Tag: انار کلی

  • ’انار کلی‘ کے خالق امتیاز علی تاج کا تذکرہ

    ’انار کلی‘ کے خالق امتیاز علی تاج کا تذکرہ

    امتیاز علی تاج کی شخصیت بڑی متنوع تھی۔ ’انار کلی‘ ان کا شاہ کار ڈرامہ تھا۔ انہوں نے مختلف میدانوں میں اپنی ذہانت اور تخلیقی شعور کا اظہار کیا اور ریڈیو فیچر، فلمیں، مکالمہ نویسی کے ساتھ جو ڈرامے لکھے ان میں سب سے زیادہ شہرت ’انار کلی‘ کو ملی تھی۔

    یہ وہ اردو ڈرامہ ہے جس پر بے شمار فلمیں بنیں، اسے نصابی کتب میں‌ شامل کیا گیا اور جامعات میں‌ اس پر تحقیقی مقالے لکھے گئے۔ اردو ادب کے نام وَر نقّادوں نے اسے نقد و نظر کے لیے موضوع بنایا۔ یہ ڈراما شہزادہ سلیم (جہانگیر) اور انار کلی کے فرضی معاشقے پر مبنی تھا۔

    امتیاز علی تاج کو ایک قاتل نے ہمیشہ کے لیے ہم سے چھین لیا تھا۔ 19 اپریل 1970ء کو دَم توڑنے والے امتیاز تاج پر دو چاقو برداروں نے رات کو اس وقت حملہ کیا جب گہری نیند میں‌ تھے۔ ان کی شریکِ حیات بھی ان کے ساتھ سو رہی تھیں۔ چاقو کے وار سے زخمی ہونے والے امتیاز علی تاج چند گھنٹے زندگی اور موت سے لڑتے رہے اور پھر ہمیشہ کے لیے آنکھیں‌ موند لیں۔ ان کے قتل کی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی اور قاتل بھی گرفتار نہیں‌ ہوسکے۔

    انار کلی کے علاوہ چچا چھکن امتیاز تقاج کا تخلیق کردہ وہ کردار ہے جس سے صرف اردو دنیا نہیں بلکہ دیگر زبانوں کے ادیب اور باذوق قارئین بھی واقف ہیں۔ امتیاز علی تاج کو علم و ادب کا شوق ورثے میں ملا تھا۔ ان کی والدہ محمدی بیگم مشہور رسائل کی مدید اور مضمون نگار تھیں جب کہ شریکِ حیات کا نام حجاب امتیاز علی تھا جو اپنے وقت کی نام ور افسانہ نگار اور برصغیر کی پہلی خاتون پائلٹ تھیں۔ ان کے دادا سید ذوالفقار علی سینٹ اسٹیفنز کالج دہلی کے فیض یافتہ اور امام بخش صہبائی کے شاگرد تھے۔ اسی طرح والد ممتاز علی اپنے وقت کی قابل ترین علمی و دینی ہستیوں کے قریبی دوست اور ہم مکتب رہے تھے۔

    اردو کے اس مشہور ڈرامہ نویس نے 13 اکتوبر 1900ء میں‌ جنم لیا اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے آنرز کیا کے بعد ایم اے انگریزی کے لیے داخلہ لیا مگر امتحان نہ دے سکے۔ وہ اپنے کالج میں ثقافتی اور ادبی سرگرمیوں میں حصّہ لیتے اور ڈرامہ اور شاعری سے خاص دل چسپی رکھنے کے سبب طلبا میں نمایاں تھے۔ خود بھی غزلیں اور نظمیں کہتے تھے۔ امتیاز تاج نے افسانہ نگاری ے ساتھ کئی عمدہ تراجم بھی کیے۔ انہوں نے آسکر وائلڈ، گولڈ اسمتھ و دیگر کی کہانیوں کے ترجمے کیے جو بہت پسند کیے گئے۔ امتیاز علی تاج نے ادبی اور سوانحی نوعیت کے مضامین بھی لکھے۔ گاندھی جی کی سوانح پر مبنی ان کی کتاب ’بھارت سپوت‘ کے علاوہ محمد حسین آزاد، حفیظ جالندھری اور شوکت تھانوی پر ان کے مضامین بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

    امتیاز تاج کا شمار مستند صحافیوں میں‌ بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنا صحافتی سفر ’’تہذیب نسواں‘‘ سے شروع کیا تھا اور پھر ’کہکشاں‘ کے نام سے ایک ماہنامہ رسالہ شائع کیا جس نے مختصر عرصہ میں اپنی پہچان بنا لی۔ امتیاز علی تاج نے بعد میں ایک فلم کمپنی ’تاج پروڈکشن لمیٹیڈ‘ کے نام سے بھی بنائی۔

  • وہ ڈراما جسے متعدد زبانوں‌ میں فلمایا گیا‌

    وہ ڈراما جسے متعدد زبانوں‌ میں فلمایا گیا‌

    امتیاز علی تاج کے ڈرامے ’’انار کلی‘‘ کو ان کا شاہ کار مانا جاتا ہے۔ اس ڈرامے کو اس دور میں بہت زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔

    اردو کے ممتاز ادیب اور مشہور ڈراما نگار امتیاز علی تاج نے اپنے اس ڈرامے کے پلاٹ، کردار، مکالمے اور اس کی پیش کش کو ہر اعتبار سے بے مثال بنایا اور نام ور نقادوں اور تخلیق کاروں سے اس پر داد وصول کی۔

