Tag: امل کلونی

  • ہالی ووڈ کے معروف جوڑے کا انوکھا اقدام

    ہالی ووڈ کے معروف جوڑے کا انوکھا اقدام

    ہالی ووڈ کے خوبصورت اورمشہور ترین جوڑے جارج کلونی اور امل کلونی کی طرف سے ایلبی ایوارڈز کی تقریب منعقد کی گئی جسمیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کی خدمات کو سراہا گیا۔

    بین الاقوامی طور پر معروف انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی اور ان کے شوہر اور معروف ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی نے رواں ہفتے پہلی بار منعقد ہونے والے ایلبی ایوارڈز کی تقریب کی میزبانی کی۔

    یہ تقریب معروف جوڑے کی طرف سے ان افراد کے اعزاز میں منعقد کی گئی جنہوں نے انصاف کے حصول کے لیے ذاتی خدمات انجام دیں اور اپنی زندگیاں وقف کر دی۔

    نیویارک میں منعقد ہونے والی ایوارڈز کی اس تقریب کا نام جنوبی افریقہ کے وکیل، کارکن، مصنف اور سابق جج جسٹس ایلبی سیکوس کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس کی طرف سے شروع کیا گیا ہے، یہ فاؤنڈیشن اسی معروف جوڑے کی قائم کردہ ہے۔

    87 سالہ جسٹس ایلبی سیکوس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ایسے افراد کے دفاع کے لیے وقف کر دیا جن پر نسل پرستانہ قوانین اور جابرانہ حفاظتی قوانین کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔

    تقریب کے دوران امل کلونی کو چاندی اور سونے کی تاروں سے مزین موتیوں والے انتہائی قیمتی گاؤن میں ملبوس دیکھا گیا جبکہ ان کے شوہر جارج کلونی نے سیاہ سوٹ زیب تن کر رکھا تھا۔

    کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس کی اس ایوارڈ کی تقریب میں معروف اداکار آسکر آئزک، معروف برطانوی گلوکارہ دعا لیپا، برطانوی کامیڈین جان اولیور، ادارکارہ جولیا رابرٹس، اداکارہ ڈریو بیری مور، اداکارہ میریل سٹریپ اورامریکی اداکار ایتھن ہاک سمیت دیگر مشہور عالمی شخصیات نے شرکت کی۔

  • لبنانی نژاد خاتون بیرسٹر وومن آف دی ایئر قرار

    لبنانی نژاد خاتون بیرسٹر وومن آف دی ایئر قرار

    مشہور امریکی ٹائم میگزین نے لبنانی نژاد برطانوی خاتون بیرسٹر اور امل کلونی کو وومن آف دی ایئر قرار دیا ہے، امل کلونی ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ بھی ہیں۔

    44 سالہ بیرسٹر کا نام دیگر 12 خواتین لیڈرز کی ٹائم میگزین میں شائع ہونے والی فہرست میں شامل ہے۔ ٹائم میگزین میں شائع ہونے والی نمایاں خواتین کی فہرست میں امریکی شاعرہ امنڈا گورمین، امریکی اداکارہ کیری واشنگٹن، امریکی گلوکار کسی مسگریوز، افغان صحافی زہرہ جویا اور امریکی ایتھلیٹ ایلیسن فلیکس شامل ہیں۔

    امل کلونی جو چار برس عمر کے دو جڑواں بچوں کی ماں ہیں، انہوں نے ٹائم میگزین کو بتایا کہ کیسے انہوں نے اینے کیریئر اور خانگی زندگی میں توازن قائم رکھا۔

    انہوں نے کہا کہ میری شادی شاندار رہی، شوہر میرے لیے ایک ایسے ساتھی ہیں جو غیر معمولی طور پر متاثر کن اور مدد کرنے والے ہیں، ہمارا گھر محبتوں اور مسکراہٹوں سے معمور ہے۔ یہ ایسی خوشی ہے جس کا میں تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ مجھے اپنی زندگی میں ایسی عظیم محبت ملی اور میں ماں بنی، سو اس طرح میں اپنی زندگی میں توازن لا سکی ہوں۔

