Tag: انتخابات کی خبریں

  • قوم کو نیا پاکستان مبارک ہو، وزیرِ اعظم عمران خان! فواد چوہدری کا ٹویٹ

    قوم کو نیا پاکستان مبارک ہو، وزیرِ اعظم عمران خان! فواد چوہدری کا ٹویٹ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے الیکشن کے ابتدائی نتائج کو پیش نظر رکھ کر ٹویٹ کیا ہے کہ قوم کو نیا پاکستان مبارک ہو۔

    تفصیلا ت کے مطابق فواد چوہدری نے ملک کے نئے وزیرِ اعظم کے طور پر عمران خان کا نام لیتے ہوئے قوم کو نئے پاکستان کی مبارک باد دی۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان نے ٹویٹ کیا ’قوم کو نیا پاکستان مبارک! وزیر اعظم عمران خان۔‘

    دریں اثنا ملک بھر سے موصولہ ابتدائی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 103 سیٹوں پر برتری کے ساتھ سب سے آگے ہے، جب کہ پاکستان مسلم لیگ نکو 52 سیٹوں پر اور پاکستان پیپلز پارٹی کو 32 سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔

    دوسری طرف اے آر وائی نیوز نے سب سے پہلے نتیجہ دینے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے پہلے مکمل نتیجے کا اعلان کر دیا ہے۔

    الیکشن 2018: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری


    پنجاب اسمبلی کے پی پی 201 سے پی ٹی آئی کے رائے مرتضیٰ اقبال نے میدان مار لیا، انھوں نے 44221 ووٹ حاصل کیے جب کہ ن لیگ کے محمد حنیف نے 33497 ووٹ حاصل کیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بنی گالہ میں پی ٹی آئی قیادت اکٹھی ہونا شروع، عمران خان کی اہم تقریر متوقع

    بنی گالہ میں پی ٹی آئی قیادت اکٹھی ہونا شروع، عمران خان کی اہم تقریر متوقع

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکز بنی گالہ میں پارٹی کی قیادت اکھٹی ہونا شروع ہوگئی ہے، پارٹی چیئرمین عمران خان کی اہم تقریر متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کی زیرِ صدارت بنی گالہ میں اہم اجلاس جاری ہے، اجلاس میں بابر اعوان، نعیم الحق اور دیگر رہنما شریک ہیں۔

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو بھی بنی گالہ بلا لیا ہے، جو الیکشن مہم کے دوران عمران خان کو سپورٹ کر رہے تھے۔

    بنی گالہ میں جاری اجلاس میں ملک بھر کے حلقوں سے موصول ہونے والے نتائج پر مشاورت کی جا رہی ہے جب کہ پی ٹی آئی چیئرمین تمام امیدواروں سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔

    الیکشن 2018: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کا سلسلہ جاری


    ذرائع کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والے نتائج کو دیکھ کر عمران خان نے لاہور کا دورہ بھی ملتوی کر دیا ہے، وہ بنی گالہ ہی میں ٹھہرے رہیں گے اور واضح برتری پر بنی گالہ ہی سے خطاب کریں گے۔

    واضح رہے کہ عمران خان تمام نتائج کی مانیٹرنگ خود کر رہے ہیں، دریں اثنا شیخ رشید راولپنڈی کے حلقوں کی صورتِ حال پر بریفنگ دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عوام کا احتجاج، گلشن اقبال 13 اے میں  پاک فوج اور رینجر ز کی بھاری نفری پہنچ گئی

    عوام کا احتجاج، گلشن اقبال 13 اے میں پاک فوج اور رینجر ز کی بھاری نفری پہنچ گئی

    کراچی: عوام کے سخت احتجاج کے باعث حالات کنٹرول کرنے کے لیے پاک فوج اور رینجرز کی بھاری نفری گلشن اقبال 13 اے میں پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 243 کے پولنگ اسٹیشن پر عوام کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن بہت چھوٹا اور عوام کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

    پولنگ اسٹیشن پر اگرچہ پولنگ کا وقت ختم ہوچکا ہے تاہم اس کے باوجود پولنگ کا عمل جاری ہے، پولنگ کے خاتمے کے وقت بھی پولنگ اسٹیشن پر 400 سے زائد لوگ موجود تھے۔

    لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    عوام کے احتجاج کے بعد گلی کے دونوں حصوں کو ٹینٹ لگا کر بند کر دیا گیا، عوام سے کہا گیا کہ ٹینٹ کے اندر جو بھی موجود ہوگا ور اپنا ووٹ کاسٹ کر سکے گا۔

