Tag: انتخابات

  • نواز چلے گئے اب شہباز شریف کی باری ہے، عمران خان

    نواز چلے گئے اب شہباز شریف کی باری ہے، عمران خان

    تونسہ شریف : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اس لیے ضروری ہوگیا ہے کہ ملک میں انتخابات قبل از وقت کرائے جائیں.

    وہ تونسہ شریف میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے عمران خان نے کہا کہ ملک کے موجودہ وزیراعظم بے اختیار اورسابق نا اہل وزیراعظم کے گھریلو ملازم بنے ہوئے ہیں اور ملک کے ادارے معطل ہوچکے ہیں چنانچہ کارہائے مملکت کو چلانے کے لیے نئے انتخابات فوری طور پر کیا جائے گا.

    چیرمین تحریک انصاف کہا کہ حکمراں نااہل ہو چکے ہیں اور کارے حکومت چلانا ان کے بس کی بات نہیں رہی اس لیے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے چنانچہ دوبارہ الیکشن کروا کر عوام کی حمایت یافتہ کرپشن سے پاک قیادت کوملک کی خدمت کرنے کا موقع دیا جائے.

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اتنا قرضہ لے رکھا ہے کہ ہم نسل در نسل مقروض ہوچکے ہیں اور اب تو ورلڈ بینک بھی معیشت کی بدحالی کا کھل اظہار کررہا ہے لیکن حکمراں کھانسی کا علاج کرانے بھی بیرون ملک جاتے ہیں اور 40، 40 مہنگی گاڑیوں کے پروٹوکول میں چلتے ہیں.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بڑا بھائی نوازشریف تو نا اہل ہوگیا اوراب اسحاق ڈار، شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی باری ہے اور دیگر وزراء بھی گرفت میں آئیں گے اور لگتا یوں ہے کہ پوری حکومت نااہل اور ناکام ہو چکی ہے چنانچہ ملک کو غیر یقینی صورت حال سے نکالنے کے لیے انتخابات کروانا ضروری ہوگیا ہے.

    انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آنے کے بعد ایسا نظام مرتب کریں گے جس میں امیروں سے ٹیکس لیا جائے گا اور اسے غریبوں پر خرچ کیاجائے گا، کسان کو بہترین بیج فراہم کریں گے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فصل کے معیار اور مقدار میں اضافہ ہوگا جس کا تمام تر فائدہ جاگیرداروں کو نہیں بلکہ کسانوں ہوگا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خواتین کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب کے لیے الیکشن کمیشن کی آگاہی مہم

    خواتین کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب کے لیے الیکشن کمیشن کی آگاہی مہم

    اسلام آباد: ملک میں اگلے برس عام انتخابات منعقد کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے خواتین میں ان کے ووٹ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں مختلف جامعات اور کالج کے طلبا کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو رضا کارانہ خدمات انجام دیں گے۔

    خواتین میں ووٹ ڈالنے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے سیمینارز، مباحثوں، اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کروایا جائے گا جن کے ذریعے خواتین کو ترغیب دی جائے گی کہ وہ بطور ووٹر اپنے آپ کو رجسٹر کروائیں اور انتخابی مہم میں حصہ لیں۔

    الیکشن کمیشن کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نگہت داد نے جامع پنجاب کے جینڈر اسٹڈیز کے شعبے کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے شعبہ کی چیئر پرسن ڈاکٹر رعنا ملک سے اس سلسلے میں گفت و شنید کی۔

    مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی

    یاد رہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 70 لاکھ ہے جن میں سے خواتین کی تعداد 4 کروڑ 24 لاکھ ہے۔

    سب سے زیادہ خواتین ووٹرز صوبہ پنجاب سے رجسٹرڈ ہیں جبکہ سب سے کم تعداد فاٹا میں ہے جہاں 17 لاکھ 51 ہزار خواتین بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔

    فاٹا اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں خواتین کا ووٹ ڈالنا ممنوع ہے اور عمائدین علاقہ اس سلسلے میں متفقہ طور پر خواتین کو ان کے بنیادی آئینی حق سے محروم کرچکے ہیں۔

    دو سال قبل ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں بھی فاٹا اور خیبر پختونخواہ کے کئی علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فرانس: صدارتی انتخابات‘پہلےمرحلےمیں امینیول اورلاپین کامیاب

    فرانس: صدارتی انتخابات‘پہلےمرحلےمیں امینیول اورلاپین کامیاب

    پیرس: فرانس میں صدارتی انتخابات کےپہلے مرحلےکے ابتدائی اندازے کے مطابق خاتون امیدوار مارین لے پین اورامینیول ماکروں کامیاب ہوگئےہیں۔

