Tag: امیگریشن پالیسی

  • ٹرمپ انتظامیہ اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے نتائج سے مطمئن

    ٹرمپ انتظامیہ اپنی سخت امیگریشن پالیسی کے نتائج سے مطمئن

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن قوانین سے متعلق اپنی سخت پالیسی کے ابتدائی نتائج کو سراہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    اگرچہ ان اقدامات پر قانونی عمل اور انسانی حقوق کے حوالے سے شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے لان پر ان مبینہ مجرموں کی تصاویر لگائی گئی ہیں اور ایسے شہروں و ریاستوں کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن حکام سے مکمل تعاون نہیں کرتے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جس کے تحت اٹارنی جنرل کو ایسے شہروں اور ریاستوں کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو وفاقی امیگریشن قوانین پر عمل درآمد نہیں کر رہے۔

    دوسرا آرڈر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان روابط سے متعلق ہے اس کے علاوہ تیسرا حکم کمرشل ٹرک ڈرائیوروں کے لیے انگریزی زبان کی قابلیت سے متعلق ہے۔

    یاد رہے کہ دوسری مرتبہ صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے فوری بعد صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کے لیے جارحانہ مہم شروع کی تھی جس میں جنوبی سرحد پر سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی اور غیر قانونی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے وعدے شامل ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران امریکی حکام نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ابتدائی تین ماہ میں غیر قانونی سرحدی داخلوں میں نمایاں کمی آئی ہے، حالانکہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور قانون دانوں نے ان اقدامات کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کے عدالتی حقوق پر تشویش کا اظہار کیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی فوجیوں نے مارچ میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 7200تارکین وطن کو گرفتار کیا جو سال 2000 کے بعد سے سب سے کم تعداد ہے اور دسمبر 2023 میں 2 لاکھ 50ہزار کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار ٹام ہومن نے بریفنگ میں بتایا کہ ہمارے پاس ملکی تاریخ کی سب سے محفوظ سرحد ہے اور حالیہ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔

    دوسری جانب امریکی سول لبرٹیز یونین کے مطابق ڈیموکریٹس اور شہری حقوق کے وکلاء نے ٹرمپ کی نفاذ کی سخت حکمت عملیوں پر تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کئی امریکی شہری بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ ملک بدر کردیا گیا، ان میں سے ایک بچہ ایک کینسر کا مریض بھی تھا۔

  • ’سوری سوری‘ امریکی گلوکارہ سیلینا گومز تارکین وطن کی ملک بدری پر رو پڑیں (ویڈیو)

    ’سوری سوری‘ امریکی گلوکارہ سیلینا گومز تارکین وطن کی ملک بدری پر رو پڑیں (ویڈیو)

    امریکا گلوکارہ سیلینا گومز تارکین وطن کی ملک بدری پر بے اختیار رو پڑیں، اور معافیاں مانگنے لگیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی گلوکارہ اور اداکارہ سیلینا گومز بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور بڑے پیمانے پر چھاپوں رو پڑیں۔

    سیلینا نے انسٹاگرام پر انتہائی جذباتی ویڈیو شیئر کی جو بعد میں گومز نے ڈیلیٹ کر دی، ویڈیو میں سیلینا نے امریکی امیگریشن پالیسی کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ چھاپے خاندانوں کو تقسیم کر رہے ہیں اور ان لاکھوں افراد پر گہرا اثر ڈال رہے ہیں جو بہتر زندگی کے خواب کے ساتھ امریکا آئے تھے۔

    امریکا میں غیرقانونی تارکینِ وطن کیخلاف کریک ڈاؤن جاری

    گومز نے اپنی ویڈیو میں کہا یہ دل دہلا دینے والی بات ہے کہ ہمارے ملک میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ ہم انسان ہیں، ہمیں محبت اور ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لیکن یہ پالیسیاں تکلیف دہ ہیں۔

    صدر ٹرمپ کے امیگریشن کے مشیر نے گومز کی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی پر ’کوئی معافی نہیں‘۔ یہ اقدامات امریکا کی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔

  • موذی امراض میں مبتلا امیگرینٹس اب طبی بنیادوں پرامریکہ میں نہیں رہ سکتے

    موذی امراض میں مبتلا امیگرینٹس اب طبی بنیادوں پرامریکہ میں نہیں رہ سکتے

    واشنگٹن : امریکا میں امیگریشن کے سخت قوانین کے مطابق اب خطرناک امراض میں مبتلا تارکین وطن اب طبی بنیادوں پرامریکا میں نہیں رہ سکتے ، طبی بنیاد پر امیگرینٹس دیگرکو دو سال امریکہ رہنے کی اجازت ہوتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے لاگو کردہ امیگریشن کے سخت قوانین پر عمل در آمد شروع ہو گیا، جس کی رو سے خطرناک امراض میں مبتلا تارکین وطن اب طبی بنیادوں پرامریکا میں نہیں رہ سکتے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ کینسر، ایڈز اور دیگر موذی امراض میں مبتلا افراد کوچونتیس دنوں میں امریکہ سے نکلنا ہوگا، اس سے قبل طبی بنیاد پرامیگرینٹس دیگر کو دو سال امریکہ رہنے کی اجازت ہوتی تھی۔

    بیرون ملک مقیم امریکیوں کے پیدا ہونے والے بچوں کی امریکی شہریت کا قانون تبدیل


    ٹرمپ انتظامیہ نے بیرون ملک مقیم امریکیوں کے پیدا ہونے والے بچوں کی امریکی شہریت کا قانون بھی تبدیل کردیا ہے، اب بیرون ملک پیدا ہونے والے بچوں کو فوری امریکی شہریت نہیں ملے گی۔

    بیرون ملک مقیم شہریوں کو امریکا واپس آکر بچوں کی شہریت کی درخواست کرنا ہوگی، نئے قانون کا اطلاق امریکی سروس ممبرز پر بھی ہوگا۔

    مزید پڑھیں : قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    یاد رہے چند روز قبل ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرایا تھا ، نئے قانون کو پبلک چارج کا نام دیا گیاتھا ، جس میں حکومتی امداد حاصل کرنے والے امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ فوڈ اسٹیمپس، میڈی کیڈ اور مفت گھر والے امیگرینٹس کے گرین کارڈز منسوخ ہوں گے۔

    ڈائریکٹر امیگریشن سروسز کا کہنا ہے کہ نیا قانون 21 سال سے کم عمر، حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا، قانون کا مقصد امیگرینٹس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔

    خیال رہے رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن اصلاحات پیش کئیں تھیں ، جس کے تحت امریکامیں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ نئی امیگریشن اصلاحات کو ڈیموکریٹس نے مسترد کردیا تھا۔

  • امریکہ بھرمیں ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

    امریکہ بھرمیں ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

    واشنگٹن : امریکہ بھر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی، نیویارک، لاس اینجلس اور سان فرانسسکو سمیت متعدد شہروں میں صدرٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

    مظاہرین نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ نہ کیا جائے اور متنازع امیگریشن ایجنسی آئیس کو ختم کیا جائے۔

    امریکی صدر کی امیگریشن پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی امریکی عقائد کے خلاف ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازع پالیسی کو ختم کرنے کے ایگزیکٹو حکم نامے کے باوجود اب بھی تقریباََ 2 ہزار بچے اپنے والدین سے الگ ہیں۔

    امریکی پالیسی کے خلاف احتجاج‘ چھ سو سے زائد مظاہرین گرفتار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق بنائی گئی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے والے چھ سو سے زائد مظاہرین کو گرفتارکیا گیا تھا۔

    انسانی حقوق اورتارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں کی جانب سے امریکہ کی 17 ریاستوں میں تارکین وطن کو بچوں سے علیحدہ کرنے کے قانون کو عدالتوں میں چلینج کیا گیا ہے۔

    تارکین وطن کو قانونی کارروائی کے بغیر ملک بدر کردیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے فوری طور پر ملک بدر کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