Tag: امریکی یونیورسٹی

  • امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے لیے بری خبر، ویزے اچانک منسوخ

    امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے لیے بری خبر، ویزے اچانک منسوخ

    واشنگٹن: امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے ویزے اچانک منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک بھر کے کالج رپورٹ کر رہے ہیں کہ ان کے کچھ بین الاقوامی طلبہ کے ویزے غیر متوقع طور پر منسوخ کیے جا رہے ہیں، جن تعلیمی اداروں میں طلبہ کی قانونی حیثیت ختم کی گئی ہے ان میں ہارورڈ، ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، اسٹینفورڈ، مشیگن، یو سی ایل اے، اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی شامل ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ویزا منسوخی کی کارروائی کسی ضابطے کے بغیر کی گئی ہے، ویزا منسوخی کی وجوہ واضح نہیں ہیں، جس کے باعث طلبہ میں تشویش پھیل گئی ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویزے کئی وجوہ کی بنا پر منسوخ کیے جا سکتے ہیں، تاہم کالج لیڈرز کا کہنا ہے کہ حکومت خاموشی سے طلبہ کی قانونی رہائش کی حیثیت ختم کر رہی ہے، اور اس سلسلے میں طلبہ یا اسکولوں کو نوٹس دینا بھی گوارا نہیں کر رہی، اس طرز عمل سے طلبہ حراست اور جلاوطنی کے بہت آسانی سے شکار بنائے جا سکیں گے۔


    دورہِ امریکا، نیتن یاہو نے گرفتاری سے بچنے کیلیے کیا کیا؟


    ٹرمپ انتظامیہ نے ان طلبہ کو نشانہ بنایا ہے جو فلسطین کی حمایت میں سرگرم تھے یا بات کیا کرتے تھے، چند ہائی پروفائل طالب علموں کو حراست میں لیا گیا ہے، بشمول گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل، جو کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کی رہنمائی کر رہا تھا۔

    لیکن یونیورسٹیاں ایسے طلبہ سے بھی ویزے چھین رہی ہیں، جن کا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا، اور اس کے لیے بعض کیسز میں ماضی کی خلاف ورزیوں جیسے کہ ٹریفک کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ تاہم کچھ کالجوں کا کہنا ہے کہ طلبہ کی قانونی حیثیت کے خاتمے کی وجوہ ان کے لیے واضح نہیں ہیں اور وہ جوابات ڈھونڈ رہے ہیں۔

  • امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں 2200 طلبہ گرفتار

    امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں 2200 طلبہ گرفتار

    نیویارک: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں گرفتار طلبہ کی تعداد 2200 تک پہنچ گئی ہے۔

    امریکی جوان نہتے مظلوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ آواز بلند کر رہے ہیں، امریکا بھر میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کی لہر کے دوران 18 اپریل سے اب تک کالج اور یونیورسٹی کیمپسز میں دو ہزار دو سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    تاہم اس کے برعکس کئی امریکی یونیورسٹیوں کے طلبہ نے موسمِ گرما کی چھٹیوں کے دوران بھی اسرائیل مخالف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ چھٹیوں میں کیمپ خالی نہیں کیے جائیں گے، دوسری جانب شکاگو یونیورسٹی کے صدر نے سختی سے کہا ہے کہ اسرائیل مخالف احتجاج کیمپ کسی صورت برداشت نہیں۔

    احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹیاں اسرائیل اور غزہ میں جنگ کی حمایت کرنے والی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کریں۔ مظاہروں کا مرکز نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے صدر نے جمعہ کے روز گزشتہ دو ہفتوں کو ’’کولمبیا کی تاریخ میں سب سے مشکل‘‘ قرار دیا۔

    طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج اور دعوت نامہ واپس لیے جانے کے مطالبے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر اب ورمونٹ یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب سے خطاب نہیں کریں گے، ان کا دعوت نامہ واپس لے لیا گیا ہے۔

