Tag: امن کانفرنس

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • کابل میں امن سمٹ کل ہوگا، پاکستانی وفد شرکت کرے گا

    کابل میں امن سمٹ کل ہوگا، پاکستانی وفد شرکت کرے گا

    اسلام آباد: افغانستان میں امن سمٹ کل ہوگا جس میں پاکستانی وفد شرکت کرے گا، سمٹ کے ایجنڈے میں طالبان سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے سے متعلق بات کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے عالمی امن کل کابل میں منعقد ہوگا جس کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں۔

    امن سمٹ میں 25 ممالک شرکت کریں گے ان میں پاکستان، امریکا،چین، روس،ایران اور بھارت شامل ہیں، فریقین افغان مصالحتی عمل اور امن کے قیام پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے اس میں دو رکنی وفد شرکت کرے گا ان میں تسنیم اسلم اور ڈی جی افغانستان منصور احمد خان شامل ہیں۔

    سمٹ میں مستحکم اور خوشحال افغانستان سے متعلق امور زیر غور آئیں گے ساتھ ہی طالبان سے مذاکرات اور امن عمل کے مؤثر اقدامات پر غور کیا جائےگا۔

  • مسلمان دہشت گرد نہیں دہشت گردی کا شکار ہیں، سراج الحق

    مسلمان دہشت گرد نہیں دہشت گردی کا شکار ہیں، سراج الحق

    اسلام آباد: وفاقی مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ اسلام امن آتشی کا مذہب ہے لیکن بد قسمتی سے اسلام کو انتہا پسندی سے جوڑا جا رہا ہے۔

    وہ اسلام آباد میں پاک چین سینٹر میں پیغامِ امن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اسلام کو دہشت گردی سے نتھی کرنا سراسر نا انصافی ہے بلکہ مسلمان تو دہشت گردی کا شکار بن رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسلام تمام مذہاب کے درمیان رواداری، محبت اور ایثار کا سبق دیتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت اورانہیں برابر کا شہری تسلیم قراردیتا ہے اسلام کے چہرے کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے۔

    وفاقی وزیربرائے مذہبی امورکا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے شانہ بشانہ عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں ہمارے بچوں، بزرگوں اور خواتین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

    انہوں نے فرقہ واریت کو اتحاد ابین المسلمین کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمانوں کے درمیان اتحاد نہیں دیکھنا چاہتیں اسی لیے مسلمانوں آپس میں لڑانے کی سازش کی جارہی ہے۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفورحیدری نے بھی امن کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا انہوں نے اپنے خطاب میں امریکہ اور بھارت کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا بھارت اورامریکا سے تو تعلق ہوسکتا ہے لیکن دینِ اسلام سے نہیں ہو سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ علامی میڈیا کے ہر طرح کے پروپیگنڈے کے باوجود اسلام مغربی دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور دنیا جان گئی ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق اسلام نہیں بلکہ چند بڑی عالمی طاقتوں کی نفرت آمیز پالیسی سے ضرور ہے۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبد الغفورحیدری کا مزید کہنا تھا کہ اسلام جارحیت کا نہیں بلکہ دفاع کا حق دیتا ہے جو کہ بنیادی انسانی حق بھی ہے، اسلام اعتدال کا مذہب ہے اور پر قسم کی انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔

    قبل ازیں وفاقی وزیربرائے سرحدی امورعبدالقادربلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چند لوگوں کی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کا تشخص خراب ہوا اور ساری دنیا ہماری مخالف ہو گئی جس کے سدباب اور اسلام کی درست تشریح کے لیے علمائے حق کو آگے آنا ہوگا اور حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ علما اکٹھے ہوکرانتہاپسندی کےخلاف آواز اٹھائیں کیوں کہ اس وقت انتہاپسندی نہیں اعتدال پسندی کی ضرورت ہے حکومت کی کوشش ہےانتہاپسندی،فرقہ واریت کاخاتمہ ہوحکومت کی کوشش ہے اقلیتوں کوحقوق حاصل ہوں۔

    اس موقع پرامیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ دنیامیں ناانصافی کی وجہ سے امن نہیں، امن کے لیے انصاف ضروری ہے الزام عائد کرنے والے جانتے ہیں کہ اسلام کا دہشت گردی سے تعلق نہیں۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کو چاہیے کہ نئی نسل کومشترکہ اور عصرِ حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے والا نیا نصابِ تعلیم دیا جائے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں دنیا کا مقابلہ کر سکیں اور کسی میدان میں پیچھے نہ رہ پائیں۔

    انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک مشترکہ بیانیے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ایک مکتبہ فکر کو اکھٹے ہونے کی ضرورت ہے۔

    اسلام آبد میں پاک چین سینٹر میں ہونے والی امن کانفرنس میں پاکستان میں سعودی سفیر، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سینیٹرساجدمیر سمیت دیگر علمائے اکرام اور اکابرین نے شرکت کی اور حکومتی کاوشوں کو سراہا۔