Tag: امریکی کمپنی

  • ویڈیو: کولڈ پلے کے کانسرٹ میں امریکی کمپنی کے سی ای او کا بھانڈا پھوٹ گیا

    ویڈیو: کولڈ پلے کے کانسرٹ میں امریکی کمپنی کے سی ای او کا بھانڈا پھوٹ گیا

    ببوسٹن( 18 جولائی 2025): برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کے کنسرٹ میں امریکی ٹیک کمپنی آسٹرنومر کے سی ای او اینڈی بائرن کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔

    برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کے حالیہ کنسرٹ نے دنیا بھر کے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کردیا ہے لیکن اس کی وجہ ان کی پرفارمنس نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔

    گزشتہ دنوں بوسٹن کے قریب جیلیٹ اسٹیڈیم میں برطانوی راک بینڈ ‘کولڈ پلے’ کا کانسرٹ ہوا جس کی ایک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا رکھا ہے۔

    اس کنسرٹ میں بینڈ کے مرکزی گلوکار کرس مارٹن نے غلطی سے ٹیکنالوجی کمپنی آسٹرنومر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اینڈی بائرن اور ان کی کمپنی میں ایچ آر ہیڈ کرسٹین کیبوٹ کے معاشقے کا بھانڈا پھوڑ ڈالا۔

    ہوا کچھ یوں کے کولڈ پلے کے کانسرٹ میں کیمرے نے فینز کو دکھایا تو ایک جوڑا بوکھلا کر نظریں چرانے لگا، مرد نیچے بیٹھ گیا جبکہ خاتون نے منہ دوسری جانب موڑ لیا تاہم دونوں کی چھپنے کی کوشش ناکام رہی۔

    ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اس جوڑے کا بھانڈا پھوٹ گیا، راز کھلا کہ مرد امریکی ٹیک کمپنی کا سی ای او اور خاتون اس کمپنی کی ایچ ار ہیڈ تھیں۔

    Andy Byron and Kristin Cabot Controversy- July 2025

    کانسرٹ میں موجود گلوکار کرس مارٹن بھی بول پڑے کہا ان کا کوئی رشتہ ہے یا وہ بہت شرمیلے ہیں ؟ تاہم گلوکار کرس کو جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا اور وہ ‘اوہ شٹ’ کہتے نظر آئے۔

    خیال رہے کہ اینڈی براؤن میگن کیریگن نامی خاتون سے شادی شدہ ہیں جبکہ ان کے ساتھ موجود ان کی ایچ آر ہیڈ کینتھ سی تھورنبائے نامی شخص سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں۔

  • 25 فیصد بونس حاصل کرنیوالے ملازم کو کمپنی نے نکال دیا

    25 فیصد بونس حاصل کرنیوالے ملازم کو کمپنی نے نکال دیا

    امریکی کمپنی نے 25 فیصد بونس حاصل کرنے والے ملازم کو بنا وجہ بتائے نکال دیا، ملازم نے ساری روداد سوشل میڈیا پر شیئرکردی۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈایٹ پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے امریکی کمپنی کے ایک ملازم نے بتایا کہ وہ فرم میں وائس پریذیڈنٹ تھا، اسے نہ صرف جاب میں ترقی دی گئی تھی بلکہ کچھ مہینوں قبل کام کی بنیاد پر 25 فیصد بونس سے بھی نوازا گیا تھا۔

    اپنی طویل پوسٹ میں مذکورہ ملازم نے لکھا کہ مجھے گزشتہ بدھ کو کمپنی سے جانے کا کہا گیا جہاں میں پچھلے ڈیڑھ سال سے بحیثیت وائس پریذیڈنٹ ملازمت کررہا تھا۔

    جاب کے دوران مجھے کبھی بھی کسی طرح کا منفی فیڈ بیک نہیں ملا، مارچ میں جب جاب ریویو ہوا تو میری تنخواہ میں بھی اضافہ کیا گیا جبکہ پرفارمنس کی بنیاد پر 25 فیصد کے اضافی بونس سے بھی نوازا گیا۔