    انہوں نے اپنے انسانی حقوق کے لیے کام کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے اسی چیز کی جانب توجہ دینے کی کوشش کی ہے جو اہم تھی۔

    امل کلونی کا کہنا تھا کہ اگر مجھے کوئی ایسا کام درپیش ہو جس کے ساتھ غیر متعلقہ معاملات بھی جڑے ہوں تو اس کے حوالے سے میں کچھ زیادہ نہیں کر سکتی، اگر میں اس کام کو قابو میں نہ لا سکوں تو میرا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ میں اس کام میں کھو جانے کی بجائے اپنے کام اور زندگی پر توجہ دیتی ہوں، اس امید کے ساتھ کہ یہ رویہ ٹھیک رہے گا۔

  • معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

    عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

    اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

    عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

    امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

    امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

    گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

    گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

    عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    گزشتہ چند سالوں سے داعش نامی عفریت نے دنیا کو خوف و دہشت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ خوفناکی و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی اس دہشت گرد اور سفاک تنظیم نے اپنے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک سے اس دور کی یاد دلا دی ہے جب کسی مخصوص طبقے کے انسانوں کی حیثیت جانوروں سے بھی بدتر تھی۔

    خود کو دولت اسلامیہ فی العراق والشام کہلوانے والی، اور اسلام کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹنے والی یہ دہشت گرد تنظیم اپنے مخالفوں بشمول بچوں اور عورتوں کے ساتھ انتہائی سفاک سلوک کر رہی ہے۔ قیدیوں کو زندہ جلا دینا، انہیں ذبح کردینا، حملہ کرنے والے مقام پر لوگوں کو بے دردی سے قتل کردینا ان کا عام وطیرہ ہے۔

    خود کو اسلام کا محافظ کہنے والے یہ جنگجو عورتوں کے ساتھ اس سے بھی بھیانک اور درد ناک سلوک روا رکھتے ہیں۔

    عورتوں کو اغوا کر کے دور قدیم کی طرح ان کی خرید و فروخت، ان کے ساتھ جنگجوؤں کی اجتماعی زیادتی کے واقعات، انہیں اپنی نسل بڑھانے کے لیے استعمال کرنا اور ایک کے بعد دوسرے گروہ کو فروخت کردینا، اور حکم نہ ماننے والی خواتین کو زندہ جلا دینا یا انہیں ذبح کردینے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

    اس ظالم گروہ کے ظلم کا سب سے زیادہ شکار عراق کی یزیدی قبیلے کی خواتین ہوئی ہیں۔

    سنہ 2014 میں داعش نے عراق کے اقلیتی یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔

    داعش کے جنگجو ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں شدید جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    انہی میں سے ایک خاتون نادیہ مراد طحہٰ ہے جو خوش قسمتی سے داعش کی قید سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئی، اور اب داعش کے خلاف نہایت ہمت اور حوصلے سے ڈٹ کر کھڑی ہے۔

    اقلیتوں کے تحفظ کی علامت ۔ نادیہ مراد طحہٰ

    نادیہ نے اپنی واپسی کے بعد اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں شریک ہو کر اپنی قید کے دنوں کی درد ناک داستان سنائی جس نے وہاں موجود ہر شخص کو رونے پر مجبور کردیا۔

    nadia-1

    وہ بتاتی ہیں، ’جب داعش نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ جب ہم نے انکار کردیا تو انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مردوں سے علیحدہ کردیا‘۔

    نادیہ بتاتی ہیں کہ اس کے بعد داعش نے تمام مردوں کو ذبح کیا۔ وہ سب اپنے باپ، بھائی، بیٹوں اور شوہروں کو ذبح ہوتے دیکھتی رہیں اور چیختی رہیں۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے عورتوں کو اپنے اپنے لیے منتخب کرلیا۔