    واضح رہے کہ تاریخی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوچکا ہے، ملک بھر میں کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی گنتی شروع ہو چکی ہے، تاہم پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا وقت صبح 8 سے شام 6 بجےتک مقررتھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • عام انتخابات 2018: ووٹوں‌کی گنتی جاری

    عام انتخابات 2018: ووٹوں‌کی گنتی جاری

    پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، جہاں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے مہنگے ترین انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا اور یہ سلسلہ بغیروقفے کے شام 6 بجے تک جاری رہے رہا۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    عام انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے272 میں سے 270 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے577 میں سے 570 حلقوں پرالیکشن ہو رہا ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 8 حلقوں پرانتخابات ملتوی کیے گئے ہیں جہاں اب بعد میں الیکشن ہوں گے۔

    انتخابی عمل کے دوران حفاظتی اقدامات کے پیش نظر3لاکھ 70 ہزار فوجی جوان جبکہ ساڑھے چار لاکھ پولیس اہلکار تعینات ہیں، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنزکوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

    ملک کے مہنگے ترین انتخابات

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے محتاط اندازہ ظاہرکیا ہے کہ انتخابی اخراجات 21 ارب روپے سے زائد کے ہوں گے۔

    رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد


    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق الیکشن 2018ء میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

    عام انتخابات 2018ء میں 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ووٹرحق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے۔

    صوبہ پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 868 ہے جن میں سے 3 کروڑ 36 لاکھ 79 ہزار 992 مرد جبکہ 2 کروڑ 69 لاکھ 92 ہزار 876 خواتین ہیں۔

    آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 24 لاکھ 36 ہزار 844 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 99 لاکھ 54 ہزار 400 ہے۔

    صوبہ خیبرپختونخواہ میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 16 ہزار299 ہے جن میں سے 87 لاکھ 5 ہزار 831 مرد جبکہ 66 لاکھ 10 ہزار 468 خواتین ہیں۔

    اسی طرح بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 ہے جن میں سے مرد ووٹرز 24 لاکھ 86 ہزار 230 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 18 لاکھ 13 ہزار 264 ہے۔

    وفاقی دارالحکومت میں کل ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 65 ہزار 348 ووٹرز حق رائے دئی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 7 ہزار 463 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 57 ہزار 885 ہے۔

    فاٹا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 10 ہزار 154 ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 7 ہزار 902 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 2 ہزار 252 ہے۔

    پاکستان کے انتخابات کی تاریخ


    پاکستان میں 1970 کو ہونے والے انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ منصفانہ اور شفاف انتخابات قرار دیا جاتا ہے۔

    انیس سوستر کے انتخابات میں عوامی لیگ نے 167 جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کی 80 نشتیں ہی حاصل کر پائی تھی تاہم ملک دولخت ہونے کے بعد ذوالفقارعلی بھٹو پاکستان کے چوتھے صدر بنے۔

    انہوں نے ملک کے پہلے غیرفوجی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے چارج سنبھالا اور 1972ء میں مختصرمدتی قومی اسمبلی کو ایک دستور ساز اسمبلی میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کیا۔

    اسی اسمبلی نے ذوالفقار علی بھٹو کو وزیراعظم منتخب کیا اور 1973ء کے آئین کا مسودہ تیار اوراس پارلیمنٹ کی مدت پانچ دسمبر1977ء تک بڑھا دی گئی۔

    1977ء کے انتخابات

    7 مارچ 1977 کے انتخابات میں نو سیاسی جماعتوں کا اتحاد پاکستان نیشنل الائنس پی این اے ذوالفقار علی بھٹو کے مدمقابل تھا۔ پیپلزپارٹی نے اس الیکشن میں ایک سو پچپن نشتیں جیتیں جن میں بلوچستان کی ساتوں نشتیں بھی شامل تھیں جبکہ پی این اے کو 36 نشتیں ملیں۔

    پاکستان نیشنل الائنس نے دس مارچ کے صوبائی انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور شہروں میں حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔

    جولائی 1977 کے پہلے ہفتے میں پی این اے اور بھٹو حکومت میں کے درمیان معاملات طے پائے کہ اکتوبر میں عبوری حکومت کے تحت دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے لیک 5 جولائی کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء نافذ کردیا۔

    1985ء کے غیرجماعتی انتخابات

    فروری 1985 میں فوج کی نگرانی میں ملک میں پہلی بار غیرجماعتی پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے

    فروری انیس سو پچاسی میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے سائے میں ملک میں پہلی بار غیر جماعتی پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے۔

    انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے پڑنے والے ووٹوں کی شرح تقریبا 54 فیصد اور صوبائی پولنگ کی شرح 57 فیصد سے زائد رہی۔

    1985ء کے غیرجماعتی انتخابات میں کئی نئے چہرے سامنے آئے۔ محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم پاکستان بنے۔

    1988ء کے انتخابات

    انیس سواٹھاسی کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے نوازشریف کی قیادت میں بننے والے ایک نوجماعتی اسلامی جمہوریہ اتحاد کو شکست دے کر 93 نشتیں حاصل کیں۔ 4 دسمبر1988ء کوبینظیر نے ملک کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔

    1990ء کے انتخابات

    انیس سو نوے کے انتخابات میں نوازشریف کے اسلامی جمہوری اتحاد کوقمی اسمبلی کی 106 اور پیپلزپارٹی کو 44 نشتیں ملیں۔ انتخابات میں اڑتالیس جماعتوں نے حصہ لیا جبکہ ووٹنگ کی شرح تقریباََ 46 فیصد بتائی گئی۔

    1993ء کے انتخابات

    1993 کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے 89 جبکہ نوازشریف کی جماعت نے 73 نشتیں حاصل کیں۔ پیپلزپارٹی نے دوسری چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بنا کراپنی حکومت قائم کی اور بینظیربھٹو دوسری بار ملک کی وزیراعظم بنیں۔

    1997ء کے انتخابات

    انیس ستانوے کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے 135 نشتیں حاصلی کیں جبکہ پیپلزپارٹی بمشکل 18 نشتیں ہی حاصل کر پائی۔ نوازشریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم بنے۔

    2002ء کے انتخابات

    2002ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ق نے 118 نشتیں اور پیپلزپارٹی نے 81 نشتیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ ن صرف 19 نشتیں حاصل کرپائی۔

    2008ء کے انتخابات

    بینظیر بھٹو کی شہادت کے ایک ماہ بعد ہونے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے 122 نشتیں حاصل کیں جبکہ مسلم لیگ ن 92 نشتوں کے  ساتھ دوسرے نمبر پررہی، یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ، نا اہلی کے بعد ان کی جگہ راجہ پرویز اشرف نے وزارتِ عظمیٰ سنبھالی۔

    2013ء کے انتخابات

    دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے 166 جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی 42 نشتیں حاصل کیں۔ ن لیگ کی کامیابی کے بعد نوازشریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے، تاہم گزشتہ سال جولائی میں انہیں کرپشن کے الزامات میں برطرف کردیا گیا جس کے بعد شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بنے۔

  • لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    لائیو اپ ڈیٹ: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع

    اسلام آباد / کراچی / کوئٹہ / پشاور / لاہور : عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوچکا، رواں الیکشن میں تاریخ کے سب سے بڑے ٹرن آؤٹ کی امید ہے، ملک بھر سے تقریبا ساڑھے 10 کروڑ افراد نے صوبائی اور قومی اسمبلی پر لڑنے والے امیدواروں کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کے انتخابات کی تاریخ

    شام 6:00بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا پولنگ کا مقررہ وقت 6 بجتے ہی ختم ہوگیا جبکہ قانون کے مطابق پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود عوام کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی، مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا۔

    شام 5:49 بجے: آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ ن کے سابق رہنما چوہدری نثار احمد نے کہا کہ ’بلوچستان میں اندوہناک واقعہ پیش آنے کے باوجود عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے، عوامی جوش و خروش قابل دید ہے‘۔

    انہوں نے دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم دہشت گردوں کا مقابلہ کررہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی‘۔

    شام 5:40 بجے: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ووٹنگ کا وقت بڑھانے کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

     شام 5:40 بجے: کوئٹہ نواں کلی میں پولنگ اسٹیشن کےقریب سیاسی کارکنوں میں جھگڑا،ایک دوسرےپرپتھراؤ،پولیس کا منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج،ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔

    شام 5:31 بجے: پاکستان تحریک انصاف نے بھی پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کردیا ، فواد چوہدری کہتے ہیں کہ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر لمبی قطاریں ہیں، ووٹ ڈالنا ان لوگوں کا حق ہے

    شام 5:04 بجے: این اے 271 بلیدہ میں پولنگ ٹیم کی حفاظت پر معمور فوجی جوانوں پر گزشتہ رات حملہ کیا گیا تھا، 3 فوجی اہلکاروں سمیت چار شہید، 10 زخمیوں کراچی منتقل کردیا گیا ۔ حلقے میں پولنگ جاری رہی۔