    ملازم نے بتایا کہ جاب سے نکالے جانے سے ایک ہفتے پہلے انھیں کمپنی کے سی ای او اور سی او او نے بلایا اور کہا کہ ان کی پوزیشن کو ختم کیا جارہا ہے اور ایسا کی کسی ذاتی وجہ کی بنا پر نہیں کیا جارہا۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر بہت غصہ آیا اور ساری صورتحال نے مجھے کافی دباؤ کا شکار کردیا ہے، ملازم کی اس پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین ان سے ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں۔

  • امریکی کمپنی ’ایپل‘ کے سیکڑوں ملازمین برطرف

    امریکی کمپنی ’ایپل‘ کے سیکڑوں ملازمین برطرف

    آئی فون تیار کرنے والی مشہور کمپنی ’ایپل‘ نے اپنے سیکڑوں ملازمین کو برطرف کرکے مختلف شعبوں کے کئی دفاتر بند کردیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال بعد رواں سال 2024 میں بھی دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کا لگا تار سلسلہ جاری ہے۔

    رواں برس جن کمپنیوں نے اجتماعی طور پر اپنے ملازمین کو فارغ کیا ہے ان میں اب آئی فون تیار کرنے والی مشہور کمپنی ایپل بھی شامل ہوگئی ہے۔

     

    غیر ملکی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ایپل نے باضابطہ طور پر اپنی کار اور مائیکرو ایل ای ڈی ایپل واچ پروجیکٹس کے بند ہونے کے بعد 600 سے زائد ملازمین کی برطرفی کی تصدیق کی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپل نے تازہ برطرفیوں کی تصدیق کی ہے۔ کمپنی نے کیلیفورنیا ایمپلائمنٹ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس فائلنگ میں اس کی اطلاع دی ہے۔

    فائلنگ کے حوالے سے بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپل نے کیلیفورنیا میں 600 سے زیادہ ملازمین کو برطرف کیا ہے۔ کمپنی نے برطرفیوں کا یہ فیصلہ کار اور اسمارٹ واچ ڈسپلے پروجیکٹ کے بند ہونے کی وجہ سے لیا ہے۔

    مقامی قانون کے مطابق کمپنیوں کو برطرفیوں کا ملازمین کو فارغ کرنے کے بارے میں اطلاع دینی ہوتی ہے۔ ایپل نے ورکر ایڈجسٹمنٹ اینڈ ری ٹریننگ نوٹیفکیشن (وارن پروگرام) پر عمل کرتے ہوئے آٹھ الگ الگ فائلنگ میں ملازمین کی برطرفیوں کی اطلاع دی۔

  • امریکی کمپنی کا پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان

    امریکی کمپنی کا پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان

    پشاور : خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا ہے کہ امریکہ میں قائم بنیادی قدر کی سرمایہ کاری فرم، ٹی آر آئی، آر آئی خیبر پختونخوا میں اسٹارٹ اپ صنعتوں کی ترقی اور نمو کے لیے 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔

    ان خیالات کااظہار انہوں نے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ صوابی میں انڈر گریجویٹ ریسرچ سپورٹ، ماسٹر اسٹوڈنٹ شپ اور ہائی ٹیک آلات پروگرام کے نیٹ ورکنگ کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایوارڈ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اس تقریب میں ٹرام کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر اسد علی اور ڈوزی مموبووسی ٹنگو گروپ انکارپوریشنز نے شرکت کی۔ تقریب میں خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ریکٹرز اور دوست کی طرف سے مدعو کردہ دیگر معززین نے بھی شرکت کی۔

    غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کی پیرنٹ باڈی، سوسائٹی فار دی پروموشن آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ان پاکستان کے صدر انجینئر سلیم سیف اللہ خان اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر شکیل درانی، پرو ریکٹرز، ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان، ڈائریکٹرز اور فیکلٹی ممبران نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب آغا حسن عابدی آڈیٹوریم میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر جی آئی کے انسٹی ٹیوٹ، ’دوست‘ اور کے پی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے درمیان خیبرپختونخوا میں اسٹارٹ اپ انڈسٹریز کی ترقی اور نمو کے لیے وینچر کیپیٹل فنڈ کے قیام کے لیے سہ فریقی مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔

