Tag: امیر جماعت اسلامی پاکستان

  • حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب

    حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب

    لاہور: حافظ نعیم الرحمان امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہو گئے۔

    جماعت اسلامی پاکستان نے اپنا نیا امیر کراچی سے تعلق رکھنے والے حافظ نعیم کو چُن لیا ہے، نئے امیر کے انتخاب کے لیے ملک بھر سے جماعت اسلامی کے 45 ہزار ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا، 6 ہزار خواتین نے بھی ووٹنگ میں حصہ لیا۔

    ٹرن آؤٹ 82 فی صد رہا، جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ نے ارکان کی رہنمائی کے لیے سراج الحق، حافظ نعیم الرحمان اور لیاقت بلوچ کے نام پیش کیے تھے، اس سے پہلے سراج الحق مرکزی امیر تھے۔

  • جاننا چاہتے ہیں ہم پر خود کش حملے میں کون ملوث ہے: سراج الحق

    جاننا چاہتے ہیں ہم پر خود کش حملے میں کون ملوث ہے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عوامی حقوق کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم پر خود کش حملے میں کون ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے منصورہ دفتر کا دورہ کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی کے کرم اور عوام کی دعاؤں سے حملے میں کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا لیکن ہم جاننا چاہتے ہیں کہ خود کش حملے میں کون ملوث ہے۔

    سراج الحق نے کہا جماعت اسلامی بغیر کسی خوف کے عوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی، عوام کے تعاون کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، حکومت بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے مشاورت کا آغاز کرے۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا ’’ملک کو مزید عدم استحکام سے بچانے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرنا ہوگا، ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہی بہتری کا راستہ ہیں۔‘‘

    سراج الحق نے مزید کہا ’’عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے، بہتر ہوگا کہ سیاسی جماعتیں اگست میں شفاف انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کر لیں۔‘‘

  • پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    لاہور: منگل کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ابھرنے والا شدید اختلاف ایک نئے موڑ میں داخل ہو گیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم اتحاد کو مسترد کرنے والی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے ساتھ ملاقات کی، جو پیپلز پارٹی کی توقعات کے مطابق نتیجہ خیز رہی۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی نے پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے دو ٹوک انکار کیا تھا، اور سراج الحق کی جانب سے مسلسل اس اتحاد پر تنقید کی جاتی رہی ہے، گزشتہ روز ہی ملتان میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں، دونوں ایک ہی ہیں، ان کی لڑائی مفادات کے لیے ہے۔

    تاہم آج دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے میں اتفاق ہو گیا ہے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی اصلی اور بنیادی عوامی جماعتیں ہیں، جب کہ سراج الحق نے کہا کہ بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں مذاکرات اور مشاورت ہو۔

    پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا ہماری کوشش ہے جماعت اسلامی کی تاریخ اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، ملک میں ایسی جماعتیں ہیں جوگالم گلوچ کے علاوہ کام بھی کرنا چاہتی ہیں، جماعت اسلامی سے یہ ملاقات آخری نہیں ہوگی، ساتھ مسائل پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا الیکشن اصلاحات، احتساب، اور کشمیر ایشو پر پی پی اور جماعت کا مؤقف ایک ہے، جماعت اسلامی کی تاریخ پاکستان اور جمہوریت سے جڑی ہے، سیاسی نظریہ الگ ہو سکتا ہے لیکن ضروری ہے آپس میں رابطے بڑھائیں۔

    آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    امیر جماعت سراج الحق نے کہا بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو ڈسکہ کا الیکشن ہمارے سامنے ہے، نیب کے ادارے کو بھی آزاد ہونا چاہیے، ہر حکومت نے نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، الیکشن ہارنے کے بعد حکومت کا الیکشن کمیشن سے استعفیٰ مانگنا آمرانہ سوچ ہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے آئندہ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات ہو ں۔

