Tag: امید

  • مجھے امید ہے!

    مجھے امید ہے!

    آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ آپ جملے کا آغاز ان الفاظ سے کرتے ہیں، مجھے امید ہے!

    مجھے امید ہے کہ میری ترقی ہوجائے گی یا میرے پاس جلد نئی گاڑی ہوگی، یا میرا کام ہو جائے گا۔ آپ نے ایسی تمام باتوں کی ذہن میں تصویر بنائی ہو گی۔ امید سے ہماری کیا مراد ہے؟ آپ کو یہ بات دل چسپ لگے گی کہ نہایت اہم عناصر، اعتماد، پیار اور امید پر سے بندھے ہوتے ہیں۔ پس اس طرح امید زندگی کا ایک نہایت اہم پہلو ہے۔ اب ہم امید پر روشنی ڈالیں گے۔ امید بنیادی طور پر یہ احساس ہے کہ آپ کی خواہش پوری ہو جائے گی۔ عام لغات میں اس کا اسی قسم کا مطلب لکھا ہوتا ہے۔ ہم یہ لفظ اکثر اس وقت بھی استعمال کرتے ہیں جب ہم توقع بھی نہیں کرتے کہ ہماری خواہش پوری ہو جائے۔ دوسرے معنوں میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ کہہ دیتے ہیں کہ مجھے امید ہے لیکن اندرونی طور پر آپ کو یقین نہیں ہوتا۔ اس لیے ایسا کہتے ہیں، مجھے امید کہ مجھے ملازمت مل جائے گی یا میرا کام مکمل ہو جائے گا، حالانکہ اندرونی طور پر آپ کو یقین نہیں ہوتا کہ ایسا ہو جائے گا لیکن پھر بھی آپ امید کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا لفظ امید واقعی پُراثر ثابت ہو تو آپ مقصد حاصل کرنے کے بارے میں یقین کر لیں کہ آپ مقصد حاصل کر لیں گے اور مقصد سے لگاؤ پیدا کر لیں۔ اس طرح آپ کا لفظ امید بہت پُراثر ہو جائے گا اور مقصد حاصل کرنے میں آپ کو کامیابی سے ہم کنار کرے گا۔

    امید دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور چیز ہے، کیونکہ یہ ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم مثبت انداز میں سوچیں اور ہمیں پختہ یقین دلاتی ہے کہ ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ مثبت سوچنے والے انسان کے لیے امید ایک غیرفانی اعتماد ہے۔ وہ ہمیشہ یہی سوچتا ہے کہ آج نہیں تو کل میرا کام مکمل ہو جائے گا۔ لیکن جو آدمی پر امید نہیں ہوتا وہ سب کچھ چھوڑ کر ناکامی کو اپنا مقدر سمجھ لیتا ہے۔ یہ دنیا کی تلخ ترین حقیقتوں میں سے ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ جو کہ مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں وہ امید کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور جو کوئی بھی معاملہ ہو وہ اسے بیکار سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمیشہ منفی سوچتے ہیں کہ ان کے حالات کبھی بھی بہتر نہیں ہو سکتے۔ امید ایک بہت طاقت ور چیز ہے جو آپ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ہم سب لوگوں کو اپنی زندگیوں میں امید کو شامل کر لینا چاہیے اور ہمیشہ یہی گمان کرنا چاہیے کہ ہمارا مقصد خواہ کوئی بھی ہو ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔

    کامیابی کے لیے امید اور عمل دونوں ضروری ہیں۔ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ایک ’’عملی‘‘ امید ہوتی ہے اور ایک امید بغیر عمل کے ہوتی ہے۔ بغیر عمل کے امید تب ہوتی ہے جب آپ مثبت الفاظ استعمال تو کرتے ہیں لیکن آپ کو ان پر یقین نہیں ہوتا۔ آپ کہہ سکتے ہیں، مجھے امید ہے کہ میرا انعام نکل آئے گا لیکن درحقیقت آپ کو اس پر یقین نہیں ہوتا کہ ایسا ہوگا۔ بعض اوقات ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں کہ آپ کو ان پر کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ ایسی صورت حال میں امید کرنا ہی معجزے سے کم نہیں لگتا۔ عملی امید کا یہ مطلب ہے کہ جب آپ کسی چیز کی خواہش کرتے ہیں کہ ایسا ہو جائے تو آپ کو پورا یقین ہوتا ہے کہ حقیقتاً ایسا ہو جائے گا کیونکہ آپ حقیقت پسندانہ طریقے سے سوچتے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن ہے۔ عملی امید سے مراد یہ ہے کہ آپ یہ ارادہ کر لیتے ہیں کہ آپ اپنا مقصد حاصل کر لیں گے اور آپ کو اس بارے میں علم بھی ہوتا ہے اور یقین بھی ہوتا ہے۔