    یہ خیبر پختونخوا میں اسٹارٹ اپ صنعتوں کو مضبوط کرنے کے لیے ٹرام کی پہلی تقریب تھی۔ اس موقع پر جی آئی کے انسٹیٹیوٹ، ٹرام اور ٹینگو اور دوست نے مفاہمت نامے پر الگ الگ دستخط کئے۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر نجیب اللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں یہ پہلا وینچر کیپیٹل شروع کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر صوبائی وزیر برائے قانون و انسانی حقوق جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے، جدید مضامین اور تکنیکی مہارتیں سکھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود بیگ نے کہا کہ وہ نئے اقدام میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

  • دبئی میں فلائنگ کاریں کب اڑیں گی؟

    دبئی میں فلائنگ کاریں کب اڑیں گی؟

    دبئی: دبئی جیسے شہروں میں ٹریفک جام جلد ہی ماضی کی بات ہو جائے گی، کیوں کہ ایک امریکی کمپنی سڑک اور آسمان کے درمیان پُل کے طور پر ایک اڑنے والی گاڑی تیار کر رہی ہے، جو نہ صرف فضا میں اڑے گی بلکہ زمین پر بھی چلے گی۔

    امریکی کمپنی (LuftCar) ایک ایسی خود مختار کار کی تیاری میں مصروف ہے، جسے 2 سالوں میں دبئی میں لانچ کیا جائے گا، یہ ہیلی کاپٹر گاڑی نہ صرف اُڑ سکے گی بلکہ زمین پر بھی چلے گی۔

    خلیج ٹائمز کے مطابق اُڑنے والی گاڑی بالکل ایک ہیلی کاپٹر کی ساخت جیسی ہوگی، جسے اڑنے والے ماڈیول سے منسلک اور الگ کیا جا سکتا ہے، 6 پروپیلرز سے لیس یہ گاڑی ہیلی کاپٹر کی طرح سیدھے انداز میں ٹیک آف اور لینڈ کرے گی۔

    الیکٹرک ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ (eVTOL) کا 4 ہزار فٹ کی بلندی پر زیادہ سے زیادہ رفتار 220 میل فی گھنٹہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ فاصلہ 300 میل ہے، ایک ہی وقت میں یہ کار سڑک پر 150 میل سفر کر سکتی ہے۔

    رواں ماہ 14 نومبر کو المکتوم انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر شروع ہو نے والے دبئی ایئر شو 2021 میں اس گاڑی کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے بھی شرکت کی گئی ہے۔

    ہائیڈروجن گیس سے چلنے والی گاڑی کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالرز ہوگی، جس میں پانچ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔

    اس فلائنگ کار کو 2023 یا 2024 میں لانچ کیا جائے گا، جس کا مقصد دبئی ٹریفک جام جیسے مسئلے سے بچاؤ اور اس کا حل تلاش کرنا ہے۔

  • امریکی کمپنی کے زیر انتظام عراقی ایئر بیس پر راکٹوں سے حملہ

    امریکی کمپنی کے زیر انتظام عراقی ایئر بیس پر راکٹوں سے حملہ

    بغداد: عراق کے بلاد ایئر بیس پر پانچ راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق عراق میں قائم بلاد ایئر بیس پر بدھ کی شام کو پانچ راکٹ داغے گئے تھے، عراقی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دو راکٹ جس علاقے میں گرے وہاں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

    اے ایف پی کے مطابق اس علاقے کو پہلے بھی متعدد بار راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، بغداد کے شمال میں واقع بلاد ایئر بیس پر سیلی پورٹ نامی امریکی کمپنی، عراق کے ایف 16 لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال اور مرمت کی خدمات انجام دیتی ہے۔

    عراقی فوج اور سیکیورٹی ادارے کے عہدے دار نے بتایا کہ راکٹ بغداد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر قائم ایک فوجی اڈے کے قریب بھی مارے گئے ہیں، راکٹ حملے کے باعث یہاں پر کام کرنے والی کمپنی کے کم از کم تین غیر ملکی اور ایک عراقی ملازم زخمی ہوا۔

