Tag: امین الحق

  • کے فور منصوبے پر کتنے ارب روپے خرچ ہو چکے، کتنا کام ہو گیا؟

    کے فور منصوبے پر کتنے ارب روپے خرچ ہو چکے، کتنا کام ہو گیا؟

    کراچی (02 اگست 2025): ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے پاکستان پیپلز پارٹی کی طویل عرصے کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کے فور‘ منصوبے پر اس نے ایک روپیہ بھی نہیں لگایا، جب کہ اب یہ منصوبہ تیزی سے تکمیل کے مرحلے تک رواں دواں ہے۔

    ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’کراچی کا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، پیپلز پارٹی کی 18 سالہ صوبائی حکومت اور 5 بار وفاقی حکومت کے باوجود شہری اور دیہی سندھ تباہ حال ہے، اور سندھ حکومت کی کرپشن اور نااہلی عروج پر ہے۔‘‘

    امین الحق کے فور منصوبہ کراچی
    کے فور منصوبہ جس پر وفاق کی طرف سے کام جاری ہے

    انھوں نے کہا اٹھارویں ترمیم کے بعد پانی فراہم کرنے کی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کے فور کے منصوبے پر صوبائی حکومت نے ایک روپیہ تک نہیں لگایا، اب ایم کیو ایم کی کاوشوں سے کے فور منصوبہ وفاق کے زیر انتظام منتقل ہو گیا ہے تو اب یہ 126 ارب کا ہو چکا ہے، جس پر 82 ارب خرچ اور 72 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔

    امین الحق نے کہا ایم کیو ایم کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وفاق سے کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے لیے بڑا پیکج حاصل کر سکیں تاکہ محرومیوں کا ازالہ ہو، میئر کراچی کی نااہلی کے باعث جو کام شہر میں مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں، ایم کیو ایم کے ایم این ایز فنڈز سے اسے مکمل کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے معاملے پر ایم کیو ایم کو ابھی تک اعتماد میں نہیں لیا گیا، وفاق سے ہمارا معاہدہ ہے کہ ستائیسویں ترمیم 140-A کے حوالے سے ہوگی، اس ترمیم کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل، میئر، چیئرمینز کے اختیارات اور بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سندھ میں مستقبل قریب میں کوئی الائنس نہیں ہو سکتا، کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ کی ترقی، ترقیاتی پیکج کی تقسیم اور اسکیموں کی تکمیل پر پی پی بات کرنا چاہے تو ضرور کریں گے۔

  • امید ہے احسن اقبال 31 مارچ تک ترقیاتی فنڈ کی فراہمی کی بات پوری کریں گے، امین الحق

    امید ہے احسن اقبال 31 مارچ تک ترقیاتی فنڈ کی فراہمی کی بات پوری کریں گے، امین الحق

    کراچی: ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے موجودہ سیاسی صورت حال پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں وفاقی حکومت سے امید ہے کہ وہ شہری سندھ سے کیے گئے وعدے پورے کرے گی، اور اسی بنیاد پر ایم کیو ایم وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

    امین الحق نے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے 31 مارچ تک کراچی و حیدرآباد کے ترقیاتی فنڈز کے لیے 15 ارب ریلیز ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے، امید ہے وہ اپنی بات کو پورا کریں گے۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کی 17 سالہ دور حکومت میں کراچی و حیدرآباد دشمنی و بے حسی کھل کر سامنے آ گئی ہے، انھوں نے اپنے دور اقتدار میں شہری سندھ کو کچھ نہیں دیا، یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی شہری سندھ کے ساتھ مخلص نہیں ہے۔

    امین الحق نے کہا کہ میئر ہو، وزیر اعلیٰ ہو یا کوئی وزیر، جو بھی کوئی بات کرتا یا دعویٰ کرتا ہے، اس پر کہیں عمل درآمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا، ایم کیو ایم اس طرز عمل کے باوجود سمجھتی ہے کہ شہر کے مفاد کے لیے پی پی کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہونا چاہیے۔