    ادھر نیو جرسی کی پرنسٹن یونیورسٹی کے طلبہ نے بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، فرانس کی مختلف یونیورسٹیز میں بھی اسرائیل مخالف احتجاج میں شدت آ گئی ہے، لیون یونیورسٹی کے طلبہ فلسطینی بچوں کے حق میں نعرے لگاتے رہے، پیرس میں بھی فلسطین اور اسرائیلی حامی طلبہ آمنے سامنے آ گئے، تاہم پولیس نے بیچ بچاؤ کرایا۔

    جرمنی میں بھی طلبہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا، مظاہرے کے دوران طلبہ اور برلن پولیس آمنے سامنے آئے، جس میں پولیس نے کئی کو گرفتار کر لیا۔ اس وقت امریکا سے یورپ تک احتجاجی طلبہ فلسطینی روایتی کفایہ گلے میں ڈالے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

    غزہ میں صہیونی افواج کے حملے جاری

    فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں قابض صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں 211 ویں دن بھی جاری رہیں، رفح، نصیرات، دیر البلح اور خان یونس کے اطراف اسرائیلی افواج کے حملوں میں 4 بچوں سمیت 26 فلسطینی شہید اور 51 زخمی ہوئے، شہدا کی مجموعی تعداد 34 ہزار 596 ہو گئی ہے، جب کہ 77 ہزار 816 زخمی ہیں۔

    امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ولیم برنز مذاکرات کے لیے مصر پہنچ گئے ہیں، غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے حماس کا وفد آج قاہرہ روانہ ہوگا، بات چیت میں مصری اور قطری حکام بھی شریک ہوں گے، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور قیدیوں کا تبادلہ ان کے اہم مطالبات ہیں۔

  • امریکی یونیورسٹی نے سب سے لائق مسلمان طالبہ کا الوداعی خطاب کیوں منسوخ کر دیا؟

    امریکی یونیورسٹی نے سب سے لائق مسلمان طالبہ کا الوداعی خطاب کیوں منسوخ کر دیا؟

    کیلیفورنیا: پاکستان کو آزادئ اظہار کا درس دینے والے امریکا میں بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، آزادئ اظہار کے اس دہرے معیار کا ثبوت ایک امریکی یونیورسٹی نے دے دیا ہے۔

    کیلیفورنیا کی معروف یونیورسٹی میں 10 مئی کو ہونے والے جلسہ تقسیم اسناد میں فورتھ ایئر کی ایک مسلمان طالبہ اثنا تبسم کا الوداعی خطاب منسوخ کر دیا گیا ہے۔

    بی بی سی کے مطابق یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (یو ایس سی) نے ایک طالبہ کی گریجویشن تقریر اس لیے منسوخ کی کہ اس نے سوشل میڈیا پر غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا، یو ایس سی نے مسلمان طالبہ کی تقریر کو روکنے کے فیصلے کا جواز یہ پیش کیا کہ کیمپس کی سیکیورٹی کو اس سے ’ٹھوس خطرات‘ لاحق ہیں۔

    یونیورسٹی کے نگراں ڈاکٹر اینڈریو گُزمین نے الوداعی خطاب کی منسوخی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بات آزادی اظہار رائے کی نہیں بلکہ تقریب میں شریک ہونے والے 65 ہزار افراد کی سیفٹی کا ہے۔ لیکن بنگلادیشی نژاد طالبہ اثنا تبسم نے کہا کہ یونیورسٹی نے اسے دھوکا دیا ہے، اور اسے نفرت کی مہم کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کا مقصد میری آواز کو خاموش کرنا ہے۔

    اثنا تبسم 2024 کی ویلڈیکٹورین ہیں، یونیورسٹی کی سب سے لائق طالبہ ہونے کی بنا پر انھیں الوداعی خطاب کے لیے 100 طلبہ میں سے منتخب کیا گیا تھا، یونیورسٹی میں ان کا تعلیمی اسکور اعلیٰ رہا اور کیمپس کی زندگی میں ان کی شمولیت بھی نمایاں رہی۔

