Tag: امن معاہدہ

  • صدر ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرادیا

    صدر ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرادیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان برسوں پرانی دشمنی ختم کرادی دونوں ممالک کےمابین ابتدائی امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔

    واشنگٹن میں امریکی صدر نے آذربائیجان اور ارمینیا کے سربراہان کے ساتھ نیوز کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ آذربائیجان اور آرمینیا جو کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے دشمن تھے امن معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے آپس میں مکمل جنگ بندی کامعاہدہ کرلیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات کو بہتر بنانا اور پرانی دشمنی کو ختم معاشی تعلقات کا فروغ دینا اور خطے میں تجارتی راستے کھولنا ہے۔

    انہوں نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت میں ہونے والی جنگ بندی کرانے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ملک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، میں نے کہا کہ لڑائی نہیں تجارت کرو۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب میں نے صدارت کا عہدہ سنبھالا تو دنیا میں آگ لگی ہوئی تھی، میں جنگیں نہیں چاہتا، امن اور تجارت چاہتا ہوں۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدرآذربائیجان نے کہا کہ دوطرفہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کا یہ بہترین موقع ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے پابندیاں ہٹادیں۔

    صدر آذربائیجان نے مزید کہا کہ ہمارے عوام آج کا دن اور صدر ٹرمپ کا کردار ہمیشہ یاد رکھیں گے، آج ہمارے ملک کیلیے تاریخی دن ہے، امن کے لیے نیا راستہ کھلا ہے۔

    وزیراعظم آرمینیا کا کہنا تھا کہ آج کے دن محفوظ اور پرامن مستقبل کی بنیاد پڑی ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کی وجہ سے امن معاہدہ ممکن ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر امن اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے، امریکی صدر ٹرمپ کو گیم چینجنگ ڈیل کرانے پر شکریہ ادا کرتاہوں، یہ پوری دنیا میں امن کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

     

  • کرم گرینڈ جرگہ امن معاہدے میں کیا لکھا گیا؟ اہم مندرجات سامنے آگئے

    کرم گرینڈ جرگہ امن معاہدے میں کیا لکھا گیا؟ اہم مندرجات سامنے آگئے

    پشاور: کرم امن معاہدے پر فریقین نے دستخط کردیے ہیں، کرم گرینڈ جرگہ امن معاہدے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرم کے حالیہ معاہدے کے جو اہم مندرجات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق مری معاہدہ 2008 بشمول سابقہ معاہدات اپنی جگہ برقرار و بحال رہیں گے، روڈ کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔

    کرم معاہدے کے تحت کمیٹی کے ممبران فریقین امن برقراررکھنے اور اس پرعمل کرنے کے پابند ہونگے، حکومت سرکاری روڈ پر ہر قسم کی خلاف ورزی پرسخت ایکشن لےگی۔

    امن معاہدے کے مطابق امن کمیٹیاں سرکار ودیگرمتعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گی، ناخوشگوار واقعے پر علاقہ مکین رواج اور قانون کے مطابق اپنی بےگناہی ثابت کرینگے، کسی نے شرپسند کو پناہ یا سہولت دی تو رواج، قانون کے مطابق مجرم تصور ہوگا۔

    کرم مسئلے کے پرامن حل کیلیے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں، علی امین گنڈاپور

    معاہدے میں لکھا گیا ہے کہ مری معاہدے کے مطابق کرم کے بےدخل خاندانوں کو اپنے علاقوں میں آباد کیا جائےگا، بےدخل خاندانوں کی آبادکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔

    ڈپٹی کمشنر کرم کی سربراہی میں بے دخل افراد کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائیگی، زمینی تنازعات لینڈ کمیشن کاغذات، رواج، فیصلہ جات اور روایات کے مطابق حل کیے جائیں گے، گیڈو، بالش خیل، ڈنڈر بوشہرہ، غوز گڑھی کے زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے۔

    ضلع کرم امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نتیکوٹ کنج علیزکی، شورکوصدہ، مگین علیزئی دیگر زمینی تنازعات حل کیے جائیں گے، لینڈ ریونیو کمیشن کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں مکمل تعاون فراہم کیا جائےگا۔

    معاہدے کے مطابق امن کمیٹی، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے کی طرف سے تعاون فراہم کیا جائے گا، رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی۔

  • امریکا اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر تیار، میکنزم طے ہو گیا

    امریکا اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر تیار، میکنزم طے ہو گیا