    انھوں نے پارٹی کے فیصلوں کے حوالے سے کہا کہ ایم کیو ایم میں سارے فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں، مستقبل میں جو فیصلہ ہوں گے وہ خالد مقبول اور مرکزی کمیٹی مل کر کرے گی۔

  • ایم کیو ایم پاکستان کو وفاق میں کتنی وزارتیں ملیں گی؟ امین الحق  کا اہم بیان

    ایم کیو ایم پاکستان کو وفاق میں کتنی وزارتیں ملیں گی؟ امین الحق کا اہم بیان

    اسلام آباد : ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق کا کہنا ہے کہ ن لیگ کیساتھ وزارتوں سےمتعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ایم کیوایم عہدوں کیلئےنہیں عوام کےمسائل کیلئےبات کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا
    آئین کےآرٹیکل140اےمیں ترمیم لانا چاہتےہیں، آئین میں ترمیم کیلئےدوتہائی اکثریت ضروری ہے، ہم اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سب سے رابطےکررہےہیں۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومتوں کومضبوط کرانےکیلئےسب سےرابطےکیےہیں، ن لیگ اورایم کیوایم نے بلدیاتی حکومتوں کو مضبوط کرنامنشورکاحصہ بنایا، مسلم لیگ ن، ق لیگ کیساتھ ہمارے مذاکرات ہوچکےہیں، ہم پی ٹی آئی سمیت سب جماعتوں کے پاس جائیں گے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ہرچارسال بعدبلدیاتی حکومتوں کےانتخابات کرائےجائیں گے، جیسےصوبوں کو فنڈز ملتے ہیں ایسےبلدیاتی حکومتوں کوبھی فنڈز ملیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم عہدوں کیلئےنہیں عوام کےمسائل کیلئےبات کررہی ہے، آج ایم اویو پردستخط ہوئے تو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکرکوووٹ کیے، اربن ڈیویلپمنٹ کیلئے بھی بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔

    وزارتوں کے حوالے سے سوال پر امین الحق نے کہا کہ ن لیگ کیساتھ وزارتوں سےمتعلق ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے، وزارتوں سےمتعلق آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں گفتگوہوگی۔

  • پاکستان میں 28 سے زائد کمپنیاں موبائل فون بنارہی ہیں، امین الحق

    پاکستان میں 28 سے زائد کمپنیاں موبائل فون بنارہی ہیں، امین الحق

    امین الحق نے کہا ہے کہ 28 سے زائد کمپنیاں پاکستان میں موبائل فون بنارہی ہیں، ہم نے ڈیجیٹل پاکستان 2050 کا ویژن دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وفاقی ویز آئی ٹی سید امین الحق نے کہا ہے کہ ملک میں25 سے 30 ہزار میں بھی اسمارٹ فون دستیاب ہیں، پاکستان میں 28 سے زائد کمپنیاں موبائل فون بنارہی ہیں، ہم نے ڈیجیٹل پاکستان 2050 کا ویژن دیا۔

    رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم نےموبائل فون مینوفیکچرنگ کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا، ملک میں25 سے 30 ہزار میں بھی اسمارٹ فون دستیاب ہیں، بچے اور بچیاں اسمارٹ فون کے ذریعے آن لائن روزگار حاصل کر رہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ گوگل پاکستان میں اسکالر شپس کو 4 سے 5 لاکھ تک لے جانے کا پلان رکھتا ہے، 2023میں کھڑے ہیں، اب ماڈرن ٹیکنالوجی پر توجہ دینی ہے، اےآئی، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور گیمنگ وغیرہ پر اب بہت کام ہورہا ہے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے لیے 83 نئے پراجیکٹ شروع کیے، آج 19 کروڑ لوگوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو عموماً انڈر اسٹیمیٹ کیا جاتا ہے، کارکردگی کے لحاظ سے ایم کیو ایم سب سے اوپر ہے، میری وزارت میں برآمدات کو 2 ارب ڈالرتک لے گئے۔

  • میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا: امین الحق

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا ہے کہ انھیں نہیں لگتا ہے کہ ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کل تک حکومت کے حق میں یا حکومت کے خلاف کوئی فیصلہ کر لے گی۔

    پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے امین الحق نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ ایم کیو ایم کا فیصلہ کل تک ہو جائے گا، ایم کیو ایم مشاورت کر رہی ہے لیکن ابھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔

    ان کا کہنا تھا ایم کیو ایم کی تمام لیڈر شپ اسلام آباد میں ہے جہاں کچھ دیر میں ایک اجلاس ہوگا، تاہم انھوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کو مشاورت مکمل کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔

    وفاقی وزیر نے کہا ایم کیو ایم جمہوری طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، ایم کیو ایم صرف پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، ڈائیلاگ پر عمل پیرا ہیں، آپس میں اور دیگر لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں۔

    فریقین کو واپس لانے کا وقت گزر گیا: رہنما بی اے پی خالد مگسی

    انھوں نے مزید کہا ہم مشاورت بھی کرتے ہیں اور رابطہ بھی ہوتا ہے، ہر پارٹی اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں الگ الگ ہیں اور رہنما آپس میں مشاورت کرتے رہتے ہیں، جب کوئی فیصلہ ہوگا تو ہر سیاسی جماعت اپنے مفادات کے ساتھ چلے گی، ایم کیو ایم عوامی پارٹی ہے، مشاورت کا عمل آج بھی جاری ہے۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے 2018 کے الیکشن میں دیکھا کہ کراچی کے ساتھ کیا ہوا، 300 سے 3000 ووٹ کے مارجن سے ایم کیو ایم کو ہرایا گیا، اب ایم کیو ایم مڈ ٹرم الیکشن کے لیے بھی تیار ہے، اگرچہ بطور سیاسی ورکر میرا مؤقف ہے حکومتی جمہوری عمل مکمل ہونا چاہیے۔

  • کراچی میں بدامنی اور اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کیسے ممکن؟

    کراچی میں بدامنی اور اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ کیسے ممکن؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے جن کو قابو کرنے کے لیے وفاقی وزیر اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما امین الحق نے فارمولا پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے مقامی پولیس افسران کی تعیناتی، تھانوں میں انٹیلی جنس نیٹ ورکنگ اور محلہ کمیٹیوں کی تشکیل ناگزیر ہے۔

    امین الحق کا کہنا ہے کہ تھانے داروں کی تقرری کم از کم 3 برس کے لیے ہو، ان کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات بھی مرتب کی جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ غیر مقامی افسران کو نہ علاقے سے آگاہی ہوتی ہے اور نہ علاقے یا شہر کے مفادات سے کوئی سروکار۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی کے 100 سے زائد تھانے ہیں اور ہر تھانے کی حدود میں کم از کم 3 سے 4 لاکھ کی آبادی کی اوسط ہے، اتنی بڑی آبادی میں کیا کوئی اسی علاقے سے تعلق رکھنے والا پولیس افسر تعینات نہیں ہوسکتا؟

    انہوں نے کہا کہ تھانے کی حدود میں وارداتوں کا گراف بڑھے تو اس افسر کو معطل نہیں نوکری سے برخاست کیا جائے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس نیٹ ورک اور اسپیشل برانچ پولیس کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کمیٹیوں کی تشکیل سے مؤثر نیٹ ورک بن سکتا ہے، سرکاری کیمروں کی درستگی، ہر گلی کے انٹری و ایگزٹ پر رہائشیوں کی مدد سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ تھانوں میں نفری اور گاڑیوں کی تعداد مناسب ہو اور ان کا ریکارڈ سہ ماہی بنیادوں پر چیک بھی کیا جائے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر اس جیسے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو ملک کو کما کر دینے والا یہ شہر مکمل طور پر مفلوج ہوجائے گا۔ شہر میں جرائم کی تشویش ناک حد تک وارداتوں کے باوجود وزیر اعلیٰ نے امن و امان سے متعلق کوئی اجلاس طلب نہیں کیا جو تشویشناک ہے۔

