Tag: امریکی کانگریس

  • بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت

    بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت

    واشنگٹن: بھارت کے حوالے سے امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اس سلسلے میں بھارت کو بلیک لسٹ قرار دینے کی تجویز پر کانگریس میں بریفنگ دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امریکی کمیشن مذہبی آزادی کی رپورٹ کے بعد کانگریس میں انڈیا کو بلیک لسٹ قرار دینے کی تجویز پر بریفنگ دی گئی، یہ بریفنگ کرونا وائرس کی وجوہ پر ویڈیو لنک پر منعقد کی گئی۔

    بریفنگ کا انعقاد انڈین امریکی مسلم کاؤنسل کی جانب سے کیا گیا، جس میں انٹرنیشنل کرسچن کانسرن، ہندو فار ہیومن رائٹس، امریکی کمیشن کے ہیری سن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندوں نے شرکت کی، بریفنگ میں امریکی کمیشن کی نائب چیئر پرسن نادین مائنزہ نے اہم خطاب کیا۔

    نادین مائنزہ نے کہا کہ بی جے پی ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وہ اقلیتوں اور مسلمانوں پر حملوں کو حوصلہ دے رہی ہے، بی جے پی نے اقلیتوں پر تشدد کی اجازت دے رکھی ہے، بابری مسجد پر اعلیٰ بھارتی عدالت کا فیصلہ انھی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔

    بریفنگ میں امریکی کمیشن کے ڈاکٹر ہیری سن نے کہا بھارتی حکومت نفرت اور تعصب کو فروغ دے رہی ہے، گائے ذبح کرنے کے شبہے پر لوگوں کو جلایا جا رہا ہے، تشدد میں ملوث بھارتی ایجنسیوں اور اہل کاروں پر پابندی عائد کی جائے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے کا کہنا تھا کہ بھارت کرونا وبا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ایجنڈے کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ دریں اثنا، امریکی کمیشن اور دیگر مندوبین نے امریکی کمیشن کی سفارشات پر فوری عمل کا مطالبہ کر دیا۔

  • ’’عمران خان کے دورہ امریکا کے بعد تعلقات میں بہتری آرہی ہے‘‘

    ’’عمران خان کے دورہ امریکا کے بعد تعلقات میں بہتری آرہی ہے‘‘

    واشنگٹن: امریکی اراکین کانگریس نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دورے سے پاک امریکا تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود نے امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان سفیر اسدمجیدخان اور طاہرجاوید بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر پاکستان کاکس کی چیئرمین شیلاجیکسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کاکس کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

    دریں اثنا شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے، افغانستان میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، طالبان سے مذاکراتی عمل میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ ملاقات میں کانگریس وومن شیلا جیکسن سمیت متعدد کانگریس اراکین نے شرکت کی۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم جاری ہے، کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، بھارت تاثر دے رہا ہے کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سیکیورٹی کونسل میں اٹھایا گیا، بھارت کا شہریت بل بھارتی شہریوں نے مسترد کر دیا، بھارتی اقلیتیں اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، بھارت پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتا، دنیا کو بتا دیا پاکستان بھارت سے مذاکرات کیلئے تیارہے، پاک بھارت کوئی تنازع ہوا تو پوری دنیا کو لپیٹ میں لے گا۔

    افغانستان میں جنگ بندی کیلئے طالبان نے پہل کردی

    دوسری جانب افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی ہے جس کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

    ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان جنگ بندی چاہتے ہیں تاکہ فریقین مذاکرات کی میز کے ذریعے کوئی حتمی معاہدہ طے کریں اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوسکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایک سینئر رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ جنگ بندی 7 سے 10 دن تک کی ہوسکتی ہے۔ تاہم طالبان رہنماؤں اور امریکی انتظامیہ نے اب تک اس معاملے کی تصدیق نہیں کی۔

  • بھارت امریکی سفارت کاروں کو کشمیر جانے کیوں نہیں دے رہا، بریڈ شیرمین

    بھارت امریکی سفارت کاروں کو کشمیر جانے کیوں نہیں دے رہا، بریڈ شیرمین

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شیرمین کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر جانے کیوں نہیں دے رہا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شیرمین نے نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کشمیر پر امور خارجہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کے اقدامات سے متعلق استفسار کیا کہ امریکی سفارت کاروں کی کشمیر تک رسائی پر آپ نے کیا اقدامات کیے؟

    بریڈ شیرمین نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر شدید تشویش ہے، کیا امریکی سفارت کاروں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی؟