    فرانسیسی میڈیا کےمطابق ملک میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں امینیول ماکروں نے23.7 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ماری لا پین 21.7 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

    اگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہیں حاصل کرسکا تو یہ انتخاب دوسرے مرحلے میں جاتے ہیں جس میں پہلے راؤنڈ میں پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔

    فرانس کے حتمی صدارتی انتخابات آئندہ ماہ 7 مئی کو ہوں گے، تاہم دوسرے مرحلے میں وہی امیدوار حصہ لینے کے اہل ہوں گے جو پہلے مرحلے میں کامیاب ہوں گے۔

    صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مختلف جماعتوں اور نظریات کے 11 امیدوار حصہ لے رہیں، جن میں سے صرف 3 امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان کیا جا رہا تھا۔

    صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تین بڑے امیدواروں میں سابق وزیر اعظم فرانسواں فیوں، 40 سالہ بینکار اور حالیہ صدر کےمشیرامینیول ماکروں اور نیشنل فرنٹ کی 48 سالہ مارین لاپین ہیں۔

    خیال رہے کہ سخت سیکیورٹی میں ہونے والے فرانسیسی صدارتی انتخابات نہ صرف یورپی یونین بلکہ امریکا اور برطانیہ کے لیے بھی نہایت اہم سمجھے جا رہے ہیں۔


    فرانس: صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا آغاز


    یاد رہےکہ گزشتہ روز پہلے مرحلے کی پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی، جو شام 8 بجے تک جاری رہی، پولنگ کے لیے ملک بھر میں 70 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے، جبکہ 50 ہزار سیکیورٹی اہلکاراور 7ہزار فوجی تعینات کیے گئے۔

    واضح رہےکہ فرانس میں ووٹرز کی تعداد 47 ملین ہے، جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولنگ کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد رہا۔

  • ہالینڈ میں عام انتخابات، اسلام مخالف رہنما کو شکست

    ہالینڈ میں عام انتخابات، اسلام مخالف رہنما کو شکست

    ایمسٹر ڈیم: یورپی ملک ہالینڈ / نیدرلینڈز میں عام انتخابات میں عوام نے اسلام مخالف رہنما گیرٹ ولڈرز کو مسترد کر دیا۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق وزیر اعظم مارک رت کی جماعت کو برتری حاصل ہے۔

    ہالینڈ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق موجودہ وزیر اعظم مارک رت کی جماعت سب سے آگے ہے۔

    دوسری جانب امیگریشن اور اسلام مخالف امیدوار گریٹ ولڈرز کو بظاہر شکست کا سامنا ہے۔

    holland

    ولڈرز نے اپنی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ مسلمان تارکین وطن پر پابندی عائد کر دیں گے، مساجد بند کر دیں گے، قرآن کی فروخت پر پابندی لگا دیں گے اور یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائیں گے۔

    تاہم ہالینڈ کی عوام نے شدت پسند رجحانات کو مسترد کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے انتخابات فرانس اور جرمنی کے انتخابات میں بھی رجحان سیٹ کر سکتے ہیں۔

  • یورپ کےمختلف شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے

    یورپ کےمختلف شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے

    فرینکفرٹ: جرمنی کےشہرفرینکفرٹ میں یورپی یونین کےحق میں مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہالینڈاور فرانس کے عوام انتخابات میں یورپی یونین کو متحدکرنے والوں کوکامیاب بنایاجائے۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز یورپ کے چالیس سےز ائد شہروں میں یورپی یونین کے حق میں مظاہرے ہوئےجس میں مظاہرین نےہالینڈ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ بدھ کو ہونے والے انتخابات میں اپنا ووٹ دائیں بازو کے خلاف استعمال کریں جو نیدر لینڈ کی یورپی یونین کےساتھ رہنےکےحق میں نہیں ہیں۔

    یورپی یونین کے حق میں کیے جانے والےمظاہرےمیں شامل ہزاروں مظاہرین کا کہنا تھا کہ متحدہ یورپ ہی پیوٹن اور ڈونڈٹرمپ کا جواب ہے۔

    دوسری جانب ہفتے کے روز یورپی یونین میں شرکت کے خواہاں ملک ترکی کے وزیر خارجہ کو راٹر ڈیم میں مظاہرے سے خطاب نہیں کرنےدیاگیاجبکہ خاتون وزیرفاطمہ بتول سایان کایا کوملک بدر کردیاگیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ہالینڈ کی حکومت ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاویش اوغلو کی پرواز کو بھی راٹرڈیم میں اترنے کی اجازت دینے سےمنع کر چکی تھی۔