  • شہریوں کا آن لائن ڈیٹا محفوظ بنانے کے حوالے سے بڑی خوش خبری

    شہریوں کا آن لائن ڈیٹا محفوظ بنانے کے حوالے سے بڑی خوش خبری

    اسلام آباد: ڈیجیٹل دنیا سے خود کو ہم آہنگ کرنے کے لیے وزارت آئی ٹی نے اہم قدم اٹھا لیا، وفاقی کابینہ نے فرسٹ کلاؤڈ پالیسی اور پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل منظور کر لیا۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اہم ترین بل اور پالیسی کی منظوری پر وزیر اعظم اور کابینہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشنل بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ایکٹ بن جائے گا، اس بل کا مقصد شہریوں، سرکاری و نجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا کی پرائیویسی یقینی بنانا ہے۔

    سید امین الحق نے کہا تمام متعلقہ ادارے ڈیٹا، خدمات اور سسٹم کی سائبر سیکیورٹی سے ہم آہنگی یقینی بنائیں گے، کلاؤڈ فرسٹ پالیسی وفاقی وزارتوں، محکموں اور خود مختار اداروں کا احاطہ کرے گی۔

    وفاقی وزیر کے مطابق وزارتوں اور اداروں کے مختلف ڈیٹا سینٹرز پر بھاری اخراجات اور اپ گریڈیشن کا عمل مشکل ہوتا ہے، ان کے ڈیٹا سینٹرز اب مطلوبہ تقاضوں سے آراستہ کلاؤڈز پر مرحلہ وار منتقل ہوں گے، اس سے سرکاری اخراجات میں کمی، ڈیٹا کا تحفظ اور اداروں کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

    سید امین الحق کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیں بھی سرکاری محکموں کے ڈیٹا کے لیے کلاؤڈز خدمات حاصل کرتی ہیں، اپنی نوعیت کی اس پہلی کلاؤڈ پالیسی کی منظوری کے بعد وزارت آئی ٹی کے تحت کلاؤڈ بورڈ، کلاؤڈ آفس، اور کلاؤڈ ایکوزیشن آفس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

    وزیر کے مطابق کلاؤڈ بورڈ میں سیکریٹری آئی ٹی چیئرمین، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور 2 آئی ٹی ماہرین ممبرز ہوں گے، کلاؤڈ آفس کلاؤڈ سروس پرووائیڈرز کی ایکریڈیشن، کوالٹی، سیکیورٹی اور محکمانہ آئی ٹی امور کی نگرانی کرے گا، جب کہ کلاؤڈ ایکوزیشن آفس مختلف اداروں کو کلاؤڈ سروسنگ کے حصول میں معاونت فراہم کرے گا۔

  • جدید اینیمیشن ٹریننگ کے لیے ادارہ قائم کرنے کا منصوبہ

    جدید اینیمیشن ٹریننگ کے لیے ادارہ قائم کرنے کا منصوبہ

    کراچی: پاکستان میں جدید اینیمیشن ٹریننگ کے لیے سینٹر آف ایکسیلینس قائم کرنے کے منصوبے کا آغاز کردیا گیا، منصوبہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے تعاون، جامعہ کراچی اور اگنائٹ کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 2 ارب روپے لاگت سے جدید اینیمیشن ٹریننگ کے لیے سینٹر آف ایکسیلینس قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اگنائٹ تربیت و آلات کے لیے فنڈنگ جبکہ جامعہ کراچی 28 ہزار مربع فٹ جگہ فراہم کرے گی۔

    مفاہمتی یادداشت پر دستخط وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسرخالد عراقی اوراگنائٹ کے چیف ایگزیکٹو عاصم شہریار نے کیے۔ تقریب میں سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر سہیل راجپوت، سیاسی و سماجی شخصیات، غیر ملکی مندوبین اورشوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے معروف فنکاروں نے بھی شرکت کی۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کا کہنا تھا کہ یہ مرکز پاکستان میں قائم کسی بھی انکوبیشن سینٹر سے بڑا اور سہولیات کے اعتبار سے منفرد ہوگا، 370 ارب ڈالرز کی عالمی اینیمیشن انڈسٹری سے ملک کے لیے ریونیو کی شکل میں بڑا حصہ لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بڑے ریونیو کا حصول اسی وقت ممکن ہے جب نوجوان جدید تربیت اور سہولیات سے آراستہ ہوں۔ میڈیا، انٹرٹینمنٹ، اشتہارات اور گیمنگ سمیت ہر شعبے میں اینیمیشن بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیت اور جدت سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی قابلیت کسی سے کم نہیں۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ کبھی ایسی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں کہ بین الاقوامی طور پر نوجوان اپنی صلاحیتوں کو منواسکیں، اینیمیشن و تھری ڈی گرافکس تربیتی مرکز 6 سے 8 ماہ کی ریکارڈ مدت میں کام شروع کردے گا، سفر یہاں نہیں رکے گا بلکہ ملک بھر میں اس طرح کے مراکز کھولے جائیں گے۔

