Tag: امریکی کانگریس

  • کشمیرسے آنے والی اطلاعات تشویش ناک ہیں، ٹونی کارڈیناس

    کشمیرسے آنے والی اطلاعات تشویش ناک ہیں، ٹونی کارڈیناس

    واشنگٹن: امریکی کانگریس کے رکن ٹونی کارڈیناس کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو اشیائے خوردونوش سمیت پانی، اسکولوں، رابطوں کی رسائی دینا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی کانگریس کے رکن ٹونی کارڈیناس نے اپنے پیغام میں کہا کہ امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کا کشمیر پر اجلاس بلانا خوش آئند ہے۔

    ٹونی کارڈیناس نے کہا کہ کشمیرسے آنے والی اطلاعات تشویش ناک ہیں، کشمیریوں کو اشیائے خوردونوش سمیت پانی، اسکولوں، رابطوں کی رسائی دینا ہوگی۔

    امریکی کانگریس کے رکن نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان، بھارت اور کشمیری مل کر حل کرسکتے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیرمیں 38ویں روز بھی کرفیو

    مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 38ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ اگست کو مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔

    راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے، بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے تھے۔

  • ایک اور کامیابی، امریکی کانگریس کی سب کمیٹی میں 25 سال بعد مسئلہ کشمیر سنا جائے گا

    ایک اور کامیابی، امریکی کانگریس کی سب کمیٹی میں 25 سال بعد مسئلہ کشمیر سنا جائے گا

    واشنگٹن: مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی عالمی سطح پر ایک اور فتح سامنے آ گئی ہے، امریکی کانگریس کی سب کمیٹی میں 25 سال بعد مسئلہ کشمیر سنا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کی کشمیر پر کام یاب سفارت کاری کے ثمرات سامنے آنے لگے ہیں، مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی عالمی سطح پر شنوائی ہونے لگی ہے۔

    اس سلسلے میں بریڈ شرمن کی سربراہی میں امریکی کانگریس کی کمیٹی جلد مسئلہ کشمیر پر بحث کرے گی۔

    کانگریس مین شرمن نے کہا ہے کہ امریکی ایوان کی سب کمیٹی جلد مسئلہ کشمیر پر بحث کرے گی، اجلاس میں وادیٔ کشمیر کی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔

    بریڈ شرمن کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی جائزہ لے گی کہ کشمیر میں متعدد لوگ کیوں گرفتار ہیں، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سمیت ذرایع مواصلات کی بندش پر بھی غور ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کی ایک اور سفارتی کامیابی، مسئلہ کشمیر یورپین پارلیمنٹ میں زیربحث آئے گا

    کمیٹی کے ایجنڈے کے مطابق کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی غور کیا جائے گا، اس بات پر بھی غور ہوگا کہ کیا وادی میں کشمیری محفوظ ہیں، کیا کشمیر میں غذا، دوا اور علاج کی سہولت دی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستانی مؤقف کی امریکا میں پذیرائی میں وفاقی وزیر علی زیدی کی کاوشیں بھی شامل ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس بلانے کے سلسلے میں وفاقی وزیر علی زیدی نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

    واضح رہے کہ یورپین پارلیمنٹ میں بھی نئے پارلیمانی سال کے پہلے اجلاس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر کو شامل کیا گیا ہے، خارجہ امور کی کمیٹی کا یہ اجلاس 2 ستمبر کو منعقد ہوگا، اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا۔

  • ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ، دھمکی آمیز خط میں کہا گیا تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے خود کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کردیا، جس میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    ۔دھمکی آمیز خط میں تحریر تھا کہ الہان عمر، تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا اور الہان عمر تم اکیلے نہیں مرو گی۔

    نیویارک کے مغربی ضلع میں قائم امریکی اٹارنی کے دفتر نے دھمکانے والے شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی، ملزم نے دوران حراست تسلیم کیا کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد زندہ ہوتے تو وہ (الہان عمر) کے سر میں گولی مار دیتے۔

    دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی رکن کانگریس نے بتایا کہ دھمکی آمیز خط میں کہا گیا کہ اسٹیٹ فیئر کے دوران ایک شخص انہیں بندوق سے قتل کردے گا۔

    الہان عمر نے امریکی سینیٹر روے موری کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹھیک تھے، انہیں صومالیہ واپس چلے جانا چاہیے تھا۔

    کانگریس کی مسلم رکن نے کہا کہ مجھے نفرت ہے کہ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں آپ کی حفاظت کے لیے دوسرے انسان کو تعینات کیا جاتا ہے،لیکن جب تک میری اور دیگر لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہے، میں سیکیورٹی رکھنے پر مجبور ہوں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، شیلا جیکسن لی

    کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، شیلا جیکسن لی

    واشنگٹن: امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ارکان کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدام کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ انصاف ہونا چاہیئے۔

    امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئر پرسن شیلا جیکسن لی نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعملدرآمد کیا جائے۔

    ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے کہا کہ پاکستان کاکس مسئلہ کشمیر کانگریس میں اٹھائے گا۔ ڈیموکریٹ رہنما ڈاکٹر آصف قدیر نے کہا کہ کشمیر میں بھارت ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔

    قونصل جنرل ہیوسٹن عائشہ فاروقی نے کہا کہ عالمی برادری کو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہوگی۔

    آرٹیکل370 کا خاتمہ مقبوضہ کشمیر کے لئے تباہ کن ہے ، امریکی اخبار

    امریکی اخبار نیورک ٹائمز کے مطابق مودی، بی جے پی مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں اکثریت چاہتی ہے، آرٹیکل 370 کا خاتمہ مقبوضہ کشمیر کے لیے تباہ کن ہے۔

    یاد رہے کہ پانچ روز قبل مودی سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔ بھارتی اقدام کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے اور مختلف مقامات پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 کشمیری شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے۔

  • امریکی کانگریس میں سعودیہ کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف قرار داد منظور

    امریکی کانگریس میں سعودیہ کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف قرار داد منظور

    واشنگٹن: امریکی کانگریس نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف قرارداد منظور کرلی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو آٹھ اعشاریہ 1 ارب ڈالر کا اسلحہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں امریکا کے بہترین اتحادی سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے خلاف پیش کردہ قرارداد منظور کرلی گئی ہے جب کہ ایوان نمائندگان سے قبل امریکی سینیٹ بھی قرارداد منظور کرچکی۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کی سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کے خلاف قرارداد کو ویٹو کردیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے ٹرمپ کی سعودیہ کے ساتھ ڈیل کےخلاف ووٹ آنے وجہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کاکہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنہ 2015 میں طے کیے گئے معاہدے سے نکلنے کے بعد تہران نے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کردیا ہے۔

    مقامی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سیکریٹری مائیک پومپیو نے کانگریس کو بتایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی حکومت کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کےلیے کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پنگامی صورتحال ہے اس میں سعودی عرب کوفوری اسلحہ فروخت کرنا ضروری ہے‘۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ حکومت نے سعودی عرب کو 8.1 ارب ڈالر کا اسلحہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکی کانگریس کا یمن میں عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی کانگریس نے ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یمن میں سرگرم عرب اتحاد کی عسکری سپورٹ روک دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں قرار داد کے حق میں 274 اور مخالفت میں 175 ووٹ آئے، واضح رہے کہ ریپبلکنز کی اکثریت والی سینیٹ سے یہ قرار داد پہلے ہی منظور ہو چکی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کانگریس کی اس قرار داد کی منظوری میں کئی ماہ کا عرصہ لگ گیا۔

    کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اب اس قرار داد کو وہائٹ ہاؤس ارسال کیا جائے گا تاہم وہائٹ ہاؤس کی جانب سے گزشتہ ماہ یہ کہا جا چکا ہے کہ صدر ٹرمپ اس کو مسترد کر دیں گے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ دوسرا موقع ہو گا جب امریکی صدر قانونی سازی کے خلاف اپنا ویٹو کا حق استعمال کریں گے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ویٹو کے حق کا غیر مؤثر بنانے کے لیے سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں اس قرار داد کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے تھے۔

    امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

  • ٹرمپ کے خلاف تقریر، کانگریس کی رکن راشیدہ طلیب کو تنقید کا سامنا

    ٹرمپ کے خلاف تقریر، کانگریس کی رکن راشیدہ طلیب کو تنقید کا سامنا

    واشنگٹن : صدر ٹرمپ کے مواخذے کا اعلان کرنے والی کانگریس کی پہلی مسلمان خاتون رکن راشیدہ طلیب کو اپنی تقریر پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی رکن منتخب ہونے والے پہلی مسلمان خاتون راشیدہ طلیب نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو امریکا کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ راشیدہ طلیب نے دوران تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےلیے نامناسب اور بداخلاقی پر مبنی الفاظ کا استعمال بھی کیا تھا جس کی وجہ سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    راشیدہ طلیب نے دوران تقریر کہا کہ ’جب آپ سچ بولتے ہیں تو لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ کو منتخب کرتے ہیں، آپ جیتے ہیں تو آپ کا بیٹا کہتا ہے کہ ماما آپ جیت گئیں اور اگر آپ جیت نہیں سکتے تو ہم کہتے ہیں کہ بے بی جیت نہیں سکتے ہم ان کا مواخذہ کریں گے‘۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے راشیدہ طلیب کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایسی شخصیت ہیں جن کو میں نہیں جانتا شاید آپ جانتے ہوں، میرے خیال میں انہوں نے نامناسب الفاظ کا استعمال کرکے اپنی اور اپنے خاندان کی توہین کی ہے‘۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’راشیدہ طلیب نے اپنے بیٹے اور ان تمام لوگوں کے سامنے جو وہاں موجود تھے ایسی زبان استعمال کرنا ان کی اور ان کے خاندان کی توہین ہے اور میرے خیال میں وہ امریکا کی بھی عزت نہیں کرتیں‘۔

    امریکی صدر کی جانب سے رد عمل دینے پر راشیدہ طلیب نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سچ کی طاقت کے ساتھ بولیں گی۔

