Tag: انتخابات کی خبریں

  • ن لیگی وفد کی سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات، خدشات و تحفظات سے آگاہ کیا

    ن لیگی وفد کی سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات، خدشات و تحفظات سے آگاہ کیا

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی، وفد نے سیکریٹری کو ضمنی انتخابات سے متعلق اپنے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگی وفد نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کرتے ہوئے انھیں ضمنی الیکشن کے بارے میں پارٹی کے خدشات اور تحفظات سے آگاہ کیا۔

    [bs-quote quote=”ووٹوں کی گنتی پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ہونی چاہیے: وفد” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وفد میں مریم اورنگ زیب، چوہدری تنویر اور سردار یعقوب ناصر شامل تھے، مریم اورنگ زیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق کافی تحفظات تھے، جن سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ ووٹوں کی گنتی پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ہونی چاہیے، دریافت کیا گیا کہ ضمنی انتخابات میں آر ٹی ایس کو کیسے بہتر بنایا گیا ہے۔

    مریم اورنگ زیب نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹرز کی فہرست سے متعلق بھی پوچھا گیا، عام انتخابات میں فارم 45 دینے میں تاخیر کی گئی تھی سیکریٹری سے پوچھا کہ اب ضمنی الیکشن میں اس کو کیسے دیکھا جا رہا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ضمنی انتخابات، پاک فوج کےجوان آج سے پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی سنبھالیں گے


    انھوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق بھی بات کی گئی، خدشہ ہے کہ ان کی گرفتاری الیکشن پر اثر انداز ہوگی، ان تمام تر تحفظات سے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا۔

    مریم اورنگ زیب نے مطالبہ کیا کہ انتخابات پر اثر انداز ہونے والی چیزوں پر الیکشن کمیشن اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری سے متعلق الیکشن کمیشن نوٹس لے گا۔

  • ضمنی انتخابات 2018: امید واروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

    ضمنی انتخابات 2018: امید واروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے، پاک فوج اورعدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق 61 نکات پر مشتمل ہے جس کے تحت صدر،وزیراعظم،گورنر،رکن قومی وصوبائی اسمبلی حلقےکادورہ نہیں کرسکیں گے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے تحت اسپیکر،ڈپٹی اسپیکرز،چیئرمین وڈپٹی سینیٹ کے بھی حلقوں میں دورےپرپابندی رہے گی جبکہ وزرائےاعلیٰ اور دیگر وزراء بھی انتخابی حلقے کادورہ نہیں کرسکیں گے۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں پر بھی انتخابی مہم میں حصہ لینے پر مکمل پابندی عائد ہے اور انتخابی مہم پولنگ کے دن سے 48گھنٹے قبل ختم ہوجائے گی۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ افواج پاکستان اوراعلیٰ عدلیہ کےخلاف ہرزہ سرائی پرپابندی ہوگی ۔ پولیس اورضلعی انتظامیہ سےمل کرعملدرآمد یقینی بنائیں گے اور مانیٹرنگ ٹیمیں خلاف ورزیوں پر فوری کارروائی کی مجازہوں گی۔

    ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو پابند کیا گیا ہے کہ انتخابی اخراجات مقررہ حدسےزائدنہیں ہونےچاہئیں،انتخابی مہم میں تشہیری بینرمقررہ سائزسےتجاوز نہ کریں۔ انتخابی ریلی کی اجازت ضلعی انتظامیہ سےلینالازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ کار ریلی پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    سیاسی جماعتوں کےلیے تیار ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابات میں مذہب،نسل،ذات کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کی جاسکے گی۔انتخابات میں شامل سیاسی جماعتیں کسی ایسے رسمی یاغیررسمی معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں خواتین کو ووٹ کےحق سے محروم رکھاجائے۔

  • ملک بھر میں ضمنی انتخابات 14 اکتوبر کو ہوں گے

    ملک بھر میں ضمنی انتخابات 14 اکتوبر کو ہوں گے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں رہ جانے والے حلقوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا۔ ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ 14 اکتوبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا جس کے مطابق ملک بھر میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ 14 اکتوبر کو ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آر اوز 27 اگست کو پبلک نوٹس جاری کریں گے۔ امیدوار 28 سے 30 اگست تک کاغذات نامزدگی جمع کرواسکیں گے۔ امیدواروں کے ناموں کی فہرست 31 اگست کو جاری کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال 4 ستمبر تک ہوگی۔ آر اوز کے فیصلوں پر اپیل 8 ستمبر تک دائر کی جاسکیں گی۔ اپیلٹ ٹربیونل 13 ستمبر تک اپیلوں پر فیصلے کریں گے۔

    الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ امیدواروں کی نظر ثانی شدہ لسٹ 14 ستمبر کو جاری ہوگی۔ امیدوار اپنے کاغذات 15 ستمبر تک واپس لے سکیں گے۔ امیدواروں کو انتخابی نشانات 16 ستمبر کو جاری کیے جائیں گے۔

    ضمنی انتخاب کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 37 حلقوں میں پولنگ ہوگی۔ قومی کے 11 اور صوبائی اسمبلیوں کے 26 حلقوں میں انتخابات ہوں گے۔

    جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوں گے ان میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 35، این اے 53، این اے 56، این اے 60، این اے 63، این اے 65، این اے 69، این اے 103، این اے 124، این اے 131 اور این اے 243 شامل ہیں۔

    صوبائی اسمبلیوں میں سے پنجاب اسمبلی کے 13، خیبر پختونخواہ کے 9 اور سندھ اور بلوچستان اسمبلی کے 2، 2 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوگا۔

    ضمنی انتخاب پی پی 3، پی پی 27، پی پی 87، پی پی 103، پی پی 118، پی پی 164، پی پی 165، پی پی 201، پی پی 222، پی پی 261، پی پی 272، پی پی 292 اور پی پی 296 میں بھی ہوگا۔

    پختونخواہ کے پی کے 3، پی کے7، پی کے 44، پی کے 53، پی کے 61، پی کے 64، پی کے 78، پی کے97 اور پی کے 99 میں پولنگ ہوگی۔

    سندھ کے پی ایس 87 اور پی ایس 30 جبکہ بلوچستان کے پی بی 35 اور پی بی 40 میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔

  • ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں احتجاج میں شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔

    اس موقع پر سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسمبلیوں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں بڑا فورم ملے گا، وہاں احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ الیکشن 2018 ملکی تاریخ کے بدترین الیکشن ہیں۔ عوام نے الیکشن 2018 کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ سب لوگوں کو آمادہ کریں گے پارلیمنٹ کاحصہ بنیں۔ پارلیمان کے اندر اپنا کردار ادا کریں گے اور احتجاج کریں گے۔ ملک کو اشتعال کی طرف نہیں لے جانے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن 2018 پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے، 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو کوئی نہیں مانتا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 کے نتائج کو عوام و تمام جماعتوں نے مسترد کر دیا، نتائج ناقابل قبول ہیں۔ الیکشن اس طرح رگ کرنے سے قوم و عوام کا نقصان ہوگا۔

    راجہ ظفر الحق نے مزید کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے مؤقف پر ہم سب متحد ہیں۔ ووٹ کو عزت نہ دینے والوں نے پاکستان و عوام کا نقصان کیا۔

  • عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حلقہ این اے 131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کردیا۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

    حلقہ این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران فتحیاب ہوئے تھے جبکہ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے شکست کھائی تھی۔

    عمران خان نے سخت مقابلے کے بعد 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کیے جبکہ سعد رفیق 83 ہزار 633 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    اپنی شکست کے بعد خواجہ سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریزائڈنگ افسر نے سینکڑوں ووٹ مسترد کیے، اس لیے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے اور مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔

    تاہم مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی عمران خان فاتح قرار پائے، مگر سعد رفیق نے ہار ماننے سے انکار کر دیا اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

    تاہم فتحیاب امیدوار عمران خان نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی اور دوبارہ گنتی کا عمل روکنے کی استدعا کی۔

    درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی حلقے کو غیر نمائندہ نہیں چھوڑ سکتے۔ روٹین میں دوبارہ گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    جسٹس اعجاز الامین نے ریمارکس دیے کہ ایک دفعہ رزلٹ مکمل ہوگیا تو وہ فائنل ہے۔ بار بار گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

     

  • عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 میں کامیاب امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے۔ عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے 817 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 23 حلقوں کے نوٹیفکیشن روک دیے گئے ہیں۔ روکے گئے نوٹیفکیشن عدالتی فیصلوں کے بعد جاری ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 8، اور پنجاب اسمبلی کے 8 حلقوں کے نتائج روکے گئے ہیں۔

    روکے جانے والے نتائج میں این اے 90، این اے 91، این اے 106، این اے 108، این اے 112، این اے 131، این اے 140 اور این اے 215 کے نتائج شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پی کے 32 اور پی کے 23 کے نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیے گئے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخواہ اور سندھ کے 3،3 حلقوں کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے گئے۔ پرویز خٹک کے 3 حلقوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    دوسری جانب بلوچستان میں پی بی 26، پی بی 36 اور پی بی 41 کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔


    عمران خان کے حلقوں کا مشروط نوٹیفکیشن

    الیکشن کمیشن نے الیکشن میں فتح پانے والی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 2 حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا بھی ہے جن میں این اے 53 اسلام آباد اور این اے 131 لاہور شامل ہیں۔