    جلسہ تقسیم اسناد میں فارغ التحصیل ہونے والے سب سے لائق و فائق طالب علم کی جانب سے الوداعی خطاب امریکی جامعات کی روایت ہے، جلسے کے دعوت نامے میں اثنا کا نام بھی شائع کر دیا گیا تھا مگر پانچ منٹ کی تقریر سے معلوم نہیں کیا قیامت ٹوٹ پڑتی، کہ انتظامیہ نے یونیورسٹی کی روایت ہی توڑ ڈالی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے کہا تھا کہ ہم پاکستان میں آزادی اظہار کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

    گزشتہ اکتوبر میں غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے آغاز کے بعد سے امریکی یونیورسٹیوں کے کیمپسز میں آزادئ اظہار کی بحث تیز تر ہو گئی ہے، یونیورسٹی نے یہ جواز پیش کیا کہ اثنا تبسم کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ایک ایسی ویب سائٹ سے منسلک ہے، جو دو ریاستی حل کی بجائے اسرائیل کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے، جس پر اثنا کی سوشل میڈیا سرگرمی کو یہود دشمنی قرار دیا گیا۔

  • امریکی یونیورسٹی میں فائرنگ سے کئی افراد ہلاک

    امریکی یونیورسٹی میں فائرنگ سے کئی افراد ہلاک

    لانسنگ: امریکی ریاست مشی گن کی ایک یونیورسٹی میں فائرنگ کے نتیجے میں تین شخص ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ رات کے وقت پیش آیا، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گیا تاہم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    یونیورسٹی پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر بتایا گیا ہے کہ دو مقامات پر فائرنگ کی گئی جن میں اکیڈیمک بلڈنگ اور اسپورٹس کی عمارت شامل ہے۔

    یونیورسٹی کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب پولیس نے واقعے کے بعد یونیورسٹی میں بنی تمام عمارات کی تلاشی کے بعد انہیں کلیئر قرار دیا ہے۔

    پولیس نے یونیورسٹی کے اردگرد رہائشی علاقوں کے مکینوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازے بند رکھیں اور محفوظ مقامات پر رہیں داتھ ہی پولیس نے یونیورسٹی طلبہ ،اسٹاف کو محفوظ مقام پر پناہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

  • امریکی یونیورسٹی نے کتے کو ڈپلومہ کی اعزازی ڈگری دے دی

    امریکی یونیورسٹی نے کتے کو ڈپلومہ کی اعزازی ڈگری دے دی

    نیویارک : امریکا میں ایک یونیورسٹی نے طالبہ کو گریجویشن کی ڈگری دینے کے ساتھ اس کے پالتو کتے کو بھی ڈپلومہ کی اعزازی ڈگری سے نواز دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک کی کلرکسن یونیورسٹی میں ہفتے کے  روز ہونے والی کانوکیشن کی تقریب میں گریجویٹ ہونے والی معذور طالبہ بریٹنی ہوالے نے ڈگری لینے انکار کردیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس کے پالتو کتے گریفن کو بھی اعزازی ڈگری دی جائے کیوں اس نے میرے ساتھ تمام کلاسز میں باقاعدگی سے شرکت کی ہے۔

    مقامی خبر ایجنسی کا کہنا تھا کہ بریٹنی نے آکیوپیشنل تھراپی میں ڈگری حاصل کی ہے اور گریفن نے بھی اس کے برابر محنت سے کام کیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبہ کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے گریفن نامی پالتو کتے کو اعزازی ڈگری دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں نے ایک ہی کلاس، دروس، اسائمنٹ، گروپ اسٹڈی، تحقیقی منصوبوں حتیٰ کے سماجی اور طبی سرگرمیوں میں بھی گریفن نے بریٹنی کا ساتھ دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بریٹنی 16 برس کی عمر میں مہلک بیماری کے باعث معذوری کا شکار ہوگئی تھی، جس کے بعد گریفن نامی کتا مسلسل بریٹنی کے ساتھ ساتھ ہے اور گریفن نے اسکول میں بھی مذکورہ طالبہ نے کلاسز میں شرکت کی تھی۔

    امریکی طالبہ کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ میں ریٹائرڈ اور موجودہ فوجیوں کے ساتھ کام کروں اور میری ملازمت کے دوران بھی گریفن میرے ساتھ رہے۔