    امریکی کانگریس کے رکن نے کہا کہ امریکا نے بھارت سے کتنی بار سفارت کار بھجوانے کی درخواست کی، بھارت امریکی سفارت کاروں کو کشمیر جانے کیوں نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو کشمیر پر محکمہ خارجہ اور انٹیلی جنس کمیونٹی بریفنگ دے۔

    ایوانِ نمائندگان میں کشمیر پر قرارداد، امریکی مداخلت کا مطالبہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کانگریس کی رکن رشیدہ طلیب نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بل کا مسوہ پیش کیا، بل میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی اور امریکا سے کشمیر میں امن وسیکیورٹی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    بل کے مسودے میں کہا گیا کہ بھارت نے کشمیر میں سخت کرفیو کا نفاذ کیا ہوا ہے، کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کو کشمیر تک رسائی فراہم کی جائے۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں کشمیر سے متعلق اہم اجلاس کب ہوگا؟

    امریکی ایوان نمائندگان میں کشمیر سے متعلق اہم اجلاس کب ہوگا؟

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کے ٹام لانٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کا اجلاس 14 نومبر کو ہوگا، جس میں بھارتی جارحیت اور مقبوضہ وادی کی تازہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹام لانٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کے 14 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں کانگریس اراکین کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کی صدارت رکن کانگریس جیمز میک گوویرن کریں گے، ٹام لانٹوس ہیومن رائٹس کمیشن اجلاس کے 2 اہم سیشنز ہوں گے، پہلے سیشن میں مذہبی آزادی پر امریکی کمشنرانورامابارگوا بریفنگ دیں گے، جبکہ دوسرے سیشن میں کشمیر کے موجودہ حالات پر گواہان اور مبصرین شریک ہوں گے۔

    اجلاس کے بعد ایوان نمائندگان کو کشمیر پر سفارشات ارسال کی جائیں گی۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر یورپی پارلیمنٹ میں بھی اجلاس طلب کیا جاچکا ہے، لیکن مودی اپنی جارحیت سے باز نہیں آیا، عالمی دباؤ کے باوجود کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن برقرار ہے۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ، 2 کشمیری شہید

    خیال رہے کہ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری رہنماؤں، نوجوانوں سمیت بچے بھی جیلوں میں قید ہیں، 4 ماہ سے کشمیریوں کو نماز جمعہ مساجد میں ادا کرنے نہیں دی جا رہی، کشمیری مسلمانوں کو نہ کھانے پینے کی اشیا دستیاب ہیں اور نہ ہی دیگر ضروریات زندگی مہیا کی جا رہی ہیں۔ وادی میں قحط کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرد موسم نے گھروں میں محصور کشمیریوں کی مشکلات بڑھا دیں، تاریخ میں پہلی بار میلادﷺکی محفل منعقد نہیں کرنے دی گئی۔

  • مقبوضہ کشمیر میں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بھارت سے بات کر رہے ہیں: ایلس ویلز

    مقبوضہ کشمیر میں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بھارت سے بات کر رہے ہیں: ایلس ویلز

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورت حال کا بہ غور جائزہ لے رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق امریکا کو تشویش ہے تاہم امریکا کا آرٹیکل 370 کے خاتمے پر کوئی مؤقف نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کانگریس مین نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گفتگو کی، تاریخ میں پہلی مرتبہ کشمیر کا معاملہ امور خارجہ کی کمیٹی میں پیش ہوا اور امریکی نائب وزیر خارجہ نے کمیٹی کے سامنے حکومتی مؤقف واضح کیا۔

    ایلس ویلز نے کہا کہ نریندر مودی نے کشمیر کی حیثیت ختم کرنے سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا، آرٹیکل 370 کے خاتمے پر امریکا کا کوئی مؤقف نہیں ہے، تاہم امریکا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حالت زار پر اپنا مؤقف رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا 5 اگست کے بعد سے 8 ملین کشمیریوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہے، کشمیر میں حالات ابھی تک معمول پر نہیں آئے، مقبوضہ کشمیر کے 3 سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی گرفتار کیا گیا، کشمیریوں، سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کا معاملہ بھارت کے سامنے اٹھایا، بھارت سے انسانی حقوق کا احترام اور رابطوں کے ذرایع کھولنے کا کہا۔

    ایلس ویلز نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیر کے معاملے پر 14 نومبر کو پٹیشن سنے گا، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروس کھولنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے، کشمیریوں کے پر امن مظاہروں کی امریکا حمایت کرتا ہے، کشمیر سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، شملہ معاہدے کے تحت پاک بھارت مذاکرات کشیدگی کم کر سکتے ہیں۔