    جن حلقوں سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے ان میں این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی کے حلقے شامل ہیں۔


    الیکشن کمیشن کی وضاحت

    عمران خان کی کامیابی سے متعلق نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم کےعہدےکاحلف لےسکتے ہیں،  دو حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جانا اس راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

  • کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکشن 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدوار 4 اگست تک انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروادیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کے بعد امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔

    تاحال کسی بھی کامیاب امیدوار نے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کروائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 9 اگست تک تمام امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا تاہم اس سے قبل امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانی ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے۔ قومی اسمبلی کے 270 حلقوں کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن 64 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی 43، 13 آزاد، متحدہ مجلس عمل کی 12، ایم کیو ایم کی 6 اور مسلم لیگ ق کی 4 نشستیں ہیں۔

    بلوچستان عوامی پارٹی 4، بی این پی مینگل 3 اور جی ڈی اے 2 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔

    عوامی مسلم لیگ اور عوامی نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انسانیت ایک ایک نشست لینے میں کامیاب ہوسکی۔


    خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخواہ اسمبلی کی تمام 97 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے ہیں۔

    نتائج کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف 66 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    متحدہ مجلس عمل 10 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور عوامی نیشنل پارٹی 6 نشستوں کے تیسرے نمبر پر ہے۔ 6 آزاد امیدوار بھی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    پختونخواہ اسمبلی میں مسلم لیگ ن 5 جبکہ پیپلز پارٹی 4 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔


    پنجاب اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ 129 نشستیں حاصل کر کے سرفہرست رہی۔

    پاکستان تحریک انصاف 123 نشستیں، آزاد امیدوار 29، مسلم لیگ ق 7، پیپلز پارٹی 6 جبکہ بی اے پی ایک نشست جیت سکی۔


    بلوچستان اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کی تمام 50 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے۔

    بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ متحدہ مجلس عمل 9 نشستوں کے ساتھ دوسرے، بی این پی مینگل 6 نشستوں کے ساتھ تیسرے جبکہ آزاد امیدواروں نے بھی 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔

    بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف نے 4، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی نے 3، 3، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے 2 جبکہ مسلم لیگ ن، جمہوری وطن پارٹی اور پی کے میپ ایک، ایک نشست حاصل کر سکی۔


    سندھ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کی 76 نشستیں حاصل کر کے پہلی پوزیشن پر ہے۔

    تحریکِ انصاف نے سندھ کی 23 سیٹیں جیت کر دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے، جب کہ صوبے میں متحدہ قومی موومنٹ 16 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    دیگر جماعتوں میں جی ڈی اے نے 11، تحریک لبیک پاکستان نے 2 اور ایم ایم اے نے صرف ایک سیٹ حاصل کی ہے، جب کہ آزاد امیدواروں میں کوئی بھی جیت نہیں پایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حمزہ شہباز کا پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان

    حمزہ شہباز کا پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے بات کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنائے گی۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ پنجاب میں ہماری 129 نشستیں ہیں۔ ق لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی بات کریں گے۔ آزاد امیدوار ہم خیال ہیں اور کئی رابطے میں بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت بنائیں گے روکا گیا تو بھرپور جواب دیں گے۔ نواز شریف نے بھی عمران خان کو پختونخواہ میں حکومت بنانے کا موقع دیا تھا۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کو اپنی کہی باتوں پر پہرہ دینا پڑے گا۔ تمام تر تحفظات کے باوجود ہم اپوزیشن میں بیٹھ رہے ہیں۔ پاکستان کی گاڑی کو ہم آہنگی کے ساتھ آگے لے کر چلیں۔

    انہوں نے کہا کہ اقتدار نہیں یہ اقدار کی بات ہے، ہمارے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔ خود فیصلہ کریں پنجاب میں حکومت بنانا کس کا حق ہے۔ تحریک انصاف نے 118، ن لیگ نے 129 نشستیں حاصل کی ہیں۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پختونخواہ اور پنجاب کے سروے میں ہمیشہ پنجاب ہی آگے آتا تھا۔ تحفظات کے باوجود چاہتے ہیں پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے۔ 2013 میں موقع ملا لیکن نواز شریف نے تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو اہمیت دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 45.87، پختونخواہ میں 45.12، پنجاب میں 55.05 اور سندھ میں 48.11 فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔

    ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو 832 حلقوں کے نتائج موصول ہوچکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی 67 نشستیں اور ایم ایم اے کی 10 نشستیں ہیں۔

    ان کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کی 123 نشستیں ہیں جبکہ 29 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے حتمی نتائج جاری کرچکا ہے جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 251، پنجاب کی 289، سندھ کی 118، خیبر پختونخواہ کی 95 اور بلوچستان کی 45 نشستوں کے حتمی نتائج کا بھی اعلان کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