    وہ کہتی ہیں، ’مجھ سے ایک خوفناک اور پر ہیبت شخص نے شادی کرنے کو کہا۔ میں نے انکار کیا تو اس نے زبردستی مجھ سے شادی کی‘۔ بعد ازاں نادیہ کو کئی جنگجوؤں نے بے شمار روز تک بدترین جسمانی تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    نادیہ اپنے دردناک دنوں کی داستان سناتے ہوئے بتاتی ہے، ’وہاں قید لڑکیوں کے لیے قانون تھا کہ جس لڑکی کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوگا اسے 5 دفعہ زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کئی لڑکیوں اور عورتوں نے اس ذلت اور اذیت سے بچنے کے لیے اپنی شہ رگ کاٹ کر خودکشی کرلی۔ جب جنگجو ان لڑکیوں کی لاشیں دریافت کرتے، تو وہ بقیہ لڑکیوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے مردہ لاشوں تک کی بے حرمتی کیا کرتے‘۔

    مزید پڑھیں: افغان خواتین کی غیر قانونی قید ۔ غیر انسانی مظالم کی دردناک داستان

    نادیہ بتاتی ہے کہ اس نے ایک دو بار داعش کی قید سے فرار کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگئی اور داعش کے سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا۔ انہوں نے اسے برہنہ کر کے ایک کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ دوبار بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

    تاہم اپنی فرار کی ایک اور کوشش میں وہ کامیاب ہوگئی اور داعش کے چنگل سے نکل بھاگی۔

    وہ کہتی ہیں، ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    نادیہ اپنی واپسی کے بعد سے مستقل مطالبہ کر رہی ہیں کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے، داعش کی قید میں موجود خواتین کو آزاد کروایا جائے اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے جس میں انہیں شکست ہو، اور اس کے بعد داعشی جنگجؤں کو جنگی مجرم قرار دے انہیں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    گزشتہ برس نادیہ کو اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی مقرر کیا گیا جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کریں گی۔

    nadia-2

    نادیہ کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف پرائز سے بھی نوازا گیا۔

    سخاروف انعام برائے آزادی اظہار ایک روسی سائنسدان آندرے سخاروف کی یاد میں دیا جانے والا انعام ہے جو ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے آزادی اظہار، انسانی حقوق کی بالادستی اور تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی زندگیوں کو وقف کردیا اور نتیجہ میں انہیں حکمران طبقوں یا حکومت کی جانب سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    nadia-3

    نادیہ کو امید ہے کہ داعش کے ظلم کا شکار یزیدی ایک دن اپنی آنکھوں سے اپنے مجرمان کو عالمی عدالت برائے انصاف میں کھڑا ہوا دیکھیں گے، ’وہاں انہیں ان کے انسانیت سوز جرائم کی سزا ملے گی‘۔

    داعش کے خلاف مضبوط آواز ۔ امل کلونی

    معروف ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ اور انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی اس جنگ میں نادیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ وہ داعش کے ہاتھوں پامالی اور تشدد کا شکار ہونے والی یزیدی خواتین کا کیس لڑ رہی ہیں۔

    amal

    نادیہ اور امل مل کر مختلف بین الاقوامی فورمز پر عالمی رہنماؤں کو داعش کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھانے پر زور دے رہی ہیں۔

    امل جب پہلی بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نادیہ اور دیگر یزیدی خواتین کا کیس لے کر پیش ہوئیں تو انہوں نے کہا، ’مجھے کہنا چاہیئے تھا کہ اس اجلاس میں گفتگو کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات اور قابل فخر لمحہ ہے، لیکن افسوس میں ایسا نہیں کہہ سکتی‘۔

    انہوں نے کہا تھا، ’ایک انسان ہونے کے ناطے، اور ایک عورت ہونے کے ناطے میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں، کہ میری ہی جیسی عورتوں کو بدترین ظلم کا نشانہ بنایا گیا اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے‘۔

