وبا کے دوران انھوں نے تین سال امریکا کے سب سے مشہور ڈاکٹر کے طور پر گزارے ہیں، جب کہ NIAID میں انھوں نے 50 سال سے بھی زائد عرصہ گزارا۔

    ڈاکٹر فاؤچی چاہتے ہیں کہ وہ خاموشی کے ساتھ بائیڈن حکومت ہی کے ساتھ ریٹائر ہو جائیں، انھوں نے کرونا وبا کے دوران اپنے سخت مؤقف کے لیے تنقید اور مخالفت بھی برداشت کی، جس کے جواب میں وہ کہتے رہے کہ ناقدین ان پر نہیں بلکہ سائنس پر حملہ کر رہے ہیں۔

    گزشتہ نومبر کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ناقدین سائنس پر حملہ کر رہے ہیں کیوں کہ میں تو سائنس کو پیش کر رہا ہوں، میں لوگوں کو بچانے جا رہا ہوں اور یہ جھوٹ بولتے جا رہے ہیں۔ لطف کی بات یہ بھی ہے کہ ناقدین کی جانب سے بھی کرونا وبا اور ایس او پیز کے حوالے سے ان پر جھوٹ کے طومار باندھنے کے الزام لگتے رہے ہیں۔

    ابھی پچھلے ہفتے انھوں نے ایک انٹرویو میں اپنے سخت مؤقف کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا تھا کہ امریکیوں کو بند گھروں کے اندر بھی ماسک لگانا چاہیے تاکہ وہ محفوظ رہیں۔

    بدنام ترین سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈاکٹر فاؤچی میں کیا چیزیں مشترک رہیں؟ اس پر بات کرتے ہوئے بروکلین میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر فاؤچی نے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے آپس میں ایک دل چسپ رشتہ استوار کر لیا تھا، نیویارک کے دو لڑکے، اپنی رائے اور اپنے نظریے میں ایک دوسرے سے بہت مختلف تھے، لیکن یہ دو لڑکے اس شہر کے ایک ہی ماحول میں پلے بڑھے، میرا خیال ہے کہ ہم اس سلسلے میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

  • کرونا وائرس مریض کا ڈاکٹر کے سامنے دل دہلا دینے والا انکشاف

    کرونا وائرس مریض کا ڈاکٹر کے سامنے دل دہلا دینے والا انکشاف

    واشنگٹن: ایک امریکی ڈاکٹر نے اپنے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ کس طرح کرونا وائرس کے مریض پارٹیز کرنے اور لوگوں کو جمع کرنے میں مصروف ہیں، انہوں نے سخت دلگرفتگی سے کہا کہ لوگوں کی ذہنیت بدلنا ناممکن ہے۔

    امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک ایمرجنسی فزیشن ڈاکٹر ربیکا کرب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ ان کے ایک کووڈ پازیٹو مریض نے انہیں بتایا کہ اس نے تھینکس گونگ پر ایک بڑی پارٹی دی تھی جس میں دوستوں اور اہلخانہ سمیت 22 افراد نے شرکت کی۔

    اگلے دن خاندان کے ایک شخص کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو آگیا، اس کے بعد ایک ایک کر کے پارٹی میں شریک تمام 22افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔

    اس ٹویٹ کے ذریعے ڈاکٹر نے یہ بتانا چاہا کہ اس وبا سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے کے باوجود امریکا میں اب بھی لوگ احساس سے عاری ہیں اور کسی طور سمجھنے کو تیار نہیں۔

    ڈاکٹر نے بعد ازاں یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا لیکن تب تک یہ وائرل ہوچکا تھا۔

    بعد ازاں انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ میرا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ہماری ذہنیت اور سوچ کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، کرونا وائرس سے متاثر افراد اور ان کے اہلخانہ کی تکلیف اس ملک کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہے اور اس کے لیے کوئی ویکسین نہیں بن سکے گی۔

    ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے اپنے ساتھی میڈیکل ورکرز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

    خیال رہے کہ امریکا کرونا وائرس سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثر ملک بن چکا ہے اور کووڈ مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے سرفہرست ہے۔

    امریکا میں اب تک 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ کووڈ سے ہلاک مریضوں کی تعداد لگ بھگ 3 لاکھ ہوچکی ہے۔

    ملک میں فعال کیسز کی تعداد 64 لاکھ سے زائد ہے جبکہ 93 لاکھ سے زائد افراد اس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