    شام 05:01 بجے: الیکشن کمیشن نے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔


    شام 05:00 بجے: ملتان میں آر پی او ابو بکر اور سی پی او منیر مسعود مارتھ نے مرکزی کنٹرول روم کا دورہ کیا اور پولنگ اسٹیشنوں پر انتظامات اور صورتحال کا جائزہ لیا۔

    شام 04:40 بجے: پیپلز پارٹی نے بھی پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    شام 04:30 بجے: سندھ کے شہر بدین میں پولنگ اسٹیشن 18 پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے جس کے باعث 6 افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    شام 04:20 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آنے والی خواتین حادثے کا شکار ہوگئیں۔ پولیس وین موٹر سائیکل سے ٹکراگئی جس پر خواتین بیٹھی تھیں۔ خواتین کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    شام 04:10 بجے: مسلم لیگ ن کے وفد نے الیکشن کمیشن پہنچ کر سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور پولنگ کا عمل مزید ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

    اس سے قبل الیکشن کمیشن پولنگ کا وقت بڑھانے کے لیے خط کے ذریعے کی جانے والی درخواست مسترد کرچکا تھا۔


    شام 04:00 بجے: الیکشن کا پہلا نتیجہ چیف الیکشن کمشنر نے خود براہ راست نشر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پہلا نتیجہ بتائیں گے۔ نتیجہ نشر کرنے سے متعلق وقت کا تعین 7 بجے کیا جائے گا۔

    سہ پہر 03:40 بجے: فیصل آباد کے علاقے سمندری روڈ پر پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ کی گئی جس سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو الائیڈ اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    سہ پہر 03:35 بجے: چمن کے علاقے قلعہ عبداللہ میں ارمبی جیلانی پولنگ اسٹیشن پر پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 200 کارکنان نے دھاوا بولا اور عملے کو زد و کوب کیا۔

    کارکنان جاتے ہوئے پولنگ کا سامان ساتھ لے گئے۔ پولنگ سامان کی برآمدگی کے لیے فورسز کی کارروائی جاری ہے۔

    سہ پہر 03:30 بجے: آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز شرمین عبید چنائے نے اپنا ووٹ کراچی میں کاسٹ کیا۔

    سہ پہر 03:25 بجے: سابق صدر آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرلیا۔

    سہ پہر 03:20 بجے: سیالکوٹ کے این اے 75 میں اقوام متحدہ کے مبصرین نے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور انتظامات اور پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔

    سہ پہر 03:10 بجے: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی اہلیہ نے راولپنڈی کے ایف جی قائد اعظم سیکنڈری اسکول چکلالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    سہ پہر 03:00 بجے: پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور کو شناختی کارڈ ساتھ نہ لانے پر واپس بھیج دیا گیا۔

    دوپہر 02:40 بجے: مسلم لیگ ن نے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین سید نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے۔

    دوپہر 02:35 بجے: نگراں وزیر اعظم ناصر الملک نے سوات میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 02:30 بجے: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے لودھراں میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:20 بجے: اے آر وائی نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    دوپہر 02:10 بجے: شریف برادران کی والدہ نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔


    دوپہر 02:00 بجے: سکھر کے ہنگورو پولنگ اسٹیشن پر فوجی وردی پہن کر گھومنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

    دوپہر 01:40 بجے: جنوبی وزیرستان میں اب تک نہایت پرامن طریقے سے حق رائے دہی استعمال کیا جارہا ہے۔ جنوبی وزیرستان سے بے مثال ٹرن آؤٹ متوقع ہے۔

    دوپہر 01:30 بجے: سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔ انہوں نے قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کیا۔

    دوپہر 01:20 بجے: جلال پور بھٹیاں کے پولنگ اسٹیشن رسول پور تارڑ کے باہر سے 2 افراد گرفتار کرلیے گئے۔ گرفتار دونوں افراد سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

    دوپہر 01:10 بجے: مٹیاری کے حلقہ پی ایس 58 میں بھانوٹھ پولنگ اسٹیشن پر سیاسی کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا۔ لاٹھیوں کے وار سے 4 ووٹرز زخمی ہوگئے۔

    جھگڑے کے باعث پولنگ کا عمل کچھ وقت کے لیے معطل ہوگیا جبکہ جھگڑے میں ملوث 3 افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔


    دوپہر 01:00 بجے: نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے لاہور میں سول سیکریٹریٹ کا دورہ کیا اور الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول روم کا جائزہ لیا۔