    انھوں نے کہا بلاول ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے شکریہ ادا کرتا ہوں، ان سے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اصلاحات کی طرف جانا پڑے گا، اصلاحات کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کو بھی نیشنل ڈائیلاگ میں شامل ہونا چاہیے، حکومت چاہتی ہے ایک تابعدار الیکشن کمیشن ہو، یہ سوچ پاکستان اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے، خوش حال پاکستان کے لیے آزاد الیکشن کمیشن، آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔

  • وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    دنیا بھر میں تحریک اسلامی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں احباب کے لیے یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی اور پڑھی گئی کہ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق ناظم اعلی اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان سید منور حسن آج جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

    وہ گزشتہ کئی برسوں سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے، ان کی طبیعت میں اتار چڑھاؤ کافی عرصے سے جاری تھا لیکن تین ہفتے قبل ان کو اچانک طبیعت بگڑنے پر مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ایک ہفتے سے وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے، چند دن قبل ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی تکلیف کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔

    ڈاکٹر پروفیسر سلیم اللہ خان کی سربراہی میں چار ڈاکٹروں آغا خان کے ڈاکٹر عبدالواسع شاکر، امام کلینک کے ڈاکٹر اظہر چغتائی اور ڈاکٹر عبد اللہ المتقی کا بورڈ ان کا علاج کر رہا تھا، آج ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، ڈاکٹروں نے بر وقت ہر ممکن طبی علاج کیا لیکن وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید منور حسن کے انتقال سے پاکستان ایک سچے محب وطن، اسلام کے مخلص داعی ، جابر حکمرانوں کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر کلمہ حق کہنے والے نڈر مجاہد اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے زندگی بھر جدوجہد کرنے والے ایک بڑے بے لوث رہنما سے محروم ہو گیا۔

    سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن خالق حقیقی سے جاملے

    انھوں نے اپنے پس ماندگان میں بیوہ محترمہ عائشہ منور سابق رکن قومی اسمبلی و سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین، بیٹے طلحہ منور، 2 بھائیوں، سید شفیق حسن سابق جنرل منیجر ٹیکسٹائلز، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سید ارشاد حسن اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریک اسلامی کے لاکھوں شیدائیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بھائی سید مجتبیٰ حسن سابق چیف انجیئر پی ڈبلیو ڈی اور ایک بہن کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

    منور حسن کی عمر 79 برس تھی، وہ 2008 سے 2013 تک امیر جماعت اسلامی پاکستان، 1993 سے 2008 تک سیکریٹری جنرل، 1992-93 تک اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل، اور 1989 سے 1991 تک امیر جماعت اسلامی کراچی اور 12 سال تک اس کے سیکریٹری جنرل رہے۔ جب کہ 1966 سے 1968 تک اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ وہ اپنے وقت کے مقبول طالب علم لیڈر تھے۔ سید منور حسن نے پوری زندگی اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی جدوجہد میں گزاری۔ وہ جماعت اسلامی میں درویشوں کے اس قافلے میں شامل تھے جنھوں نے اسلام کو سوچ سمجھ کر از سر نو قبول کیا اور اپنی پوری زندگی اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے وقف کی، انھوں نے اعلیٰ تعلیم، وسائل اور مواقع رکھنے کے باوجود امیرانہ بود و باش چھوڑ کر فقیرانہ طرز زندگی کو اختیار کیا۔

    5 اگست 1941 کو پیدا ہونے والے سید منور حسن کا تعلق دہلی کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، متمول اور دینی اقدار کے حامل خاندان سے تھا جس نے پاکستان کے قیام کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی، اپنے بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹے تھے، ان کے اندر بچپن ہی سے قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں، تقریری مباحثوں میں حصہ لینا ان کا شوق اور مشغلہ تھا۔ گورنمنٹ کالج ناظم آباد میں اس وقت کی بائیں بازو کی طلبہ تنظیم این ایس ایف میں شامل ہوئے اور جلد اس کی کراچی شاخ کے صدر بن گئے۔ اسی دوران ان کا رابطہ اسلامی جمیعت طلبہ کے بعض مخلص کارکنوں سے ہوا، جنھوں نے ان کو جمیعت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور مولانا مودودی کا لٹریچر پڑھنے کو دیا۔