    راشیدہ طلیب نے امریکی خبر رساں ادارے کے لیے لکھی گئی تحریر میں کہا تھا کہ ’صدر ٹرمپ روزانہ امریکی آئین اور جمہوریت پر حملہ کرتے ہیں، ہر گزرتا دن مزید درد لے کر آتا ہے اس لیے صدر ٹرمپ کا مواخذہ ہونا ضروری ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے راشیدہ طلیب کا خطاب جس میں انہوں نے ٹرمپ کے لیے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا نظر کردیا۔

    نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی زبان استعمال نہیں کی اس کے باوجود ٹرمپ نے انہیں بدترین کہا۔

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، صدر ٹرمپ نے میکسیکو بارڈر بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر میکسیکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈ جاری نہ کیے گئے تو سرحد بند کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی مد میں 23 بلین ڈالر درکار ہے، صدر ٹرمپ نے فنڈ نہ ملنے کی صورت میں بارڈر بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ذمہ دار کانگریس کو قرار دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ اور کانگریس کے درمیان تنازعے کے باعث کئی سرکاری سرگرمیاں بھی معطل ہیں جبکہ گذشتہ دنوں سرکاری دفاتر بھی بند کردیے گئے تھے۔

    امریکی کانگریس نے فنڈ کی مد میں 5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ 23 بلین ڈالر حاصل کرنے کے لیے بضد ہے۔

    دوسری جانب میکسیکو کے صدر انڈرس مینوئل کا کہنا ہے کہ سرحد پر دیوار تعمیر کرنے سے متعلق ٹرمپ کا بیان ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہم نے ہمیشہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط روابط کی بات کی ہے۔

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    ان کا کہنا تھا کہ خطے کی سلامتی ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، مہاجرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر ہرممکن اقدامات کرتے رہیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اپوزیشن پارٹی بارڈر سیکیوٹی کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ہے، اور سیکیوٹی کی مد میں 1.3 بلین ڈالر آفر بھی کرچکی ہے، تاہم سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے خلاف ہے۔

  • امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    امریکی صدر اور کانگریس میں اختلافات، سرکاری دفاتر بند

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان اختلافات میں شدت آگئی، سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے درمیان شدید اختلافات ہیں، جس کے باعث سرکاری دفاتر بند کردیے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر کی بندش کے باعث دستاویزی سرگرمیاں معطل ہیں، دفاتر کے دوبارہ کھلنے کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

    دفاتر بند ہونے پر صدر ٹرمپ اور ارکان کانگریس میں الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تعینات امریکی فوجیوں سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز کی منظوری تک شٹ ڈاؤن رہے گا اور وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ حکومت کا کام کب شروع ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈ کی منظوری رخصت پر بھیجے گئے ملازمین چاہتے ہیں۔

    امریکا صدر میکسیکوکی سرحدپردیوارتعمیرکرنے کے لیے بیتاب

    دوسری جانب کانگریس ارکان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے لڑائی پر اتر آئے ہیں، ٹرمپ نے ملک کو بحران کی جانب دھکیل دیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران کیے گئے وعدوں میں سے صدر ڈونلڈٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوارکی تعمیر کا وعدہ بھی پورا کرنے کے لیے بے تاب ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں سفری پابندیوں، اسلامی شدت پسندی کا خاتمہ، ایران معاہدہ اور سب سے پہلے امریکا جیسے وعدے پورے کیے وہیں میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ بھی بہت جلد پورا کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

  • اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں: شاہ محمودقریشی

    اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں: شاہ محمودقریشی

    نیویارک: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے برادرانہ تعلقات ہیں، کچھ رکن ممالک میں توانائی بحران اور کچھ کے پاس وافر ذخائر ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکوممبر ممالک کے وزرائے خارجہ سے غیر رسمی ملاقات کے بعد کہی، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں جاری منصوبے مضبوط روابط کے لیے ضروری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خطے میں توانائی کے روابط پاکستان کی ترجیح ہے، سی پیک خطے کے ممالک کے درمیان رابطے کا بہترین منصوبہ ہے، ہمسائیوں سے تجارت کے لیے ریل کا بنیادی ڈھانچہ بہتر بنایا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران استنبول راہداری کو فعال بنایا گیا اور پاکستان، ایران اور ترکمانستان ریلوے کو بھی فعال بنایا گیا۔

    شاہ محمودقریشی سے امریکی رکن کانگریس جوولسن کی ملاقات

    وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے امریکی رکن کانگریس جوولسن سے بھی ملاقات کی اس موقع پر شاہ محمود نے وزیراعظم عمران خان کے پُرامن ہمسائیگی کے وژن سےآگاہ کیا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا سے باہمی اعتماد واحترام پر مبنی وسیع البنیاد تعلقات کے خواہاں ہیں، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کا بھاری جانی ومالی نقصان ہوا، انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خطے میں مشترکہ مقاصد کےحصول کے لیے پاک امریکا مستقل تعاون ضروری ہے، خیال رہے کہ جوولسن کانگریس کی فارن اور آرمڈ سروسز کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں۔