    دوپہر 12:40 بجے: کوئٹہ کی عوام نے دشمنوں کے وار کو چت کردیا۔ مشرقی بائی پاس کے قریب دھماکے کے بعد دوبارہ پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے کے لیے موجود ہے۔

    دوپہر 12:30 بجے: ملتان کے شمس آباد اسکول نمبر 2 میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان میں جھگڑا ہوگیا جس پر قابو پانے کے لیے پولیس کی نفری طلب کرلی گئی۔

    دوپہر 12:25 بجے: نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے اسلام آباد کے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    دوپہر 12:20 بجے: چمن میں حلقہ پی بی 23 کے پولنگ اسٹیشن پر پریزائیڈنگ افسر اور خاتون پولنگ ایجنٹ میں جھگڑا ہوگیا۔ خاتون پولنگ ایجنٹ سر پر اینٹ لگنے سے شدید زخمی ہوگئیں جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    دوپہر 12:10 بجے: ملتان کے حلقہ پی پی 216 میں دولہا ووٹ کاسٹ کرنے آگیا۔ گرمی میں شیروانی پہنے دولہا نے کیمپ پر پہنچ کر اپنی پرچی بنوائی۔

    دوپہر 12:05 بجے: خیر پور کے پولنگ اسٹیشن سجاول خاصخیلی میں چھت کا ایک حصہ گر گیا جس سے ایک ووٹر زخمی ہوگیا۔


    دوپہر 12:00 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 209 کچا کھو میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    صبح 11:50 بجے: چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا خان نے راولپنڈی کے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ اس دوران صحافیوں نے ان سے شکایت کی کہ الیکشن کمیشن کے کارڈ کے باوجود کوریج سے روکا جارہا ہے۔

    صبح 11:40 بجے: لاہور میں شاہدرہ ونڈالہ روڈ پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدوار آپس میں لڑ پڑے۔ جھگڑے کے باعث پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ کا عمل روک دیا۔

    صبح 11:30 بجے: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:20 بجے: رحیم یار خان میں ووٹ کاسٹ کرنے والے شہری اپنے ساتھ پھول بھی لے کر آئے اور سیکیورٹی پر معمور جوانوں کو پھول پیش کیے۔

    صبح 11:15 بجے: صدر پاکستان ممنون حسین نے کراچی کے حلقہ این اے 247 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: اسلام آباد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 11:10 بجے: پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔

    صبح 11:05 بجے: کراچی میں یورپی یونین کے وفد نے این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور پولنگ انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔


    صبح 11:00 بجے: کوئٹہ میں حلقہ این اے 260 شرقی بائی پاس کے قریب پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکہ ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 16 افراد زخمی ہوگئے۔

    صبح 11:00 بجے: پشاور کے علاقے تہکال بالا میں خواتین پولنگ اسٹیشن میں پولنگ اسٹاف آپس میں الجھ پڑا۔ پریزائیڈنگ افسر نے ڈیوٹی پر 11 بجے آنے والی خاتون کو باہر نکال دیا۔ اسٹاف کی خاتون اور پریذائیڈنگ افسر میں تلخ کلامی ہوئی۔

    صبح 10:55 بجے: فیروز والا میں کوٹ عبدالمالک گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول پولنگ اسٹیشن میں کشیدگی پائی جارہی ہے جہاں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کشیدگی کے بعد مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی ہے۔

    کشیدگی و پرتشدد واقعات


    صبح 10:50 بجے: پنجاب کے شہر پسرور میں گورنمنٹ پرائمری اسکول مرل کے پولنگ اسٹیشن پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوا۔ جھگڑا اور فائرنگ کے بعد پولنگ کا عمل معطل کردیا گیا۔

    صبح 10:40 بجے: فیصل آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما عابد شیر علی کی مداخلت کے بعد پولنگ اسٹیشن 376 پر پولنگ روک دی گئی۔ عابد شیر علی نے خاتون پریزائیڈنگ افسر سے تلخ کلامی کی اور کہا کہ ہماری خاتون ووٹرز کو بغیر ووٹ ڈالے واپس کیا جا رہا ہے۔ پریزائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ فہرستوں میں جو نام نہیں ان کو ووٹ کیسے ڈلوا دیں۔

    صبح 10:35 بجے: خانیوال کے پولنگ اسٹیشن 78 دس آر میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنان میں جھگڑا ہوا جس کے بعد مذکورہ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی۔ علاقے میں پولیس کی مزید نفری طلب کرلی گئی۔

