Tag: امن کا نوبل انعام

  • امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    اوسلو: نوبل امن انعام 2021 کا اعلان کردیا گیا، رواں برس امن کا نوبل انعام فلپائنی صحافی ماریہ ریسا اور روسی صحافی دمتری مراتوف کو دیا جارہا ہے۔

    امن انعام دونوں صحافیوں کو آزادی اظہار کے تحفظ کی کوششوں کے لیے دیا گیا ہے۔

    امن انعام کے لیے 329 امیدوار نامزد تھے، جن میں سے 234 افراد اور 95 تنظیمیں شامل تھیں۔ امن کے نوبل انعام کا اعلان نارویجن کمیٹی کرتی ہے جب کہ باقی تمام انعامات کا اعلان سویڈش اکیڈمی کرتی ہے۔

    امن کا نوبیل انعام جیتنے والے دونوں صحافیوں کو رواں برس 10 دسمبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایوارڈ اور 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی۔

    گزشتہ روز ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گرناہ نے اپنے نام کیا تھا، کیمسٹری کا نوبل انعام جرمنی کے بینجمن لسٹ اور برطانیہ کے ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن کو جبکہ فزکس کا نوبل انعام 3سائنسدانوں کو دیا گیا تھا۔

    طب 2021 کا انعام دو امریکی سائنسدانوں کو دیا گیا ہے۔

  • امن کا نوبل انعام ایتھوپیا کے وزیراعظم کے نام

    امن کا نوبل انعام ایتھوپیا کے وزیراعظم کے نام

    اسٹاک ہوم: افریقی ملک ایتھوپیا کے وزیراعظم آبے احمد کو دوملکوں کے درمیان دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرنے پر نوبل انعام کاحقدار قرار دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امن کی کاوشوں کا صلہ ایتھوپیا کے وزیراعظم کو مل گیا، ایتھوپیا کے وزیراعظم آبے احمد علی نوبل امن انعام 2019 اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔

    وزیراعظم آبے احمد کی کوششوں سے ایتھوپیا اور اریٹیریا نے جولائی 2018 میں برسوں کی دشمنی اور دونوں ممالک کے درمیان 1998 اور 2000 میں شروع ہونے والی سرحدی جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات بحال کرلیے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق وزارت عظمیٰ کے پہلے سو دنوں میں آبے احمد نے ملک میں ایمرجنسی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ہزاروں سیاسی قیدیوں کو عام معافی دے دی گئی تھی۔

    ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں ذرائع ابلاغ پر سنسر شپ ختم کردی گئی اور غیرقانونی قرار دئیے گئے حزب اختلاف کے گروپوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی۔

    ایسے سیاسی فوجی افسر اور سیاست دان جن پر بدعنوانی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا انہیں برطرف کردیا گیا جبکہ ایتھوپیا کی سیاسی اور سماجی زندگی میں خواتین کے کردار میں اضافہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ نوبل کے امن انعام کی رقم ’90 لاکھ سویڈیشن کورونا ہے جو آبے احمد کو 10 دسمبر کو اوسلو میں پیش کیا جائے گا۔

    گزشتہ برس یہ انعام داعش جنگجوؤں کی قید میں زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد اپنی زندگی جنسی تشدد کے خلاف وقف کرنے والی یزدی سماجی کارکن نادیہ مراد اور افریقہ میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والی خواتین کی صحت کے لیے کام کرنے والے ڈاکٹر ڈینس مک وگی کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا۔

  • امن کا نوبل انعام جنسی تشدد کے خلاف برسر پیکار نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کے نام

    امن کا نوبل انعام جنسی تشدد کے خلاف برسر پیکار نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کے نام

    نوبل انعام 2018 برائے امن کا اعلان کردیا گیا ہے جو رواں برس جنسی تشدد کے خلاف کام کرنے والے افراد نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔

    سنہ 2018 کے کیمیا، طبیعات اور طب کے انعامات کے بعد امن کے نوبل انعام کا بھی اعلان کردیا گیا۔

    رواں برس یہ انعام عراق سے تعلق رکھنے والی نادیہ مراد اور افریقی ملک کانگو کے ڈاکٹر ڈینس مک وگی کو دیا جارہا ہے۔ دونوں افراد دنیا بھر میں جنگی علاقوں میں خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

    نادیہ مراد

    نادیہ مراد طحہٰ کا تعلق عراق کے اقلیتی یزیدی قبیلے سے ہے۔ خوفناکی و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی دہشت گرد اور سفاک تنظیم داعش نے سنہ 2014 میں عراق کے یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔

    داعش کے جنگجو ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں شدید جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    نادیہ انہی میں سے ایک تھی جو خوش قسمتی سے داعش کی قید سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئی، اور اب داعش کے خلاف نہایت ہمت اور حوصلے سے ڈٹ کر کھڑی ہے۔

    وہ بتاتی ہیں، ’جب داعش نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ جب ہم نے انکار کردیا تو انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مردوں سے علیحدہ کردیا‘۔

    نادیہ بتاتی ہیں کہ اس کے بعد داعش نے تمام مردوں کو ذبح کیا۔ وہ سب اپنے باپ، بھائی، بیٹوں اور شوہروں کو ذبح ہوتے دیکھتی رہیں اور چیختی رہیں۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے عورتوں کو اپنے اپنے لیے منتخب کرلیا۔

    وہ کہتی ہیں، ’مجھ سے ایک خوفناک اور پر ہیبت شخص نے شادی کرنے کو کہا۔ میں نے انکار کیا تو اس نے زبردستی مجھ سے شادی کی‘۔ بعد ازاں نادیہ کو کئی جنگجوؤں نے بے شمار روز تک بدترین جسمانی تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    اقوام متحدہ میں نادیہ نے اپنے دردناک دنوں کی داستان سناتے ہوئے بتایا، ’وہاں قید لڑکیوں کے لیے قانون تھا کہ جس لڑکی کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوگا اسے 5 دفعہ زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کئی لڑکیوں اور عورتوں نے اس ذلت اور اذیت سے بچنے کے لیے اپنی شہ رگ کاٹ کر خودکشی کرلی۔ جب جنگجو ان لڑکیوں کی لاشیں دریافت کرتے، تو وہ بقیہ لڑکیوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے لاشوں تک کی بے حرمتی کیا کرتے‘۔

    نادیہ بتاتی ہے کہ اس نے ایک دو بار داعش کی قید سے فرار کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگئی اور داعش کے سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا۔ انہوں نے اسے برہنہ کر کے ایک کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ دوبار بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

    تاہم اپنی فرار کی ایک اور کوشش میں وہ کامیاب ہوگئی اور داعش کے چنگل سے نکل بھاگی۔

    وہ کہتی ہیں، ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    نادیہ اپنی واپسی کے بعد سے مستقل مطالبہ کر رہی ہیں کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے، داعش کی قید میں موجود خواتین کو آزاد کروایا جائے اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے جس میں انہیں شکست ہو، اور اس کے بعد داعشی جنگجؤں کو جنگی مجرم قرار دے انہیں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    سنہ 2016 میں نادیہ کو اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی مقرر کیا گیا جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنے پر کام کریں گی۔

    نادیہ کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف پرائز سے بھی نوازا گیا۔

    ڈاکٹر ڈینس مک وگی

    کانگو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈینس مک وگی نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ کانگو میں جنسی تشدد کا شکار خواتین کے لیے کام کرتے ہوئے گزارا ہے۔

    وہ ڈاکٹر بھی ہیں اور انہوں نے کئی افریقی ممالک میں اس اندوہناک صدمے سے گزرنے والی خواتین کا علاج بھی کیا ہے۔

    ڈاکٹر ڈینس مک وگی پنزی اسپتال اور پنزی فاؤنڈیشن کے بھی بانی ہیں۔ سنہ 2014 میں انہیں بھی سخارووف پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔

  • وقت آگیا ہےکہ تعلیم دشمنوں کیخلاف کارروائی کی جائے، ملالہ یوسف زئی

    وقت آگیا ہےکہ تعلیم دشمنوں کیخلاف کارروائی کی جائے، ملالہ یوسف زئی

    اوسلو: بچیوں کی تعلیم کیلئے دہشتگردروں کامقابلہ کرنےو الی ملالہ یوسف زئی نے امن کا نوبل انعام پالیا، نوبل انعام دینے کی تقریب ناروے کے شہر اوسلو میں ہوئی۔

    تعلیم اور امن کے دشمنوں کا مقابلہ کرنے والی سوات کی گل مکئی کی ہمت کو عالمی سطح پر تسلیم کرتے ہوئے نوبل انعام سے نوازا گیا،اس موقع پرملالہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ نوبل انعام کیلئے اپنے انتخاب پر شکریہ ادا کرتی ہیں ، انہوں نے عالمی رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ وہ متحد ہوکر تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔

     تقریب سے خطاب میں نوبل امن کمیٹی کے چیرمین کا کہنا تھا کہ ملالہ کا واحد جرم اس کی اسکول جانے کی خواہش تھی، ملالہ امن ایوارڈ حاصل کرنیوالی کم عمرترین لڑکی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملالہ اور کیلاش ستیارتھی امن کے علمبردار ہیں، ملا لہ یوسف زئی کو ملنے والا نوبل انعام پاکستان میں دوسرا نوبل انعام ہے، اس سے قبل ڈاکٹر عبدالسلام کو طبیعات کے میدان میں نوبل انعام دیا گیا تھا ۔