    اس کے علاوہ ایک راکٹ سے ایئر پورٹ کے اس علاقے کو نشانہ بنایا گیا جو امریکی فوجی طیاروں کے زیر استعمال رہتا ہے۔

    عراقی حکام کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ حملے ایسے ڈرون کے ذریعے کیے گئے ہیں جو ایران نواز گروپس کی جانب سے استعمال کیے جاتے ہیں، امریکا بھی عام طور پر ایسے حملوں کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروہوں پر لگاتا آ رہا ہے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ ایئر بیس پر کام کرنے والے ملازمین کو امریکی کمپنی ہیڈ مارٹن گزشتہ ماہ ہی سیکیورٹی خدشات کے باعث ہٹا چکی تھی۔ ان راکٹ حملوں کے ذریعے واشنگٹن پر اپنے باقی تمام اہل کاروں کو عراق سے واپس لے جانے کے لیے دباؤ ڈالنے کا حربہ بھی سمجھا جا رہا ہے۔

  • سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    واشنگٹن: ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی نووا ویکس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرلی ہے جس کے کلینیکل ٹرائلز جلد شروع کردیے جائیں گے۔

    کمپنی نے سوموار کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرلی ہے اور اس کی انسانی آزمائش جلد آسٹریلیا میں شروع کردی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق ویکسین کے نتائج جولائی 2020 میں سامنے آئیں گے۔

    کمپنی کے صدر اسٹینلے سی ایرک کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کلینل ٹرائلز اس مرض کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی سمجھے جائیں گے۔

    یہ کمپنی اس سے قبل سارس وائرس کی ویکسین بھی تیار کر چکی ہے، اس کمپنی کے علاوہ ایک اور امریکی کمپنی ماڈرینا اور ایک جرمن کمپنی بائیو این ٹیک بھی کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

    نووا ویکس کی بنائی گئی ویکسین ایک سب یونٹ (ایک اہم جز پر مشتمل) ویکسین ہے جو وائرس کے پروٹین کی نقول جسم کے اندر داخل کر دیتی ہے اور یوں وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے دوران 18 سے 59 سال کے 130 صحت مند افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

    کمپنی نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگر ان کی ویکسین کامیاب ہوجاتی ہے تو انہیں 388 ملین ڈالر کے عطیات موصول ہوں گے۔

    دوسری جانب چین میں تیار کی گئی کرونا وائرس ویکسین کی کامیاب آزمائش کرلی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اس وائرس کو مکمل طور پر بے اثر نہیں کر سکے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اثر سے مذکورہ افراد کے جسم میں اینٹی باڈیز تو پیدا ہوگئیں لیکن ابھی یہ بات دعوے کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ یہ ویکسین کوویڈ 19 کو مکمل طور پر ختم کر پائے گی یا نہیں۔

    ادھر لندن کے جینرز انسٹی ٹیوٹ آف آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی انسانی آزمائش کا بھی پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے میں 18 سے 55 سال کے افراد شریک ہوئے جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے 10 ہزار 260 افراد کی رجسٹریشن کی آغاز کردیا گیا ہے۔

  • امریکی کمپنی کا کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں بڑا دعویٰ

    امریکی کمپنی کا کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں بڑا دعویٰ

    کیلی فورنیا: امریکی کمپنی نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی باڈی دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کی بائیوفارماسیوٹیکل کمپنی سارنٹو تھیراپیوٹکس نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ انھوں نے ایک اینٹی باڈی دریافت کر لی ہے جو کو وِڈ نائنٹین سے لوگوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

    کمپنی نے اپنے دعوے میں یہ بھی کہا ہے کہ یہ اینٹی باڈی انسانی جسم سے کرونا وائرس کو محض 4 دن کے اندر نکال باہر کر دیتی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق STI-1499 اینٹی باڈی کرونا وائرس کی 100 فی صد روک تھام فراہم کرتی ہے، کمپنی نے کہا ہے کہ کسی ویکسین کے مارکیٹ میں آنے سے کئی ماہ قبل ممکن ہے کہ اس اینٹی باڈی کا علاج دستیاب ہو جائے۔