    کابل: امریکا اور طالبان کے مابین تاریخی امن معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کے میکنزم پر اتفاق ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا طالبان معاہدے میں شامل قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق پر عملدرآمد شروع ہونے کا امکان ہے۔

    قیدیوں کی رہائی کے میکنزم پر اتفاق رائے پیدا ہونے کے بعد طالبان کی رہائی کے حوالے سے حکم نامہ آج جاری ہو سکتا ہے۔

    معاہدےکےمطابق 10 مارچ کو طالبان قیدیوں کی رہائی ہونی ہے، 5 ہزار قیدیوں کو رہائی دی جائے گی جب کہ طالبان بھی ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کےبعد معاہدے کی دوسری شق پر عمل ہو گا جس کے تحت امریکی فوجیوں کی واپسی کل سےشروع ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے تھے۔

    سات مارچ کو افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ افغان حکومت کو 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو مزید قید رکھنے کا فائدہ نہیں ہے ،طالبان قیدیوں کی رہائی کا شفاف طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا، ضمانت دینی ہوگی رہا کیے گئے طالبان قیدی دوبارہ حملے نہیں کریں گے۔

  • معاہدے امریکی افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں: صدر ٹرمپ

    معاہدے امریکی افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں: صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے والا ہے، یہ معاہدے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے خاتمے اور افواج کے انخلا کا راستہ فراہم کر سکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغانستان میں امن کی کوششیں رنگ لانے کے قریب پہنچ گئی ہیں، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط آج قطر میں ہوں گے، وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے بھی گزشتہ روز کہا تھا کہ افغانستان امن مفاہمت کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو قطر جا رہے ہیں، پومپو دوحہ میں طالبان سے معاہدے پر دستخط کے وقت موجود ہوں گے، جب کہ سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کابل میں ہوں گے اور افغان حکومت کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کریں گے۔

    کل ان شاء اللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا،وزیرخارجہ

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نئے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے یہ معاہدے اہم قدم ہیں، افغان عوام امن اور نئے مستقبل کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں، فریقین معاہدوں پر قائم رہے تو جنگ کے خاتمے کا مستحکم راستہ حاصل ہوگا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے امریکا اور افغان طالبان میں مذاکرات ایک سال سے جاری ہیں، فریقین کے درمیان معاہدے کی صورت میں افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا امکان روشن ہو گیا ہے۔

  • کل انشااللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا،وزیرخارجہ

    کل انشااللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا،وزیرخارجہ

    دوحا: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کل انشااللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قطر میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن سے ہمارا مستقبل جڑا ہوا ہے، کل انشااللہ ایک طویل جنگ کے بعد امن کا معاہدہ ہوگا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدے سےافغانستان ،پاکستان کو ہی فائدہ نہیں، خطہ مستفید ہوگا، جب امن و استحکام ہوگا تو تعمیر و ترقی کے نئے راستے کھلیں گے ، دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قیام امن کے لیے بھاری قیمت ادا کی ہے، سیکورٹی فورسز، پولیس، عام شہریوں نے جانوں کے نذرانے پیش کیے،
    کل طالبان، امریکا معاہدے سے امید کے نئے دیے روشن ہوں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل ہونے والے معاہدے میں پاکستان کے نمائندہ کے طور پر شریک ہوں گا، کل امن معاہدے پر دستخط کے بعد اس خواب کو تعبیر ملنے والی ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ناقدین جو کل تک پاکستان کو دہشت گردی کی جڑ قرار دے رہے تھے، آج قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا رہے ہیں، وہ ناقدین آج پاکستان کو پارٹنر ان پیس قرار دے رہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے پڑوس اور افغانستان میں موجود عناصر کو امن معاہدہ ہضم نہیں ہوگا، ان عناصر کا کاروبار تخریب سے چلتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے افغانستان کے ساتھ نئے رشتے کی بنیاد رکھی ہے، افغانستان سے اچھے ہمسایہ کی طرح برادرانہ تعلقات کےخواہاں ہیں۔

  • ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    دوحا : افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ہے،  معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے، جس سے افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا سے امن معاہدہ کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں کئے جائیں گے۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے امریکا اورافغان طالبان میں مذاکرات ایک سال سے جاری ہیں، امریکا اورافغان طالبان کے درمیان معاہدے کی صورت میں افغانستان میں اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا امکان روشن ہوگیا ہے۔

    یاد رہے امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے جبکہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    واضح رہے افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

    اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

    افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ خود مختار افغانستان امریکا یا کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر زلمے خلیل زاد نے اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی نے کہا کہ معاہدے سے افغانستان میں پرتشدد کاروائیوں میں کمی آئے گی، پائیدار امن اور بات چیت کا دروازہ کھلے گا۔