      ملالہ کا کہنا تھا دہشتگرد میری آواز دبا نہ سکے، میں حقوق کے لیے آواز اُٹھارہی ہوں، تعلیم بنیادی زندگی کا اہم جزہے مگر سوات میں دہشتگردوں نے اُسکول بس پر فائرنگ کرکے میری آواز کو دبانے کی کوشش کی، انہوں نے عالمی رہنماؤں سے سوال کیا کہ اسلحہ فراہم کرنا آسان لیکن کتاب دینا مشکل کیوں؟، ٹینک بنانا آسان اور اسکول بنانا مشکل کیوں؟ ایسا کیوں ہے طاقتور ممالک دنیا میں امن لانے کے قابل نہیں، آئیے دنیا کی پہلی اور آخری نسل بنیں جو تعلیم کے فروغ کیلئے کام کرے۔

    ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا چاہتی ہوں کہ خواتین کو مساوی حقوق دیے جائیں، میں اپنے ہاتھوں پر مہندی سے حساب کے فارمولے بنایاکرتی تھی ، ایک بھارتی اور پاکستانی ساتھ ملکر بچوں کے حقوق کے لیے کام کرسکتے ہیں، میں ان لڑکیوں کی آوازہوں جوتعلیم سے محروم ہیں، میں کائنات سومرواور کلثوم کی آوازہوں ۔

  • لڑکیوں کی تعلیم کیلئے لڑنے والی ملالہ کو نوبل انعام مل گیا

    لڑکیوں کی تعلیم کیلئے لڑنے والی ملالہ کو نوبل انعام مل گیا

    اوسلو: ملالہ یوسف زئی پاکستان سے نوبل انعام لینے والی دوسری شخصیت اور دنیا کی کم عمر ترین انعام یافتہ قرار پاگئی۔

    نوبل انعام کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے ملالہ کا جرم یہ تھا کہ اس نے لڑکیوں کی تعلیم کے آواز بلند کی ، قوم کو سر بلندکرنے والی ملالہ یوسف زئی بارہ جولائی انیس سو ستانوے میں پیداہوئی ہے، گیارہ برس کی عمرمیں گل مکئی کے نام سے بی بی سی ویب سائٹ پربلاگ لکھنا شروع کیا، اپنے بلاگز میں ملالہ نے بلا خوف وخطر سوات میں بچیوں کو تعلیم کے زیور سے محروم رکھنے اور طالبان کے خوفناک عزائم سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے سوات میں بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے انتھک جدوجہد کی، جس کی پاداش میں طالبان نےنو اکتوبر دوہزار بارہ کو ملالہ یوسفزئی کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ سکول سے گھرلوٹ رہی تھی،برطانوی وزیراعظم گورڈن براون نے بھی ملالہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں خراج تحسین پیش کیا تھا ۔

    ملالہ نے کئی بین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کیے،جن میں انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز، پہلا پاکستانی نیشنل یوتھ پرائز۔ ورلڈ چلڈرن پرائز سمیت امن کا نوبل انعام اپنے نام کیا، کینیڈین حکومت نے ملالہ کی خدمات کا اعتراف ان کو اعزازی شہریت سے نوازا، بارہ جولائی دوہزار تیرہ میں ملالہ نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر خطاب کیا جس میں تعلیم کے حصول پر زور دیا۔

     ستمبر دوہزار تیرہ میں برمنگھم میں ملالہ کے نام سے لائبریری کا افتتاح ہوا، مئی دوہزار چودہ میں ملالہ کو ہیلی فیکس یونی ورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔۔اپریل دوہزار تیرہ میں نیویارک ٹائم کے فرنٹ پیج پر ملالہ کا پوسٹر چھپا اور دنیا کی سو بااثر شخصیات میں ان کا نام شامل ہوا۔

  • دنیا بھر کے بچے اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں، ملالہ یوسف زئی

    دنیا بھر کے بچے اپنے حقوق کے لئے کھڑے ہوں، ملالہ یوسف زئی

    اوسلو: دختر پاکستان ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ دنیا میں امن اور حقیقی تبدیلی تعلیم کے ذریعے ہی لائی جاسکتی ہے۔

    ناروے کے دارلحکومت اوسلو میں اپنے اور بھارتی نوبل انعام یافتہ کیلاش کے اعزاز میں منعقد تقریب سے خطاب میں ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ جہالت کے اندھیروں کا خاتمہ تعلیم کے ذریعے ممکن ہے اور قلم اور کتاب ہی بچوں مستقبل میں تبدیلی لاسکتی ہے۔