    صبح 10:30 بجے: صوبہ بلوچستان کے شہر قلعہ عبد اللہ کے دوبندی پولنگ اسٹیشن 181 سے 2 جعلی اسسٹنٹ پی او گرفتار کرلیے گئے۔ علاوہ ازیں مختلف پولنگ اسٹیشنز سے بھی 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    صبح 10:20 بجے: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے شاہ محمد پرائمری اسکول کے باہر پیپلز پارٹی کے کیمپ پر کریکر حملہ کیا گیا جس میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔

    صبح 10:10 بجے: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر صوابی کے علاقے نواں کلی میں عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    فائرنگ سے تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہوگیا جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔


    صبح 10:00 بجے: سکھر کے حلقہ این اے 206 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 152 علی واہن پر پولنگ شروع نہ ہوسکی۔ شکایات پر پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

    انہوں نے پولنگ میں تاخیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اپنا فریضہ ادا کرنے نکلیں اور انہیں باہر کھڑا کر رکھا ہے۔

    صبح 9:50 بجے: بہاولنگر میں پولنگ اسٹیشن 105 جہاں پورہ میں شہد کی مکھیوں نے حملہ کردیا جس کے بعد انتخابی عملے کی دوڑیں لگ گئیں۔ حملے کی زد میں آئے پی او اور انتخابی عملے کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

    صبح 9:40 بجے: صوبہ پنجاب کے شہر نوشہرہ کے حلقہ 5 پی کے 65 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی آر او سے رپورٹ طلب کرلی۔

    صبح 9:30 بجے: فیصل آباد کے علاقے رضا آباد میں پولنگ اسٹیشن نمبر 279 کے قریب تحریک انصاف کا انتخابی کیمپ لگانے پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکن آپس میں لڑ پڑے۔

    دونوں پارٹیوں کے کارکنان میں گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے صورتحال پر قابو پالیا۔

    صبح 9:20 بجے: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کراچی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 9:15 بجے: کراچی کے علاقے لیاری بہار کالونی میں مشکوک شخص نے پولنگ اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش کی۔ پولیس کے روکنے پر مشکوک شخص خود کو پولیس افسر کہتا رہا۔

    واقعے کے بعد پولنگ 20 منٹ کے لیے روکنی پڑی۔


    صبح 9:00 بجے: سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی صاحبزادیوں بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو نے گورنمنٹ بوائز اسکول ایل بی او ڈی کالونی میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:50 بجے: پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ نے سکھر میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:45 بجے: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کمپلینٹ سیل کا دورہ کیا۔

    صبح 8:45 بجے: ٹنڈو محمد خان کے علاقے سید پور میں بھی پولنگ تاخیر کا شکار ہے۔ پی ایس 69 سے تحریک انصاف کے امیدوار ذوالفقار بغیر ووٹ کاسٹ کیے واپس روانہ ہوگئے۔

    ووٹ ڈالنے کے لیے سیاسی رہنماؤں کی آمد شروع

    صبح 8:30 بجے: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور کے حلقہ این اے 130 میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    صبح 8:25 بجے: تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔


    صبح 8:20 بجے: پولنگ کے آغاز کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو شکایات موصول ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمپلینٹ سیل میں اب تک 10 سے زائد شکایات موصول ہوچکی ہیں۔

    صبح 8:15 بجے: این اے 255 میں سرسید کالج پولنگ اسٹیشن پر غیر ملکی خاتون مبصر نے دورہ کیا اور ووٹنگ انتظامات کا جائزہ لیا۔

    صبح 8:10 بجے: سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔

    متعدد پولنگ اسٹیشنز ابھی تک نہیں کھل سکے۔ پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کی لمبی قطاریں موجود ہیں۔

    صبح 8:00 بجے: کراچی کے حلقہ این اے 236 میں پہلا ووٹ کاسٹ کر دیا گیا۔

    صبح 8:00 بجے: ملک بھر میں پولنگ کا آغاز ہوگیا۔ پاک فوج نے ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز کی سیکیورٹی سنبھال لی۔

    پولنگ کا آغاز 

  • پاکستانی کرکٹرز نے بھی ووٹ کاسٹ کر کے سیاہی لگی انگلی کی تصاویر ٹویٹ کر دیں

    پاکستانی کرکٹرز نے بھی ووٹ کاسٹ کر کے سیاہی لگی انگلی کی تصاویر ٹویٹ کر دیں

    کراچی: پاکستان کرکٹ کے اسٹار کھلاڑی بھی الیکشن 2018 میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ اور سابق اسٹار کھلاڑیوں نے بھی اپنے اپنے حلقوں میں ووٹ کاسٹ کر کے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹس پر سیاہی لگی انگلی کی تصاویر اپ لوڈ کیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹائلش بلے باز محمد یونس خان نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر سیاہی لگی انگلی کی تصویر پوسٹ کی۔

