Tag: امیگرینٹس

  • ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے، قانونی دستاویز نہ رکھنے والے امیگرینٹس سوشل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت حاصل فوائد نہیں لے سکیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بعض ایسے ورکر جن کے پاس دستاویز نہیں وہ جعلی سوشل سیکیورٹی نمبر کے ذریعے نوکریاں حاصل کرلیتے ہیں۔

    امریکا کے محکمہ حکومتی استعداد کار نے غیرقانونی امیگرینٹس کو گھروں اور نوکریوں سے بیدخل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے لوگوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذاتی ڈیٹا عام طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے تاہم اب اس بات کی معلومات جمع کی جارہی ہیں کہ لوگ کہاں ملازمت اور تعلیم حاصل کرتے ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر مظاہرہ کرنیوالے تمام افراد کا بھی ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے ملک میں مہنگائی کم کردی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں پیٹرول سمیت روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی میں بھی کمی آئی ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی یہود دشمنی پر معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں مارچ میں روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر متوقع کمی دیکھی گئی ہے۔

  • فرانس جانے کے خواہشمندوں کیلئے اہم خبر

    فرانس جانے کے خواہشمندوں کیلئے اہم خبر

    فرانس جانے کے خواہش مند افراد کے لئے بری خبر یہ ہے کہ فرانس کی حکومت کی جانب سے امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں بھی امیگرینٹس کیخلاف قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ایوان زیریں نے اس حوالے سے بل بھی منظور کرلیا ہے۔

    فرانس کی ایوان زیریں میں پیش کیا گیا بل 186 کے مقابلے میں 349 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا ہے، فرانس کی سینیٹ کی جانب سے پہلے ہی امیگریشن قوانین سخت کرنے کا بل منظور کیا جاچکا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی حکومت کی جانب سے امیگریشن سے متعلق نئے قوانین کے اعلان سے جنوبی ایشیائی ممالک کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    مذکورہ قوانین کے مطابق جو تبدیلیاں سال 2024 میں لاگو ہونے والی ہیں اس کی وجہ سے برطانیہ میں مقیم غیر ملکی خاندانوں میں خوف و ہراس اور ہلچل کا سماں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں مقیم ایک 25 سالہ برطانوی پاکستانی ماہر قانون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سب گھبراہٹ کا شکار ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے برطانیہ میں مقیم شخص کے لیے خاندان کو اسپانسر کرنے کے لیے کم از کم آمدنی کی حد 18 ہزار 600 پاؤنڈز سے بڑھا کر 38 ہزار 700 پاؤنڈز کردی گئی ہے۔

    10 ماہ میں ایک کروڑ 60 لاکھ مسافروں کا امیگریشن

    انہوں نے کہا کہ یہاں برطانیہ میں ابتدائی تنخواہیں 22 ہزار پاؤنڈز سے 26 ہزار پاؤنڈز سالانہ کے درمیان ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تقریباً 21 ہزار پاؤنڈز کما رہا ہوں جو کہ پچھلی حد (18 ہزار پاؤنڈز) سے کچھ زیادہ تھے، اب اچانک اس حد کو بڑھا دیا گیا ہے، میں راتوں رات 38 ہزار 600 پاؤنڈز نہیں کما سکتا۔

  • امریکا میں تارکین وطن کے لیے گرین کارڈ کے حوالے سے بری خبر

    امریکا میں تارکین وطن کے لیے گرین کارڈ کے حوالے سے بری خبر

    واشنگٹن: امریکا میں تارکین وطن کے لیے گرین کارڈ کے حوالے سے یہ بری خبر آئی ہے کہ حکومت پر بوجھ بننے والے امیگرنٹس کو گرین کارڈ جاری نہیں کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے امیگریشن پبلک چارج قانون پر عمل درآمد کی اجازت دے دی ہے، سپریم کورٹ میں اس متنازعہ قانون کو 4 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔

    نئے قانون کے مطابق حکومتی فنڈز حاصل کرنے والے امیگرنٹس آیندہ گرین کارڈ حاصل نہیں کر سکیں گے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پبلک فنڈز استعمال کرنے والے تارکین وطن امریکی شہریت کے اہل نہیں ہوں گے۔

    نئے قانون کی منظوری کے بعد اب عوامی سہولیات جیسا کہ میڈیکل ایڈ، فوڈ اسٹیمپس اور ہاؤس واؤچرز سے تھوڑے بھی مستفید ہونے والے امیگرنٹس امریکی شہریت کے اہل نہیں رہے ہیں۔ عدالت نے اس سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو اپنے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دے دی ہے۔

    نئی پالیسی کے تحت امیگریشن آفسز قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کو گرین کارڈ دینے سے انکار کر سکتے ہیں اگر وہ عوامی سہولیات استعمال کر رہے ہوں گے، تارکین وطن کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ امریکا پر بوجھ نہیں بنیں گے اور عوامی سہولیات استعمال نہیں کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جو قانون تھا اس کے تحت غیر نقد سہولیات جن میں فوڈ اسٹیمپ اور میڈیکل ایڈ اور ہاؤس واؤچرز شامل ہیں، حاصل کرنے والے لوگوں کو پبلک چارجز تصور نہیں کیا جاتا تھا، تاہم اب انھیں پبلک چارجز تصور کیا جائے گا اور وہ گرین کارڈ سے محروم رہیں گے۔

  • قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرادیا ، نیا قانون21 سال سے کم عمر اور حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قانونی طورپرامریکاآنےوالےامیگرینٹس کیلئے بھی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرادیا ہے۔

    امیگرینٹس کے لئے نئے قانون کو پبلک چارج کا نام دیا گیا ہے ، جس میں حکومتی امداد حاصل کرنے والے امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوڈ اسٹیمپس، میڈی کیڈ اور مفت گھر والے امیگرینٹس کے گرین کارڈز منسوخ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا

    ڈائریکٹر امیگریشن سروسز کا کہنا ہے کہ نیا قانون 21 سال سے کم عمر، حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا، قانون کا مقصد امیگرینٹس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، حکومت پربوجھ امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ ہوں گے۔

    یاد رہے رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن اصلاحات پیش کئیں تھیں ، جس کے تحت امریکامیں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ نئی امیگریشن اصلاحات کو ڈیموکریٹس نے مسترد کردیا تھا۔