    خاندانی دینی پس منظر کی وجہ سے انھوں نے اس لٹریچر کا مطالعہ شروع کیا تو ان کی دنیا ہی بدل گئی اور وہ یکا یک بائیں بازو سے دائیں بازو کے لیڈر بن گئے، اسلامی جمیعت طلبہ میں ایسے شامل ہوئے کہ پھر مڑ کر کبھی پیچھے نہیں دیکھا۔ پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، خرم جاہ مراد، اور محبوب علی شیخ نے اس جوہر قابل کو فوری طور پر اپنی تربیت میں لے لیا اور اسے جمیعت کا بہترین نظریاتی رہنما بنا دیا۔

    1963 میں وہ کراچی یونی ورسٹی اور 1964 میں کراچی کے ناظم منتخب ہوئے، اسی برس ہی میں کراچی یونی ورسٹی سے انھوں نے سوشیالوجی میں اور 1966 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا۔ 1966 میں ناظم اعلیٰ بنے اور 1968 تک اس پر فائز رہے۔ تعلیم اور جمیعت سے فارغ ہوتے ہی وہ جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے اور جلد ہی انھیں پہلے نائب قیم، پھر قیم اور 1989 میں کراچی جماعت کا امیر مقرر کیا گیا۔ قبل ازیں وہ اسلامی ریسرچ اکیڈیمی کے ریسرچ فیلو ، سیکریٹری، ڈائریکٹر اور انگریزی جریدے Criterion کے ایڈیٹر بھی رہے۔

    ملکی سیاست میں اچھی سوجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے ان کا شمار جماعت اسلامی کے ان رہنماؤں میں رہا ہے جن کا رابطہ حکمراں اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رہتا تھا، مارچ 1977 کے عام انتخابات میں انھوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف قومی اتحاد کی ملک گیر تحریک اور مارشل لا لگنے کی وجہ سے یہ انتخابات ہی کالعدم ہو گئے اور اسمبلی کام نہ کر سکی، ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ممتاز دانشور جمیل الدین عالی تھے۔

    انھوں نے 2013 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جماعت کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی لیکن مرکزی مجلس شوریٰ نے ان کی یہ پیش کش مسترد کی، تاہم اسی سال امارت کے انتخابات میں ارکان جماعت نے سراج الحق کو امیر جماعت منتخب کر لیا جو اس وقت صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ ) کے امیر تھے اور اسلامی جمیعت طلبہ کے سابق ناظم اعلیٰ رہ چکے تھے۔

    سید منور حسن اپنے تقویٰ، زندگی کے رویوں اور معاملات میں قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد گار تھے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین کی سربلندی کی جدوجہد میں گزرا اور جن کا ایک ایک عمل قرآن و سنت کی تعلیمات کا عکاس اور مظہر تھا۔

  • کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں: سراج الحق

    کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں گناہ شہید ہو چکے، 300 سے زاید کشمیری بیٹیوں کو بھارتی فوج نے اٹھا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے تحت آج لاہور میں آزادیٔ کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا لاہور، کراچی، پشاور سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ کشمیریوں کے لیے نکل رہے ہیں، 16 اکتوبر کو ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے۔

    امیر جماعت اسلامی نے سراج الحق نے 13 اکتوبر کو حیدر آباد میں آزادی مارچ کا بھی اعلان کیا، کہا خیال تھا وزیر اعظم یو این جانے سے پہلے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کریں گے، یو این میں 27 ستمبر کو تقریر کے بعد کئی دن گزر چکے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم ہوا نہ ہی نظر بند کشمیری رہا ہوئے۔

    انھوں نے کہا افسوس ہے حکمرانوں نے کشمیریوں کی محبت کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا، کشمیری بیٹی رابعہ نے بھارتی فوج کے پیچھے لگنے پر بھی کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگایا اور چھت سے چھلانگ کر جان دے دی لیکن نعرہ نہیں چھوڑا۔