    دریں اثنا، بریڈ شیرمین نے سوال کیا کہ کانگریس مین کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیوں نہیں کرنے دیا گیا، ایلس ویلز نے جواب دیا کہ بھارت نے امریکی کانگریس مین کو دورے کی اجازت نہیں دی۔ ان کے اس سوال پر کہ کیا مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے، امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا امریکا اس حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لے رہا، تاہم کشمیر کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔

    ایلس ویلز سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا بھارت نے گرفتاریوں سے متعلق تفصیل فراہم کی ہے، انھوں نے جواب دیا کہ میں ابھی تفصیلات فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔

    کمیٹی ممبر الہان عمر نے بھی ایلس ویلز سے سخت سوالات کیے، انھوں نے پوچھا کیا ہم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرتے ہیں، ایلس ویلز نے کہا امریکا کشمیریوں کے پر امن احتجاج کی حمایت کرتا ہے۔ الہان عمر نے کہا بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف مہم چلا رہی ہے، آسام میں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کر دی گئی، ایلس ویلز نے کہا کہ شہریت کی منسوخی کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

    رکن کانگریس نے کہا کہ امریکا خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتا ہے تو کشمیر پر خاموش کیسے ہیں، بھارت کے غیر جمہوری رویے کانگریس کمیٹی کو منظورنہیں، شہریوں، سیاسی رہنماؤں کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

    انسانی حقوق کمیشن ساؤتھ ایشیا کے چیئرمین نے بھی ایلس ویلز سے سخت سوالات کیے، کہا کشمیر پر بھارت سے بات چیت کیوں نہیں کی جا رہی؟ ایلس ویلز نے کہا بھارتی قوانین میں مسلمانوں سے متعلق امتیاز رکھا گیا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بات کر رہے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر امریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرامریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا، ایلس ویلزجنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرکی صورت حال پرامریکی کانگریس کی سب کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا، بریڈ شیرمین جنوبی ایشیا سے متعلق سب کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    ایلس ویلزجنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دیں گی۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے متاثرین موجودہ حالات پر گواہی دیں گے، بھارت اپنےدفاع کے لیے اپنے گواہان کمیٹی کے سامنے پیش کرے گا۔

    بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 79واں روز ہے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

    مودی سرکار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیرانسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

  • امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر 22اکتوبر کو زیر بحث لایا جائے گا

    امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر 22اکتوبر کو زیر بحث لایا جائے گا

    واشنگٹن: پاکستان کی سفارتی کوششیں رنگ لے آئیں، امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر 22اکتوبر کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی موثر سفارتی کوششوں کے باعث امریکی کانگریس کی جنوبی ایشیا سے متعلق سب کمیٹی میں 22 اکتوبر کو مسئلہ کشمیر زیر بحث لایا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی کانگریس کی سب کمیٹی برائے ایشیا کے چیئرمین براڈ شرمین نے اپنے بیان میں بتایا کہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کمیٹی کا اجلاس 22 اکتوبر ہو گا جس میں امریکا کی قائم مقام معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلز بھی شرکت کریں گی۔

    کانگریس کی سب کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بالخصوص کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، اشیائے خورد ونوش کی کمی، ادویہ کے فقدان، سیاسی رہنماﺅں کی گرفتاری اور مواصلاتی نظام کی جبری بندش پر گفتگو کی جائے گی۔

    مقبوضہ کشمیر میں غصہ اورکشمیریوں کی تکالیف بڑھ رہی ہیں ، امریکی اخبار

    چیئرمین سب کمیٹی براڈ شرمین نے کہا کہ رواں برس اگست میں امریکا میں موجود کشمیری شہریوں سے ملاقات ہوئی جو کشمیر میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہ ہوپانے کے باعث ان کی زندگیوں سے متعلق شدید تشویش میں مبتلا تھے، مجھے اس وقت کشمیر کی تکلیف دہ صورت حال اور اس کی سنگینی کا اندازہ لگانے میں بھی مدد ملی تھی۔

    ادھر امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں غصہ اور کشمیریوں کی تکالیف بڑھ رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن بطور سزا کیا جارہا ہے۔

  • باوقار زندگی کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہوں: امریکی رکن کانگریس

    باوقار زندگی کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہوں: امریکی رکن کانگریس

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کی رکن الیگزینڈرا اوکاسیوکورٹز نے کہا ہے کہ کشمیر میں تشددکی خبروں پرتشویش ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے مقبوضہ کمشمیر کی صورت حال پر دعمل دیتے ہوئے کیا. ان کہنا تھا کہ کشمیر میں مواصلاتی نظام،دوائیں فوری بحال کی جائیں.