    یاد رہےکہ ترک وزیر کی ملک بدری پر ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس ناقابلِ قبول رویےکاسخت ترین طریقےسے جواب دے گا۔

    واضح رہےکہ ہالینڈ کے دو ترک وزرا کو ملک میں تقاریر کرنے سے روکنے کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ہالینڈ کو خبردار کیا ہے کہ اسے تعلقات خراب کرنے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

  • فرانسیسی صدرکاانتخابات میں حصہ نہ لینےکااعلان

    فرانسیسی صدرکاانتخابات میں حصہ نہ لینےکااعلان

    پیرس :فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نےانتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق فرانسیسی صدرکاعوا سے خطاب میں کہناتھاکہ وہ دوبارہ منتخب ہونے کے خواہاں نہیں ہیں اور اسی لیے وہ دوہزارسترہ میں ہونےوالے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

    صدر اولاند نے اپنے خطاب میں گذشتہ برس پیرس اور رواں برس نیس میں ہونے شدت پسند حملوں کے حوالے سے کہا کہ آنے والے ماہ میں ان کی واحد ذمہ داری اپنے ملک کی رہنمائی جاری رکھنا ہے۔

    سوشلسٹ پارٹی کے صدرفرانسو اولاند نےاعتراف کیاکہ وہ منقسم شدہ بائیں بازو کومتحد کرنےمیں ناکام رہے۔

    صدر فرانسوا کے اعلان کے بعد اب سوشلسٹ پارٹی جنوری میں صدارتی امیدوار کا انتخاب کرے گی جس میں امکان ہے کہ وزیرِاعظم منوئل والس منتخب ہو سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیرِاعظم منوئل نے گذشتہ ہفتے بیان بھی دیا تھا کہ وہ صدارتی امیدار بننے کے لیے تیار ہیں۔

    واضح رہےکہ صدر فرانسوا اولاند کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور ملک کی جدید تاریخ کے وہ پہلے صدر ہیں جنھوں نے دوسری مدت کے لیے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

  • فرانس: سابق صدرنکولس سرکوزی کاسیاست سےکنارہ کشی کااعلان

    فرانس: سابق صدرنکولس سرکوزی کاسیاست سےکنارہ کشی کااعلان

    پیرس: فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی نے صدارتی نامزدگی حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد سیاست سے کنارہ کشی کرنے کااعلان کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق فرانس میں صدارتی انتخابات کےلیےپارٹی نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ شروع ہوگئی۔دائیں بازو کی ریپبلکن جماعت کی نامزدگی حاصل کرنےکےلیےاتوارکوپرائمری الیکشن کاانعقاد کیاگیا۔

    پرائمری انتخاب میں سابق صدرنکولس سرکوزی نےشکست تسلیم کرتے ہوئے عملی سیاست سےکنارہ کشی کرنےکااعلان کردیاہے۔

    f

    فرانس کے کنزریویٹو پرائمری انتخابات کے سلسلے میں 10229پولنگ اسٹیشنز میں سے 9ہزار 36 پولنگ اسٹیشن کے نتائج جای کر دیے گئے ہیں ۔

    fra

    غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق فرانس کے کنزریویٹو پرائمری انتخابات میں سابق صدرنکولس سرکوزی کوشکست ہوئی ہے جبکہ سابق وزیر اعظم فرانکوئس فلن 44.2 فیصد ووٹ حاصل کرکے سب سے آگے ۔

    flin

    الین جوپ نے28.3فیصداور سرکوزی نے21 فیصدووٹ حاصل کیے۔فرانس میں صدارتی انتخابات اگلے سال ہوں گے۔

    2

    فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کاکہناہےکہ انتخاب کے اگلےمرحلےمیں وہ سابق وزیراعظم فلن کو ووٹ دیں گے۔

    یاد رہے کہ نکولس سرکوزی 16مئی 2007 سے لے کر15 مئی 2012 تک فرانس کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔

    واضح رہے کہ صدارتی امیدوار کےانتخاب کےاگلےمرحلےمیں فرانسس فلن اورآلیان جوپی کےدرمیان کانٹے کےمقابلے کی توقع ہے۔

  • ایف بی آئی ڈائریکٹرانتخابات میں شکست کا ذمہ دار،ہلیری کلنٹن

    ایف بی آئی ڈائریکٹرانتخابات میں شکست کا ذمہ دار،ہلیری کلنٹن

    واشنگٹن: ہلیری کلنٹن نے امریکی انتخابات میں اپنی شکست کا ذمہ دار ایف بی آئی ڈائریکٹر کو قراردے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کا کہناتھا کہ انتخابات سے دو ہقتے قبل ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی جانب سے ای میلز کی دوبارہ تحقیقات ان کی شکست کی وجہ بنا۔