    اس ڈرامے کی مقبولیت اور اس کہانی میں شائقین کی دل چسپی و کشش کو دیکھتے ہوئے فلم ساز بھی اس طرف متوجہ ہوئے اور انار کلی کو متعدد بار فلمی پردے پر پیش کیا گیا۔ یہ فلمیں‌ اردو ہندی کے علاوہ ملیالم، تیلگو اور دیگر علاقائی زبانوں‌ میں‌ بنائی گئیں جنھیں‌ بہت پسند کیا گیا۔ مشہور ہے کہ امتیاز علی تاج نے محض 22 سال کی عمر میں‌ یہ ڈراما لکھ لیا تھا اور یہ ان کی ذہانت اور کمالِ فن کا اظہار ہے۔

    ہم یہاں‌ امتیاز علی تاج کے تحریر کردہ ڈرامے پر بننے والی چند فلموں کا تذکرہ کررہے ہیں جو نہ صرف اس دور میں اردو ڈراما کی ترقی اور اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں بلکہ فلم سازوں نے بھی اس کہانی پر کام کرکے خاموش و ناطق فلموں‌ کے ذریعے‌ اپنی صلاحیتوں‌ کا اظہار کیا اور نام و مقام بنایا۔

    ہندوستان کی تاریخ میں‌ شاہانِ وقت اور ولی عہد کی محبت، نفرت، دوستی اور دشمنی کی داستانوں کو کہانیوں، تاریخی ناولوں اور ڈراموں‌ کا موضوع بنایا جاتا رہا ہے اور اُردو کے اس مشہور و معروف ڈرامے کا مرکزی اور سب سے اہم کردار بھی انار کلی ہے جو ایک کنیز تھی۔ یہ کنیز ولی عہدِ سلطنتِ ہند کی جیون ساتھی تو نہ بن سکی، لیکن مشہور ہے کہ درباری سازشوں نے اسے زندہ دیوار میں چُنوا دیا۔

    اکبرِاعظم کے دور کی اس کنیز کا تذکرہ قصّے کہانیوں، فلموں، تاریخ کی کتب میں موجود ہے اور اسی کے ساتھ شہزادہ سلیم (جہانگیر) کا نام بھی آتا ہے جو انار کلی پر مر مٹے تھے۔

    اب چلتے ہیں‌ اس ڈرامے پر مبنی فلموں کی طرف جن میں‌ 1928 کی دو فلمیں‌ ایک انار کلی اور دوسری لوَ اینڈ مغل پرنس کے نام سے پیش کی گئی تھی۔ یہ خاموش فلمیں‌ تھیں۔ 1935 میں‌ پہلی ناطق ہندی فلم بھی انار کلی کے نام سے سامنے آئی جب کہ 1953 میں اردو زبان میں‌ پھر انارکلی کے ٹائٹل سے سنیما کے شائقین نے یہی کہانی دیکھی، اسی نام سے 1955 میں تیلگو زبان میں فلم سامنے آئی جب کہ اردو زبان میں 1958 میں‌ پھر انار کلی بڑے پردے پر پیش کی گئی۔

    1960 میں اسی کھیل کو مغلِ اعظم کے نام سے اردو اور ہندی میں فلمی پردے پر پیش کیا گیا، ملیالم زبان میں 1966 میں انار کلی کے ٹائٹل سے بھی یہی کھیل پیش کیا گیا۔ تقسیمِ ہند کے بعد بھارت اور پاکستان میں فلمی صنعت کے قیام اور ابتدائی زمانے میں معروف اور غیرمعروف فلم سازوں نے امتیاز علی تاج کے اس ڈرامے میں ضروری تبدیلیوں کےساتھ اسے پردہ سیمیں پر پیش کیا اور خود مصنف نے بھی اپنے ڈرامے پر بننے والی فلم میں اداکاری کی۔

    ڈراما انار کلی پر بننے والی فلموں میں مغلِ اعظم اور انار کلی قابلِ ذکر ہیں۔

  • لاہور: انار کلی کے پلازہ میں آتش زدگی

    لاہور: انار کلی کے پلازہ میں آتش زدگی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نیو انار کلی میں واقع پلازہ میں لگنے والی آگ پر کئی گھنٹوں بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا۔ متاثرہ دکاندار حکومت کے خلاف پھٹ پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے نیو انار کلی بازار میں واقع پلازہ میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔

    ریسکیو ذرائع کے مطابق پلازہ کے بیسمنٹ میں لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تاجر اپنی دکانوں کو جلتا دیکھ کر فائر بریگیڈ اہلکاروں سے لڑ پڑے۔ بعض تاجر بے بسی سے رو تے رہے۔

    ریسکیو حکام کے مطابق ریڈی میڈ گارمنٹس کی دکانوں میں رات 4 بجے شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگی جس نے لاکھوں کا سامان جلا کر خاکستر کردیا۔

    تاجروں نے الزام لگایا کہ آگ پر فوری قابو پانے کے لیے ریسکیو اہلکاروں کے پاس مطلوبہ آلات ہی موجود نہیں تھے۔دوسری جانب ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ تاجروں نے ان کو کام کرنے نہیں دیا۔

    دکانداروں نے حکومت کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے آتش زدگی کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ یکم اپریل کو بھی انار کلی کے شاپنگ پلازہ میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا۔

    مزید پڑھیں: انار کلی گنپت روڈ پر پلازہ میں آتش زدگی

    آگ کی وجہ سے پلازہ کی 21 دکانیں اور ان میں موجود سامان جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