    نیویارک سے تعلق رکھنے والے خاتون رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ باوقار زندگی کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہیں.

    ڈیموکریٹ پارٹی کے ٹکٹ کا کانگریس کی رکن منتخب ہونے والے 30 سالہ خاتون رکن نے کہا کہ کشمیر و دیگرعلاقوں میں برابری کی کوششوں کی حمایت کرتی ہوں.

    خیال رہے کہ امریکی کانگریس رکن الیگزینڈرا اوکاسیوکورٹز کو سیاست داں کے ساتھ ساتھ ایک سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی شناخت حاصل ہے.

    وہ امریکا سیاست میں خواتین کی توانا آواز اور صدر ٹرمپ کی سخت ناقد تصور کی جاتی ہیں.

    خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی.

    اس اقدام کے بعد وادی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا، جس کو دو ماہ ہونے کو ہیں. اس کرفیو کے نتیجے میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے.

  • امریکا کو متاثرہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا: شیلا جیکسن

    امریکا کو متاثرہ کشمیریوں کے حقوق کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا: شیلا جیکسن

    واشنگٹن: امریکی کانگرس میں پاکستان کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر سے متعلق امریکی کردار کی اہمیت پر زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی رکن شیلا جیکسن نے وزیر خارجہ پومپیو کو خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    شیلا جیکسن نے لکھا کہ امریکا کو کشمیر کے متاثرہ خاندانوں اور بچوں کے حقوق کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا، مذاکرات کے ذریعے کشمیر جیسے متنازع علاقے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط میں جنرل اسمبلی سیشن میں دو طرفہ مذاکرات کا اہتمام کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر: امریکی رکن کانگریس شیرس ڈیوڈز کا بھی پومپیو کو خط

    خط میں لکھا گیا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی نے علاقے میں کشیدگی کو جنم دیا ہے، بھارت کو کشمیریوں پرعاید پابندیاں فوری ختم کرنی چاہئیں، مواصلاتی نظام بحال ہونا چاہیے اور مریضوں کو سہولتیں ملنا چاہئیں۔

    شیلا جیکسن کا کہنا تھا کہ وہ کاکس (Caucus) کی چیئر پرسن کی حیثیت سے کشمیر کے بحران کے حل کے لیے کردار ادا کرتی رہیں گی۔

    خیال رہے کہ شیلا جیکسن نے آج ایک اور موقع پر یہ بھی کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے باعث پاکستان اور بھارت نیوکلیائی جنگ کے دہانے پر ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ ایک اور امریکی رکن کانگریس شیرس ڈیوڈز بھی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو خط لکھ چکی ہیں جس میں انھوں نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر سخت پریشان ہیں۔

  • امریکی رکن کانگریس نے کشمیر کا جمہوری ڈھانچہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا

    امریکی رکن کانگریس نے کشمیر کا جمہوری ڈھانچہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس ایرک سالویل نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر کا جمہوری ڈھانچہ بحال کرے۔

    اپنے ایک بیان میں ایرک سالویل کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف پاکستان اور بھارت کا نہیں ہے، کشمیریوں کے حقوق کو فوری بحال کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا پر اثر انداز ہوسکتا ہے، کشمیر کی صورت حال دنیا بھر کے لیے فوجی، معاشی اور اخلاقی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

    رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ دوجوہری ممالک کو اس مقام پر جانے سے روکنا ہوگا جہاں سے واپسی ناممکن ہو، کشمیر میں ذرائع مواصلات فوری بحال کیے جائیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قیادت کے بغیر یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوسکتا ہے، امریکا کو سفارت کاری سے کشیدگی کم کرنے پر کام کرنا ہوگا۔

    مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام مسیحا کے منتظر ہیں، علی رضاسید

    ادھر وزیر اعظم عمران خان کشمیری عوام سے اظہار یک جہتی کے لیے آج مظفر آباد میں جلسہ کریں گے۔

    بھارتی کے غیر قانونی اقدام کےخلاف کشمیری عوام کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہونے کے لیے آج مظفر آباد میں فقید المثال جلسے کا اہتمام کیا گیا ہے، وزیر اعظم کشمیروں کی آواز بنیں گے۔