Tag: امریکی کمپنی موڈرنا

  • کرونا کے خلاف جنگ میں امریکی کمپنی موڈرنا کو بڑی کامیابی مل گئی

    کرونا کے خلاف جنگ میں امریکی کمپنی موڈرنا کو بڑی کامیابی مل گئی

    واشنگٹن: امریکی کمپنی موڈرنا کی جانب سے تیارہ کردہ کرونا ویکسین کے پہلے آزمائشی مرحلے میں نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں متعدد کمپنیوں کی جانب سے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز کی تیاری پر کام ہو رہا ہے، ایسے میں امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کی جانب سے بڑا اعلان سامنے آیا ہے۔

    امریکی کمپنی کے  مطابق پہلے آزمائشی مرحلے میں ان کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کے نتائج کامیاب رہے ہیں، ویکسین مریضوں کے لیے محفوظ اور قوت مدافعت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔

    نیو انگلینڈ طبی جریدے میں شائع مطالعے کے مطابق ایسے افراد جنہوں نے موڈرنا کی ویکیسن کی دو خوراک استعمال کیں ان میں وائرس کو ختم کرنے والی اینٹی باڈیز کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھیں۔

    طبی جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق جن افراد پر کرونا ویکسین استعمال کی گئی ان میں کسی پر بھی خطرناک اثرات مرتب نہیں ہوئے، التبہ کچھ افراد نے تھکاوٹ، سر درد، پٹھوں میں درد جیسی شکایات کیں اور یہ اثرات ایسے افراد میں دیکھے گئے جنہوں نے دوسری خوراک بہت زیادہ مقدار میں لی تھی۔

    امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشین ڈیزیزز کے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کامیاب نتائج پر کہا کہ یہ اچھی خبر ہے، اس ویکسین سے کوئی بھی منفی اثرات سامنے نہیں‌ آئے، یہ وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے اہم ویکسین ہے۔

    ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ اگر امریکی کمپنی موڈرنا کی یہ ویکسین قدرتی انفیکشن کے مقابلے میں کوئی ردعمل دے سکتی ہے تو اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چین کی سائنو واک بائیو ٹیک کمپنی نے بھی کرونا کے خاتمے کے لیے تیار کی گئی اپنی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز برازیل میں شروع کر دیے ہیں۔

  • کرونا کی محفوظ ترین ویکسین سامنے آگئی؟ حوصلہ افزا نتائج

    کرونا کی محفوظ ترین ویکسین سامنے آگئی؟ حوصلہ افزا نتائج

    شکاگو: امریکا کے تحقیقی ماہرین نے موڈرینا کمپنی کی ویکسین کو کرونا کے لیے محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی ایک خوراک انسان کو وائرس سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    بین لاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی انسٹیٹیوٹ آف الرجی اور متعدی بیماری (این آئی اے آئی ڈی) اور ویکسین ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے موڈرینا کمپنی کی جانب سے کرونا کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسین کا چوہوں پر تجربہ کیا، جس کے حوصلہ افزا اور حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق موڈرینا کمپنی نے کرونا کی روک تھام کے لیے ویکسین تیار کی اور سب سے پہلے مارچ میں اس کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی جو اب دوسرے مرحلے سے گزر رہی ہے۔

    ماہرین کے خدشات

    طبی ماہرین کو خدشہ تھا کہ 2002 اور 2003 میں پھیلنے والے سارس وبا کی روک تھام کے لیے کچھ ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا جس کے برے اثرات بھی سامنے آئے تھے۔

    ماہرین کے مطابق وبا کی روک تھام کے لیے تیار ہونے والی ویکسنز غیر ارادری طور پر بیماری کی شدت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں،  جس شخص کو ایک بار ویکسین دی جاتی ہے تو اُن کا مدافعتی نظام بری طرح سے متاثر بھی ہوسکتا ہے۔ امریکی سائنسدان اس خطرے کو ویکسین کے لیے اہم رکاوٹ قرار دے رہے تھے۔

    موڈرینا ویکسین کی تحقیق کے نتائج

    ماہرین نے تحقیق کے لیے چھ ہفتوں کے چوہوں کا انتخاب کیا اور پھر اُن کے جسم میں ویکسین مختلف مقدار  میں داخل کی ۔ ماہرین کے مطابق کچھ چوہوں کو ایک اور کچھ کو دو بار خوراک دی گئی۔

    بعد ازاں ماہرین نے ویکسین کے اثرات دیکھنے کے لیے مذکورہ چوہوں کو وائرس والے مقام پر ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے چھوڑ دیا۔

    تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر بارنی گراہم کا کہنا ہے کہ ’ہماری تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن چوہوں کو ویکسین لگائی گئی اُن کے اینٹی باڈیز  بنے اور مدافعتی نظام مضبوط ہوا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’یہ ویکسین اینٹی باڈیز بنانے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے اور  یہ  کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے انفیکشن سے بھی محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘۔

    تحقیقی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کرونا کی وجہ سے پھیپٹروں اور ناک میں ہونے والے انفیکشن کو اس ویکسین کی مدد سے دور کیا جاسکتا ہے۔

    این آئی اے آئی ڈی اور موڈرینا کے جاری کردہ اعداد وشمار حوصلہ افراز تھے لیکن چوہوں پر استعمال کی جانے والی ویکسین کا ڈیٹا اس بات کی ضمانت نہیں دیتا کہ انسانوں پر ویکسین کے استعمال کے کیا اثرات سامنے آئیں گے۔

    ہزاروں رضاکاروں پر آزمائش کا اعلان

    موڈرینا کی جانب سے تیار کردہ ویکسین کی جانچ فی الحال صحت مند رضا کاروں پر جاری ہے تاہم امریکی کمپنی جولائی میں 30 ہزار افراد پر ویکسین کی آزمائش کا ارادہ رکھتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق چوہوں پر استعمال کے بعد سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ویکسین سے انسانوں کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور یہ ویکسین کرونا کے خلاف موثر ثابت ہوگی۔