    دخترپاکستان ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا آوازبلند کرنے سے حقوق ملتے ہیں ،دنیابھر کے بچے اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہو جائیں، اس موقع پر بھارتی نوبل انعام یافتہ کیلاش کا کہنا تھا کہ وہ دنیا بھر میں جہالت کے خاتمے اور علم کی شمع روشن کرنے میں ملالہ یوسفزئی کے ساتھ مل کر کام کرینگے۔

    ملالہ یوسف زئی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد پاکستان جاکر وہاں اپنی تعلیم مکمل کروں گی، بہت سے ممالک میں بچے تعلیم سے محروم ہیں اگر دنیا بھر کے بچے اپنے حق کے لئے کھڑے ہوجائیں تو دنیا  تبدیلی آجائے گی۔

  • ملالہ کا غزہ کے اسکولوں کی تعمیر کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان

    ملالہ کا غزہ کے اسکولوں کی تعمیر کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان

    میری فریڈ : نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے غزہ کے متاثرہ اسکولوں کی دوبارہ تعمیر نو کیلئے 50 ہزار ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔

    ملالہ یوسف زئی کو حال ہی میں ورلڈ چلڈرن ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے، ملالہ کا کہنا ہے کہ ملنے والی رقم میں سے 50 ہزار ڈالر غزہ کے بچوں کیلئے وقف کروں گی، فلسطین میں جاری جنگ سے اسکول بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیلی جاریت سے ایک بچے سمیت 73 افرد جاں بحق ہوئے ہیں ۔

     ملالہ  نے مزید کہا ہے کہ اسکول کی تعمیر نو  اور بچوں کی تعلیم پر یہ رقم خرچ کروں گی، دنیا میں ہر بچے کو پُرامن ماحول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور تعلیم کے بغیر امن ممکن نہیں۔

    دوسری جانب ورلڈ چلڈرن پرائزبھی ملالہ یوسف زئی نے جیت لیا ہے، کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ 17 سالہ ملالہ یوسف زئی نے ورلڈ چلڈرن پرائز ووٹنگ کے ذریعے جیتا ہے، جس میں لاکھوں افراد نے حصہ لیا۔ورلڈ چلڈرن پرائز ملالہ یوسف زئی 29اکتوبر کو اسٹاک ہوم میں یہ ایوارڈ وصول کریں گی۔

  • ملالہ کانوبل انعام کی رقم بچوں کی تعلیم پرخرچ کرنیکا اعلان

    ملالہ کانوبل انعام کی رقم بچوں کی تعلیم پرخرچ کرنیکا اعلان

    فلاڈلفیا: نو بل انعام یا فتہ ملا لہ یو سف زئی نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا کہ وہ سیاست کا آغاز نچلی سطح سے کرناچاہتی ہیں, نوبل انعام کی رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پرخرچ کریں گی،ملالہ فنڈسےغریب بچوں کےوالدین کومالی تعاون فراہم کیاجائے گا۔

    ملالہ یوسف زئی کا مزید کہناتھا کہ میری تمام ترتوجہ بچوں کی تعلیم پرمرکوزہے،اسکول نہ جانیوالےبچوں کوتعلیم کی طرف لانابڑی مہم ہے ہم لڑکوں کیلئےخواب دیکھتےہیں مگرلڑکیوں کیلئے نہیں،میں مغرب میں ہوں لیکن میرادل پاکستان میں ہے، وطن کی محبت کا احساس سب سےمختلف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انشاللہ بہت جلد پاکستان آؤں گی اور سوات جاؤں گی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کےمسائل کےحل کے لئے متحد ہونا ہوگا، انہوں نے سوات میں ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کہا کہ میں نے ہمیشہ حقیقت بیان کی سوات میں طالبان دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔

  • ملالہ یوسفزئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پرسینیٹ میں متقفہ قرارداد منظور

    ملالہ یوسفزئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پرسینیٹ میں متقفہ قرارداد منظور

    اسلام آباد: ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے قرارداد سینٹ میں متقفہ طور پر منظور کرلی گئی۔

    نئیربخاری کی زیرِصدارت اجلاس میں سینٹ نے ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پر مبارکباد پیش کی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی عدیل نے قرارداد پیش کی۔

    قرارداد میں تعلیم کے لئے ملالہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سینٹ ملالہ یوسفزئی کی خدمات کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

    سوات کی ملالہ نے تعلیم اورعلاقے کے امن کے لئے قربانیاں دیں، ملالہ یوسف زئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کرنے پردس اکتوبرکو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

    ملالہ کو نوبل انعام دس دسمبر کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں دیا جائے گا۔