    تازہ ترین:  مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 63 واں روز

    سراج الحق کا کہنا تھا مودی نے گجرات میں 2 ہزار سے زاید مسلمانوں کو شہید کیا، 370 اور 35 اے کا خاتمہ اچانک نہیں ہوا، وزیر اعظم کہتے تھے مودی منتخب ہونے کے بعد کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، اگر جنگ مسئلے کا حل نہیں تو بتائیں حل ہے کیا؟ دنیا کا کون سا ملک مذاکرات سے آزاد ہوا؟

    امیر جماعت اسلامی نے کہا ٹرمپ اور مودی چکر باز اور عالمی بد معاش ہیں، انھوں نے اعلان کیا دونوں کی فوجیں مشترکہ مشقیں کریں گی، قوم انتظار کر رہی ہے وزیر اعظم کوئی عملی قدم اٹھائیں، محض تقریروں سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کشمیر کے چار دریا پنجاب اور پاکستان کو سرسبز بنا رہے ہیں، کشمیری ماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ 16 اکتوبر کو آزاد کشمیر سے اسلام آباد مارچ کریں گی، کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا تو قوم معاف نہیں کرے گی۔

  • کشمیریوں کو ہمارے نعرے حوصلہ دے رہے ہیں: سراج الحق

    کشمیریوں کو ہمارے نعرے حوصلہ دے رہے ہیں: سراج الحق

    کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ہمارے نعرے حوصلہ دے رہے ہیں، عوام نے بارش میں اکھٹے ہو کر امتی ہونے کا ثبوت دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں آج جماعت اسلامی کی جانب سے آزادی کشمیر ریلی نکالی گئی، امیر جماعت نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کا آزادی کے لیے جنگ لڑنا ان کا قانونی حق ہے، بھارت میں آزادی کی کئی تحریکیں چل رہی ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ مظلوم کشمیریوں سے کہتا ہوں آگے بڑھیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، قوم کے مشورے سے آزادی کشمیر کے لیے لائحہ عمل طے کروں گا، ہم مودی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان شملہ معاہدے کا خاتمہ کرے، ہمارے لوگ مر رہے ہیں اور آپ تماشا دیکھ رہے ہیں، لیکن یہ مت بھولیں امت جاگ رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان ہرفورم پرکشمیرکا مقدمہ بہترین طریقے سے لڑرہا ہے، وزیرخارجہ

    واضح رہے کہ آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے، لیکن پاکستان ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ بہترین طریقے سے لڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے 28 دن سے مقبوضہ کشمیرکو جیل بنا کر رکھا ہے، حریت رہنما نظربند ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران، ترکی اور دیگر ممالک نے بھارت کے خلاف آواز اٹھائی، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

  • وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے: سراج الحق

    وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے: سراج الحق

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر سرا ج الحق نے مودی کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو یاد رکھنا چاہیے بھارت سے اصل تنازع مسئلہ کشمیر ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر کی آزادی کے علاوہ ادھر ادھر کی باتیں ملک کے مفاد میں نہیں ہوں گی۔

    سراج الحق نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کا اصل تنازع یہی ہے۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں: نریندر مودی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط، کرتارپور پر کام مکمل کرنے کی یقین دہانی

    انھوں نے پی ٹی آئی حکومت کے پہلے وفاقی بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کے کہنے پر مسلط کردہ ٹیم نے بنایا ہے، اس بجٹ نے پاکستان کا معاشی مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔

    سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے انتباہ پر غور کرنا چاہیے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت غل غپاڑہ کر کے لوگوں کی توجہ بجٹ سے نہیں ہٹا سکتی، حکومت کو چاہیے کہ بجٹ واپس لے اور عوام کو ریلیف دے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو تہنیتی خطوط بھجوائے گئے تھے، جن کے جواب میں انھوں نے خطوط لکھے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ بھارت امن اور ترقی کے لیے پاکستان سمیت تمام ممالک سے جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