    (رابن سیجر کی تحریر کا اردو ترجمہ)

  • مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    واشنگٹن :امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    انہوں نے کہاکہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    مشترکہ مشقوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کرنے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے واضح کیا تھا کہ پیانگ یانگ مذاکرات چاہتا ہے لیکن اگر اتحادیوں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہ کی تو ہم ایک ‘نیا راستہ’ اپنا سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر منتخب ہونے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے تھے، تاہم بعد ازاں دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے۔

    ویت نام میں ہونے والے مذاکرات کے کا آخری دور اچانک مختصر ہوگیا تھا جس کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسا کرنا پڑتا ہے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی نہیں کی تھی تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

  • مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    مصرمیں 30 ہزار بچوں کو نئی زندگی کی امید دینے والی بیلجین خاتون

    قاہرہ:بیلجیم سے تعلق رکھنے والی افریقی نڑاد ویلویا جیکسن وہ باہمت خاتون ہیں جنہوں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار سے زیادہ بچوں کو ٹھکانہ اور سکونت فراہم کی۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے 2003 میں مصر میں ایک ادارہ قائم کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ویلویا نے بتایا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہیں اور دنیا بھر میں بچوں کو درپیش مسائل کو شدید طور پر محسوس کرتی ہیں،انہوں نے اس مسئلے کے حوالے سے سال 2000 میں بیلجیم میں نمایاں اقدامات کے بارے میں سوچا۔ بعد ازاں ویلویا افریقا واپس لوٹ آئیں جس کو وہ اپنا آبائی علاقہ شمار کرتی ہیں۔

    ویلویا نے واضح کیا کہ وہ بیلجیم سے کوچ کر کے قاہرہ آئیں تا کہ خود کو سڑکوں پر رہنے والے بچوں کے لیے وقف کر دیں۔ ان میں بعض بچوں کو پیدائش پر چھوڑ دیا گیا اور دیگر بہت سے ایسے ہیں جن کا کوئی خاندان نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ویلویا نے 2003 میں قاہرہ میں ایک چیریٹی ادارہ قائم کیا جو اب تک قاہرہ کی سڑکوں پر پھرنے والے 30 ہزار بچوں کو بچا چکا ہے، اس سلسلے میں قاہرہ کی سڑکوں پر آگاہی کے لیے دو ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔

    ان کے علاوہ ایک استقبالیہ مرکز بھی ہے جہاں ہر ماہ تقریبا 700 بچے طبی اور نفسیاتی نہگداشت کے ساتھ ساتھ بامقصد زندگی گزارنے کے واسطے تربیت بھی پاتے ہیں۔

    بیلجین خاتون کے مطابق ان کے ادارے کے یتیم خانے میں 1200 سے زیادہ بچے موجود ہیں۔ ان بچوں کو سڑکوں پر سے لایا جاتا ہے جن میں سے اکثر شدید نوعیت کی پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں، ان کی ذہن سازی اور علاج کے لیے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔

    ویلویا کا ادارہ ان بچوں کو اُن کے گھر والوں تک دوبارہ پہنچانے پر بھی کام کرتا ہے، اس کے علاوہ سماجی یک جہتی کی وزارت کے تعاون سے ایسے گھرانوں کو بھی تلاش کیا جاتا ہے جو ان بچوں کو گود لے کر ان کے مستقبل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔

    ویلویا کے ادارے میں 180 مصری ملازمین اور اہل کار کام کر رہے ہیں۔ ویلویا کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قاہرہ اور برسلز کے درمیان اپنے وقت کو مناسب طور پر تقسیم کریں اور ادارے میں حتی الامکان اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