Tag: اناج معاہدہ

  • روس کا یوکرین سے اناج معاہدہ معطل کرنے کا اعلان

    روس کا یوکرین سے اناج معاہدہ معطل کرنے کا اعلان

    روس نے کریمیا میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد یوکرین کی بندرگاہوں سے زرعی پیداوار برآمد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی ثالثی کا معاہدہ معطل کردیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کی افواج نے ڈرون کی مدد سے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے سے کریمیا کے سب سے بڑے شہر سیواستوپول پر حملہ کیا ہے۔

    وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین حکومت کی جانب سے اس دہشت گردی کی کارروائی کو مدنظر رکھتے ہوئے روسی فریق نے یوکرینی بندرگاہوں سے زرعی مصنوعات کی برآمد کے معاہدوں پر عمل درآمد اور اس میں شرکت کو معطل کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں ہونے والے اناج معاہدے میں 22 ملین یوکرین کے اناج کی برآمد کی راہ ہموار کی جو بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ یہ معاہدہ اگلے ماہ ختم ہونا تھا۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے روس کی جانب سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد کا معاہدہ معطل کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور اسے اشتعال انگیزی قرار دیا اور کہا کہ اس سے بھوک کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

  • بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    بحری بیڑے پر حملہ کیوں کیا؟ روس یوکرین کے اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا

    ماسکو: روس نے یوکرین کے اناج معاہدے میں اپنی شرکت معطل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین نے کریمیا میں بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر ڈرون حملے کیے، جس کے بعد روس اناج معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا۔

    روس کی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین نے ہفتے کے اوائل میں جزیرہ نما کریمیا میں سیواستوپول کے قریب بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر 16 ڈرونز سے حملہ کیا۔

    ماسکو نے اس حملے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی بحریہ کے ’ماہرین‘ نے بھی اس حملے کو مربوط کرنے میں مدد کی تھی، تاہم لندن نے ماسکو کے دعوے کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے۔

    اناج معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں جولائی میں کیا گیا تھا، یہ معاہدہ خوراک کے عالمی بحران کو کم کرنے کے لیے بے حد اہم قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت یوکرین سے ضروری اناج کی برآمدات کی اجازت دی گئی تھی، اب روس اس معاہدے سے دست بردار ہو گیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے کریمیا میں اس کے بحری بیڑے پر ڈرون حملہ کیا۔

    اناج معاہدے کے تحت یوکرینی بندرگاہوں سے 9 ملین ٹن سے زیادہ اناج کی برآمد کی اجازت دی جا چکی ہے، اور 19 نومبر کو اس کی تجدید کی جانی تھی۔

    یوکرین نے رد عمل میں کہا ہے کہ روس کا اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیے گئے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے میں شرکت کو معطل کرنے کا فیصلہ ’ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ روسی فیڈریشن کے ساتھ مذاکرات وقت کا ضیاع ہے۔‘

    یوکرین کے صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹویٹ میں لکھا: ’’پیوٹن نے خوراک، سردی اور اشیا کی قیمتوں کو دنیا کے خلاف ہتھیاروں میں تبدیل کر دیا ہے، روس یورپ کے خلاف ہائبرڈ جنگ لڑ رہا ہے، اور افریقہ اور مشرق وسطیٰ کو یرغمال بنا رہا ہے۔‘‘