    لیجنڈ کرکٹر یونس خان این اے 339 میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کو سپورٹ کر رہے تھے، انھوں نے ایک دن قبل کراچی کے حلقے این اے 239 میں بھی ایم ایم اے کے امیدوار کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔

    یونس خان نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر رہنمائی کے لیے بنائی جانے والی ووٹ کی پرچی کا عکس بھی پوسٹ کیا جس پر ان کا نام اور سرکل نمبر درج تھا، انھوں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب بھی دی۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اسٹار کھلاڑی اور دنیا کے تیز ترین بولر شعیب اختر نے بھی گھر سے نکل کر ووٹ کاسٹ کرنا ضروری سمجھا، انھوں نے ووٹ ڈالنے کے بعد ویڈیو ٹویٹ کی اور سیاہی لگی انگلی دکھائی۔

    انھوں نے لکھا ’اللہ سے دعا ہے کہ وہ ایسے حکمران لائے جو ملک کے لیے بہتر ہو، قوم کو سلام پیش کرتا ہوں جو بڑی تعداد میں نکلی خصوصاً عورتیں اور نوجوان۔‘

    ویڈیو میں سابق راولپنڈی ایکسپریس نے کہا ’میں شعیب ہوں، ووٹ ڈال چکا ہوں، اپنا فریضہ پورا کرچکا ہوں، میں نے گھر میں بیٹھ کر باتیں نہیں کیں بلکہ ملک کو سنوارنے کے لیے ووٹ دینے گیا، آپ سے بھی گزارش ہے کہ ووٹ کیجیے، ٹائم بہت کم رہ گیا ہے۔‘

    قومی کرکٹ ٹیم کے ایک اور تیز ترین بولر عمر گل نے بھی ووٹ کاسٹ کیا اور ٹویٹر اکاؤنٹ اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اپنی تصویر پوسٹ کی اور سیاہی لگی انگلی دکھائی۔

    پشاور سے تعلق رکھنے والے بولر عمر گل نے لکھا ’میں نے پاکستان کی بہتری کے لیے اپنی ذمہ داری نبھا لی اور ووٹ ڈال دیا۔ یہی وقت ہے کہ سب لوگ گھروں سے نکلیں اور پاکستان کے لیے ووٹ دیں۔‘ انھوں نے لکھا کہ ہر ووٹ کی اہمیت ہے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے نئے باصلاحیت فاسٹ بولر حسن علی نے بھی گھر سے نکل کر انگلی پر سیاہی لگوائی اور ووٹ کاسٹ کرکے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پاکستان کے لیے ووٹ ڈالنے کی ترغیب دی۔

    سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے بولر نے سیاہی لگی انگلی کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’میں نے اپنا ووٹ ڈال دیا ہے، کیا آپ نے بھی ڈال دیا ہے؟‘


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کے حوالے سے جاری ہونے والے یادگاری ڈاک ٹکٹ

    الیکشن کے حوالے سے جاری ہونے والے یادگاری ڈاک ٹکٹ

    پاکستان میں گیارہویں عام انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے۔ ملک بھر میں تقریباً ساڑھے 10 کروڑ افراد آج اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔

    پاکستان میں اس سے قبل انتخابات کے موقع پر یادگاری ٹکٹس بھی جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

    آئیں آج ان پر نظر ڈالتے ہیں۔


    1970 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    1985 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    2013 کے انتخابات کے موقع پر جاری کیا جانے والا ڈاک ٹکٹ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا اگلا وزیرِ اعظم کراچی سے ہوگا؟ تاریخی الیکشن کا تاریخی فیصلہ آج ہوگا

    کیا اگلا وزیرِ اعظم کراچی سے ہوگا؟ تاریخی الیکشن کا تاریخی فیصلہ آج ہوگا

    کراچی: تاریخی الیکشن کے بڑے مقابلے کا بڑا دن آ گیا ہے، سب سے بڑے شہر کراچی میں ہیوی ویٹس امیدواروں کا ٹاکرا ہو رہا ہے، یہ بڑا سوال سامنے آیا ہے کہ کیا اگلا وزیرِ اعظم کراچی سے ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق سات بڑی جماعتوں کے سربراہان شہرِ قائد سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، ان ہیوی ویٹ امیدواروں کے ٹاکرے نے انتخابات میں کراچی کی اہمیت کو نمایاں کر دیا ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، ن لیگی صدر شہباز شریف، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، آفاق احمد اور سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری مختلف حلقوں سے امیدوار ہیں۔