    خیال رہے کہ 28 اکتوبر کو ایف بی آئی ڈائریکٹر کی جانب سے کانگریس کو ای میلز کی دوبارہ تحقیقات کے لیے خط لکھا گیا تھا جو رواں سال جولائی میں ایف بی آئی کی جانب سے ختم کردی گئی تھی۔

    ایف بی آئی ڈائریکٹر کی جانب سے امریکی انتخابات سے دو روز قبل لکھا جانے والا خط جس میں ان کا کہناتھا کہ وہ اپنی پہلی تحقیقات پر قائم ہیں جو جولائی میں کی گئی تھی لیکن انہوں نے کہا تھا کہ دوبارہ تحقیقات میں ایسے شواہد نہیں ملے جوانہیں قصوار ٹھہراتے ہوں۔

    ہلیری کلنٹن ٹیلیفون پر ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈونرز سے گفتگوکررہی تھیں جو امریکی میڈیا کی جانب سے جاری کردی گئی۔

    دوسری جانب امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکہ کے کئی شہروں میں مظاہرے جاری ہیں جن میں شامل افراد کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمارے صدر نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ ہلیری کلنٹن 2009 سے 2013 تک صدر اوباما کی انتظامیہ میں وزیرِ خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔

  • ہلیری صدربنیں توامریکہ آئینی بحران سےدوچارہوسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ

    ہلیری صدربنیں توامریکہ آئینی بحران سےدوچارہوسکتاہے،ڈونلڈٹرمپ

    ایری زونا: ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر ہلیری امریکہ کی صدر بنیں تو ملک سنگین آئینی بحران کا شکار ہوسکتاہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی ریاست ایری زونا میں ریپبلکن پارٹی کےصدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ہلیری کلنٹن پر پانچ پوائنٹس کی برتری حاصل ہوگئی۔

    پول سروے کی رپورٹ کے مطابق ایری زونا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو پینتا لیس اور ہیلری کو چالیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی جبکہ ٹیکسا س اور جارجیا میں بھی ٹرمپ ہیلری سے آگے رہے۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کوہلیری کلنٹن پر برتری حاصل ہوگئی

    امریکی ریاست جارجیا میں 58 اور ٹیکساس میں 54فیصد ووٹرزارلی ووٹنگ کے تحت حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹن نے ایف بی آئی اور عوام سے متعدد بار جھوٹ بولا ہے اگروہ صدر بنیں تو امریکا آئینی بحران سے دوچار ہوسکتا ہے۔

    ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نےہلیری کلنٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بطور وزیرخارجہ بدعنوانیوں میں ملوث رہی ہیں۔

  • رشید اے رضوی سپریم کورٹ بار کے صدر منتخب

    رشید اے رضوی سپریم کورٹ بار کے صدر منتخب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کےغیر حتمی نتائج کے مطابق حامد خاں گروپ کے رشید اے رضوی صدر اورآفتاب باجوہ سیکرٹری منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں حامد خان گروپ کے وکیل رہنما رشید اے رضوی صدر منتخب ہوگئے ہیں۔نومنتخب صدر رشید اے رضوی نے اپنے مدمقابل فاروق نائیک کو 229 ووٹوں سے شکست دی۔

    سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں روایتی حریف گروپوں میں حامد خان نے رشید اے رضوی جبکہ فاروق نائیک کو عاصمہ جہانگیر گروپ کی حمایت حاصل تھی۔

    سپریم کورٹ بار کے انتخابات کےغیر حتمی نتائج کے مطابق رشید رضوی نے 1289حاصل کیے جبکہ فاروق ایچ نائیک کو 1060 ووٹ ملے۔

    فاروق ایچ نائیک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے مشترکہ امیدوار تھے جبکہ رشید رضوی کو تحریک انصاف کی حمایت حاصل تھی۔

    عاصمہ جہانگیر گروپ کے لیے سپریم کورٹ بار کے انتخابات کے نتائج ایک بڑا اپ سیٹ ہے اور6 برس کے بعد سپریم کورٹ بار میں حامد خان گروپ کو کامیابی ملی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ بار الیکشن میں مجموعی طورپر 2ہزار 951وکلاء نے حق رائے دہی میں حصہ لیا۔الیکشن کی نگرانی کےفرائض ریٹرنگ افسر چوہدری افراسیاب خان نے کی۔

    واضح رہے کہ رشید اے رضوی پاکستان بار کونسل کے رکن ہیں اور انہوں نے جنوری 2000 میں مشرف کے دور میں پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایاتھا۔