    زلمے خلیل زاد نے کہا کہ خودمختار افغانستان امریکا یا کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افغان امن پرامریکا اور طالبان مذاکرات کا 9واں دورمکمل ہوگیا، مشاورت کے لیے آج کابل روانہ ہو رہا ہوں۔

    افغان جنگ صرف تب ختم ہوگی جب تمام فریق اس پر متفق ہوں گے، زلمے خلیل زاد

    یاد رہے کہ گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے مابین جنگ بندی کے تناظر میں کہا تھا کہ جب سارے فریق متفق ہوں گے تو جنگ ختم ہو جائے گی، ہم تشدد میں کمی اور امن کے حصول کی واحد عملی راہ پر گامزن ہیں۔

    امریکی نمایندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات میں تمام افغان شرکت کریں، سیاسی حل اور جامع جنگ بندی کے لیے تمام افغان مذاکرات میں شامل ہوں۔

  • امن معاہدے کا دار و مدار طالبان کی جنگ بندی پر ہے: زلمے خلیل زاد

    امن معاہدے کا دار و مدار طالبان کی جنگ بندی پر ہے: زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن: امریکی امن مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے کسی بھی امن ڈیل کا دار و مدار طالبان کی جانب سے فائر بندی پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل میں کسی معاہدے تک پہنچنے کا دار و مدار طالبان کی جانب سے جنگ بندی پر ہے۔

    اتوار کے روز خلیل زاد نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان کو مکمل فائر بندی اور ملک میں طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرنا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان، دفترخارجہ میں وفود کی سطح پرمذاکرات

    افغانستان کے ایک نجی ٹی وی چینل سے اپنے انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ امریکا کی توجہ دہشت گردی کے خاتمے پر مرکوز ہے اور جب تک طالبان مکمل اور مستقل فائر بندی کا اعلان نہیں کرتے، کوئی بھی امن معاہدہ طے نہیں پا سکتا۔

    خیال رہے کہ آج زلمے خلیل زاد امریکی نائب وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کے ساتھ وفود کی سطح پر پاک امریکا مذاکرات کے لیے پاکستان پہنچے تھے، انھوں نے دفتر خارجہ میں پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات کیے۔

    پاک امریکا مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن وامان اور افغان مفاہمتی عمل پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 19 اپریل کو افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ کردیے گئے تھے۔

  • حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    ابوظبی : اماراتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ حوثی جنگجو اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں، حوثیوں نے دو ہفتے قبل بھی الحدیدہ میں سرکاری افواج کی تعیناتی میں بھی رکاوٹیں ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کےلیے سعودی عرب کی قیادت میں جنگ لڑنے والے اہم سعودی اتحادی متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ یمن میں سویڈن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنوائے۔

    اماراتی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو خط ارسال کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ یمن میں سرکاری افواج سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کروائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری افواج اور حوثیوں کے درمیان وعدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ جنگی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے اور ساحلی شہر الحدیدہ سے فوج اور حوثی جنگجوؤں کا انخلا ناکام ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ حوثی ملیشیاء اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت رواں سال 7 جنوری تک حدیدہ کو غیر مسلح کرنا تھا اور فوجیں ہٹا لینی تھیں لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    واشنگٹن/ریاض : سعودی سفیر خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ حوثی جنگجوؤ مسلسل جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہے ہیں، عالمی برادری یمن میں قیام امن کےلیے اپنا کردار ادا کرے۔

    تفصیلات مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤ مستقل اسٹاک ہوم میں ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

    خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ یمنی حکومت کے خلاف برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کا رویہ منصفانہ نہیں، یہ مفاہمتی پالیسی اپنانے کے بجائے معاہدے کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عرب اتحادی افواج کی جانب سے اسٹاک ہوم معاہدے کیلئے ہر ممکن تعاون کیا جارہا ہے لیکن حوثی یمنی عوام کے خلاف جارحیت کررہے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے اور معاہدے کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔

    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ کے مبصرین پر حملہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، خالد بن سلمان

    خیال رہے کہ اس سے قبل خالد بن سلمان نے سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد امن معاہدے کی نگرانی کے لیے جنرل پیٹرک کمائرٹ کی سربراہی میں یمن بھیجے گئے 75 عالمی مبصرین پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی مبصرین کے قافلے پر حوثیوں کی فائرنگ تشویش ناک عمل ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی، حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپیں ختم

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