    آج کے تاریخی دن ملک کے انتخابی میدان میں بڑے شہ سوار میدان میں ہیں، عمران خان ملک کے پانچ حلقوں سے امیدوار ہیں جب کہ کپتان کے مد مقابل سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعد رفیق ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف چار حلقوں سے کھڑے ہیں، ان کا بڑا مقابلہ کراچی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے فیصل واوڈا سے ہوگا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو تین حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں، جب کہ پارٹی کے شریک چیئرمین اور ان کے والد آصف علی زرداری نواب شاہ سے میدان میں اتریں گے۔

    ملک بھرکے ووٹرز آج اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے


    سابق وزیرِ داخلہ اور ن لیگ سے راہیں الگ کرنے والے چوہدری نثار علی خان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمان اور ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار دو حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

    پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان اور آفتاب شیر پاؤ بھی قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور کے نالے سے برآمد ہونے والے تمام شناختی کارڈز منسوخ شدہ ہیں: نادرا

    لاہور کے نالے سے برآمد ہونے والے تمام شناختی کارڈز منسوخ شدہ ہیں: نادرا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں این اے 125 شفیق آباد کے ایک نالے سے بڑی تعداد میں برآمد ہونے والے شناختی کارڈز کو نادرا نے منسوخ شدہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نالے میں شناختی کارڈ سے بھرے بیگ کی نشاندہی وہاں کھیلتے بچوں نے کی، جس کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ کارروائی کے بعد پولیس نے شناختی کارڈز کو تحویل میں لے لیا۔

    پولیس کے مطابق جن افراد کے شناختی کارڈ ہیں ،ان کا تعلق اسی حلقے سے ہے۔ ابتدا میں اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ عوام کی ایک بڑی تعداد کو ووٹنگ سے روکنے کے لیے یہ حرکت کی گئی۔

    پولیس نے اہل علاقے سے پوچھ گچھ کے ساتھ تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ لاہور کے مذکورہ حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد، مسلم لیگ ن کے عالم خان، پیپلز پارٹی کے زبیر کاردار، اور متحدہ مجلس عمل کے سلمان بٹ آپس میں مدمقابل ہیں۔

    نادرا کا موقف

    بعد ازاں نادرا کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ تمام شناختی کارڈمنسوخ شدہ اور  سن 2010سے پہلےکےہیں۔

    ترجمان نادرا کے مطابق یہ کارڈزائدالمیعادہونےکی وجہ سےمنسوخ ہوچکےہیں،  تمام شناختی کارڈزکی جگہ پرنئےکارڈزجاری کردیےگئےہیں۔

    نادرا کا کہنا ہے کہ لاہور سے ملنے والے یہ کارڈز 2018کےالیکشن میں ناقابل استعمال ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیخ رشید کے حلقے کا انتخاب ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار

    شیخ رشید کے حلقے کا انتخاب ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار

    لاہور: سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 60 کے انتخاب ملتوی کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے انتخابی امیدوار شیخ رشید کی کل انتخاب کروانے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ان کے حلقے این اے 60 میں انتخاب نہ روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت کے بعد چیف جسٹس نے مذکورہ حلقے میں کل طے شدہ شیڈول کے مطابق انتخاب کروانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

    سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ واک اوور پر جانے کی بجائے الیکشن لڑیں، اپنے لیے نہیں بلکہ ووٹر کے لیے۔ شیح رشید دوسری سیٹ پر انتخابات لڑ رہے ہیں پتہ لگ جائے گا۔

    اپنی دائر کردہ درخواست میں شیخ رشید نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن صرف امیدوار کی وفات کی صورت میں ملتوی کیے جا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشن ایکٹ اور آئینی آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اس اہم قانونی نقطے کی تشریح کے لیے کیس کی سماعت بعد میں کی جائے گی۔ حلقے کے ووٹر کو من پسند امیدوار کو ووٹ دینے سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

    واضح رہے کہ 2 روز قبل انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کوٹا کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور این اے 60 کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    حنیف عباسی کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 60 کا انتخاب ملتوی کردیا تھا جس کے خلاف شیخ رشید نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز انتخاب ملتوی ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے شیخ رشید کی درخواست خارج کر دی تھی۔

    لاہور ہائیکورٹ سے درخواست خارج ہونے کے بعد شیخ رشید نے آج سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم یہاں سے بھی ان کی درخواست خارج کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