    چینی ماہرین کی اہم کاوش: کرونا کی شدت کو ختم کرنے والی اینٹی باڈیز کی نشاندہی

    سارنٹو تھیراپیوٹکس کے سی ای او اور فاؤنڈر ڈاکٹر ہنری جی کا کہنا تھا کہ ہمارا اس بات پر اصرار تھا کہ کو وِڈ نائنٹین کا کوئی علاج تو ہے، اور ہم نے ایک ایسا حل نکال لیا جو سو فی صد کام کرتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے جسم میں کرونا وائرس کو نیوٹرلائز کرنے والی اینٹی باڈی موجود ہو تو پھر سماجی فاصلے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس کے بعد شہر کو بغیر کسی خوف کے کھولا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 1 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے، دوسری طرف فارما سیوٹیکل کمپنیاں مسلسل کوشاں ہیں کہ اس کے لیے کوئی علاج ڈھونڈ سکیں۔

  • اوبر ٹیکسی سروس اب بغیر ڈرائیور کے کاریں چلائے گی

    اوبر ٹیکسی سروس اب بغیر ڈرائیور کے کاریں چلائے گی

    پینسلونیا: ٹیکسی سروس کے لیے معروف امریکی کمپنی اوبر نے اعلان کیا ہے کہ اگلے پندرہ روز میں اس کے گاہک اپنے موبائل فون سے بغیر ڈرائیور والی کار طلب کر سکیں گے.

    تفصیلات کےمطابق امریکی کمپنی اوبر اپنی بغیر ڈرائیور والی ٹیکسی سروس امریکی ریاست پینسلونیا کے شہر پیٹسبرگ میں متعارف کروائے گی.

    معروف کمپنی اوبر کے اعلان کے مطابق وہ اپنی بغیر ڈرائیور کار سروس سویڈن کی کار کمپنی والوو کے ساتھ مل کر شروع کرے گی.ابتدائی طور پر گاڑی میں ڈرائیور موجود ہوگا جو بوقت ضرورت گاڑی کا کنٹرول سنبھال سکے گا.

    یاد رہے کہ اوبر کمپنی ماضی میں فورڈ کی فیوژن ماڈل کار پر لیزر سکینرز اور کیمرے لگا کر تجربات کر چکی ہے.

    اوبر کمپنی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے آخر میں شروع ہونے والے سروس میں گاہک پٹسبرگ کے مرکزی علاقےمیں اپنے فون سے بغیر ڈرائیور والی کار کو بلا سکیں گے.

    واضح رہے کہ پٹسبرگ میں گاہک اوبر ایپ سےگاڑی بلا سکیں گے.ابتدائی طور پر بغیر ڈرائیور والی ٹیکسی کا کوئی کرایہ نہیں ہوگا.

  • امریکی کمپنی نے الیکٹرک سیٹلائٹ تیار کرلی

    امریکی کمپنی نے الیکٹرک سیٹلائٹ تیار کرلی

    امریکہ :امریکی کمپنی نے خلائی ٹيکنالوجی میں انقلاب برپا کر کے الیکٹرک سیٹلائٹ تیار کرلی ہے، کم وزن کے باعث اب ایک ساتھ دو سیٹلائٹس کو خلاء میں بھیجا جاسکے گا،

    بوئنگ خلائی ٹیکنالوجی میں ایک اور انقلاب لے آیا اور الیکٹرک سیٹلائٹ بنانے کا خواب پورا ہوا، جس کے بعد اخراجات کم ہوں گے۔

    امریکی کمپنی بوئنگ نے دنیا کا پہلا الیکٹرک پروپلشن سیٹلائیٹ تیار کیا ہے، جو وزن میں ہلکا، چھوٹا اور زیادہ پائیدار ہے، اس پر اخراجات بھی کم آئے ہیں۔

    منتظمین کے مطابق اب ایک ہی وقت میں دو سیٹلائٹس ایک ساتھ خلاء میں بھیجی جاسکیں گی، کمپنی کے مطابق امریکی اور فرانسیسی کمپنیوں کو آئندہ ماہ سیٹلائٹ فراہم کردی جائیں گی۔

    الیکڑک سیٹلائٹ سے خود بخود اخراجات میں کمی آجائیگی اور مستقبل میں ان سیٹلائٹس کا استعمال بڑھے گا۔