Tag: امیون سسٹم

  • کرونا وائرس: "امیون سسٹم” کیوں اہم ہے؟

    کرونا وائرس: "امیون سسٹم” کیوں اہم ہے؟

    ایک صحت مند انسان کا جسم اُن جراثیم سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جو اسے عام بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں۔ اسی طرح مختلف مضرِ صحت جراثیم اور طاقت ور وائرس حملہ کرے تو جسم اس کا مقابلہ کرتا ہے۔

    جراثیم کے خلاف ردعمل ظاہر کرنا دراصل ہمارے جسم کے مناعی نظام کی بدولت ممکن ہوتا ہے جسے عام طوپر قوتِ مدافعت کہتے ہیں۔

    قدرتی طور پر جراثیم سے لڑنے کی صلاحیت کا حامل یہ نظام ہمیں طرح طرح کی بیماریوں، انفیکشن اور مختلف اقسام کے وائرس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

    یوں تو ہمارے ماحول اور جانداروں کے جسم پر ہر وقت طرح طرح کے جراثیم موجود ہوتے ہیں، لیکن یہ جراثیم اور بیکٹریا جب جسم میں داخل ہوجاتے ہیں تو ہم بیمار ہو سکتے ہیں۔

    سانس لینے کے عمل میں سب سے زیادہ جراثیم ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

    اگر ہمارا مدافعتی نظام کم زور ہو تو جسم نزلہ، کھانسی، بخار میں مبتلا ہوسکتا ہے اور جب یہ نظام کسی خطرناک وائرس کا مقابلہ نہیں کر پاتا تو پیچیدہ اور مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    طبی سائنس کے مطابق مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے چند بنیادی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے جو یہ ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جسمانی صحت کا نیند سے گہرا تعلق ہے۔ انسانی جسم میں دورانِ نیند قدرتی طور پر ایک ایسا ہارمون پیدا ہوتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔ اچھی اور مکمل نیند اس ہارمون کی افزائش کے لیے ضروری ہے۔

    طبی محققین کا کہنا ہے کہ مضبوط قوتِ مدافعت کے لیے صحت بخش غذا کا استعمال لازمی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ سبزیاں، پھلوں اور پینے کے لیے صاف پانی کے ساتھ دھوپ بھی قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نزلہ، کھانسی، بخار وغیرہ اس بات کی علامت ہیں کہ آپ کا مدافعتی نظام کم زور ہورہا ہے اور اگر اس طرف توجہ نہ دی تو جسم کسی طاقت ور مضر بیکٹیریا اور وائرس کا مقابلہ نہیں‌ کرسکے گا۔

    کم عمر افراد یا نوجوانوں کا امیون سسٹم مضبوط یعنی ان میں قوتِ مدافعت زیادہ ہوتی ہے، لیکن جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، جسم کے بیماریوں کے خلاف لڑنے کی یہ صلاحیت کم زور پڑتی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر کرونا کی وبا میں عمر رسیدہ افراد کو زیادہ احتیاط کرنے اور گھروں میں رہنے کا مشورہ دے ہیں۔

  • وہ غلطیاں‌ جن سے جسم کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے

    وہ غلطیاں‌ جن سے جسم کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے

    ہمیں توانا، صحت مند رکھنا اور جسم کو مختلف جراثیم کے حملوں سے بچانا ہمارے مدافعتی نظام کا بنیادی کام ہے۔ یہ نظام ہمہ وقت جراثیم اور مختلف قسم کے بیکٹریا سے متصادم رہتا ہے، لیکن عمر کے ساتھ جسم کا مدافعتی نظام کم زور پڑ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کوئی بھی فرد بڑی عمر میں مختلف طبی پیچیدگیوں‌ اور بیماریوں‌ کا زیادہ تیزی سے شکار ہوتا ہے. عمر رسیدہ افراد موسمی تبدیلیوں‌ کی وجہ سے بھی مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں.

    جراثیم ہماری ناک اور سانس کی نالی کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور بیمار کر دیتے ہیں۔ نزلہ، کھانسی اور بخار کسی بھی فرد کی قوتِ مدافعت کی کم زوری کی علامات میں سے ایک ہیں۔ ماہرینِ طب مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے چند بنیادی باتوں کا خیال رکھنے اور احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    نیند سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ رات کو مناسب اور اچھی نیند سے محروم افراد نہ صرف تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں بلکہ نیند کی بے قاعدگی سے دوران خون سے متعلق مختلف امراض اور مٹاپے کا بھی مسئلہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    امریکا کے طبی محققین نے اس حوالے سے ریسرچ میں کہا ہے کہ دورانِ نیند جسم قدرتی طور پر ایک ایسا ہارمون پیدا کرتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے، مگر جب کوئی شخص وقت پر سونے اور پرسکون نیند کا عادی نہ ہو تو اس ہارمون کی افزائش پر برا اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو اوسطاً سات گھنٹے کی نیند انسان کے لیے ضروری ہے۔ اس کے ساتھ وقت پر نیند لینا صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق قوتِ مدافعت کی مضبوطی کا صحت بخش غذا اور مناسب خوراک سے بھی گہرا تعلق ہے۔ مختلف وٹامن، مناسب مقدار میں پروٹین اور لحمیات کے علاوہ کیلشیم سے بھرپور غذا جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی ہمارے امیون سسٹم کو توانا رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس سے مختلف جراثیم کا مقابلہ کرنے والے سیلز پیدا ہوتے ہیں۔ وٹامن حاصل کرنے کا ایک قدرتی ذریعہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی ہے۔ طبی ماہرین تازہ سبزیوں، پھلوں اور پینے کا صاف پانی استعمال کرنے زور دیتے ہیں، جو مجموعی جسمانی صحت برقرار رکھتا ہے۔