    داعش کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف میں چارہ جوئی کرنے کا خیال بھی امل کا ہی تھا، ’اگر یہ عدالت وقت کی سب سے دہشت گرد اور خطرناک تنظیم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتی، تو یہ کس لیے وجود میں لائی گئی ہے‘؟

    nadia-4

    امل چونکہ ایک معروف شخصیت ہیں لہٰذا وہ اپنی اس مقبولیت کو کام میں لاتے ہوئے نہ صرف عالمی میڈیا کو داعش کے ظلم کی طرف متوجہ کر رہی ہیں، بلکہ مختلف عالمی رہنماؤں کو بھی داعش کے ظلم سے آگاہ کر رہی ہیں۔

    نادیہ مراد طحہٰ اور امل کلونی اقلیتوں کی جدوجہد، ان کے حقوق اور خواتین پر ظلم کے خلاف ایک علامت بن چکی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ بہت جلد اذیت ناک ظلم کا شکار یزیدی خواتین انصاف پانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

  • انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی یزیدی خواتین کا کیس لڑیں گی

    انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی یزیدی خواتین کا کیس لڑیں گی

    انسانی حقوق کی وکیل اور معروف ہالی وڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ امل کلونی شام کی یزیدی خواتین کا کیس لڑیں گی۔ یہ خواتین عراق میں دہشت گرد تنظیم داعش کے جنگجؤوں کی جانب سے جنسی غلامی، اجتماعی زیادتی اور نسل کشی کا نشانہ بنیں۔

    امل کلونی کی لا فرم کے مطابق امل عالمی عدالت برائے جرائم میں داعش کے  یزیدی خواتین پر مظالم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گی۔

    مزید پڑھیں: داعش نے 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا

    امل کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے ہزاروں یزیدیوں کو قتل کیا گیا جبکہ ہزاروں یزیدی خواتین کو غلام بنا لیا گیا۔ ان خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بھی پیش آئے جبکہ یہ واقعات تاحال جاری ہیں لیکن مجرموں کے خلاف کوئی کچھ نہیں کر سکا۔

    amal-2

    داعش نے عراق کے یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر 2014 میں ان کے شہر پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔ داعش کے جنگجو سینکڑوں ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے جہاں ان کے ساتھ نہ صرف اجتماعی زیادتی کی گئی بلکہ وہاں ان کی حیثیت ان جنگجؤوں کے لیے جنسی غلام کی ہے۔ داعش کے خوف کی وجہ سے اب تک 4 لاکھ سے زائد یزیدی اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    isis-2

    یزیدیوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والی سماجی کارکن نادیہ مراد طحہٰ ایک عرصے سے ان مظالم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

    طحہٰ خود بھی یزیدی ہیں اور داعش کے ان کے گاؤں پر حملے کے دوران انہیں بھی اغوا کرلیا گیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ داعشی جنگجو انہیں عراق کے شہر موصل لے گئے جہاں داعش کا قبضہ ہے۔ وہاں انہیں کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔ طحہٰ 3 ماہ داعش کی قید میں رہنے کے بعد کسی طرح وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    طحہٰ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سامنے عالمی اداروں سے ان مظالم کے خلاف اقدامات کرنے کی اپیل بھی کر چکی ہیں۔

    nadia

    اقوام متحدہ کے مطابق داعش نے اب تک 7 ہزار خواتین کو اغوا کر کے انہیں غلام بنایا ہے جن میں سے زیادہ تر یزیدی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔

    چند روز قبل داعش نے موصل میں 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا تھا۔ ان خواتین نے داعشی جنگجوؤں سے جنسی تعلق قائم کرنے سے انکار کیا تھا جس پر جنگجوؤں نے انہیں لوہے کے پنجروں میں بند کر کے زندہ جلا دیا۔