    وفاقی وزیر نے پاکستان میں اینیمیشن انڈسٹری کے فروغ کے لیے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے بھرپور تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا، انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی سپورٹ پاکستان اور طلبہ و طالبات کو کامیابی کی راہ پر دیکھنے کے عزم کا اظہار ہے۔

  • نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی سے متعلق وزارت آئی ٹی کا ایک اور سنگ میل

    نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی سے متعلق وزارت آئی ٹی کا ایک اور سنگ میل

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی 2021 کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت آئی ٹی نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا، وفاقی کابینہ نے وزارت آئی ٹی کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی نیشنل سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی۔

    پالیسی کے نفاذ، امور کی نگرانی، حکمت عملی کے تعین اور اقدامات کے لیے سائبر گورننس پالیسی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لیے ایڈیشنل اسپیکٹرم کی نیلامی کی بھی منظوری دی گئی۔

    وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا ہے کہ قلیل مدت میں اہم ترین پالیسی کی تیاری پر وزارت آئی ٹی کے حکام اور ماہرین مبارک باد کے مستحق ہیں، اس پالیسی کا اولین مقصد شہریوں، سرکاری و نجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا اور معلومات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

    امین الحق کے مطابق سرکاری و نجی ادارے ڈیٹا، خدمات، آئی سی ٹی مصنوعات اور سسٹمز کے حوالے سے سائبر پالیسی کے پابند ہوں گے، پاکستان کے کسی ادارے پر سائبر حملے کو قومی سالمیت پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سائبر حملے کی صورت میں تمام مطلوبہ اقدامات اور جوابی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، سرکاری اور نجی سروس نیٹ ورکس میں سائبر سیکیورٹی کے عمل کو مربوط اور مستحکم کیا جائے گا۔

    امین الحق نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت قومی سیکٹر اور اداروں کی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم بنائی جائے گی، ماہرین اور تمام مطلوبہ و جدید آلات سے آرستہ یہ ٹیم سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گی، جب کہ قومی سطح کی اس ریسپانس ٹیم کے لیے ایک ارب 92 کروڑ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔

  • محفوظ ترین ایپلیکیشن، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک اور کارنامہ

    محفوظ ترین ایپلیکیشن، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک اور کارنامہ

    کراچی: وزارت آئی ٹی نے بیپ پاکستان کے نام سے خصوصی اور محفوظ ایپلی کیشن تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا، Beep کنیکٹنگ پاکستان کے نام سے ایک محفوظ ایپلیکیشن تیار کر لی گئی۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کا کہنا ہے کہ تمام سرکاری افسران اور ملازمین اس ایپلیکیشن کے استعمال کے پابند ہوں گے، ایپلیکیشن پر اِن ہاؤس آزمائش ہو رہی ہے، چند ماہ آزمائش کے بعد اسے لانچ کر دیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر آئی ٹی کے مطابق ابتدائی طور پر اس ایپلی کیشن میں چیٹ اور آڈیو کال کی سہولت ہوگی، کچھ ماہ بعد اس میں وڈیو کال کا فیچر بھی آن کر دیا جائے گا۔

    امین الحق کا کہنا ہے کہ اس ایپلیکیشن کو انتہائی محفوظ بنانے کی مکمل کوشش کی گئی ہے، کوشش ہے کہ سرکاری افسران و ملازمین کی اہم گفتگو لیک نہ ہو سکے۔